• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

عورت تمھارا لباس ہے اور تم ان کے

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
عورت بحیثیتِ انسان

آج ہر طرف عورت کے حقوق کی بات ہورہی ہے کون سے حقوق کیسے حقوق ؟کیا اسلام نے عورت کو حقوق نہیں دئیے جو مسلمان کو اپنی عورتوں کے لیے حقوق ادھار لینے پڑرہے ہیں آخر کیا وجہ ہے ؟ہم اسلام کو ہی افضل ترین سمجھتے ہیں اور اس کے اصول وضوابط حرف آخر ہیں پھر یہ بونڈی پالیسایاں ہم پر کیوں مسلط کی جارہی ہیں ۔ یہ دیسی لبرل اور ان کے ساتھ ملوث حکمران اپنے مغربی آقاؤں کو خوش کرنے کےلیے اپنے اصلی تشخص کو بھول رہے ہیں جو ہمیں اسلام دیتا ہے مگر یہ لوگ مغرب کا پرچار کر کے کتے اور گھاٹ کا کھیل رچا رہے ہیں جس سے یہ ابھی نابلد ہیں یہ سیاست کی آڑ میں اسلام کو گزند پہنچانا چاہ رہے ہیں کیونکہ مغر ب حکمران جانتے ہیں کہ قومیں اپنے تشخص سے پہنچانی جاتیں ہیں اسلیے وہ حکمرانوں کے ذریعے یہ گنداکھیل کھیل رہے ہیں ۔اس کا کھیل کا نتیجہ صرف یہ ہوگا کہ یہ عورت کو صرف ایک لیبل بنادیں گے اور ایسا ہوبھی رہا ہے آپ کمرشل کی طرف غور کریں تو سگریٹ سے لےکر ھاد اور کیمیکل تک کی مشہوری کے لیے عورت کو استعمال کیا جارہا ہے عورت کو عزت نہیں دی جارہی بلکہ عورت کو عریاں کیا جارہا ہے
عورت کو تحفظ نہیں دیا جارہا بلکہ اس کو غلط کاریوں پر راضی کیا جارہا ہے ۔جبکہ مستور یعنی عورت کا مطلب ہی پوشیدہ اور چھپی ہوئی ہے ۔اور اسلام کا حسن اس بات سے خوب ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے ۔ ہن لباس لکم وانتم لباس لہن (البقرہ: ۱۸۷)
عورتیں تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا ۔
اس سے بڑھ کر اور عزت افزائی کیا ہوگی ۔مگر مغربی سوچ اوردیسی لبرل اس بات سے نالاں نظر آتے ہیں کیونکہ ان کو عورت کےروپ میں "منی ،شیلا ،ٹینا اور لیلا چاہیے وہ کیو نکہ اس پارسائی کو قبول کریں جسمیں عورت ان کی دسترس سے دور جاتی نظر آئے ۔
اسلام نے مرد کی طرح عورت کو بھی آزادی رائے کا حق عطاکیا ہے ۔ اسلام میں عورتوں کی آزادی کا حق اتنا ہی ہے جتنا کہ مرد کو حاصل ہے خواہ وہ دینی معاملہ ہو یا دنیاوی۔ اس کو پورا حق ہے کہ وہ دینی حدود میں رہ کر ایک مرد کی طرح اپنی رائے آزادانہ استعمال کرے۔
ایک موقع پر حضرت عمر نے فرمایا کہ :”تم لوگوں کو متنبہ کیاجاتا ہے کہ عورتوں کی مہر زیادہ نہ باندھو، اگر مہرزیادہ باندھنا دنیا کے اعتبار سے بڑائی ہوتی اور عنداللہ تقویٰ کی بات ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ مستحق ہوتے۔(ترمذی)
حضرت عمررضی اللہ عنہ کواس تقریر پر ایک عورت نے بھری مجلس میں ٹوکا اور کہا کہ آپ یہ کیسے کہہ رہے ہیں؛ حالاں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَآتَیْْتُمْ إِحْدَاہُنَّ قِنطَاراً فَلاَ تَأْخُذُواْ مِنْہُ شَیْْئاً (النساء: ۲۰)
اور دیا ہے ان میں سے کسی ایک کو ڈھیر سا مان تو اس میں سے کچھ نہ لو۔
جب خدا نے جائز رکھا ہے کہ شوہر مہرمیں ایک قنطار بھی دے سکتا ہے تو تم اس کو منع کرنے والے کون ہوتے ہو۔ حضرت عمر نے یہ سن کر فرمایا کُلُّکُمْ أعْلَمُ مِنْ عُمَر تم سب تم سے زیادہ علم والے ہو۔اس عورت کی آزادیِ رائے کو مجروح قرار نہیں دیا کہ حضرت عمر کو کیوں ٹوکا گیا اور ان پر کیوں اعتراض کیا گیا؛ کیوں کہ حضرت عمر کی گفتگو اولیت اور افضیلت میں تھی۔ نفس جواز میں نہ تھی۔
تو اس موقع پر حضرت عمر نے عورت کو جھڑکا نہیں بلکہ اس کی علمیت کا اقرار کیا ۔
اسلام نے عورت کو بیٹی ،بہن ،بیوی،اور ماں کادرجہ دیا اور ان کے لیے مقام اور درجہ بیان فرمائے ۔مغربی قونون عورت کو سڑکوں پر نکلنے کا حق تو دلواسکتا ہے لیکن وہ عزت نہیں جو اسلام عورت کو دیتا ہے ۔اگر بیوی ہے تو اس کے بارے آپ کریم ﷺنے فرمایا :۔ خیرُکم خیرُکم لاہلہ وأنا خیرُکم لاہلي(۱۶)
تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنی بیویوں کے لیے بہترین ثابت ہو اور خود میں اپنے اہل وعیال کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔
انَّ أکْمَلَ الموٴمنینَ ایماناً أحسنُہم خُلقاً وألطفُہم لأہلہ(۱۷)
کامل ترین مومن وہ ہے جو اخلاق میں اچھا ہو اور اپنے اہل وعیال کے لیے نرم خو ہو۔
اور بیٹی کے فرمایا کہ فاطمہ بضعۃ منی ۔فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے ۔جو لوگ لڑکیوں کو زندہ درگور کرتے تھے ان کے لیے بیٹیوں کو راحت کا سامان بنادیا ۔اور باعث عارکو باعث عزت بنا دیا ایک فرمان عالیشان ہے :۔ مَنْ عَالَ ثلاثَ بناتٍ فأدَّبَہُنَّ وَزَوَّجَہُنَّ وأحسنَ الیہِنَّ فلہ الجنة(۶)
جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی ان کو تعلیم تربیت دی، ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ (بعد میں بھی) حسنِ سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے۔
اور ماں کو وہ جو بے غٰرت بیٹا منڈی میں بیج آتا اس کے قدموں تلے جنت رکھ دی اور بہن کے مقام کو بھی آپ نے کنگن واپس کر کے خوب روشن کردیا ۔
مگر افسوس کہ مغربی اور دیسی لبرل سوچ اس مہذب تحفہ کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔اور لوگ اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی نظر نہیں آتے اور پھر سے وہی دورجاہلیت کو آواز دے رہے ہیں جس میں بھائی بہن کی تمیز بھول جاتاہے اور بیٹا ماں کی اوربیویوں کو جوئے میں ہرادیا جاتاہے اور بیٹیوں کو وقت سے پہلے ہی کنار لحد پہنچادیا جاتاہے۔ یہ حقوق کی آڑ میں اسلام پر حملہ کیا جارہا ہے اور یہ دنیا کے کتے جن کی بار ے نبی کریمﷺنے فرمایا کہ دنیا مردار ہے اوراس کے ڈھونڈنے والے کتے ۔وہی کتے اپنے ہاتھو ں سے اپنی ماؤں بہنوں اور بیٹوں کا گلہ گھونٹے کی کوشش میں سرگرداں ہیں ۔اور اس کو ترقی کا نام دیا جارہا ہے ۔اور تباہی کو دعوت دی جارہی ہے اب وہ بیٹی جو باپ کی عزت کےلیے اسکی دہلیز پر بال سفید کرلیتی اب وہی بیٹی سن بلوغت سے پہلے باپ کی عزت کو نیلام کرے گی ۔عوام رستہ چاہتی ہے اور شیطان صفت راستہ فراہم کرتے ہیں
اب ہر وہ شخص جو غیرت مند ہے وہ اپنی انفرادی کوشش کرے کہ وہ اس قانون کا بائیکاٹ کرے اور اپنی انے والی نسلوں کو بچانے کی تدبیر کریں اور ان کو اسوۃ بتول کے واقعات سنائیں تاکہ وہ ردا کو اپنا معیار اور اپنا ضامن سمجھیں ۔شاید کہ اترجائے تیرے دل میں میری بات
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤگے مسلمانو! تمھاری داستان تک نہ رہے گی داستانوں میں
 
Top