• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر197

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
انہوں نے اس عہد کے یاد ہونے کا اقرار کیا جو روز میثاق میں مابین ان کے اور رب تعالیٰ کے ہوا تھا۔
قولہ:۔اور جہالت سنئیے ،صفحہ 168پر متعلق الذی خلقکم والذین من قبلکم کےلکھتے ہیں۔اس آیت میں جو مؤلف تقدیم وتاخیر قرار دیتا ہے وہ درایت کے بالکل خلاف ہے ۔
اقول:۔ ایہاالناظرون کیا خلقکم ،مقدم الذکر کا تحقق متاخر بہ نسبت مؤخر الذکر یعنی الذین من قبلکم نہیں ؟ خدارا انصافے ۔ہاں ترتیب نظم قرآنی کے واجب القیا م ہونے کی وجوہ بلاغت واعجاز کی رو سے ہم بھی قائل ہیں،
قولہ:۔پھر اور سنئیے ۔آیت فاطرالسموٰت والارض اور بدیع السمٰوٰت والارض جو شواہد تقدیم وتاخیر میں پیش کی گئی ہے اس پر لکھتے ہیں کہ اس آیت میں بھی قول تقدیم وتاخیر محض بے جا ہے۔
اقول:۔ ایہاالناظرون کیا بحسب قولہ تعالیٰ هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ (بقرہ۔29)زمین کی خلقت بہ نسبت آسمانوں کے مقدم فی التحقق نہیں جس کو فاطرالسموات والارض اور بدیع السموات والارض میں مؤخر الذکر کیا گیا ہے ۔
قولہ:۔پھر لکھتے ہیں۔"ہم بھی اس کے ساتھ ایمان رکھتے ہیں کہ زمین کا بسط ودحوآسمانوں کی خلقت سے متاخرہے ۔مگر فاطرالسموات والارض اوربدیع السموات والارض میں تو پیدا ئش کاذکر ہے دحو کا نہیں۔اور ہم بھی مانتے ہیں کہ نظم قرآنی وجوہ بلاغت کی روسے ضروری القیام ہے۔مگر ہمارا مطلب بھی صرف اتنا ہی تھا،جس کے آپ بھی مقر ہیں کہ یہاں پر بھی مقدم الذکر یعنی آسمانوں کا پیدا کرنا متاخرفی التحقق ہے بہ نسبت پید اکرنے زمین کے۔
قولہ:۔ایک اور طرفہ قابل سماع ہے۔"جب کہ حسب الطلب تفاسیر معتبرہ مثل درمنثور واتقان کے حوالہ دئیے گئے ہیں،تو آپ فراری ہوئے جاتے ہیں۔چنانچہ صفحہ 166 پر لکھتے ہیں ۔(اور واضح ہوکہ جو اقوال مفسرین کے نصوص یا کتاب یا احادیث صحیحہ کے مخالف ہیں الی ان قال وہ اقوال ہم پر حجت نہیں ہوسکتے ۔انتہی ۔
اقول:۔اب اس کا علاج کیا جاوے ۔علامہ سیوطی جن کے مناقب سے بوجہ خود غرضی ازالہ وغیرہ میں رطب اللسان تھے۔اب وہ بھی احبار ورہبان میں اور ان کے تابعین وپیرومشرکین سے شمار کیے جارہے ہیں ۔چنانچہ اسی مقام پر لکھتے ہیں(اور یہی تواتخاذارباب ہے جو اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّہ(توبہ ،31)مذکور ہے ۔انتہی )اقول کہ آپ کا اخیر بحث میں یہی جواب ہونا تھا ،تو پہلے علماء اسلام سے تفاسیر وثبوت اجماع کا مطالبہ کیوں کیا گیا ۔ایہاالناظرون ان صاحبان کی بحث کا اخیر میں اسی پر اتمام ہوا۔کہ جو کچھ قرآن سے واقعی مطلب ہم نے سمجھا ہے اس کی خبر آنحضرتﷺ سےلے کر آج تک کے علماء اسلام کو نہیں ہوئی۔ورنہ احادیث نزول اوربیان مندرج تفاسیر اجماع امت پر خلاف نصوص قرآنیہ کے صادر نہ ہوتے۔نعوذباللہ من ھفوات الجاھلین۔
قولہ:۔پھر صفحہ 164میں آیت فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا (توبہ ۔55)کے متعلق لکھتے ہیں ،جس کا حاصل تویہ ہے کہ فی الحیوۃ الدنیا متعلق ہے لیعذبھم سے جس سے ایک لطیف پیش گوئی معلوم ہوتی ہے۔حاصل معنی یہ ہوا ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تجھ کو انکو اموال اور اولاد عجب میں نہ ڈالیں ،کیونکہ وہ اموال والاد فی الحقیقت بوجہ ہلاکت وغارت کےمسلمانوں کے ہاتھ میں ان کےلیے موجب عذاب ہیں دنیا ہی میں ،اور اگر فی الحیٰوۃ الدینا کو اموال و
 
Top