غلام نبی قادری نوری سنی
رکن ختم نبوت فورم
سوال : احمدی ( قادیانی ) کہتے ہیں کہ آپ کی عقیدے کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام نازل ہونگے تو وہ زمین پر فرشتوں کے ذریعہ آئیں گے اور پھر مینار سے آگے ان کے لئے سیڑھی لائی جائے گی، کیا جو خدا ان کو مینار تک لایا ہے وہ صحن تک لانے پر قادر نہیں؟
جواب :
ہلے تو ہماری نظر سے کوئی ایسی روایت نہیں گزری کہ عیسیٰ علیہ السلام کے لئے سیڑھی لائی جائیگی بلکہ عند منارۃ البیضاء کے الفاظ ہیں۔مینارہ کے قریب نہ کہ مینارہ پر ۔سب سے پہلے احمدی (قادیانی ) اسکا ثبوت پیش کریں کہ حدیث انھوں نے کہاں سے لی ہے؟
اگر یہ روایت ہو بھی تو قدرت و حکمت میں فرق سمجھیں۔۔۔۔۔۔قدرت علیحدہ چیز ہے۔۔۔۔۔حکمت علیحدہ چیز ہے۔اللہ تعالیٰ ان کو صحن لانے پر بھی قادر ہیں۔یہ قدرت کے خلاف نہیں مگر حکمت اسی میں ہے کہ ان کو مینارہ تک فرشتوں کے ذریعے لایا جائے،آگے مسلمان ان کو خود سیڑھی لے کر مینار سے اتاریں۔
اس میں دو حکمتیں نظر آتی ہیں۔
1۔ حدیث شریف میں ہے نبی علیہ السلام سے جنگ حدیبیہ میں جب مسلمانوں کے لشکر میں پانی ختم ہوگیا۔۔۔۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے اپنی پریشانی کا ذکر کیا،رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ۔۔۔۔ برتنوں میں سے بچا کھچا پانی اکھٹا کرکے لائیں، ایک پیالے میں پانی لایا گیا۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیالہ کے جمع شدہ پانی میں ہاتھ ڈال دئے۔۔۔۔ جس سے پانچوں انگلیوں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے (مشکوٰۃ شریف صفحہ 537 باب المعجزات )
آپ صلی اللہ علیہ وآلی وسلم پانی میں ہاتھ ڈال کر ۔۔۔۔ امت کو سبق دے رہے تھے کہ جو انسان کی ہمت میں ہے وہ خود کرے جہاں انسان کی ہمت جواب دے جائے ، وہاں سے پھر قدرت خداوندی پر نظر رکھنی چاہئیے۔
بعینہ اسی طرح مینار سے اوپر آسمانوں تک انسان کی طاقت نہیں چلتی جہاں انسان کی طاقت کام نہیں کرسکتی وہاں خدا تعالیٰ کی قدرت کام کرے گی جہاں انسان کی طاقت چل سکتی ہے وہ مینار سے سیڑھی لگا کر اپنی طاقت کو استعمال کرینگے۔
2۔ دوسری حکمت یہ ہے کہ۔۔۔۔۔ عیسیٰ علیہ السلام کو ہم اپنے سامنے اترتا دیکھں گے ۔۔۔۔۔۔ تاکہ مسلمانوں کو یقین ہو کہ سچا مسیح وہ ہے جو سامنے آسمانوں سے اتریں گے، جو قادیان میں ماں کے پیٹ سے پیدا ہوکر کہتا ہے کہ میں مسیح ہوں ۔جھوٹ بولتا ہے ۔جب۔۔۔۔۔
٭ مسیح علیہ السلام تشریف لائیں گے تو آسمان سے نازل ہوں گے ۔۔۔۔ جبکہ مرزا صاحب ماں کے پیٹ سے نکلا ۔
٭ مسیح علیہ السلام کی تشریف آوری کے وقت دو فرشتے ان کے ساتھ ہوں گے۔۔۔۔ جبکہ مرزا صاحب کے پاس دائی لاڈو تھی۔
٭ مسیح علیہ السلام تشریف آوری پر ایسے محسوس پونگے جیسے غسل کرکے آئے ہوں۔۔۔۔ جبکہ مرزا صاحب نفاس کے خون میں لت پت تھا۔
٭ مسیح علیہ السلام نے تشریف آوری کے وقت احرام کی دو چادریں پہن رکھی ہوں گی۔۔۔۔ جبکہ مرزا صاحب پیدائش کے وقت بالکل برہنہ تھا۔
٭مسیح علیہ السلام تشریف آوری کے وقت خوش و خرم ہونگے ۔۔۔۔ جبکہ مرزا صاحب کی پیدائش روتے ہوئے ہوئی۔
لہذٰا مرزا صاحب کی پیدائش کو حضرت مسیح علیہ السلام کی آمد کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی مشابہت و مماثلت نہیں ہے تو پھر اسے کیسے سچا سمجھ لیا جائے ؟
غرضیکہ احمدی (قادیانی ) حضرات مرزا صاحب کے سچ یا جھوٹ پر بات کرنے کے بجائے اس قسم کے بےمعنیٰ سوالات کرتے ہیں تاکہ مرزا صاحب کی شخصیت اور کردار پر بحث نہ ہو سکے۔ جو کہ اصل وجہ تنازع ہے اور کفر اور اسلام پر مسئلہ ہے
جواب :
ہلے تو ہماری نظر سے کوئی ایسی روایت نہیں گزری کہ عیسیٰ علیہ السلام کے لئے سیڑھی لائی جائیگی بلکہ عند منارۃ البیضاء کے الفاظ ہیں۔مینارہ کے قریب نہ کہ مینارہ پر ۔سب سے پہلے احمدی (قادیانی ) اسکا ثبوت پیش کریں کہ حدیث انھوں نے کہاں سے لی ہے؟
اگر یہ روایت ہو بھی تو قدرت و حکمت میں فرق سمجھیں۔۔۔۔۔۔قدرت علیحدہ چیز ہے۔۔۔۔۔حکمت علیحدہ چیز ہے۔اللہ تعالیٰ ان کو صحن لانے پر بھی قادر ہیں۔یہ قدرت کے خلاف نہیں مگر حکمت اسی میں ہے کہ ان کو مینارہ تک فرشتوں کے ذریعے لایا جائے،آگے مسلمان ان کو خود سیڑھی لے کر مینار سے اتاریں۔
اس میں دو حکمتیں نظر آتی ہیں۔
1۔ حدیث شریف میں ہے نبی علیہ السلام سے جنگ حدیبیہ میں جب مسلمانوں کے لشکر میں پانی ختم ہوگیا۔۔۔۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے اپنی پریشانی کا ذکر کیا،رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ۔۔۔۔ برتنوں میں سے بچا کھچا پانی اکھٹا کرکے لائیں، ایک پیالے میں پانی لایا گیا۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیالہ کے جمع شدہ پانی میں ہاتھ ڈال دئے۔۔۔۔ جس سے پانچوں انگلیوں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے (مشکوٰۃ شریف صفحہ 537 باب المعجزات )
آپ صلی اللہ علیہ وآلی وسلم پانی میں ہاتھ ڈال کر ۔۔۔۔ امت کو سبق دے رہے تھے کہ جو انسان کی ہمت میں ہے وہ خود کرے جہاں انسان کی ہمت جواب دے جائے ، وہاں سے پھر قدرت خداوندی پر نظر رکھنی چاہئیے۔
بعینہ اسی طرح مینار سے اوپر آسمانوں تک انسان کی طاقت نہیں چلتی جہاں انسان کی طاقت کام نہیں کرسکتی وہاں خدا تعالیٰ کی قدرت کام کرے گی جہاں انسان کی طاقت چل سکتی ہے وہ مینار سے سیڑھی لگا کر اپنی طاقت کو استعمال کرینگے۔
2۔ دوسری حکمت یہ ہے کہ۔۔۔۔۔ عیسیٰ علیہ السلام کو ہم اپنے سامنے اترتا دیکھں گے ۔۔۔۔۔۔ تاکہ مسلمانوں کو یقین ہو کہ سچا مسیح وہ ہے جو سامنے آسمانوں سے اتریں گے، جو قادیان میں ماں کے پیٹ سے پیدا ہوکر کہتا ہے کہ میں مسیح ہوں ۔جھوٹ بولتا ہے ۔جب۔۔۔۔۔
٭ مسیح علیہ السلام تشریف لائیں گے تو آسمان سے نازل ہوں گے ۔۔۔۔ جبکہ مرزا صاحب ماں کے پیٹ سے نکلا ۔
٭ مسیح علیہ السلام کی تشریف آوری کے وقت دو فرشتے ان کے ساتھ ہوں گے۔۔۔۔ جبکہ مرزا صاحب کے پاس دائی لاڈو تھی۔
٭ مسیح علیہ السلام تشریف آوری پر ایسے محسوس پونگے جیسے غسل کرکے آئے ہوں۔۔۔۔ جبکہ مرزا صاحب نفاس کے خون میں لت پت تھا۔
٭ مسیح علیہ السلام نے تشریف آوری کے وقت احرام کی دو چادریں پہن رکھی ہوں گی۔۔۔۔ جبکہ مرزا صاحب پیدائش کے وقت بالکل برہنہ تھا۔
٭مسیح علیہ السلام تشریف آوری کے وقت خوش و خرم ہونگے ۔۔۔۔ جبکہ مرزا صاحب کی پیدائش روتے ہوئے ہوئی۔
لہذٰا مرزا صاحب کی پیدائش کو حضرت مسیح علیہ السلام کی آمد کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی مشابہت و مماثلت نہیں ہے تو پھر اسے کیسے سچا سمجھ لیا جائے ؟
غرضیکہ احمدی (قادیانی ) حضرات مرزا صاحب کے سچ یا جھوٹ پر بات کرنے کے بجائے اس قسم کے بےمعنیٰ سوالات کرتے ہیں تاکہ مرزا صاحب کی شخصیت اور کردار پر بحث نہ ہو سکے۔ جو کہ اصل وجہ تنازع ہے اور کفر اور اسلام پر مسئلہ ہے