• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر140

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اقول:۔سبحان اللہ ملکہ ہو تو ایسا ہو۔ یہ تو ظاہر ہے کہ زیدوعمر وبکر کا مسمی جسم مع الروح ہے ،اور در صورت مفعول واقع ہونے ان کے اگر فعل افعال حسیہ میں سے ہوا تو متعلق اس کا صرف بدن ہوگا،زید قتلت زیدا حسست زیدا۔اور اگر افعال قلوب میں سے ہوا تو متعلق اس کا صرف روح ہوگا،علمت زیدا فھمت بکرا،جسم مع الروح کو مرجع کہنے کا معنی یہ ہےکہ متعلق قتل کا جسم ہے درحالیکہ مقارن مع الروح ہے ،نہ یہ کہ جسم بھی متعلق قتل کا ہے اور روح بھی ،امروہی صاحب نے اس صفحہ 62سے صفحہ 63کے نصف تک بجائے اس کے کہ اپنی جہالت پر متاسف ہوکر روویں ،الٹا تمسخر سےکام لیا ہے۔ ؎
اللہ رے ایسے علم پہ یہ بے نیازیاں
کیا جہل سے ہی آپکا پتلابنا نہیں
آپ جس کو مرجع ضمائر مانتے ہیں،یعنی عیسیٰ بن مریم ،وہی مراد ہے جسم مع الروح سے۔رفع درجات کا ذکر پہلے مفصل ہوچکا ہے بل احیاء کے ماقبل قتل کی نفی نہیں ،بلکہ اثبات اس کا ہے لہذا یہ حیات جسمانی کا افادہ نہیں کرسکے ،افسوس کہ امروہی صاحب نے ناحق اس کوچہ علمی میں قدم رکھا اور اپنے معتقدین کے روبرو اپنے فہم سقیم سے ان کو نادم ہونا پڑا۔وکم من عائب قولا صحیحا وآفتہ من الفھم السقیم ۔
قولہ:،صفحہ 63،ان کے اس قول کی صرف یہی وجہ تھی کہ حضرت عیسیٰ کے قتل بالصلیب میں انہوں نے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔کوچہ بہ کوچہ رسواکیا ،
اقول:۔ناظرین خدارا انصافے شمس الہدایت کا مطلب تو یہ ہے کہ اگر قتل کرنا مسیح کا اور صلیب پر چڑھانا ان کا واقعی ہوتا تو اللہ تعالیٰ یہود کے جرائم سولی پر چڑھانے اور ایسا ہی قتل کرنے کو ذکر فرماتا جب ایسا نہیں کیا یعنی بجائے "وقولھم انا قتلنا کی بجائے وقتلھم وصلبھم نہین فرمایا،اور قولھم کو زیادہ کردیا تو معلوم ہوا کہ یہود کا جرم اس مقام پر صرف غلط بیانی ہی تھی ،اسکے جواب میں امروہی صاحب فرماتے ہیں،"ان کے قول کی صرف یہی وجہ تھی الخ،کیا یہود کے قول اور ان کے انا قتلنا المسیح الخ کہنے کی وجہ آپ لوگوں سے دریافت کی گئی ہے ؟ہرگز نہیں۔بلکہ دریافت تو یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نےقولھم کوکیوں بڑھایا اور وصلبھم نہ فرمایا ،اور باوجود اسکے کہ حسب زعم تمھارے وہ صلیب پر چڑھائے گئے تھے،اس سنگین جرم کو کیوں ذکر نہیں فرمایا ،اور صرف "قولھم)غلط بیانی پر اکتفاء کی ۔
اب ماشاءاللہ امروہی صاحب کو علمیت کا بڑا زور ہوتا ہوتا ہےابھی تو صفحہ 14شمس الہدایت کے تک پہنچے ہیں،
قولہ؛۔صفحہ 65کا حاصل :آنحضرتﷺ کے بچانے کےلیے اللہ تعالیٰ نےیہ تدبیر کی کہ غار ثور کے مصائب اور آفات سفر راہ مدینہ وغیرہ وغیرہ ان پر اور ان کے یار غار پر نازل فرمائیںِ، اورحضرت عیسیٰ کےلیے بلاکلفت چھت کو پھاڑ کرایک دریچہ بھی بنادیا ،گویا مؤلف صاحب اپنی زبان حال سے یہ شعر پڑھ رہا ہے ۔ شعر ؎
فسبحان اللہ من خص المسیح براحۃ
لیغبطہ فیھا الذی ھوافضل
اقول:،یہ دھوکا اور فریب ایسا ہے جیسا کہ مثلا کہا جاوے کہ اللہ تعالیٰ نے موسی ٰ اور ان کے تابعین کو تو دریا کو چیر کر پار چڑھا دیا،اور ان کے مخالفین کودریا میں غرق کردیا ،مگرآنحضرتﷺ کےلیے کسی غزوہ میں ایسی تدبیر نہ کی کہ آپ ﷺ کو مع اصحاب کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو ئی صدمہ نہ پہنچتا،اور مخالفین کو بجائے دریا کے زمین میں ہی خسف کردیتا ۔بلکہ آپ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کو کفار کے ہاتھ سے بڑے بڑے صدمات پہنچے ،پس جو شخص ان آیات قرانیہ کے ساتھ (جن میں آل فرعون کے غرق کرنے کا اور موسیٰ علیہ السلام کی نجات پانے کا دریا سے ذکر ہے)ایمان رکھتا ہے۔قال اللہ تعالیٰ"وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ﴿البقرہ۔٥٠﴾وہ شخص زبان حال سے یہ شعر پڑھ رہا ہے۔شعر ؎
 
Top