قال۔صفحہ64۔
فصارواکمیت مقبور۔وزیت سراج احترق وما بقی معہ من نور۔
اقول۔دوسراسجع پلے سے بہت بڑا ہے جس کو عند الفصحاءوالبلغاءعیب وسمجھاگیاہے۔اوردونوں مضمون مسروق ہیں۔
قال۔صفحہ64۔ فماکانواان یتحرکوا
اقول۔۔مصدرکاحمل ناجائزہے، اس لیے(ان)نہ چاہیے تھا۔
قال۔ ولیس فیھم الا السب والشتم قاعدین فی الحجرات۔
اقول۔کس سے حال ہے۔
قال۔صفحہ67۔ واناجئناک۔
اقول۔تقدیم مسندالیہ بے وجہ ہے۔
قال۔صفحہ79۔ کما جاءفی القرآن۔
اقول۔ یہ سجع قلیل الالفاظ بعد کیثرہا واقع ہے ماقبل ملاحظہ ہو۔
قال۔ صفحہ81 ۔وھذاالرجیم ھوالذی وردفیہ الوعید اعنی الدجال۔
اقول۔عجیب مسئلہ کہ اعوذباللہ من الشیطٰن الرجیم میں جو شیطان ہے ۔ اس سے مراد تو ابلیس ہے ، اور رحیم جو اس کی صفت اس کی ہے اس سے مراد دجال ہے ۔ جسے عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے۔ آج تک یہی سنا تھا کہ موصوف اور صفت کا مصداق ایک ہی ہوا کرتا ہے ۔ مگر اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم سے مرزا صاحب نے کیسا ثابت کر دیا ہے کہ ان کا مصداق مغائر بھی ہوسکتا ہے ۔ سبحان اللہ ۔
قال ۔صفحہ82۔ وکم من حامل العظام
اقول۔منصوب ہوکر پھر مکسور پڑھا گیا ہے۔
قال، صفحہ 82۔ بکف المصطفیٰ اضحیٰ الزمام
اقول۔مرفوع کو مجرور کا قافیہ کیا گیا ہے۔
قال۔صفحہ83، الزم اللہ کافۃ اھل الملۃ
اقول۔کافہ کا لفظ عربی میں مضاف نہیں آتا۔
قال۔صفحہ84، ان الاسم مشتق من الوسم
اقول۔ ہذاخلاف ماصرح بہ الثقات
قال۔صفحہ126۔ ثم ان لفظ الحمد مصدر مبنی علی المعلوم والمجھول وللفاعل وللمفعول من اللہ ذی الجلال،
اقول۔ من اللہ ذی الجلال بے ربط ہے،
قال۔صفحہ127، فقد یزید عالم الضلال
اقول۔اس جگہ سے جو مضمون چلا ہے اس کو آیت سے کوئی ربط نہیں،
اقول۔دوسراسجع پلے سے بہت بڑا ہے جس کو عند الفصحاءوالبلغاءعیب وسمجھاگیاہے۔اوردونوں مضمون مسروق ہیں۔
قال۔صفحہ64۔ فماکانواان یتحرکوا
اقول۔۔مصدرکاحمل ناجائزہے، اس لیے(ان)نہ چاہیے تھا۔
قال۔ ولیس فیھم الا السب والشتم قاعدین فی الحجرات۔
اقول۔کس سے حال ہے۔
قال۔صفحہ67۔ واناجئناک۔
اقول۔تقدیم مسندالیہ بے وجہ ہے۔
قال۔صفحہ79۔ کما جاءفی القرآن۔
اقول۔ یہ سجع قلیل الالفاظ بعد کیثرہا واقع ہے ماقبل ملاحظہ ہو۔
قال۔ صفحہ81 ۔وھذاالرجیم ھوالذی وردفیہ الوعید اعنی الدجال۔
اقول۔عجیب مسئلہ کہ اعوذباللہ من الشیطٰن الرجیم میں جو شیطان ہے ۔ اس سے مراد تو ابلیس ہے ، اور رحیم جو اس کی صفت اس کی ہے اس سے مراد دجال ہے ۔ جسے عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے۔ آج تک یہی سنا تھا کہ موصوف اور صفت کا مصداق ایک ہی ہوا کرتا ہے ۔ مگر اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم سے مرزا صاحب نے کیسا ثابت کر دیا ہے کہ ان کا مصداق مغائر بھی ہوسکتا ہے ۔ سبحان اللہ ۔
قال ۔صفحہ82۔ وکم من حامل العظام
اقول۔منصوب ہوکر پھر مکسور پڑھا گیا ہے۔
قال، صفحہ 82۔ بکف المصطفیٰ اضحیٰ الزمام
اقول۔مرفوع کو مجرور کا قافیہ کیا گیا ہے۔
قال۔صفحہ83، الزم اللہ کافۃ اھل الملۃ
اقول۔کافہ کا لفظ عربی میں مضاف نہیں آتا۔
قال۔صفحہ84، ان الاسم مشتق من الوسم
اقول۔ ہذاخلاف ماصرح بہ الثقات
قال۔صفحہ126۔ ثم ان لفظ الحمد مصدر مبنی علی المعلوم والمجھول وللفاعل وللمفعول من اللہ ذی الجلال،
اقول۔ من اللہ ذی الجلال بے ربط ہے،
قال۔صفحہ127، فقد یزید عالم الضلال
اقول۔اس جگہ سے جو مضمون چلا ہے اس کو آیت سے کوئی ربط نہیں،