• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر225

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قولہ:۔صفحہ 293کا حاصل۔ جو تفسیر کہ مصنف شمس الہدایت نے تفاسیر سے بذریعہ احادیث لکھی ہے۔اس کو مرزا صاحب نے (سراسر)غلط نہیں کہا۔کیونکہ وہ تو مخصوص بیوم الحشر ہے۔بلکہ مرزا صاحب نے اس تفسیر کو غلط کہا ہے جو علما ء نے قبل قیام قیامت آخر زمانہ سے متعلق رکھی ہے۔
اقول:۔یہ اور دجل ہے۔کیونکہ مرزا صاحب تو خود اس سورۃ زلزال کو قبل قیام قیامت آخر زمانہ سے متعلق کہتے ہیں،دیکھو ازالہ صفحہ 114سطر 2یعنی ان دنوں کا جب آخری زمانہ میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے کوئی عظیم الشان مصلح آئےگا۔اور فرشتے نازل ہوں گے۔یہ نشان ہے انتہی موضح الحاجۃ ۔اگر تخطیہ علما ء کا بوجہ تعلق بزمانہ آخری قبل قیامت کے ہے۔تو اس کا قائل خود مولف ازالہ ہے ۔معلوم ہوا کہ وجہ تخطیہ کی یہ نہیں بلکہ تفسیر علماء کو جو ہم نے بذریعہ احادیث ثابت کردی ہے سراسر غلط کہنے کی وجہ یہ ہے کہ علماء ارض سے مراد زمین لیتے ہیِں،اور چونکہ زمین کے زلزلہ اور تہ وبالا ہونے کے وقت کسی سے کلام کرنا ناممکن ہے۔لہذا ارض سے مراد اہل ارض ہیں اور زلزال سے مراد تحریک خیالات ہے جو مصلح عظیم الشان یعنی قادیانی کے زمانہ میں ہورہی ہے الخ دیکھو صفحہ مذکورہ ازالہ میں کہ زمین جہان تک اس کا بلانا ممکن ہے بلائی جائے گی۔یعنی طبیعتوں اور دلوں اور دماغوں کو غایت درجہ پر جنبش دی جائے گی۔ اور پھر صفحہ 115میں دیکھو اور زمین اپنے تمام بوجھوں کو باہر نکال دے گی ۔یعنی انسان کےدل اپنے تمام استعدادات کو بمنصہ ظہور لائیں گے۔الخ اور پھر ازالہ کے صفحہ 127کی عبارت ذیل کو ملاحظہ کرو۔ہمارے علماء نے جوظاہر ی طور پر اس سورہ زلزال کی یہ تفسیر کی ہے کہ درحقیقت زمین کو آخری دنوں میں سخت زلزلہ آئے گا۔اور وہ ایسا زلزلہ ہوگا کہ تمام زمین اس سے زیروزبر ہوجائے گی ۔اور جو زمین کے اندر چیزیں ہیں وہ سب باہر آجائیں گی ۔اور انسان یعنی کافر لوگ زمین کو پوچھیں گے کہ تجھے کیا ہوا۔تب اس روززمین باتیں کرے گی اور اپنا حال بتائے گی۔یہ سراسر غلط تفسیر ہے"پھر دیکھو صفحہ 133ازالہ کا "کیا ممکن ہے کہ زمین تو ساری زیر وزبر ہوجائے ۔یہاں تک کہ اوپر کاطبقہ اندر اور اندر کا طبقہ باہر آجائے ۔اور پھر لوگ زندہ بچ رہیں۔بلکہ اس جگہ زمین سے مراد زمین کے رہنے والے ہیں ۔انتہی موضع الحاجۃ :ناظرین خیال فرماویں کہ عبارت منقولہ بالا سے صاف ظاہر ہے کہ قادیانی کا تخطیہ علماء کی طرف سے اسی وجہ سے ہے کہ علماء 'ارض'سے ظاہر ی طور پر مراد زمین لیتے ہیں،اور یہ غلط ہے بلکہ مراد زمین سے زمین کے لوگ ہیں ،اور شمس الہدایت میں چونکہ ارض سے مراد زمین کا ہونا آنحضرت ﷺاور صحابہ کی تفسیر سے ثابت کیا گیا ہے ۔دیکھو ابن کثیر ۔درکثیر ۔درمنثور ،تویہ تخطیہ صرف علماء کی طرف نہ ہوا۔بلکہ آنحضرت ﷺکی طر فہی ٹھہرا ۔اب ناظرین کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ امروہی صاحب نے ہر چند حیلہ سازی اور دجل سے کام لیا مگر ناکامیاب ہی رہا ۔اور یہ بھی معلوم ہوکہ اس دن کے زلزلہ کا اثر صرف اتنا ہی ہوگا کہ زمین کے بوجھ باہر نکالے جاویں گے۔الغرض جو کچھ کہ آنحضرت ﷺنے ارشاد فرمایا وہی مراد ہے سورۃ زلزال سے ۔کجا یہ کہ اس کوالعیاذ باللہ سراسر غلط کہا جاوے۔
قولہ:۔صفحہ 295سے 287تک کا حاصل :۔ان صفحات میں امروہی صاحب نے ہمارےاقرارات سے ابن مریم اور دجال والی پیشین گوئی کو مکاشفہ اجمالی ثابت کرنا چاہا ہے۔
اقول:۔ جوابا اتنا ہی کافی سمجھا جاتاہے کہ ہمارا کلام قدر مشترک اور مکشوف آخری میں ہے جس سے پایا جاتا ہے کہ مسیح ابن مریم لابمثیلہ مکشوف ہوا اور ابن صیاد مکشوف آخری نہ تھا۔بلکہ وہ اور شخص ہوگا۔
قولہ:۔صفحہ 298کی تردید کی حاجت نہیں۔نوح علیہ السلام کی کشتی کا ستر ہزار فٹ کی بلندسے زیادہ اونچا ہونا اس کاثبوت قرآن اور احادیث کے رو سےمطالبہ کیا گیا ہے۔
اقول:۔تاریخ پر نظر ڈالو کہ مضمون من جملہ احکام سے نہیں تاکہ قرآن اور حدیث کے رو سے ثابت کرنا اس کا ضروری ہو۔
 
Top