• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

شیخ عبدالرحمٰن صاحب مصری کے معرکہ آراء خطوط 2

ضیاء رسول امینی

منتظم اعلیٰ
رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
بے شک ان باتوں کی وجہ سے جو اقتدار آپکو حاصل ہو چکا ہے آپ یقین رکھتے ہیں کہ میں(آپ) اپنے مد مقابل کا سر ایک آن میں کچل سکتا ہوں '' اور اب تو آپ فدائیوں کا گروہ بھی بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور اس میں شک نہیں کہ میں جو آپ کے مقابلے کے لیے کھڑا ہونا چاہتا ہوں ،ایک نہایت ہی کمزور بے بس ،بے کس، بے مال، بے یارومددگار ہوں اور جہاں آپ کو اپنی طاقت پر ناز ہے وہاں مجھے اپنی کمزوری کا اقرار ہے ہاں میں اتنا ضرور جانتا ہوں کہ حق کی قوت میرے ساتھ ہے اور غلبہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسی کو ہوتا ہے جو حق کی تلوار لے کے کھڑا ہوتا ہے، ہو سکتا ہے کہ ابتداء میں میری بات کی طرف توجہ نہ کی جائے اور میں اس مقابلہ میں کچلا جاوں لیکن حق کی تائید کے لیے اور باطل کا سر کچلنے کی غرض سے کھڑے ہونے والے علماء اس قسم کے انجاموں سے کبھی نہیں ڈرتے۔
حضرت ابن زبیر (رضی اللہ عنہ) حق کی خاطر باطل کی فوجوں کے مقابلے میں اکیلے ہی میدان جنگ میں نکلے اور جان دے دی لیکن باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ حضرت امام حسین چند آدمیوں کے ساتھ باطل کی فوجوں کے سامنے صف آراء ہوگئے اور ایک ایک کرکے جان دے دی لیکن باطل کی اطاعت نہیں کی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ جس بات کو وہ ثابت کرنا چاہتے تھے آخر ثابت ہوکر رہی۔
پس اس مقابلہ میں مجھے اس بات کی قطعاََ کوئی پرواہ نہیں ،میرا انجام کیا ہوگا اور میری بات کوئی سنے گا یا نہیں۔ میری تقویت اور ہمت بڑھانے کے لیے بس یہی کافی ہے کہ میں حق پر ہوں اور آپ باطل پر ہیں اور باطل کا سر کچلتے ہوئے اگر میں اور میرے اہل و عیال شہید بھی کردیئے گئے ،جس کا اقدام بھی اگر کیا گیا تو سخت عاقبت اندیشانہ ہوگا اور خطرناک نتائج پیدا کرے گا ،ہم کامیاب رہیں گے ناکام نہیں، انشاء اللہ تعالیٰ اس مقابلہ میں آپ ہمیں پیٹھ پھیرتے نہیں دیکھیں گے اور مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ ضرور ہماری تائید کرے گا اور آج نہیں تو آئیندہ لوگ حقیقت سے آگاہ ہو کر رہیں گے اور ان پر سچائی ظاہر ہوکر رہے گی ۔ ہماری قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور آپ کے چال چلن سے واقف ہو کر جماعت ، خلافت کے حقیقی مفہوم سے آگاہ ہوگی اور آئیندہ اپنے انتظام کی بنیاد مستحکم اصولوں پر رکھے گی اور ان فریب کاریوں سے ، جن میں آپ نے قوم کو رکھا ہوا ہے ہمیشہ کے لیے محفوظ ہوجائے گی کیونکہ دلائل اور حقائق کا مقابلہ آخر لوگ کب تک کریں گے ؟ مجھے اس بات کی بھی بڑی خوشی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی پاک وحی میں جو اس نے ۔۔۔مسیح موعود۔۔۔۔۔۔۔۔۔پر آج سے تیس سال قبل نازل کی مجھے منافقت جیسے گندے الزام سے پاک قرار دیا ہے اور آپ کو اور آپ کے خاندان کو اس ظلم سے روکا ہے اور بتایا ہے کہ اگر اس ظلم سے باز نہ آئے تو آسمانی تائید تم سے چھن جائے گی اگر چاہیں تو اس کے لیے تذکرہ کے صفحہ 692 پر 9 فروری 1908 کے دن سامنے 8 الہامات درج ہیں، ان پر غور کریں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے پانچویں الہام میں متقیوں اور محسنوں کے ساتھ بیعت کا ذکر کیا ہے اور پھر چھٹے الہام میں کس طرح منافقوں کا ذکر کیا ہے اور بتایا ہے کہ وہ کس طرح قتل کے مستحق ہیں لیکن ساتویں الہام میں لا تقلوا زینب کہہ کر بتایا ہے کہ دیکھنا کہیں زینب کو قتل نہ کر بیٹھنا (واہ مرزائیو مرزے کے الہام اور تمہاری عقل۔ صدقے تواڈے۔راقم) اس بات سے ڈرنا کہ کہیں اس کے متعلق بھی منافقت کا الزام تراش کر اس کے قتل کے بھی درپے ہوجاو اور پھر آٹھویں الہام میں بھی ان الفاظ '' آسمان ایک مٹھی بھر رہ گیا '' میں متنبہ کیا گیا ہے ،اگر ایسا کرو گے تو یاد رکھو آسمانی تائید سکڑ کر مٹھی بھر رہ جائے گی(ھاھاھاھا اسے کہتے ہیں مرزائیت۔ جس کا دل کرتا ہے شیطانی الہام کو پکڑ کے جہاں مرضی فٹ کردے۔راقم) ۔سبحان اللہ، خدا کے نوشتے کس طرح پورے ہو کر رہتے ہیں، کس طرح آج ان الہامات کے تیس سال بعد ان میں بیان کردہ باتیں حرف بحرف پورہ ہورہی ہیں کس طرح اب زینب کو قتل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔میرے لیے تو یہ تمام واقعات ازدیا و ایمان کا موجب بن رہے ہیں لیکن آپ کو یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا محافظ ہے۔ اسے بھی آج سے کئی سال قبل جبکہ ان باتوں کا نام و نشان بھی نہ تھا اس نے ان الفاظ میں بشارت دی ہوئی ہے کہ فان خفتم عیلتہ فسوف یغنیکم اللہ من فضلہ پس میں خدا تعالیٰ کے فضل پر یقین رکھتا ہوں اگر مقابلہ کی صورت پیدا ہوگئی تو تائید الہیٰ انشاء اللہ ہمارے ساتھ ہوگی اور آپ جو بے گناہ لوگوں پر ظلم دکھا رہے ہیں ،خصوصاََ مجھ جیسے گائے کی مانند بے ضرر انسان (آپ مجھے ایک خطبہ میں گائے سے مشابہت دے چکے ہیں) کو دکھ دینے پر تلے ہوئے ہیں ،یقیناََ یقیناََ تائید الٰہی سے محروم رہیں گے ۔کس قدر ظلم ہے کہ جس شخص کے متعلق یہ یقین ہوجاتا ہے کہ اس کو آپ کی بد چلنی کا علم ہوگیا ہے ،اس کے پیچھے جاسوس لگوا دیے جاتے ہیں اور مقرر کرنے سے قبل انہیں یقین دلا دیا جاتا ہے کہ فلاں شخص منافق ہے اس کے نفاق کو روشنی میں لانا ہے اب وہ یہ سمجھ کر کہ خلیفہ نے بتایا ہے کہ فلاں منافق ہے اگر ہم ایسی رپورٹیں نہ دیں جو اس کے نفاق کی تائید کرتی ہوں تو ہم نالائق سمجھے جائیں گے ،فوراََ اس کی ہر نقل و حرکت ہر لفظ و حرف کو اسی رنگ میں ڈھالتے چلے جاتے ہیں اور رپورٹوں پر رپورٹیں بھیجتے چلے جاتے ہیں جن سے ایک فائل تیار ہوتا رہتا ہے اور اس غریب کو علم بھی نہیں کہ اس کے پکڑنے کے لیے کس کس قسم کے جال بچھائے جا رہے ہیں اور وہ اس میں پھنستا چلا جاتا ہے حتیٰ کہ وہ وقت آجاتا ہے کہ ایک ذرا سے بہانے پر اس کو پکڑ کر سزا دی جاتی ہے اور گزشتہ تمام رپورٹوں کو بھی دلیل بنا لیا جاتا ہے ،جنہوں نے اپنی ساری عمر میں تحقیق کی روشنی تک بھی نہیں دیکھی ہوتی ۔کیا آپ پر، جو جماعت کے لیے بطور مصلح ہونے کے مدعی ہیں ،یہ فرض نہیں ے کہ جس شخص کے متعلق پہلی ہی رپورٹ آئے یا آپ کے علم میں اس کے خلاف کوئی بات لائی جائے ،جس میں اصلاح کی ضرورت ہو تو اس کو بلا کر سمجھائیں اور اسے غلطی سے نکال کر اس کی اصلاح کی کوشش کریں اور یقیناََ ہے، اور آپ کا ایسا نہ کرنا بتاتا ہے کہ کہ آپ اس شخص کی جس کے خلاف آپ کو رپورٹیں ملتی ہیں، اصلاح نہیں چاہتے بلکہ اس کو تباہی اور ہلاکت کے گڑھے میں دھکیلنے کے خواہشمند ہیں اور فخرالدین صاحب کے کیس میں کیا یہی کچھ نہیں ہوا کہ اس کے خلاف آپ دو سال سے رپورٹیں جمع کر رہے تھے لیکن کسی ایک رپورٹ کی بھی تحقیق نہیں کی گئی اور اب انہیں موجودہ کیس میں دلیل بنا لیا گیا ہے حالانکہ اگر ابتدائی رپورٹ کی ہی آپ تحقیق کر لیتے تو میرا غالب خیال ہے کہ صفائی ہو جاتی اور آپ کو اس قدر لمبے عرصے تک جو تگ و دو کرنی پڑی ہے نہ کرنی پڑتی چنانچہ تفصیلی حالات شائع کرنے پڑ گئے تو آپ کو علم ہوجائے گا کہ اس میں وہ قصور وار نہیں بلکہ قصور کسی اور کا ہے ،جس کا ذکر میں ابھی مناسب نہیں سمجھتا۔
میں آپ کی خدمت میں خدا کا واسطہ ڈال کر اور سلسلہ کی عظمت اور ۔۔۔۔مسیح موعود۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(راقم) کی ساری عمر کی محنت کا واسطہ ڈال کر جو آپ نے اس پودا کو لگانے اور اسکی پرورش کرنے میں صرف کی ہے عرض کرتا ہوں کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ سلسلہ کی عظمت اور اس کی نیک نامی پر کوئی دھبہ نہ لگے اور یہ کہ دشمنوں کو ہنسی کا موقع نہ ملے تو آپ جلد از جلد اپنی سیاہ کاریوں سے توبہ کریں اور یہ مظالم جو آئے دن آپ سے سرزد ہوتے رہتے ہیں امید ہے ان کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی ۔میں حیران ہوں کہ آپ اتنا بھی نہیں سوچتے کہ جب اس طرح آپ پرانے آدمیوں کو نکالتے جائیں گے تو کیا کبھی بھی لوگوں کی آنکھیں نہیں کھلیں گی اور کبھی بھی ان کو خیال نہیں پیدا ہوگا کہ وجہ کیا ہے کہ اتنے پرانے اور مخلص دوست آپ کی ذات پر اتہام لگانے کے جرم میں جماعت سے الگ کیے جاتے ہیں اور ہر چند سالوں کے بعد کوئی نہ کوئی دوست آپ کی ذات پر اتہام لگانے پڑ جاتا ہے ۔یاد رکھیں یہ بات ضرور ان کی توجہ کو تحقیق کی طرف پھیر دے گی اور پھر آپ کی خیر نہیں اس لیے آپ فوراََ ان باتوں سے توبہ کرکے اپنے اوپر اور سلسلہ پر رحم کریں اور اس لڑکے کا وہ قول کہ جو اس نے امام ابوحنیفہ کو کہا تھا کہ ''میں پھسلا تو اکیلا پھسلوں گا لیکن آپ اپنے پھسلنے کی فکر کریں اگر آپ پھسلے تو کئی آدمیوں کو اپنے ساتھ لے ڈوبیں گے''ہمشہ مدنظر رکھیں۔
میں آپ کو صاف بتا دینا چاہتا ہوں کہ فخرالدین صاحب کو نکالنے میں آپ نے سخت غلطی کی ہے اور جلد بازی سے کام لیا ہے ۔اس کو آپ کے چال چلن کے متعلق بہت سے واقعات معلوم ہیں اور اس نے ان کی اشاعت سے باز نہیں آنا ۔صرف واقعات ہی نہیں بلکہ ان تمام اشخاص کے نام بھی شائع کرے گا جنہوں نے آپ کی بدچلنی کی نہ صرف شہادتیں دی ہوئی ہیں بلکہ کئی واقعات اپنی تفصیل کے ساتھ بیان کیے ہوئے ہیں ۔ایسے لوگوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ وہ نہ صرف آپ کو حیران کردینے والی ہوگی بلکہ دنیا کو بھی حیرت میں ڈال دے گی اور جماعت میں قیامت خیز زلزلہ پیدا کردے گی ۔پھر ان میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جن کو جھٹلانا یا جن کو جماعت سے نکالنا مشکل ہوجائے گا ۔ آخر ان لوگوں کو سچی گواہی دینی پڑے گی ،خصوصاََ جب ان سے ''تریاق القلوب'' والی قسم کا مطالبہ کیا جائے گا ۔اگر چپ رہیں تب مشکل اگر جھوٹ بولیں تب مشکل۔ عجب مخمصہ میں ان کی جان پڑجائے گی آخر وہ مجبور ہوں گے ، ان واقعات سے انکار نہیں کر سکیں گے اور اس کے نتیجہ میں جو مشکلات پیدا ہوں گی اس کا اندازہ آپ خود ہی لگا سکتے ہیں ابھی تو گھر میں ہی بات ہے اندر ہی اندر بغیر کسی کو علم دیئے دبائی جا سکتی ہے اگر ایک دفعہ ہاتھ سے نکل گئی تو پھر اس کا دبانا ناممکن ہوجائے گا ۔میں نے آپ کو عین وقت پر بتلا دیا ہے فقد اعذر من انذر ۔ پس آپ وقت ہاتھ سے نکلنے سے قبل اصلاح کرلیں اور اپنی غلطی کو واپس لے لیں ورنہ ''پھر پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت'' کی مثل صادق آئے گی اور بجز کف افسوس ملنے کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔
ان تمام باتوں کو خدا کے لیے کسی دھمکی پر محمول نہ کریں بلکہ اسے مخلصانہ نصیحت سمجھیں اور اس رنگ میں اسے پڑھیں ۔ننگے الفاظ میں محض اس لیے بیان کی گئی ہیں کہ اس کے سوا چارہ نہیں ۔میری غرض محض اصلاح ہے اور سلسلہ کو بدنامی سے بچانا ہے میں ہرگز اس بات کو نہیں چاہتا کہ سلسلہ کے نظام کو توڑ دیا جائے یا اس کے نقائص پبلک میں آئیں اور دشمنوں کو خوشی ہو ،کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ نئے نظام کے قائم کرنے میں کس قدر مشکلات ہوں گی اور اس کو توڑنے میں کس قدر خطرات پیش آئیں گے، گو آپ اپنی بدچلنی کی وجہ سے معزول ہونے کے قابل ہیں لیکن چونکہ جماعت آپ کے ہاتھ میں اپنے نظام کی باگ دوڑ دے چکی ہے اس لیے یہ آپ کے ہاتھ میں ہی رہے ،پس آپ بہت جلد کسی مناسب طریق سے فخرالدین صاحب والے اعلان کو واپس لے لیں اور سلسلہ کو بدنامی سے بچا لیں ۔ آپ کی بدچلنی کے متعلق جو کچھ میں نے لکھا ہے، اس کے متعلق ایک بات میرے دل میں کھٹکتی رہتی ہے اس کا ذکر کردینا بھی ضروری سمجھتا ہوں اور وہ یہ کہ ممکن ہے جس چیز کو ہم ''زنا'' سمجھتے ہیں آپ اسے ''زنا'' ہی نہ سمجھتے ہوں اور آپ کو چونکہ قرآن شریف کے عارف ہونے کا دعوی ہے اس لیے ممکن ہے آپ کی باریک بین نظر نے شریعت سے ان افعال کے متعلق ،جن کے آپ مرتکب ہیں کوئی جواز کی صورت نکال لی ہو پس اگر ایسا ہے تو مہربانی فرما کر مجھے سمجھا دیں اگر میری سمجھ میں آگئی تو میں اپنے سارے اعتراضات واپس لے لوں گا (یہ ہے مرزائیت کہ جس طرح دل کیا قرآن پاک سے اپنی مرضی کی شریعت گھڑ لی اور زنا جیسے واضع کبیرہ گناہ کا بھی جواز پیدا کرلیا اور مرید بھی ایسے کہ قرآن پاک سے زیادہ ان دجالوں کی باتوں کو اہمت دیتے ہیں کہ قرآن تو بدل سکتا ہے مگر ان جھوٹوں کی باتیں نہیں۔ استغفراللہ من ذالک۔راقم)۔ اسی طرح فخرالدین صاحب کے متعلق بھی اگر آپ مجھے یہ سمجھادیں کہ وہ فی الحقیقت پیغامیوں اور احراریوں سے ملا ہوا ہے تو میں اس سے فوراََ قطع تعلق کرلوں گا اور اس سے قطعاََ کوئی ہمدردی مجھے نہیں رہے گی کیونکہ سلسلہ مجھے سب تعلقات پر مقدم ہے ،لیکن اگر آپ اپنی اصلاح بھی نہ کریں اور مجھے بھی نہ سمجھائیں تو تو پھر میں مجبور ہوں کہ آپ کو ان معنوں میں خلیفہ نہ سمجھوں کہ آپ حجرت مسیح موعود کے ، ان کی روحانیت میں نائب ہیں اور اس وقت تک کہ آپ کی اصلاح کا مجھے یقین ہوجائے ،میں آپ کے ذاتی چال چلن کے معاملہ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کرکے یہ سمجھوں گا کہ میں ایک ایسی ریاست میں رہ رہا ہوں جس کا والی بدچلن ہے لیکن اس کی بدچلنی سے ہمیں کیا تعلق۔۔ ریاست کے انتظام کے متعلق جو احکام ،والی کی طرف سے صادر ہوں گے ان کی تعمیل حسب استطاعت کرتے رہیں گے ۔پس ٹھیک اس طرح میں آپ کو جماعت کے نظام کا ہیڈ یعنی افسر بالا سمجھ کر سلسلہ کی کی خدمت، جو میرے سپرد ہوگی ، کما حقہ بجا لاؤں گا بشرطیکہ آپ کی طرف سے اس میں بھی روکیں نہ ڈالی جائیں جیسا کہ اب آپ ڈال رہے ہیں چنانچہ آپ نے میرے سٹاف کے ممبروں اور میرے طلباء کو میرے اوپر جاسوس مقرر کیا ہوا ہے اور ایسے آدمیوں کو میرے اوپر مسلط کیا ہوا ہے جن کو انتظامی طور پر مجھ سے تکلیفیں پہنچی ہیں اور جو دشمنی اور انتقام کے جذبات اپنے دلوں میں میرے خلاف رکھتے ہیں اور آپ بھی ان کو اچھی طرح جانتے ہیں ایسی حالت میں قطعاََ میرا کوئی رعب سٹاف پر رہ سکتا ہے نہ طلباء پر ۔ اس کام میں نقص لازمی امر ہے اور اس کی ذمہ داری آپ پر ہے، نہ مجھ پر ۔پس اگر آپ چاہتے ہیں کہ سلسلہ کے اس کام میں جو میرے سپرد ہے نقص پیدا نہ ہو تو جاسوس دور فرمائیں اور میری Pristige کو دوبارہ قائم کریں ورنہ یہ سمجھا جائے گا کہ میرے کام کو آپ خود عمداََ خراب کرکے مجھ پر انتظامی رنگ میں گرفت کرنا چاہتے ہیں اور یہ سب کچھ اس لیے کہ اصل سبب لوگوں کی نظر سے اوجھل رہے اور اس پر پردہ پڑا رہے۔ یہ راہ بھی میں بطور تنزل اختیار کرنے پر راضی ہوں اور وہ بھی محض اس لیے کہ جماعت کو فتنہ سے بچانے کے لیے میری طرف سے کوئی کوتاہی نہ رہے میں آپ سے آپکی بد چلنیوں کی وجہ سے الگ ہوسکتا ہوں مگر جماعت سے علیحدہ نہیں ہوسکتا ، کیونکہ جماعت سے علیحدگی ہلاکت کو موجب ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے اور چونکہ دنیا میں کوئی ایسی جماعت نہیں جو ۔۔۔مسیح موعود۔۔۔۔۔۔۔۔(راقم) کے لائے ہوئے عقائد و تعلیم پر قائم ہو بجز اس جماعت کے جس نے آپ کو خلیفہ تسلیم کیا ہوا ہے اس لیے میں دو راہوں سے ایک کو ہی اختیار کرسکتا ہوں یا تو میں جماعت کو آپ کی صحیح حالت سے آگاہ کرکے آپ کو خلافت سے معزول کراکے نئے خلیفہ کا انتخاب کراوں اور یہ راہ پر از خطرات ہے یا جماعت میں آپ کے ساتھ مل کر اس طرح رہوں جس طرح میں نے اوپر بیان کیا ہے اب یہ آپ کی مرضی پر موقوف ہے کہ آپ مجھ سے شق اول اختیار کروائیں یا دوسری شق اختیار کروانے کی صور ہو تو اس میں آپ پر یہ فرض ہوگا کہ مجھ پر جو حملے آپ نے کیے ہیں ان کا ازالہ بھی خود ہی کسی مناسب طریق سے کریں ۔ میں اس جگہ اس بات کا اضافہ کردینا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ میں آپ کے پیچھے نماز نہیں پڑھ سکتا کیونکہ مجھے مختلف ذرائع سے یہ علم ہوچکا ہے کہ آپ ''جنبی'' ہونے کی حالت میں ہی بعض دفعہ نماز پڑھانے آجاتے ہیں(استغفراللہ۔ یہ ہے مرزائوں کے رہبر و راہنما۔راقم) ہاں اگر کسی موقع پر پڑھنی پڑ جائے تو میں فتنہ نہیں ڈالوں گا۔(بڑے میاں بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ۔راقم) اس وقت پڑھ لوں گا مگر علیحدگی میں جا کر اسے دوہرا لوں گا ۔
میں اخلاقی مجرم ہوں گا اگر اس تحریر کے ختم کرنے سے قبل سردار مصباح الدین صاحب کے متعلق آپ کی غلط فہمی دور نہ کردوں۔ میں سنتا ہوں کہ آپ ان سے بھی ناراض ہیں اور ان کے ساتھ بھی فخرالدین والا معاملہ کرنا چاہتے ہیں لیکن میں دیانتداری کے ساتھ آپکو یقین دلاتا ہوں کہ وہ بالکل بے قصور ہیں ان باتوں سے کوسوں دور ہیں ۔ مخلص احمدی ہیں سلسلہ کا درد ان کے دل میں ہے اور وہ کام کے آدمی ہیں ان سے اگر آپ کام لیں تو وہ آپ کو اخلاص اور دیانتداری کے ساتھ کام دے سکتے ہیں اور بہت مفید کام دے سکتے ہیں۔ اگر ان میں آپ کے نزدیک کوئی نقص ہے تو کونسا آدمی ہے جو نقصوں سے خالی ہوتا ہے پس ایسے مفید اور مخلص انسانوں کی قدر کریں یہی لوگ وقت پر آپ کے کام آئیں گے ۔جو لوگ آج کل آپ کے ارد گرد ہیں اور جو بد قسمتی سے مخلص سمجھ لیے گئے ہیں یہ سخت مفسد اور فتنہ ڈلوانے والے لوگ ہیں یہ اتنا بھی نہیں جانتے کہ اخلاص کس بلا کا نام ہے اور جماعت کے اتحاد کی کیا قدرو قیمت ہے انکو اپنی ذاتی اغراض سے تعلق ہے جب تک وہ پوری ہوتی رہیں گی وہ سلسلہ کے ساتھ ہیں اور اگر ان کے پورا ہونے میں ادنیٰ سا بھی فرق آیا یا دوسری جگہ سے زیادہ دنیاوی فوائد مل جائیں تو وہ سلسلہ کو فروخت کرکے اپنی اغراض کو پورا کرلیں گے ۔ اس قماش کے لوگ ہیں جو آج کل آپ کے معتمد علیہ بنے ہوئے ہیں ان میں سے بعض کے متعلق تو مجھے شبہ ہے کہ وہ دل میں پیغامی اور اور یہاں محض جماعت میں فتنہ ڈلوانے کے لیے رہتے ہیں اور اس مقصد میں وہ کامیاب ہورہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ رحم کرے اور ۔۔۔۔۔(راقم) کو ہر فتنہ سے محفوط رکھے۔ آمین
اسی طرح فخرالدین صاحب کے متعلق میں ایک دفعہ پھر عرض کروں گا کہ اس کے فیصلہ پر نظر ثانی کریں وہ بھی مخلص اور کام کا آدمی ہے وہ سلسلہ کا اور آپ کے اہل بیت کا دیرینہ خادم ہے ہر شخص اپنی طرز پر خدمت کرتا ہے ،اس نے بھی اپنی طرز پر کبھی کسی خدمت سے منہ نہیں موڑا، اس سے بھی آپ کو غلط طور پر بدظن کیا گیا ہے اس کے معاملہ میں عجیب بات یہ ہے عبدالرحمٰن برادر احسان علی نے دوران مقدمہ میں کہا تھا کہ میں فخرالدین کو جماعت سے نکلوا کر چھوڑوں گا اور آج وہ بات پوری ہوجاتی ہے ۔ آپ حضرت علی اور زبیر کے واقعات کو یاد کریں، کس طرح ان کے اندر اتحاد کی سچی تڑپ تھی اور کس طرح انہوں نے عین میدان جنگ میں سمجھوتہ کرلیا تھا لیکن جو لوگ ان کے ارد گرد تھے اور جو اس وقت ان کے معتمد علیہ بنے ہوئے تھے اور بڑے اخلاص کا اظہار کررہے تھے اور اپنے آپ کو اسلام کے سچے جانثار ظاہر کر رہے تھے انہوں نے اپنی خباثت فطرت کا ثبوت دیتے ہوئے دونوں کو آخر لڑوا دیا اور اسلامی اتحاد کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا پس اس وقت بھی بعینہ ایسی ہی حالت سامنے ہے ۔ مہربانی فرما کر سوچ سمجھ کر قدم رکھیں ایسا نہ ہو کہ ایک غلط قدم اصل راستہ سے ہزاروں کوس جماعت کو دور لے جائے اور اس وقت ہوش آئے جب واپس مڑنا سخت مشکل ہوچکا ہو پس اللہ تعالیٰ سے عاجزانہ التجا ہے کہ وہ آپ کو ٹھنڈے دل سے اس تحریر پر غور کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ایسی راہ پر گامزن کرے ، جس سے جماعت میں فتنوں کا دروازہ نہ کھلے کیونکہ جو دروازہ ایک دفعہ کھلتا ہے وہ بند نہیں ہوا کرتا ۔اے اللہ تو ہمیں فتنوں سے بچا کیونکہ تیرے سوا کوئی بچانے والا نہیں ۔ اللھم انت خیر حافظا۔انت خیر حافظا۔انت خیر حافظا ۔ میں نے جو کچھ عرض کرنا تھاسچائی اور دیانتداری کے ساتھ سلسلہ کی اور آپ کی بہتری کو مدنظر رکھ کر عرض کردیا ہے اب معاملہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اس کی جو قضا ہوگی وہ جاری ہوکر رہے گی ۔ ہم راضی ہیں کیونکہ وہ جو کچھ کرے گا سلسلہ کے لیے بہتر ہی کرے گا۔ واقرض امری الی اللہ واللہ بصیر بالعباد وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العٰلمین ۔
والسلام۔
عبدالرحمٰن مصری
37۔6۔10
یہ خط 10 کو لکھا گیا گیارہ کو بھیجا گیا۔
نقل خط نمبر 2
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

سیدنا، السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ
میں ایک عریضہ پہلے ارسال کر چکا ہوں ابھی تک جناب کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ مجھے ڈر ہے کہ prestige (وقار) کا خیال اس مخلصانہ اور ہمدردی سے بھری ہوئی نصیحت کو قبول کرنے سے مانع نہ ہو ۔ میں پھر آپ کی خدمت میں دوبارہ عرض کرتا ہوں کہ آپ مجھ پر اعتماد کریں اور یقین کر لیں کہ جو کچھ میں نے عرض کیا ہے وہ سلسلہ اور آپ کی ذات دونوں کو بدنامی سے بچانے کے لیے عرض کیا ہے اور میں دل سے چاہتا ہوں کہ یہ معاملہ پبلک میں نہ آئے اور انشاء اللہ یہ بہ صیغہ راز ہی رہے گا۔ آپ یہ بھی خیال دل میں نہ لائیں کہ آپ کے prestige یعنی وقار کو یا آپ کے مقام کو اس سے کوئی صدمہ پہنچے گا۔ اگر آپ ان باتوں سے توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو آپ ہمیں پہلے سے بھی بڑھ کر مخلص پائیں گے۔
یہ بات آپ سے مخفی نہیں رہ سکتی کہ جماعت کا فرض ہے کہ اپنے اس خلیفہ کے اعمال کی ،جو خدا کی طرف سے براہ راست مامور نہیں کیا جاتا ، نگہداشت رکھے اور اگر اسے شریعت سے منحرف ہوتے دیکھے تو اس کو شریعت کی اطاعت کی طرف لائے۔ چنانچہ حضرت ابو بکر کے خطبے کے مندرجہ ذیل الفاظ ملاحظہ فرمائیں۔ انما انا مثلکم انی متبع و لست بمبتدع فان استقمت فتابعونی وان رغت فقومونی الا وان لی شیطاناََ یعترینی فاذا اتانی فاجتنبونی ۔ ترجمعہ۔ میں صرف تمہاری مانند امت کا ایک فرد ہوں۔ میں تو مقررہ شریعت کا اتباع کرنے والا ہوں میں اس شریعت میں کوئی نئی چیز داخل نہیں کرسکتا اگر میں سیدھا رہوں تو میری تابعداری کرو اگر میں شریعت کے احکام سے منحرف ہوجاوں تو مجھے سیدھا کرو یہ بھی سن لو کہ میرا بھی شیطان ہے جو مجھے آ چمٹتا ہے پس جب وہ میرے پاس آئے تو مجھ سے الگ ہوجاو ۔(زائد عبارت) یہ ترجمعہ خط میں نہیں لکھا گیا۔ (یہ ہے مرزائیت کہ اپنے ایسے غلیظ کردار والے نام نہاد خلیفوں زانیوں شرابیوں کا موازنہ کن کن پاکیزہ ہستیوں سے کیا جاتا ہے۔ راقم)
الفاظ واضع ہیں مجھے آپ کے سامنے کسی قسم کا استدلال پیش کرنے کی ضرورت نہیں آپ خود اچھی طرح سے سمجھ سکتے ہیں پس ایسی صورت میں ہمارا فرض ہے کہ ہم آپ کے اعمال میں کوئی خلاف شریعت جزو دیکھیں تو اس سے آپ کو روکنے کی اپنی پوری پوشش کریں۔
اب میرے علم میں وہ باتیں آچکی ہیں جن کا ذکر میں اپنے پہلے عریضہ میں کر چکا ہوں ، تو میرا فرض ہے کہ میں آپ کی اصلاح کروں اور اس کے دو ہی طریق ہوسکتے ہیں ۔ اول یہ کہ میں خود بہ صیغہ راز آپ سے عرض کروں اور اس پر میں نے عمل کیا ہے دوم اگر آپ توجہ نہ فرمائیں تو پھر جماعت کے سرکردہ اصحاب کے سامنے تمام واقعات بالتفصیل رکھ کر ان سے مشورہ کروں اور جو تجویز آپ کو ان باتوں سے روکنے کے لیے قرار پائے اس پر عمل کیا جائے اور اگر وہ بھی ڈریں اور توجہ نہ کریں تو پھر ساری جماعت کے سامنے رکھ کر اس کا فیصلہ کراوں لیکن میری انتہائی کوشش یہی ہوگی کہ دوسروں کو چھوڑ کر اپنی جماعت کے بھی کسی فرد کو اس کا علم نہ ہو صرف میرے اور آپ کے درمیان ہی یہ بات رہے دوسری دو صورتیں انتہائی مایوسی کی حالت میں عمل میں لائی جائیں ورنہ نہیں ، لیکن میں نے جیسا کہ پہلے عریضہ میں بھی عرض کیا ہے ان واقعات کا علم صرف مجھ تک ہی محدود نہیں بلکہ بہت سے لوگوں کو اس کا علم ہے اور انہی میں سے فخر الدین صاحب بھی ہیں ان کو جماعت سے الگ کیا گیا ہے اوروہ جانتے ہیں کہ ان کو علیحدہ محض اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ وہ ان واقعات کا علم رکھتے ہیں ایسی حالت میں اپنے آپ کو بدنامی سے بچانے کے لیے وہ بھی مجبور ہوں گے کہ پبلک میں کوئی بیان شائع کریں اور مجھے علم ہے کہ ان کا ارادہ تھا اور اسی بناء پر میں نے آپ کو لکھا تھا کہ پبلک میں بات آنے سے قبل آپ ان کی تلافی کرلیں اور کسی مناسب طریقہ سے اس اعلان کو منسوخ کردیں جس سے آپ کا وقار بھی قائم رہے اور وہ بھی مجبور ہوکر کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جس کا واپس لینا مشکل ہوجائے پرسوں اتفاق سے میں بک ڈپو کی طرف گیا اور میں نے دیکھا کہ مظہر اور مولوی فضل دین صاحب وہاں بیٹھے ہیں ۔ مولوی یوسف بن مولوی قطب الدین صاحب نے مظہر سے پوچھا کہ تمہارے ابا کا کیا حال ہے اس نے کہا کہ معافی مانگ رہے ہیں مگر ابھی کوئی جواب نہیں ملا یہ سن کر مجھے بے حد خوشی ہوئی اور میں نے شکر ادا کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے دل کو معافی کی طرف پھیر دیا ہے اور پہلے ارادے سے باز آگیا ہے اس کے لیے یہ ایک موقع ہے اب اس سے فائدہ اٹھا لینا چاہیے اس سے جناب کے وقار کو بھی صدمہ نہیں پہنچے گا اور معاملہ بھی نہایت عمدگی سے طے ہوجائے گا۔
پس میں پھر آپ سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کی عزت کا واسطہ ڈال کر عرض کرتا ہوں کہ آپ نزاکت وقت کو پہنچانیں اور سلسلہ کو بدنامی سے بچا لیں اور دشمنوں کو ہنسی کا موقع نہ دیں اور فوراََ اس کی معافی کا اعلان فرما دیں کیونکہ اب اس نے خود معافی مانگ لی ہے ورنہ بات ہاتھ سے نکل جائے گی اور پھر کچھ نہیں بن سکے گا میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس کے پاس مواد بہت زیادہ ہے اور اس کو اس نے استعمال کیا تو مشکلات کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہمارے سامنے آجائے گا جس کی رو کو روکنا ناممکن ہوجائے گا۔ یہ ایک سچے ناصح کی نصیحت ہے کاش آپ اس کی طرف پوری توجہ دیں اور اس کو قبول کرکے جماعت کو فتنہ سے بچا لیں ۔ اللہ تعالیٰ ہی آپ کے دل کو سیدھا راستہ اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
الناصح المشفق
عبد الرحمٰن مصری
37۔6۔14
نقل خط نمبر 3

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

سیدنا، السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ
دو عریضے میں جناب کی خدمت میں قبل ازیں ارسال کر چکا ہوں ان کے بعد مزید غور کرکے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اس معاملہ میں مجھے نرمی نہیں دکھانی چاہیے کیونکہ اس معاملہ میں نرمی سلسلہ کے ساتھ اور ۔۔۔۔مسیح موعود ۔۔۔۔۔۔۔(راقم) کی ذات اور حضوڑ کی اولاد کے ساتھ خیانت ہے ۔۔۔۔مسیح موعود ۔۔۔۔۔۔۔(راقم) کے بے شمار احسانات کے نیچے ہم دبے ہوئے ہیں میرا نفس مجھے بار بار ملامت کر رہا ہے کہ کیا ان احسانات کا یہی بدلہ ہے کہ ان کی اولاد کو ایک بدی میں دیکھ کر اس میں سے انہیں نکالنے کی کوشش نہ کی جائے اور یہ سلسلہ کے ساتھ خیانت بھی ہے اور وہ اس لیے کہ سلسلہ کے افراد اندر ہی اندر آپ کی یہ حالت دیکھ کر دہریہ ہوتے چلے جا رہے ہیں(یہ بھی مرزا قادیانی کی بہت بڑی نحوست ہے کہ جو اسے نبی مان لیتا ہے اس کا پھر مسلمان ہونا مشکل ہوتا ہے پھر اسکے سامنے جب بھی مرزے کے جھوٹ اور دھوکے بازیاں اور اصلیت آتی ہے تو پھر وہ ملحد ہوجاتا ہے اور خدا تک کا انکار کردیتا ہے۔ کیونکہ مسلمانوں سے تو پہلے نفرت کوٹ کوٹ کر بھری جاچکی ہوتی ہے اور اکابرین اور انبیاء کرام کا گستاخ پہلے ہی بنایا جاچکا ہوتا ہے کسی بھی بزرگ ہستی کا احترام نہیں رہنے دیا جاتا ان کے دل میں، اس لیے اسلام کی طرف آنا ناممکن ہوجاتا ہے ایسے لوگوں کے لیے۔ اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ قادیانیت کو چھوڑنے والے زیادہ تر لوگ ملحد ہوتے جارہے ہیں۔راقم) اور ہم اعلانیہ ان کو اس سے روک نہیں سکتے یہ بدی ابھی اتنی سرعت کے ساتھ سرایت کر رہی ہے کہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے حالت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اب اس بدی کو بدی نہیں سمجھا جاتا اگر اس رو کو اس وقت نہ روکا جائے تو خدا جانے کتنی نسلوں تک یہ وباء اسی طرح پھیلتی چلی جائے گی اور کب اس کا خاتمہ ہو ۔ اگر ہم علماء خاموش رہیں تو یقیناََ خدا کے حضور جواب دہ ہوں گے۔
میں عرض کرتا ہوں کہ اخذتہ العزۃ بالاثم کی حالت آپ پر نہ آئے آپ ایک گناہ کا ارتکاب کر رہے ہیں اور گناہ سے توبہ کرنے میں عزت ہے بے عزتی نہیں پس اگر آپ توبہ کے لیے تیار ہوں تو توبہ کی جو اہم شرائط تمام صوفیاء کرام نے لکھی ہیں اس پر عمل شروع ہو جانا چاہیے اور یہ کہ اس بدی کا ماحول بدلا جائے اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مندرجہ ذیل باتوں پر عمل ضروری ہے
1۔ آپ کے پاس محرم عورتوں کے سوائے بالعموم عورتیں نہ جائیں۔ (یہ تو خلیفہ صاحب کو آگ بگولہ کرنے والی بات کردی مصری صاحب :) ۔ راقم)
2۔تمام غیر محرم عورتیں آپ سے پردہ کریں اور یہ آپ ان سے حکماََ کروائیں۔ (دل جلانے کی بات کرتے ہو مصری صاحب۔راقم) یہ ایک شریعت کا حکم ہے جس کی پیروی کوبالکل نظر انداز کیا ہوا ہے اور قطع نظر اس حالت کے ویسے بھی آپ پر بحیثیت خلیفہ ہونے کے فرض ہے کہ آپ شریعت کے احکام کو نافذ کریں۔
3۔ تمام وہ لوگ خواہ مرد ہوں خواہ عورتیں جو اس کام میں آپ کے معاون بنے ہوئے ہیں ان کو اب رخصت کیا جائے میں یہ نہیں کہتا کہ آپ فوراََ ایسا کریں بے شک حکمت عملی سے کام لے کر کچھ عرصہ تک انہیں اپنے سے علیحدہ کردیں۔
4۔ جو سختیاں آپ نے محض اپنے عیب کو چھپانے کے لیے بعض صحابہ مسیح موعود پر کی ہوئی ہیں ان کی تلافی کی جائے یہ میرے جائز اور واجبی چار مطالبات ہیں۔ تقوٰی دیانت اور انصاف تقاضا کرتے ہیں کہ آپ ان پر ٹھنڈے دل سے غور کریں اور دل کی خوشی کے ساتھ انہیں پورا کریں ہاں اگر انہیں یا ان کے پورا کرنے کی طرز اور حکمت میں کوئی ترمیم وغیرہ کرنا چاہیں تو مجھ سے زبانی گفتگو کر سکتے ہیں ۔ (چلیں دیکھتے ہیں مصری صاحب آپکے مطالبات پورے ہوتے ہیں یا آپ خود پورے ہوتے ہیں۔راقم)
شیخ عبدالرحمٰن مصری
37۔6۔23

 
آخری تدوین :
Top