سوال:۔
بعدآنحضرتﷺ کے کوئی نبی یارسول صاحب شرع جدید نہیں ہوسکتا ۔کما قال الشیخ الکبر فی الباب الثالث والسبعین وھذا معنیٰ قولہ ﷺ ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی ای لانبی بعدی یکون علی شرع یخالف شرع ۔ اورقادیانی نبوت اوررسالت غیر تشریعیہ کا مدعی ہے۔
جواب:۔
پہلے گزرچکا ہے کہ آنحضرتﷺ نے علی کرم اللہ وجہہ کو ہارون علیہ السلام سے تشبیہ دے کر (الاانہ لانبوۃ بعدی)کے ساتھ نبوت کی نفی کردی مع آں کہ نبوت غیر تشریعی تھی یعنی موسوی شریعت سے الگ کوئی شرع ان کے پاس نہیں تھی ۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ بعد آنحضرتﷺ کے۔کوئی نبی غیر مشرعی بھی نہیں ہوسکتا رہا ۔ شیخ اکبر کا حوالہ سو وہ قادیانی کومضر ہے مفید نہیں ، کیونکہ وہ اسی باب میں عیسیٰ بن مریم کو بعینہ بغیر کسی مثیل کے زندہ بجسدہ العنصری زمین پر اتارتے ہیں،دیکھو اسی باب کا صفحہ6جس میں لکھتے ہیں۔ ابقی اللہ بعد رسول اللہ ﷺ من الرسول الاحیاء باجساد ھم فی ھذا الدارالدنیا ثلٰثۃ الی ان قال وابقی فی الارض ،الیاس وعیسیٰ وکلاھما من المرسلین ، اور نیز حضرت شیخ گوکہ بعد آنحضرتﷺ کے مقام نبوت کے تحقق کا قول فرماتے ہیں مگر نبی کہلوانے اور کہنے کو جائز نہیں رکھتے ،چنانچہ اسی باب کے صفحہ 4پر لکھتے ہیں۔فسددناباب اطلاق النبوۃ علی ھذا المقام ۔اورنیز فتوحات کے فصل تشہد میں فرماتے ہیں،(فانہ لوعطف علیہ لسلم علی نفسیہ من جھۃ النبوۃ وھو باب قدستدہ اللہ کماسدباب الرسالۃ عن کل مخلوق بعد رسول ﷺ الی یوم القیامۃ)یعنی آنحضرتﷺ کےبعد نبوت اوررسالت کا درواز سب مخلوق پربند کیا گیا۔
سوال:۔
قادیانی کی اس قدر مغلظہ قسمیں کس طرح جھوٹی سمجھی جاویں۔
جواب:۔
پہلے ملہمین ومحدثین لکھ گئے ہیں کہ کبھی شیطان انسان کے قلب پر بہکانے کےلیے کوئی مضمون خاص ڈالتا ہے اورکبھی امر عام جس سے نتائج عجیبہ وغریبہ نکلواتا ہے ، جیسا کہ مانحن فیہ میں قادیانی صاحب نتائج نکال رہے ہیں، قال الشیخ لاکبر
بعدآنحضرتﷺ کے کوئی نبی یارسول صاحب شرع جدید نہیں ہوسکتا ۔کما قال الشیخ الکبر فی الباب الثالث والسبعین وھذا معنیٰ قولہ ﷺ ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی ای لانبی بعدی یکون علی شرع یخالف شرع ۔ اورقادیانی نبوت اوررسالت غیر تشریعیہ کا مدعی ہے۔
جواب:۔
پہلے گزرچکا ہے کہ آنحضرتﷺ نے علی کرم اللہ وجہہ کو ہارون علیہ السلام سے تشبیہ دے کر (الاانہ لانبوۃ بعدی)کے ساتھ نبوت کی نفی کردی مع آں کہ نبوت غیر تشریعی تھی یعنی موسوی شریعت سے الگ کوئی شرع ان کے پاس نہیں تھی ۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ بعد آنحضرتﷺ کے۔کوئی نبی غیر مشرعی بھی نہیں ہوسکتا رہا ۔ شیخ اکبر کا حوالہ سو وہ قادیانی کومضر ہے مفید نہیں ، کیونکہ وہ اسی باب میں عیسیٰ بن مریم کو بعینہ بغیر کسی مثیل کے زندہ بجسدہ العنصری زمین پر اتارتے ہیں،دیکھو اسی باب کا صفحہ6جس میں لکھتے ہیں۔ ابقی اللہ بعد رسول اللہ ﷺ من الرسول الاحیاء باجساد ھم فی ھذا الدارالدنیا ثلٰثۃ الی ان قال وابقی فی الارض ،الیاس وعیسیٰ وکلاھما من المرسلین ، اور نیز حضرت شیخ گوکہ بعد آنحضرتﷺ کے مقام نبوت کے تحقق کا قول فرماتے ہیں مگر نبی کہلوانے اور کہنے کو جائز نہیں رکھتے ،چنانچہ اسی باب کے صفحہ 4پر لکھتے ہیں۔فسددناباب اطلاق النبوۃ علی ھذا المقام ۔اورنیز فتوحات کے فصل تشہد میں فرماتے ہیں،(فانہ لوعطف علیہ لسلم علی نفسیہ من جھۃ النبوۃ وھو باب قدستدہ اللہ کماسدباب الرسالۃ عن کل مخلوق بعد رسول ﷺ الی یوم القیامۃ)یعنی آنحضرتﷺ کےبعد نبوت اوررسالت کا درواز سب مخلوق پربند کیا گیا۔
سوال:۔
قادیانی کی اس قدر مغلظہ قسمیں کس طرح جھوٹی سمجھی جاویں۔
جواب:۔
پہلے ملہمین ومحدثین لکھ گئے ہیں کہ کبھی شیطان انسان کے قلب پر بہکانے کےلیے کوئی مضمون خاص ڈالتا ہے اورکبھی امر عام جس سے نتائج عجیبہ وغریبہ نکلواتا ہے ، جیسا کہ مانحن فیہ میں قادیانی صاحب نتائج نکال رہے ہیں، قال الشیخ لاکبر