سوال :
" عن عائشہ رضی اللہ عنہا ان عیسیٰ ابن مریم عاش عشرین و ما ئۃ سنۃ۔" ۔یعنی حضرت عیسیٰ علیہ اسلام ١٢٠ برس تک زندہ رہے یہاں عاش ماضی کا صیغہ ہے جس سے معلوم ہوا کے ١٢٠ سال کے بعد ان کا انتقال ہو گیا
الجواب
قادیانی اپنی تلبیس کی عادت قدیمہ پر عمل کرتے ہوۓ یہ حدیث پوری نقل نہیں کرتے اگر پوری نقل کرے تو ان کا سارا پول کھل جائے ...
حدیث کی ابتدا یوں ہے کے .. " انہ لم یکن کان بعدہ نبی الا عاش نصف عمری الذی کان قبله ،و ان عیسیٰ ابن مریم عاش عشرین و ما ئۃ سنۃ. " .(کنزا العمل صفحہ ٤٧٩ حدیث ٣٢٢٦٢ )
ہر بعد میں آنے والا نبی اپنے سے پہلے نبی کی آدھی عمر پاتا ہے اور بیشک حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نے120برس عمر پائی
اصل بات یہ ہے کے یہ حدیث عقلاََ بھی اس قابل نہیں کے اس کی طرف ادنیٰ سا بھی غور کیا جائے کیونکے اس روایت کے شروع میں یہ مضمون بھی ہے کے ہر بعد میں آنے والا نبی اپنے سے پہلے نبی کی آدھی عمر پاتا ہے.
اب اگر اسے صحیح مان کر حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے اوپر کے دس انبیاء کی عمریں شمار کی جائیں تو ان کی عمریں ہزاروں لاکھوں برسوں سے تجاوز کر جائیں گی اور حضرت آدم علیہ اسلام کی عمر تو اتنا بڑھ جائے گی کے ماجودہ زمانے کے کمپیوٹر اسے شمار کرنے سے عجاز آئیں گے .
اگر حساب کیا جائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر بیسویں نبی کی عمر ٦ کروڑ ٢٩ لاکھہ ١٤ ہزار ٥٦٠ سال بنتی ہے حالانکہ خود قران مجید میں حضرت نوح علیہ اسلام کی عمر ٩٥٠ برس بتائی گئی ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ اسلام سے بہت پہلے کے رسول ہیں ..
اگر حدیث کا پہلا جز صحیح ہے کے ہر بعد میں انے والا نبی اپنے سے پہلے نبی کی آدھی عمر پاتا ہے تو اس رو سے مرزا جھوٹا ثابت ہوتا ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ٦٣ برس ہے اور چونکہ قادیانی حضرات مرزے کو نبی مانتے ہیں تو اس لئے اس حدیث کے لحاظ سے اس کی عمر ٣١ ،٣٢ ہونی چاہیے تھی حالانکہ اس کی عمر ٧٠ کے لگ بھگ تھی .
یہ حدیث ابن لہیہ کے واسطے سے مروی ہے جو محدثین کے نزدیک بالاتفاق مردود اور نا قابل عتبار راوی ہے اس لیے روایت صحیع کی مجودگی میں
یہ روایت بلکل نہ قابل قبول ہے .
اگر بالفرض اس حدیث کو صحیح تسلیم کرلیا جائے تو دیگر حدیث متواتر کو سامنے رکھہ کر اس طرح تطبیق دی جائے گی کے وہ نصوص کے مخلاف نہ ہو چانچہ ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ نے اس کی تطبیق اس طرح دینے کی کوشس کی ہے کے نبوت سے قبل 40 سال ،نبوت کے بعد 33 سال اور قیامت کے قریب نازل ہونے کے بعد کے 48 سال اس طرح کل ملا کے 118 سال ہوۓ حدیث میں کسر کو پورا کر کے 120 سال کہہ دیا جس حدیث میں نزول کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ اسلام صرف 7 سال زندہ رہنے کی بات ہے وہ قتل دجال کے بعد7 سال تک زندہ رہنے پر محمول کی جائے گی.
" عن عائشہ رضی اللہ عنہا ان عیسیٰ ابن مریم عاش عشرین و ما ئۃ سنۃ۔" ۔یعنی حضرت عیسیٰ علیہ اسلام ١٢٠ برس تک زندہ رہے یہاں عاش ماضی کا صیغہ ہے جس سے معلوم ہوا کے ١٢٠ سال کے بعد ان کا انتقال ہو گیا
الجواب
قادیانی اپنی تلبیس کی عادت قدیمہ پر عمل کرتے ہوۓ یہ حدیث پوری نقل نہیں کرتے اگر پوری نقل کرے تو ان کا سارا پول کھل جائے ...
حدیث کی ابتدا یوں ہے کے .. " انہ لم یکن کان بعدہ نبی الا عاش نصف عمری الذی کان قبله ،و ان عیسیٰ ابن مریم عاش عشرین و ما ئۃ سنۃ. " .(کنزا العمل صفحہ ٤٧٩ حدیث ٣٢٢٦٢ )
ہر بعد میں آنے والا نبی اپنے سے پہلے نبی کی آدھی عمر پاتا ہے اور بیشک حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نے120برس عمر پائی
اصل بات یہ ہے کے یہ حدیث عقلاََ بھی اس قابل نہیں کے اس کی طرف ادنیٰ سا بھی غور کیا جائے کیونکے اس روایت کے شروع میں یہ مضمون بھی ہے کے ہر بعد میں آنے والا نبی اپنے سے پہلے نبی کی آدھی عمر پاتا ہے.
اب اگر اسے صحیح مان کر حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے اوپر کے دس انبیاء کی عمریں شمار کی جائیں تو ان کی عمریں ہزاروں لاکھوں برسوں سے تجاوز کر جائیں گی اور حضرت آدم علیہ اسلام کی عمر تو اتنا بڑھ جائے گی کے ماجودہ زمانے کے کمپیوٹر اسے شمار کرنے سے عجاز آئیں گے .
اگر حساب کیا جائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر بیسویں نبی کی عمر ٦ کروڑ ٢٩ لاکھہ ١٤ ہزار ٥٦٠ سال بنتی ہے حالانکہ خود قران مجید میں حضرت نوح علیہ اسلام کی عمر ٩٥٠ برس بتائی گئی ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ اسلام سے بہت پہلے کے رسول ہیں ..
لہذا جب روایت کا پہلا جز ہی نہ قابل اعتبار ٹھہرا تو دوسرے جز پر کیسے اعتبار کیا جا سکے گا ؟
اگر حدیث کا پہلا جز صحیح ہے کے ہر بعد میں انے والا نبی اپنے سے پہلے نبی کی آدھی عمر پاتا ہے تو اس رو سے مرزا جھوٹا ثابت ہوتا ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ٦٣ برس ہے اور چونکہ قادیانی حضرات مرزے کو نبی مانتے ہیں تو اس لئے اس حدیث کے لحاظ سے اس کی عمر ٣١ ،٣٢ ہونی چاہیے تھی حالانکہ اس کی عمر ٧٠ کے لگ بھگ تھی .
یہ حدیث ابن لہیہ کے واسطے سے مروی ہے جو محدثین کے نزدیک بالاتفاق مردود اور نا قابل عتبار راوی ہے اس لیے روایت صحیع کی مجودگی میں
یہ روایت بلکل نہ قابل قبول ہے .
اگر بالفرض اس حدیث کو صحیح تسلیم کرلیا جائے تو دیگر حدیث متواتر کو سامنے رکھہ کر اس طرح تطبیق دی جائے گی کے وہ نصوص کے مخلاف نہ ہو چانچہ ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ نے اس کی تطبیق اس طرح دینے کی کوشس کی ہے کے نبوت سے قبل 40 سال ،نبوت کے بعد 33 سال اور قیامت کے قریب نازل ہونے کے بعد کے 48 سال اس طرح کل ملا کے 118 سال ہوۓ حدیث میں کسر کو پورا کر کے 120 سال کہہ دیا جس حدیث میں نزول کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ اسلام صرف 7 سال زندہ رہنے کی بات ہے وہ قتل دجال کے بعد7 سال تک زندہ رہنے پر محمول کی جائے گی.