• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(قادیانیت باطل نظریہ)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(قادیانیت باطل نظریہ)
میرے محترم صدر! میں آپ سے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اس ملک کو آپ نہیں برباد کر سکتے، لیکن انتشار سے برباد کر سکتے ہیں، اور اس انتشار کے لئے ایک باطل نظریہ پیداکیاگیا، اور وہ قادیانیت کا نظریہ تھا اور میرے صدر محترم! بات یہ ہے کہ ہم کو جیسے مکہ معظمہ اور مدینہ شریف سے محبت ہے،مدینہ منورہ سے ہمیں عقیدت ہے، اسی طرح نعوذ باﷲ، نعوذ باﷲ! قادیانیوں کا مکہ معظمہ اور مدینہ تو قادیان ہے، اور قادیان میں زیارت کے لئے اس وقت تک نہیں جاسکتے۔ جب تک پاکستان ہے اور پاکستان کی ہندوستان کے ساتھ جو Confrontation (تصادم) ہے، جو تصادم ہے نظریات کا، حقائق کا، وہ جب تک Resolve (حل) نہیں ہوتا وہ اپنے، نعوذ باﷲ! مکہ یعنی قادیان میں نہیں جاسکتے۔ لہٰذا ان کی تمام تھیوری یہ ہے کہ پاکستان کو ختم کر دیا جائے۔ اگر آپ ان کی کتابوں میں دیکھیں تو وہ اس چیز کی بشارت کرتے ہیں کہ نعوذ باﷲ! ایک زمانہ آئے گا جب پاکستان ختم ہو جائے گا۔ تو پھر ہم قادیان جائیں گے۔ تو جناب عالی! مشرقی پاکستان کو توڑنا بھی اسی سازش کا ایک ہاتھ تھا کہ پاکستان کو Brick by Brick (کی ہر ایک اینٹ کو) توڑا جائے، ایک ایک اینٹ اس کی بنیاد سے نکالی جائے۔ اس کی نظریاتی بنیادوں سے نظریاتی اینٹیں نکالی جائیں اور ا س میں وہ لگے ہوئے ہیں اور اس میں صرف وہی نہیں لگے ہوئے، سپیکر محترم! بلکہ باہر کی دنیا بھی ہے۔ میرے پاس بان گورین کا وہ خطبہ ہے جو اس نے ۱۹۶۷ء میں سوربان یونیورسٹی میں انٹرنیشنل جیوری کو ایڈریس کرتے ہوئے دیا۔ اس نے کہا کہ دنیا میں دو نظریاتی ملک 2975ہیں۔ ایک اسرائیل اور دوسرا پاکستان اور اگر کسی وقت اسرائیل کو خطرہ ہوا، بین الاقوامی دنیا میں اگر کسی ملک نے شدت سے اسرائیل کی مخالفت کی تو وہ پاکستان ہوگا۔ لہٰذا پاکستان کو تباہ کرنے کے لئے ہندوستان کا پلیٹ فارم استعمال کیا اور آپ نے دیکھا مشرقی پاکستان کے ٹوٹنے میں جو جیولیشن انٹرنیشنل پریس نے، ٹائم میگزین، نیوز ویک، ان اخبارات نے جورول پلے کیا ہے وہ آپ کے سامنے ہے۔ جس طرح یہ پاکستان کو بدنام کیاگیا، جس طرح پاکستان کی افواج کا ستیاناس کیاگیا، یہ تمام آپ کے سامنے ہے اور آپ کو پتہ ہے کہ مرزائیوں کا سنٹر تل ابیب میں ہے۔ مرزائیوں کا تل ابیب میں سنٹر ہونا، بن گورین کی تقریر ۱۹۶۷ء میں سوربان میں کہ اسرائیل کو سب سے زیادہ خطرہ پاکستان سے ہوسکتا ہے اور پاکستان کو تباہ کرنے کے لئے ہندوستان کے پلیٹ فارم کو استعمال کیا جائے اور اس کے اندر پھر قادیانی جرنیلوں کی مغربی پاکستان کے فرنٹ پر پرفارمنس یہ سب آپ کے سامنے ہے۔
صدر محترم! ایک بہت بڑی سپرپاور جس کی پندرہ ریاستوں میں پانچ مسلمان ریاستیں ہیں، انہوں نے ان پانچ مسلمان ریاستوں کا زور توڑنے کے لئے وہاں کیا تھیوری انٹروڈیوس کی ہے؟ لسانیت قومیت، کلچرل قومیت تاکہ ازبک اور دوسرے آپس میں ملیں نہ، کیونکہ ان کا فوکل پوائنٹ اسلام ہے اور بڑی قوم اور بڑا ملک جانتا ہے کہ اسی ہندوستان سے ہم نے فلسفی پیدا کئے ہیں شاہ ولی اﷲ جیسے۔
Mr. Chairman: I will request you now to finish.
(جناب چیئرمین: میں آپ سے درخواست کروں گا کہ اب بس کریں)
صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: میں جناب! پانچ منٹ لوں گا زیادہ سے زیادہ۔
جناب چیئرمین: نہیں، پانچ منٹ نہیں لیں گے۔
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: Just five minutes.
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: صرف پانچ منٹ)
2976جناب چیئرمین: نہیں، جناب! ساڑھے بارہ بجے تک۔ آج جمعہ ہے۔ آٹھ ممبر باقی ہیں۔ Do not be cruel to other members. (دوسرے ممبران پر ظلم نہ کریں)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: I will just take five minutes.
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: میں صرف پانچ منٹ لوں گا) میں ختم کرنے والا ہوں۔ یہ میرا پوائنٹ ادھورا رہ جائے گا۔ میں اس کو ختم کر لوں۔
Mr. Chairman: This has absolutely no bearing on the point at issue.
(جناب چیئرمین: اس کا زیربحث مسئلے سے کوئی تعلق نہیں ہے)
صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: تو جناب والا! میں عرض کر رہا ہوں کہ ہم نے شاہ ولی اﷲ پیدا کئے ہیں، یہاں سے ہم نے پیدا کئے ہیں محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی، یہاں سے ہم نے مولانا حسرت موہانی پیدا کیا ہے، یہاں سے ہم نے علامہ اقبال پیدا کئے ہیں جن کا فلسفہ یہ ہے کہ ؎
ہر ملک ملک ما است کہ ملک خدائے ما است
ان کا فلسفہ جغرافیائی قومیت کا نہیں، انکا فلسفہ لسانی قومیت کا نہیں، ان کا فلسفہ ثقافتی قومیت کا نہیں، ان کا فلسفہ یہ ہے کہ ہم عاشقان رسول ﷺ ہیں اور جہاں بھی عاشقان رسول ﷺ ہیں وہ ہمارا ملک ہے۔ اب اس بڑی قومیت کو، روس کو یہ ڈر ہے کہ ہمارے اندر یہ جو پانچ ریاستیں ہیں وہ مسلمان ریاستیں ہیں۔ یہ ان پانچ ریاستوں کی تلوار تھی جس نے ان کو آزادی زار سے دلوائی۔ لیکن آج اگر آپ روس میں دیکھیں ان کی جو سیاسی لیڈر شپ ہے، ان کی جو ملٹری لیڈر شپ ہے، ان کی جو سائنس کی لیڈر شپ ہے، ان کی جو انڈسٹری کی لیڈر شپ ہے، وہ ان پانچ ریاستوں کے ہاتھ میں نہیں بلکہ وائٹ رشینز کے پاس ہے۔
جناب والا! خیالات کے اوپر کسٹم بیریر نہیں۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ پاکستان 2977سے جو خیال نکلے گا طور خم کے اندر کسٹم بیریر پر رک جائے گا۔ خیالات کے لئے کوئی کسٹم بیریر نہیںہوتے۔ خیالات کی پرواز ہوتی ہے اور خیالات جنگ سے زیادہ جرنیٹ کرتے ہیں۔ ان کو پتہ ہے کہ ان لوگوں میں ایک فلاسفی ہے، ان لوگوں میں ایک تھیوری ہے، اور اگر ان میں صحیح قسم کی قیادت آگئی، ایسی قیادت جس کے اندر خدا کا خوف ہو اور رسول عربی ﷺ کی محبت سے ان کا دل سرشار ہو تو اس ملک سے ایک ایسی لیڈر شپ پیدا ہوسکتی ہے جو صرف اس ملک میں نہیں بلکہ مڈل ایسٹ Contiguous ایریا جو مسلمان علاقہ ہے، یہاں آئل انٹرنیشنل ڈپلومیسی نے یورپ کے بڑے بڑے رنگین شاندار چمکتے ہوئے شہروں کو اندھیرے میں تبدیل کر دیا، بڑی بڑی گورنمنٹیں گر گئیں۔ وہ لوگ وہاں سے صدر محترم! وہاں سیاستدان نہیں ہیں۔ وہاں مفکر بیٹھے ہیں ان کے فارن آفس میں۔ ان کو پتہ ہے کہ آئندہ سو سال میں کس قسم کے خیالات ابھر سکتے ہیں، کس قسم کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ جغرافیہ مستقل نہیں ہوتا۔ میں تاریخ کا طالب علم ہوں۔ میں نے بڑے بڑے ملکوں کا جغرافیہ بدلتے ہوئے دیکھا ہے۔ انکو پتہ ہے کہ یہاں سے اگر صحیح قسم کی قیادت اٹھ پڑی۔ ایسی قیادت جس کے اندر خدا کا خوف ہو، جس کے اندر رسول عربی ﷺ کی محبت ہو، تو یہ ملک ایک بہت بڑا ملک بن سکتا ہے، یہ ملک مڈل ایسٹ کی بھی قیادت لے سکتا ہے، لہٰذا ان تمام باتوں کا سدباب کرنے کے لئے…
Mr. Chairman: Thank you very much. Yes, Ch. Barkatullah, ten minutes.
(جناب چیئرمین: آپ کا بہت شکریہ! جی، چوہدری برکت اﷲ ۱۰منٹ)
صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: انہوں نے آپ کے اندر انتشار پیدا کیا ہے۔ ثقافتی قومیت کا، لسانی قومیت کا…
جناب چیئرمین: چوہدری برکت اﷲ!
2978صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: آخر میں ایک تجویز پیش کروں گا، جناب والا! اور میں آپ سے رخصت لوں گا۔
جناب چیئرمین: رخصت آپ بے شک نہ لیں۔
صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: جناب! ہم اپنی پی۔پی۔سی میں ایک تجویز پیدا کریں، پاکستان پینل کوڈ میں۔
Mr. Chairman: Section 295-A.
(جناب چیئرمین: دفعہ ۲۹۵۔اے)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: Section 295-B: "Whoever professes to be a Muslim...."
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: دفعہ ۲۹۵۔بی: ’’جو شخص مسلمان ہونے کا اظہار کرتا ہے…‘‘)
Mr. Chairman: ...Shall be guilty of high treason.
(جناب چیئرمین: …ملک سے بغاوت کا مرتکب ہوگا)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: .... and express by word of mouth derogating from the finality of the Prophethood of Muhammad (Peace be upon him)....
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: … اور اپنے منہ سے ایسی بات کرتا ہے جو ختم نبوتؐ کے منافی ہے…)
Mr. Chairman: I know the source.
(جناب چیئرمین: میں اس کے مصدر سے واقف ہوں)
Sahibzada Ahmad Raza Khan Qasuri: ... as expressed in the Holy Quran and Sunnah, shall be punished with death.
Explanation: For the purpose of Section 295-B, finality of the Prophethood of Muhammad (peace be upon him) as expressed in the Holy Quran and Sunnah means that the door of the Prophethood has been closed after the Holy Prophet Mohammad (peace be upon him) and there will be no Prophet, Nabi, Rasul, Zilli or Ummati after the Prophet.
(صاحبزادہ احمد رضا خان قصوری: … جیسا کہ قران مجید اور سنت میں صراحت ہے، کو سزائے موت دی جائے گی۔
وضاحت: دفعہ۲۹۵۔بی کے مقاصد کے لئے حضرت محمد ﷺ کی ختم نبوت جیسا کہ قرآن وسنت میں وضاحت کی گئی ہے، سے مراد کہ حضرت محمد ﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ بند ہوچکا ہے اور آپ ﷺ کے بعد کوئی پیغمبر، نبی، رسول، ظلی یا امتی نہیں آئے گا)
جناب چیئرمین: آپ ڈور کی فکر کر رہے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ کھڑکی کھلی ہے۔ چوہدری برکت اﷲ!
2979چوہدری برکت اﷲ: جناب چیئرمین! اس مسئلہ پر کافی کچھ کہا جاچکا ہے۔ میں صرف دو تین منٹ جناب کے لوں گا اور اس سے زیادہ میں کچھ اور نہیں کہنا چاہتا۔
Mr. Chairman: I will request the honourable members to be very brief because about eight members are left and the two Sahibzadas have taken 40 minutes.
(جناب چیئرمین: میں معزز اراکین سے درخواست کروں گا کہ مختصر بات کریں۔ کیونکہ ابھی آٹھ ارکان باقی ہیں اور دو صاحبزادوں نے چالیس منٹ لے لئے ہیں)
 
Top