• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر173

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
آپ کے مدعا کو مفید نہیں ۔کیونکہ محل بحث ،یعنی حدیث نزول میں ،آپ ابن مریم سے غلام احمد قادیانی مراد لیتے ہیں ۔اس خیال پر کہ آنحضرت ﷺ نے ابن مریم یا عیسیٰ سے مثیل اس کالیا ہے سواولا گذارش ہے کہ تاوقتیکہ تعذر حقیقت ثابت نہ ہوا۔آپ مجاز کے مجاز نہیں ہوسکتے ۔حالانکہ تعذرحقیقت کے دلائل کا فساد اور مزید برآں ارادہ حقیقت کاوجوب ثابت ہوچکا ہے۔
ثانیا آں کہ قطع نظر تعذر حقیقت وغیرہ سے ،آیت کا مفاد تو صرف اتنا ہی ہے کہ وصف ایما ن علاقہ مصححہ الارادۃ القادیانی ابن مریم سے ہے۔یعنی اگر لفظ مریم سے قادیانی بعلاقہ ایمان مراد رکھا جاوے۔تویہ علاقہ اس ارادہ کےلیے صلاحیت رکھتا ہے اور صرف صلاحیت بغیر اس کے کہ وقوع استعمال فی غیرمحل النزاع یا حدیث سے ثابت کیا جاوے ،مفید نہیں ،ناظرین خداراانصافے کوئی کہہ سکتا ہے کہ قرآن یا حدیث میں ایک جگہ بھی (مریم) یا (امراۃ فرعون )کے لفظ سے مراد کوئی ہے۔اور خود مریم اور فرعون کی عورت مراد نہیں ۔
ثالثا ۔ابن مریم سے مراد ہونا قادیانی صاحب کا چنانچہ اسی جگہ صفحہ 93 سطر8پر امروہی صاحب لکھتے ہیں (کہ ہر ایک مومن مثیل مریم ہے ۔تومومن کی اولاد ابن مریم ہوئی )جبھی ہوسکتا ہے کہ پہلے قادیانی صاحب کے والد مرحوم غلام مرتضیٰ مریم کے لفظ سے کسی استعمال میں ۔پنجابی ہی سہی ،مراد لیے گئے ہوں ۔یعنی پہلے غلام مرتضیٰ صاحب کو مریم کےلفظ سے پکارا گیا ہوتو پھر مرز اصاحب ابن مریم یعنی مریم کے مثیل کا بیٹا بن سکتے ہیں۔الغرض باپ اور بیٹے دونوں میں وقوع وثبوت استعمال مفید مدعیٰ ہوسکتا ہے ۔نہ صرف صلاحیت ایسا ہی اگر"ابن مریم"سے قادیانی مراد لیے جاویں ۔تو یہاں پر بھی علاقہ مصححہ للمجاز کا کام نہ دیوے گا۔جب تک کہ غیر محل نزاع میں کتاب وسنت سے وقوع استعمال ثابت نہ کیا جاوے۔
رہی تیسری آیت جس کا امروہی صاحب نے "بروز"کے اثبات میں پیش کیا ہے ۔وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَىٰ لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ نَرَى اللَّـهَ جَهْرَةً ﴿بقرہ ۔55﴾اس میں فرماتے ہیں ۔کہ کیا آنحضرت ﷺ کے وقت کے یہود نے کہا تھا کہ حتیٰ نری اللہ جھرۃ یا یہ مقولہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت کے یہود کا ہے۔
حضرات ناظرین غور فرماویں کہ اس آیت کو بھی پہلی آیات کی طرح کوئی تعلق مسئلہ "بروز'سے نہیں ،کیا اس سے یہ ثابت ہوتا ہے ۔کہ موسیٰؑ کے وقت کے یہودیوں کے ارواح منتقل ہوکر بابدان یہود متعلق ہوگئے تھے موجودہ وقت آنحضرتﷺ کے ،یا کہ ارواح نے ارواح کاملین کی طرح یہود موجودہ زمان سروردوعالم ﷺ کے ابدان میں کوئی تصرف کیا تھا۔خداراانصافے ،اس مضمون کا ذکر اس آیت میں صراحتا یا کنایتہ پایا جاتا ہے ؟ہرگز نہیں۔یہاں پر صرف اتنا ہی ہے کہ نسبت قول کے واذقتلتم یا موسیٰ لن نصبرا الخ میں اور نسبت فرق کے واذ فرقنا بکم البحر اور نسبت تظلیل کے علی سبیل الوقوع وظللنا علیکم الغمام ،اور نسبت انزال کے علی طریق الوقوع وانزلنا علیکم المن والسلوٰی میں جوفی الواقع یہ نسبتیں یہود موجودہ زمان موسی ٰ ؑ کی طرف تھیں ۔ان آیات میں یہود موجودہ بزمان آنحضرت ﷺ کے کی گئیں ،جس کو انتساب الفعل الیٰ غیر ماہولہ کہتے ہیں۔عالمان علم معانی جانتے ہیں کہ یہ مجازفی الاسناد کے قبیلہ سے ہے نہ مجازی فی المفرد یا مجازفی الطرف یعنی یہ نہیں کہ یہود موجودہ بزمان نبویﷺ سے مراد وہ یہود ہوں جو نزمان موسیٰ موجود تھے۔
امروہی صاحب نے ان آیات میں دو طرح سے کمال کیا ۔ایک تو بروز کااثبات دوسرا مجاز فی الاسناد کو مجازفی الطرف بنا دیا ۔اردو خوانوں بے چاروں کوکیا خبر ہے۔وہ تو اس خیال سے کہ آپ قرآن کریم اور احادیث کوحافظوں کی طرح پڑھے جاتےہیں چاہے بےمحل ہی کیوں نہ ہوں ،آمنا وصدقنا کہیں گے،مگر یہ فرمائیے کہ آپ بروز محشر کیا جواب دیں گے۔ناظرین کو اس تقریر سابق سے
 
Top