• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قادیانی اعتراض کا جواب: کیا ہر نبی رسول ہوتا ہے؟

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
نبی اور رسول میں فرق قرآن و حدیث کی روشنی میں
اللہ کے نام سے آغاز ہے اور تمام سچی تعریف صرف اللہ کے لیے ہے اور اللہ کی رحمت اور سلامتی ہو اُس پر جس کے بعد کوئی نبی نہیں
::::::: نبی اور رسول میں فرق :::::::
رسول اور نبی میں یقیناً فرق ہے ، کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان دونوں کا ذکر الگ الگ فرمایا ہے ،
((((( وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنْسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ :::
اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول اور نہ ہی کوئی نبی ایسا بھیجا ہے کہ جب اس نے تلاوت کی ہو تو شیطان نے اس کی تلاوت میں وسوسے نہ ڈالے ہوں ، پس جو کچھ شیطان ڈالتا ہے اللہ اسے منسوخ کر دیتا ہے )))))
سُورت الحج /آیت 52،
عام طور پر یہ بات معروف ہے کہ نبی وہ ہے جس پر اللہ کی طرف سے وحی ہو، لیکن اُسے اُس وحی کی تبلیغ کا حُکم نہ ہو ،
اور رسول وہ ہے جس پر اللہ کی طرف سے وحی ہو اور اسے اُس وحی کی تبلیغ کا حُکم بھی دِیا گیا ہو ،
لہذا ہر رسول نبی ہوتا ہے ، لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا ، اور اس طرح رسول ہونا ، نبی ہونے سے زیادہ أہم اور زیادہ ذمہ داری والا رتبہ ہوتا ہے ،
لیکن یہ بات دُرست نہیں محسوس ہوتی ، کیونکہ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی سُنّت اور اس کی حِکمت کے مطابق نہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی ایک شخص کو وحی کرے جو صرف اُس شخص تک ہی محدود رکھے جانے کے لیے ہو اور اس کی تبلیغ یا دعوت دوسروں تک نہ کی جانی ہو ،
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا یہ فرمان مبارک بھی اسی معاملے کی دلیل ہے کہ نبی پر کی جانے والی وحی کی بھی تبلیغ مقصود و مطلوب رہی ہے ، صرف اس نبی تک ہی محدود و مقید رکھے جانے کے لیے اُس پر وحی نہیں کی جاتی تھی ،
((((( عُرِضَتْ عَلَىَّ الأُمَمُ فَجَعَلَ يَمُرُّ النَّبِىُّ مَعَهُ الرَّجُلُ وَالنَّبِىُّ مَعَهُ الرَّجُلاَنِ ، وَالنَّبِىُّ مَعَهُ الرَّهْطُ ، وَالنَّبِىُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ :::
(سفرء معراج کے دوران) مجھے اُمتیں دِکھائی گئیں ، تو کسی نبی کے ساتھ ایک مَرد تھا ، اور کسی نبی کے ساتھ دو مَردتھے ، اور کسی نبی کے ساتھ دس سے زیادہ (اور چالیس سے کم) مَرد تھے ، اور کسی نبے کے ساتھ کوئی بھی نہ تھا)))))
صحیح البخاری/حدیث5752/کتاب الطِب/باب42،
لہذا زیادہ دُرست بات یہ ہے اِن شاء اللہ ، کہ رسول وہ ہوتا ہے جسے نئی شریعت دی گئی ہو ، اور نبی وہ ہوتا ہے جو اُس سے پہلے والے رسول کو دی گئی شریعت کی دعوت و تبلیغ کی تجدید کرتا ہو، جس کی مثال بنی اسرائیل میں مبعوث کیے جانے والے انبیاء علیہم السلام ہیں ، جو کہ موسیٰ علیہ السلام کو دی جانے والی شریعت کی ہی دعوت و تبلیغ کرتے تھے ، اگر وہ دعوت نہ دیتے ہوتے اور ان پر ہونے والی وحی خفیہ رہتی تو پھر اللہ کے یہ فرامین مبارکہ کیا معنی رکھتے ہیں :::
((((( ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ :::
ایسا اس لیے ، کہ وہ ہماری آیات کا انکار کیا کرتے تھے اور نبیوں کو بغیر کسی حق کے قتل کیا کرتے تھے)))))
سُورت آل عمران /آیت112،
((((( سَنَكْتُبُ مَا قَالُوا وَقَتْلَهُمُ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ :::
جو کچھ یہ(یہودی) کہتے ہیں ، اور ان کا بغیر حق کے نبیوں کو قتل کرنا، ہم جلد ہی سب کچھ لکھ لیں گے)))))
سُورت /آیت181،
یعنی جنہیں بنی اسرائیل والے یہودی قتل کرتے تھے ، انہیں نبی جاننے کے بعد اور ان سے اللہ کی آیات سن کے اُن آیات کا انکار کرنے کے بعد ہی قتل کرتے تھے ، پس یہ واضح ہوا کہ نبی کو تبلیغ کا حُکم ہوتا ہے ، اگر ایسا نہ ہوتا تو یہودی ان نبیوں کو نہ جان پاتے اور نہ ہی اُن سے اللہ کی آیات سن کر اُن آیات کا انکار کرتے اور نہ ہی بدبخت یہودی نبیوں کو قتل کرتے ،
ان آیات مبارکہ اور حدیث شریف سے یہ واضح ہوتا ہے کہ نبیوں اور رسولوں علیھم السلام کی طرف کی جانے والی ایسی ہر وحی جو اللہ کے دِین سے متعلق ہو اُس کی تبلیغ کی جاتی رہی ، جی ایسی وحی جو کسی نبی یا رسول کے کسی ذاتی معاملے سے متعلق ہو، دینی احکام و عقائد سے متعلق نہ ہو اُس کے بارے میں یہ گُمان کیا جا سکتا ہے کہ اُس کی تبلیغ کا حُکم نہ ہوتا ہوگا ، مثلاً :::
آدم علیہ السلام کو تما م چیزوں کے نام سکھانے کے لیے اُن کی طرف کی جانے والی وحی،
اُن علیہ السلام کو توبہ کے کلمات سکھانے والی وحی ،
نوح علیہ السلام کو کشتی بنانے کے حُکم پر مشتمل وحی ، اور ہر جاندار مخلوق کا ایک ایک جوڑا اُس کشتی پر رکھ لینے کی وحی ، اور اُن علیہ السلام کے نا فرمان کافر بیٹے کو اُن علیہ السلام کے اھل خانہ میں سے خارج قرار دینے کی وحی ،
اور ابراھیم ، اور اسماعیل علیہما السلام کو بیت اللہ کو عبادت کرنے والوں کے لیے پاکیزہ کرنے کے لیے وحی کرنا ،
اپنے رب کی رضا کے لیے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو قربان کر دینے کی کوشش کی قبولیت کی خوشخبری کی وحی ، اور مزید دو بیٹے ملنے کی خوشخبری کی وحی ،
اور موسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کو لے کر دریا کے درمیان میں سے نکل جانے کے بارے میں وحی کرنا ، وغیرہ ،
::: حاصل ء کلام ::: رسول اور نبی میں فرق یہ ہوا کہ ::: رسول وہ ہوتا ہے جسے نئی شریعت دی گئی ہو ، اور نبی وہ ہوتا ہے جو اُس سے پہلے والے رسول کو دی گئی شریعت کی دعوت و تبلیغ کی تجدید کرتا ہو۔
 
Top