• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر49

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
(مائدہ ۔15،16)ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔ لقدتوفی رسول اللہ ﷺ وما طائر لیقلب جناحیہ الا ذکر لنا منہ علما۔ صحیح مسلم ہے۔ ان بعض المشرکین قالو لسلمان لقس علمکم نبیکم کل شئی حتی الخراءۃ قال اجل وقال ﷺ ترکتکم علی البیضاء لیلھا کنھا رھا لایزیغ عنھا بعدی الا ھالک وقال ماترکت من شئیی یقربکم الی الجنۃ الا وقد حدثتکم بہ ولا من شئیی یبعدکم عن النار الا وقد حدثتکم عنہ۔ آپﷺ فرماتے ہیں، مابعث اللہ من نبی الا کان حقا علیہ ان یدل امتہ علی خیر مایعلمہ خیرا لھم وینھا ھم عن شرما یعلمہ شرالھم ۔ان آیات و احادیث کی رو سے بر تقدیر مزعوم قادیانی صاحب آنحضرتﷺ کو نزول بروزی عیسیٰ ابن مریم کا کھلا کھلا بیان فرمانا جس میں نزول بعینہ کی گنجائش نہ ہو ضروری سمجھا جاتا ہے حالانکہ معاملہ بالعکس ہوا۔
سوال:۔
تعارض عقل ونقل کی صورت میں عقل ہی کو مقدم رکھنا ضروری ہے۔ کیونکہ وہ اصل ہے نقل کے لیے، کیونکہ جب تک دلائل عقلیہ کی رو سے وجود صانع نہ مانا جاوے تب تک تصدیق بالنفل وبما جاءت الرسل علیہم السلام متصور نہیں ہو سکتی ، تقدیم عقل ہی کی وجہ سے نصوص قطعیہ میں تخصیص عقلی کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔ کما فی ان اللہ علی کل شیئ قدیر(بقرہ20)بنابرآں ارادہ معراج روحی اور نزول بروزی بلکہ کل معجزات و خوارق کا ماؤل ٹھہرانا ضروری سمجھا جاتا ہے۔
جواب:۔
یہ امر قابل غور ہے کہ قضیئہ ذیل (العقل اصل النقل)میں عقل سے مراد کیا ہے۔ بعد تدبر معلوم کیا جاسکتا ہے کہ مراد عقل سے جوہر مدرک یا قوۃ عاقلہ نہیں ، کیونکہ اس معنی کی رو سے عقل اور نقل میں تعارض نہیں ہوسکتا ۔ اس لیے کہ جوہر مدرک یا قوت عاقلہ حیات کی طرح شرط ہے عقلیات اور سمعیات کےلیے، اور ظاہر ہے کہ شرط کبھی منافی و معارض نہیں ہوتی مشروط کےلیے ، پس معلوم ہوا کہ مراد عقل سے وہ معرفت اور ادراک ہے جو عقل کے ذریعہ سے حاصل ہوتا ہے ۔ اور یہ امر ضروری نہیں سمجھا جاتا بلکہ واقعی ہے بھی نہیں ۔ کہ ہر علم و ادراک عقلی ، اصل اور دلیل ہو سمعی اورنقلی کے لیے ، کیونکہ سمعیات ونقلیات کی صحت کا توقف صرف انہیں صرف عقلیات پر ہے۔جن کی رو سے تصدیق بصدق الرسول ﷺ حاصل ہو، چنانچہ (الصانع موجود) وھو مصدق الرسل علیھم السلام بالاٰیات والمعجزات و امثال ذلک ، اس تقریر سے واضع ہوا کہ قضیہ مذکورہ (العقل اصل النقل)کلیہ نہیں بلکہ اس میں حکم انہی بعض عقلیات پر ہے جو موجب تصدیق بصدق الرسول ﷺ ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ محل بحث کو یعنی الرفع والنزول الجسمی وامثالھما من المحالات جو منجملہ عقلیات ہیں ، کوئی علاقی نہیں تصدیق بصدق الرسول ﷺ سے نہ اس طور پر کہ واسطہ فی الثبوت کی طرح تصدیق بصدق الرسولﷺ کا ثبوت نفس الامری ان پر موقوف ہو اور نہ اس طریق پر کہ واسطہ فی الاثبات کی مثل ہمارے اذہان میں تصدیق مذکور کا حصول ان پر مترتب ہو۔
ثانیا آں کہ محل بحث( الرفع والنزول الجسمی من المحالات ) صادق ہی نہیں ، کیونکہ رفع اور نزول جسمی صرف مستبعدات عقلیہ سے ہیں نہ محالات ہے۔ چنانچہ آیت سبحام ربی ھل کنت الا بشرا رسولا ۔ سے ہم ثابت کرچکے ہیں اور امروہی صاحب نے اسی آیت کی متعلق شمس بازغہ میں مان لیا ہے کہ رفع و نزول جسمی من السماء ممتنعات سے نہیں اور نہ ہم نے کہا ہے دیکھو
 
Top