• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قادیانی مربی ناصر احمد طاہر کے سوال اور ساحل کاہلوں کے جواب

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اسلام علیکم دوستوں
میں یہاں میری اور قادیانی مربی ناصر احمد طاہر درمیان ہونے والی بحث کو آپ لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہوں ، اور پھر فیصلہ کیجئے کہ یہ قادیانی کتنے ڈھیٹ ہوتے ہیں ۔
مربی ناصر احمد طاہر
< 1 > کیا آپ حضرت مسیح کو عیسائ عقیدہ کے مطابق خدا کا بیٹا مانتے ہیں ؟
< 2 > کیا مسیح اور مھدی کی بعثت کے زمانہ کے جو نشانا ت بتائے جاتے ہیں وہ پورے نہیں ہوے ؟ - کیو نکہ اکثر آپ کے علماء سے اس بارے میں سنا ہے کہ وہ نشانات تو پورے ہو گئے ہیں -
< 3 > کیا حضرت مسیح کو اللہ تعا لی نے محمد رسول اللہ یا دیگر انبیاء کرام کے مقابلہ میں زیا دہ قوت قد سی سے نوا زا تھا ؟ ؟ ؟ -
<4 > خصرت مسیح کی مادری زبان حبرو تھی - وہ عربی زبان سے وا قف نہیں ہیں اللہ تعا لی نے مسیح کو تورات اور انجیل کی ہی تعلیم دی -
( A ) کیا حضرت مسیح کو امت مسلمہ میں نازل کرنے کا مطلب اللہ تعا لی کو قران کی تعلیم میں کچھ نقص نظر آیا تھا - جس کی وجہ سے اللہ تعا لی نے چاہا کہ حضرت مسیح دنیا میں جا کر قران کی تعلیم کو ختم کر کے تورات اور انجیل کی تعلیم دوبارہ مسلمانوں کو سکھائیں - ؟ ؟ ؟
< 5 > یا حضرت مسیح زمین پر اتر کر پہلے کسی مدرسہ میں داخل ہو کر عربی زبان اور قران اور احادیث سیکھیں گے - اور پھر امت کو سکھائیں گے - یا اللہ تعا لی ان پر قران دوبارہ نازل فرمائے گا - ؟ ؟ ؟ برائے مہربانی ان سوالات کے علیحدہ علیحدہ اور مختصر الفاظ میں جوا بات بھیجیں - شکریہ

ساحل کاہلوں
پہلے سوال کا جواب :
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام اللہ کے نبی تھے اور زمین پر ان کی وفات ہوگی اور روز محشر اسی زمین سے نکالے جائیں گے ۔

دوسرے سوال کا جواب : قادیانیت اور دیانت میں تضاد ہے . جس طرح دن رات جمع نہیں ہوسکتے اسی طرح قادیانیت اور دیانت بھی ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتی . قادیان کے قبحہ خانے میں ہر شخص باون گز کا ہے . جتنا بڑا قادیانی ہوگا اتنا بڑا بددیانت ہوگا . بھلا ان جاہلوں سے کوئی پوچھے یہ حضرت مہدی کی علامات ہیں یا قیامت کی ؟؟ اگر ان علامتوں سے ظاہر ہوا کہ مہدی آگئے تو کیا ان علامتوں سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قیامت قائم ہوگی ؟؟ ماھو جوابکم فھو جوابنا . رحمت عالم مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی دو قسم کی علامتیں بیان فرمائی ہیں ، 1 وہ جو قیامت سے بہت پہلے ظاہر ہونگی ، جنھیں علامت صغری کہا جاتا ہے . 2 وہ جو قیامت کے بہت قریب ظاہر ہونگی ، جنھیں علامت کبریٰ بھی کہا جاتا ہے . جو علامتیں آپ لوگوں کے نزدیک مکمل ہوگئی وپ تو یہ تمام کی تمام علامتیں صغریٰ ہیں جو قیامت سے بہت پہلے ظاہر ہونا تھیں ، اکثر ظاہر ہوچکی ہیں ابھی بہت کچھ باقی ہیں جو یقیناً ظاہر ہونگی .ان کے بعد علامتیں کبریٰ ظاہر ہونگی ، جیسے ظہور مہدی ، نزول عیسیٰ علیہ اسلام ، خروج دجال ، خروج دابتہ الارض ، خسف ، کسف اور آخری علامات " طلوع الشمس من مغربھا " سورج کا مغرب سے نکلنا ، اور باب توبہ کا بند ہونا ، اور پھر قیامت کا قیام . یہ علامات کبریٰ احادیث سے محدثین نے قریباً دس بیان کی ہیں . غرض ان علامات صغریٰ و کبریٰ کا خلط کرنا قادیانی دجل کا شہکار ہے . علامت صغریٰ میں سے بعض کو لیکر دلیل قائم کرنا کہ علامت کبریٰ ظہور مہدی ظاہر ہوگئی ہیں ، پس وہ مرزا ہے ، اس کو کہتے ہیں . کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بھان متی نے کنبہ جوڑا .پھر قادیانی اپنی عقل کی دہائی دیں کہ اگر ان علامات سے ثابت ہوا کہ مہدی آگئے تو احادیث کے مطابق انکے بعد مشرق کی بجائے مغرب سے طلوع شمس ہوگا . اور قیامت قائم ہو جائے گی . تمہارا مہدی مرزا غلام قادیانی کو آنجہانی ہوۓ ایک صدی بیت گئی پھر قیامت کیوں نہ قائم ہوئی ؟؟ معلوم ہوا کہ ان علامات سے ظہور مہدی کی دلیل قائم کرنا دجل وکذب ہے . علامات صغریٰ علیحدہ امر ہے ، علامات کبریٰ علیحدہ امر ہے . مہدی کا آنا اور قیامت کا نہ آنا یہ قادیانیوں کے کذب پر صریح دلیل ہے جو کہ ان کے استدلال کو جڑ سے اکھیڑ رہی ہے . البتہ اھل اسلام کے لئے وجہ اطمینان ہے کے ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث وفرامین کے مطابق ان علامتوں اور ان جیسی سینکڑوں علامتوں کے ظہور کے بعد علامات کبریٰ کا ظہور ہوگا . اور پھر قیامت قائم ہوگی . ان علامات صغریٰ کے بعد جب مہدی و حضرت عیسیٰ علیہ اسلام تشریف لائیں گے تو تمام برائیاں دور ہو جائیں گی دنیا پھر ایک دفعہ منہاج نبوت پر مبنی معاشرے کا نظارہ کرے گی ۔اگر آپ کے بقول مہدی آگئے تو کیا دنیا نے منہاج نبوت پر مبنی معاشرہ دیکھ لیا ؟؟ منہاج نبوت پر مبنی معاشرہ تو درکنار ، دنیا بھر کا معاشرہ ایک طرف ، قادیانی مرزا کے گھر کی خبر لیں ، مرزے نے اپنی جماعت کے لوگوں کے متعلق کیا خوب منظر کشی کی ہے ، ملاخط ہو ، مرزا غلام قادیانی نے 27 دسمبر 1893ء کے جلسے کے ملتوی ہونے کا اشتہار دیا جو ان کی کتاب شہادت القران کے آخر پر ملحق طبع ہے . مرزا غلام قادیانی نے اپنی جماعت کے متعلق ( جو مرزے کے نام نہاد صحابی تھے ) تحریر کیا :
2wm10tk.gif


141lbt0.jpg


لو تمھارے مہدی نے اپنی جماعت کے 200 افراد کے علاوہ باقی سب قادیانیوں کو جو تمہارے مہدی ( مرزے کے ہاتھہ پر ) بیعت بھی کر چکے ہیں ان کو درندوں سے بدتر قرار دے دیا ، درندے ، خنزیر ، بھیڑیے ، اور یہ ان سے بھی بدتر ، کمال ہوگئی .دیگر علامتوں کے علاوہ ایک علامت یہ بھی لکھی ہے کہ عورتیں باوجود لباس کے ننگی ہوں گی . اس پر ذیل کا حوالہ ملاخط فرمائیں : " وہ بھی کپڑے ہیں جو یورپ کی عورتیں پہنتی ہیں ، جن کا نام اگرچہ کپڑا ہوتا ہے مگر جسم کا ہر حصہ اس میں سے ننگا نظر آتا ہے ، جب میں ولایت گیا تو مجھے خصوصیت سے خیال آیا کہ یورپین سوسائٹی کا عیب والا حصہ دیکھوں . مگر قیام انگلستان کے دوران میں مجھے اس کا موقعہ نہ ملا واپسی پر جب ہم فرانس آگئے تو چوہدری ظفر اللہ خان سے جو میرے ساتھہ تھے کہا کہ مجھے کوئی ایسی جگہ دکھائیں جہاں یورپین سوسائٹی عریانی سے نظر آسکے . وہ بھی فرانس سے واقف تو نہ تھے مگر مجھے ایک اوپیرا میں لے گئے جس کا نام مجھے یاد نہیں . اوپیرا سینما کو کہتے ہیں چوہدری صاحب نے بتایا کہ یہ اعلی سوسائٹی کی جگہ ہے جسے دیکھ کر اپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ ان لوگوں کی کیا حالت ہے . میری نظر چونکہ کمزور ہے اس لئے دور کی چیز اچھی طرح نہیں دیکھ سکتا . تھوڑی دیر کے بعد میں نے جو دیکھا تو ایسا معلوم ہوا کہ سینکڑوں عورتیں بیٹھی ہیں . میں نے چوہدری صاحب سے کہا کیا یہ ننگی ہیں انہوں نے بتایا یہ ننگی نہیں بلکہ کپڑے پہنے ہوۓ ہیں مگر باوجود اس کے ننگی معلوم ہوتی ہیں تو یہ بھی ایک لباس ہے . اس طرح ان لوگوں کے شام کی دعوتوں کے لباس گاؤن ہوتے ہیں . نام تو اس کا بھی لباس ہے مگر اس میں سے جسم کا ہر حصہ بلکل ننگا نظر آتا ہے " ( اخبار الفضل قادیان 28 جنوری 1934ء ) مہدی کے آنے سے قبل لباس ایسے ہوں گے یا مہدی کہ آنجہانی ہونے کے بعد اس کے خلیفہ ان عریاں لباسوں کو دیکھیں گے ؟؟ اس کا جواب قادیانیوں کے ذمہ ہے .

تیسرے سوال کا جواب
تیسرا سوال آپ کا تب بنتا تھا جب مسلمانوں کا عقیدہ ہوتا کہ عیسیٰ علیہ اسلام خود آسمان پر چلے گئے لیکن ہم مسلمانوں کا عقیدہ اس کے برعکس ہے یعنی اللہ تعالیٰ ان کو آسمان پر لے گیا اگر آپ مخض ان کے آسمان پر جانے کی وجہ سے یہ فرق کر رہے ہیں تو پھر آپ کو بتانا ہوگا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو تو بن باپ پیدا کیا لیکن باقی انبیاء کو نہیں ؟ کیا یہاں بھی آپ انبیاء میں فرق کریں گے ؟

چوتھے سوال کا جواب :
قران سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو چار چیزوں کا علم عطا فرمایا ہے ، (1 ) کتاب ... ( 2 ) حکمت ... ( 3 ) تورایت ... ( 4 ) انجیل .. ثبوت کے طور پر ملاخط فرمائیے قران کی مندرجہ ذیل آیات ... ( 1 ) اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی پیدائش کی خوشخبری دیتے ہوۓ فرماتے ہیں. وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ (العمران 48 ) اللہ تعالیٰ اسے کتاب وحکمت اور تورایت وانجیل کی تعلیم دے گا ( 2 ) اور قرآن مجید میں ہے کے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز حضرت عیسیٰ علیہ اسلام پر اپنے انعامات کا ذکر فرمائیں گے. وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ اور جبکے ہم نے تم کو کتاب اور حکمت اور تورایت اور انجیل تعلیم کی . یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے تورایت اور انجیل کا تو ہمیں معلوم ہے باقی دو چیزیں یعنی کتاب اور حکمت کیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو سیکھائی ہیں ؟
اس کا جواب یہ ہے کے کتاب وحکمت سے مراد قرآن وسنت کا علم ہے جیسا کے قرآن مجید میں کی مقامات پر اس کا ذکر ہے مثَلاً حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے خانہ کعبہ کی تعمیر کرتے ہوۓ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہ دعا فرمائی رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ (البقرہ 129 ) آے ہمارے رب ان میں انہی میں سے رسول بیجھہ جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے انہیں کتاب وحکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے . دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ " (البقرہ 151 ) جس طرح ہم نے تمیں میں سے رسول بیجھا جو ہماری آیتیں تمھارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمیں کتاب وحکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جن سے تم بے علم تھے . اللہ تعالیٰ قران مجید میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے ، لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ( سورۂ العمران 164 ) بے شک مومنوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہی میں سے ایک رسول ان میں بیجھا ، جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے ، یقیناً یہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے . ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو فرماتے ہیں ، وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُمْ بِهِ ( سورۂ البقرہ 231 ) تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ بناؤ اور اللہ کا احسان جو تم پر ہے یاد کرو اور جو کچھ کتاب وحکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے اسے بھی۔

پانچوایں سوال کا جواب :
پانچوایں سوال کا جواب بھی چوتھے سوال کے جواب میں ہے اس لئے اسی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مربی ناصر احمد طاہر
آپ کا سوال (1 )

الزامی سوال ، کیا آپ یہودیوں کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو نعوذباللہ جھوٹا سمجھتے ہیں کیونکہ عقیدہ تو ان کا بھی آپ جیسا ہے دونوں کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ اسلام فوت ہوگئ- جواب - - آپ کے اس سوال مین عقل کی کونسی بات ہے - ہم تو سب بنبیاء کو فوت شدہ مانتے ہیں تو فوت شدہ ماننے کا یہ مطلب کیسے نکلتا ہے کہ ہم مسیح کو جھوٹا سمجھتے ہیں ؟ ؟

آگے آپ فرماتے ہیں کہ -- - - مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام اللہ کے نبی تھے اور زمین ہر ان کی وفات ہوگی اور روز محشر اسی زمین سے نکالے جائیں گے جواب - - یہاں تک تو ہمارا بھی یہی عقیدہ ہے لیکن جس عقیدہ کی وجہ سے آپ قران کے اور سنت اللہ کے خلاف ہو جاتے ہو اس کا تو تم نے ابھی اپنے اس عقیدہ کا ذکر ہی نہیں کیا -

ساحل کاہلوں

مربی جی سوال میں جو چیز آپ کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے وہ یہ ہے " کیا آپ یہودیوں کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو نعوذباللہ جھوٹا سمجھتے ہیں

مربی جی آپ نے پوچھا تھا کہ ہم عیسیٰ علیہ اسلام کو خدا کا بیٹا سمجھتے ہیں تو اسکا جواب ہے جو شاید آپ کو سمجھ نہیں آئے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مربی ناصر احمد طاہر :
جس ابت کی اللہ نے خود وصاحت کر دی ہو تو اس پر بحث ختم ہو جاتی ہے - اللہ تعا لی سورۃ ال عمران میں فرماتا ہے کہ یقینا" عیسی کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی سی ہے اسے اس نے مٹی سے پیدا کیا پھر اسے کہا کہ " ہو جا " تو وہ ہونے لگا ( اور ہو کر رہا ) پھر آدم بھی نبی تھے جبکہ عیسی کی تو ماں بھی اغسانوں میں سے تھی آدم کے تو ماں بور باپ دونوں ہی نہیں تھے - اور میڈیکل سائینس کے مطابق عورت کے اندر قدرتی یہ صلاحیت اللہ نے رکھی ہے کہ مرد کے بغیر بھی بچہ پیدا ہو سکتا ہے لیکن ایسا شاذو ناظر ہوتا ہے - لیکن اگر ایسا کوئ کیس ہوتا ہے تو لوگ اس کو اس لئے چھپاتے ہیں کہ جیسا الزام حضرت مریم پر لگا تھا وہ اس لڑکی پر بھی لگے گا - جبکہ مریم کو اللہ نے پہلے سے اگاہ کر دیا تھا پھر بھی اس نے بہت شرم محسوس کی - اور مشکل سے معاشرہ میں جی سکی - لیکن اللہ تعا لی نے حضرت مریم سے مسیح کے معاملہ میں جو وعدے کئے تھے ان میں مسیح کے آسمان پر جانے کا کہیں کوئ ذکر نہیں - - - آپ کے عقیدہ کے مطابق کیا ( نعوذ با اللہ ) اللہ تعا لی نے حضرت مریم سے دھوکہ کیا - اس کے علاوہ اللہ تعالی نے سورۃ المائدہ میں - قیامت کے روز مسیح کو اپنے جو احسا نات مسیح اور اس کی والدہ پر کئے ان کو جتلا یا - لیکن اس میں مسیح کو آسمان پر اٹھانے کا ذکر نہیں کیا -

ساحل کاہلوں :

قرآن میں تمام انبیاء کا ذکر نہیں ہے تو کیا آپ تمام انبیاء کو بھی نہیں مانے گے کیونکہ اللہ نے کا بھی تذکرہ نہیں کیا

قرآن میں یہت سی ایسی چیزیں ہے جو ہمیں قرآن میں تو نہیں لیکن احادیث میں ملتی تو کیا ہم صرف اس چیز کی وجہ سے ان کا ناکر کر دیں کہ وہ قرآن میں نہیں ؟

مسیح کو آسمان ہر آٹھانے کا زکر قرآن میں موجود ہے مربی جی لیکن اس کو دیکھنے کے لئے آنکھیں ہونی چاہئے جو آپ میں نہیں ہے کیونکہ قرآن تو واضح فرماتا ہے " بل رفعہ اللہ الیہ " جس پر آپ کو کئی دفعہ لاجواب کیا جاچکا ہے

مربی جی آپ مجھے حضرت آدم علیہ اسلام اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے علاوہ کوئی ایک مثال پیش کی جائےجس میں بغیر باپ کے نطفے کے انسان پیدا ہوا ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مربی ناصر احمد طاہر :

جناب جن انبیاء کو اللہ نے جو کتاب شریعت عطا کی ان کے نام قران میں بتا دئے - لیکن ایک کتاب جو اللہ تعا لی نے بنی نوع انسانوں کے لئے اس کو آئین کہہ سکتے ہیں وہ ایسے کتاب ہے جو اللہ کے پاس ہے اور اللہ نے اس کا متعدد مقامات پر قران میں ذکر بھی کیا ہے - جس میں سے وقت کے تقاضوں کے مطابق جو تعلیم کسی قوم کی ضرورت اور ان کے فہم و ادراک کے مطابق ضروری ہوتا وہ حصہ اللہ تعا لی اس زمانہ کے نبی پر بھیج دیتا - جو آنحضرت صشعم پر اختتام پزیر ہوئ - اور اللہ تعا لی نے قران میں فرما یا کہ " الیوم اکملت لکم دینکم - و اتممت علیکم نعمتی " کہ آب میں نے اپنا دین آپ پر مکمل کر دیا - اور گزشتہ سب کتابوں کا خلاصہ بھی قران میں داخل کر کے اپنی وہ کتاب رسول اللہ صلعم کے ذریعہ زمین پر بھیج دی - اور حکمت سب انبیاء کو دی گئ یہ کتابوں سے ھٹ کر دانائ کی باتیں ہیں - جو اللہ انبیاء کے علاوہ اور انسانوں کو بھی دیتا ہے - جس سے عام زندگی میں جو مسائل بنی نوع انسانوں کو پیش آتے ہیں ان کے حل کے لئے لوگ اپنے ارد گرد بسنے والے صائب رائے لوگوں کے پاس باتے ہیں کہ ہمارا یہ مےئلہ حل کرا دیں یہ حکمت کی باتوں میں سے ہے - جیسے سورۃ البقرۃ -270 - میں اللہ تعا لی فرما تا ہے " یئوتی الحکمۃ من یشاء " یہاں انبیاء کے لئے صرف نہیں کہا بلکہ فرما یا کہ وہ جسے چاہے حکمت عطا کرے - للیکن انبیاء کو اس کی زیادہ ضروت پڑتی ہے اور انہوں نے موقع محل کے مطابق ان کا حل نکا لنا ہوتا ہے - اور اسی سورۃ کی آیت - 232 - میں فرما یا کہ " و ما انزل علیکم من الکتب و الحکمت یعظکم بہ " اور جو اس نے کتاب اور حکمت میں سے اتا را وہ اس کے ساتھ تمہیں نصیحت کرتا ہے - اس میں حضرت مسیح کی کوئ انفرا دیت نہیں ہے - اس کی وضاحت آپ کو سمجھ آ گئ ہو گی ۔

ساحل کاہلوں :


لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ( سورۂ العمران 164 )

الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ سے مراد کیا ہے مربی جی ؟؟؟

قرآن کھلا واضح الفاظ میں " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " سے مراد قرآن و سنت کا بتا رہا ہے لیکن آپ ہے کہ میں نہ مانوں کا نعرہ لگا رہے ہیں

میں نے آپ کو چار آیات پیش کی اور ان چاروں میں " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " سے مراد قرآن و سنت ہے لیکن آپ نے نہیں ماننا تو نہ مانے

اور وہ ہی " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " کا علم حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو بھی دیا گیا

( لیکن ایک کتاب جو اللہ تعا لی نے بنی نوع انسانوں کے لئے اس کو آئین کہہ سکتے ہیں وہ ایسے کتاب ہے جو اللہ کے پاس ہے اور اللہ نے اس کا متعدد مقامات پر قران میں ذکر بھی کیا ہے ) کہیں آپ کا اشارہ " ام الکتاب " یعنی " لوح محفوظ " کے بارے میں تو نہیں ؟
سورہ البقرہ آیت 232 مکمل پڑھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہاں بھی " الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " قرآن وسنت کو کہا گیا ہے وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ ۚ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا ۚ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ ۚ وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُمْ بِهِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اور جب تم عورتوں کو (دو دفعہ) طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو انہیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رخصت کردو اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہئے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو۔ اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور خدا کے احکام کو ہنسی (اور کھیل) نہ بناؤ اور خدا نے تم کو جو نعمتیں بخشی ہیں اور تم پر جو کتاب اور دانائی کی باتیں نازل کی ہیں جن سے وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے ان کو یاد کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھوکہ خدا ہر چیز سے واقف ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین :

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مربی ناصر احمد قادیانی :
آپ بات کو جیسے سوالات ہیں اسی تدتیب سے جوابات دینے کی بجائے ہر بات کو الٹ پلٹ کر دینے والے فارمولہ پر ہی چل رہے ہیں - جب باتیں دین اور قران کے موضوعات پر ہو رہی ہوں تو اس وقت اگر فضول بکواس نہ کرو تو کیا پیٹ میں درد شروع ہو جا تا ہے - - - آپ نے میرے کسی ایک سوال کا بھی جواب نہیں دیا - اور جا کر اپنے ڈھولکیوں کو اتاتے ہو کہ قادیانی ہمارا جواب دئیے بغیر بھاگ گیا - جھوٹ بھی بولتے ہو اور اس کا الزام بھی الٹا ہمارے اوپر ہی لگا تے ہو - کچھ تو خوف خدا - اور کچھ شرم بھی ہونی چاہئیے - - - آپ سب کچھ چھوڑ کر حضرت ابراھیم علیہ السلام کی طرف چلے گئے - جلیں اب اس پر بھی بات کر لیتے ہیں - اب آپ نے بات شروع کی ہے تو اس کو مکمل کئے بغیر بھاگنا نہیں - جو آپ کا مستقل طریقہ کار ہے - آپ نے سو رۃ -آل عمران - آیت - 164 کا زکر کیا ہے یہ قران کی باتیں ہیں ان میں بات ہارنے - جیتنے کی نہیں - اہم بات اس مسئلہ کو دیانت داری اور صاف دل اور دماغ پر غور کرنے کی ہے - قبل ازیں سورۃ الجمعہ -کی آیات کا وکر چلا تھا میں ان کو پھر تحریر کرتا ہوں - - ھو الذی بعث فی الا میین رسولا" منھم " - - - - " و آ خرین منھم لما یلحقوا بھم " - - یعنی وہی ہے جس نے نا خواندہ لوگوں میں سے انہی می‍ں سے ایک پیغمبر بھیجا ( آ گے اس کی تعلیم کا ذکر ہے - وہ بعد میں ہو گا ) - " اور (علاوہ ان موجودین کے ) دوسروں میں بھی جو ان میں سے ہونے والے ہیں - لیکن ھنوز ان میں شامل نہیں ہوے - - - یہاں پہلے ذکر سے محمد رسول اللہ کی امیین میں بعثت کا اور ساتھ ہی اسی رسول یعنی محمد رسول اللہ کی بعثت ثانی جو بعد میں ا مت مسلمہ میں داخل ہونگے - ان کی طرف بھی بعثت ہو گی - لیکن سورۃ آل عمران والی آیت امیین میں نہیں بلکہ یہ ان آخریں میں جو بعثت ہونے والی تھی اس کا ذکر ہے - وہاں پر الفاظ مین تھوڑی سی تبدیلی ہے - اس پر غور فرمائیں " لقد من اللہ علی المئومنین اذ بعث فیھم رسولا" من انفسھم - " آگے پھر اسی تعلیم کا ذکر فرما یا جو سورۃ الجمعہ میں فرمایا گیا ہے - یعنی - حقیقت میں مسلمانوں پر احسان کیا جب کہ ان میں انہی کی جنس سے ایک رسول بھیجا - یعنی محمد رسول اللہ کی پہلی بعثت امیین میں ہوئ اور ساتھ ہی وہاں ذکر کیا کہ وہ دوسروں میں بھی جو ابھی ان سے نہیں ملے یعنی وہ اسلام میں ابھی داخل نہیں ہوے - تو بعد میں ان میں دوسری بعثت ہو گی - جو کہ محمد رسول اللہ کی ذندگی میں نہیں ہوئ لیکن اللہ تعا لی نے قران میں اس کا ذکر فرما یا ہے تو وہ لازمی ہونا ہے - لیکن اب دوسری بعثت مسلمانوں میں ہی ہوگی لیکن اس وقت جب کہ وہ اسلام لانے کے بعد پھر کھلی کھلک گمراہی میں مبتلا ہو چکے ہونگے - تو پھر جو محمد رسول اللہ کی قائم مقامی میں مبعوث ہو گا وہ محمد رسول اللہ کی عطاعت میں اتنا گہرا اثر لئے ہوے ہوگا کہ عین وہی تعلیم یعنی قران کی جو محمد رسول اللہ پر اللہ نے نازل فرمائ تھی یعنی قران پاک کی - وہ دوبارا وہی تعلیم اس بھٹکی ہوئ امت مسلماں کو دے گا - یعنی وہ ھو بہو محمد رسول اللہ کا ظل یا عکس ہو گا - یعنی اس تعلیم کے اعتبار سے گو یا کہ وہ محمد رسول اللہ کی پوری طور سے نمائندگی کرنے والا ہی ہوگا - محترم اشرف علی تھانوی صاحب یہاں اپنے تفسیری نوٹ میں لکھتے ہیں کہ - یہ جو فرما یا کہ ان ہی کی جنس سے تو اس میں مفسرین کے کئ قول ہیں - بعض نے کہا کہ ان کے اسب سے یعنی قریش سے - بعض نے کہا کہ عرب سے - بعض نے کہا کہ بنی آدم سے - اور یہی زیادہ منا سب ہے - کیونکہ لفظ مئومنین یہاں عام ہے اور " انفسھم " کی ضمیر اسی طقف عايد ہے - پس صفت عام کے ساتھ تفسیر کرنا اوفق ہے - یعنی قیامت سے پہلے اللہ تعا لی امت محمدیہ صلعم کو اپنے آپ کو سدھارنے کا ایک موقع اور دے کر ان پر اتمام حجت پوری نہ کر لے ےورۃ القصص میں اللہ تعا لی فرما تا ہے - " و ما کان ربک مھلک القری حتی یبعث فی امھا رسولا" یتلوا علیھم آ یتنا - و ما کنا مھلکی القری الا و اھلھا ظلمون *" - -- یعنی - _ اور آپ کا رب بستیوں کو ھلاک نہیں کرتا جب تک کہ ان بستیوں کے صدر مقام میں کسی پیغمبر کو نہ بھیج لے - کہ وہ ان لوگوں کو ہماری آیات پڑھ پڑھ کر نہ سنائے - اور ہم ان بستیوں کو ھلاک نہیں کرتے کہ ان کے باشندے ظالم ہو چکے ہوں -
جناب اس پر تدبر کریں اور سوچ سمجھ کر اپن کومنٹ دینا - صرف بونگیاں نہ مارنے شروع کر دینا بات کچھ ہوتی ہے اور جواب کچھ اور دے کر ھیرو مت اننے کی کوشش نہ کرنا
میں نے الکتاب والحکمت کی تشریح کر دی تھی آپ اس کو سوچ سمجھ کر پڑھنا بھی گوارہ نہیں کر رہے - اور صرف بات کو الجھانے کی کوشش کر رہے ہو --- کیا حضرت مسیح کو انجیل کے علاوہ بھی کوئ کتاب عظا کی گئ تھی - آپ کی ابت کا تو یہی مفہوم بنتا ہے - اور وہ دوسری کونسی کتاب ہے - وصاحت کریں - خواہ مخواہ اسی بات کو مت دھراتے مت رہیں - بات کو آگے بڑھا ئیں۔

ساحل کاہلوں :

مربی صاحب سکینڈ لاسٹ میسج آپ نے معلوم نہیں کس کا یہاں بیجھ دیا جس کا ہماری تمام بحث میں ذکر ہی نہیں اور جو آپ نے لاسٹ میسج کیا اس کے بارے میں بتا دو کہ آپ کی اسی تشریح کے اوپر سوال ہیں ان کے جوابات دیں تاکہ بات آگے بڑھے یہ نہیں کہ ہیچھا چھوڑ اور آگے بھاگ سمجھے ؟ اور تم نے سوال کیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو انجیل کے علاوہ کونسی کتاب دی گئی مری جی قرآن کی آیات آپ کے سامنے تھی لیکن شاید آپ قرآن پڑھتے نہیں چلیں دوبارہ پیش کرتا ہوں ان چاروں چیزوں کا علم حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو دیا گیا وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مربی ناصر احمد طاہر :
میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ کتاب اور حکمت ہر نبی کو دی گئ ہے چاہے وہ شرعئ نبی تھا یا غیر شرعئ نبی تھا - اور ان کی تفصیل بھی بیان کر دی تھی - لیکن آپ کو اس پر کیا ضد ہے - آپ اپنے موئقف کی بھی تو وضاحت کرو - کیا آپ کا مقصد یہ ہے کہ حضرت مسیح ہی وہ واحد نبی تھے جن کو تورات اور انجیل کے علاوہ کتاب اور حکمت سکھائ گئ - - جواب دیں -

ساحل کاہلوں :
اگر کسی اور نبی کے لئے قرآن نے یہ الفاظ استمعال کیے ہیں تو پیش کردو مربی جی تاکہ بات آگے بڑھے وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ

رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ (البقرہ 129 ) کتاب اور حکمت سے کیا مراد ہے اس آیت میں ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مربی ناصر احمد طاہر :
اللہ تعالی فرماتا ہے کہ وہ جس کو چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے - دیکھیں سورۃ البقرۃ - 270-

حکمت صرف حضرت مسیح کے لئے ہر گز نہیں ہے - محض تمہاری ھٹ دھرمی کم علمی کی وجہ سے ہے اس پر تھر غور کرو
اور پھر دیکھیں سورۃ البقرۃ - 129 - -

ساحل کاہلوں :
مربی جی آپ کی پیش کردہ آیات تو میرے مؤقف کو ثابت کر رہی ہیں کیونکہ ان میں الکتاب اور اکحکمۃ سے مراد قرآن وسنت یی ہے اور یہی بتانا مقصود تھا ، شکریہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مربی ناصر احمد طاہر :
قران پاک کو اللہ تعالی نے کئ ناموں سے پکا را ہے - لوح محفوظ - - کتب قیمہ - - کتاب مکتون - - کتاب مسطور - - الفرقان - وغیرہ - جس آیت کا آپ نے حوالہ دیا ہے یعنی البقرۃ - 232 اس میں بھی غور فرمائیں - اور ایت - 175 - بھی دیکھیں - اور - اب 232 بھی دیکھیں - یہاں واضع طور پر لوح محفوظ کا ہی ذکر ہے - یعنی " جو اس نے کتاب اور حکمت میں سے اتا را - اسی کے متعلق میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ اللہ تعا لی نے لوح محفوظ میں حضرت آدم سے لے کر تا قیامت جو علم اور حکمت بنی نوع انسان کو دینا چاہتا تھا وہ پہلے سے کتاب مکنون یا لوح محفوظ کے اندر موجود تھا - اور ان میں سے ہر نبی کے زمانہ کی ضرورت اور وقت کے تقاضا کے مطابق ان کو علم اور حکمت دی گئ- اور جو آخری کتاب اللہ میں ہے جو محمد رسول اللہ پر نازل کی گئ - جس کا نام قران کریم ہے - حضرت مسیح پر انجیل نازل ہوئ لیکن مسیح بزات خود شرعی نبی نہیں ہیں وہ بلکہ وہ بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گئے تھے جو حضرت موسی کی شریعت پر تھے - حضڑت مسیح کے لئے تورات کی تعلیم لازمی تھی جو اللہ تعا لی نے ان کو دی اور انجیل تو ان پر ہی نازل ہوئ تھی - آگے سورۃ فاطر -آیت -32 - میں اللہ تعا لی فرما تا ہے - اس پر بھی غور فرمائین -

ساحل کاہلوں :

مربی جی لوح محفوظ قراں مجید نہیں بلکہ ایک ایسی کتاب ہے جس میں قیامت تک ہونے والے تمام چیزیں لکھ لی گئی تھیں

مربی جی آپ نے کہا حضرت عیسیٰ علیہ اسلام شرعی نبی نہیں تھے میرا آپ سے سوال ہے کہ کیا غیر شرعی نبی دین میں حلال حرام کرسکتا ہے اور شریعت کی منسوخی کسے کہتے ہیں ؟
چلیں یہ تو آپ نے تسلیم کرلیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو تورات وانجیل کی تعلیم دی گئی مربی جی جہاں ان چیزوں کے دینے کا ذکر ہے وہاں الکتاب والحکمۃ کا بھی ذکر اور قرآن میں الکتاب والحکمۃ قرآن وسنت کو کہا گیا ہے اگر آپ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو جو الکتاب کا علم دیا گیا سے مراد ام الکتاب لیتے ہیں تو واضح بتائیں کہ اللہ نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو لوح محفوظ کا علم دیا ؟مربی جی ایک چیز کو الفاظ بدل بدل کر پیش کرنے سے کیا ہوگا ہوگی تو وہ وہی چیز اس لئے قرآن کا انکار مت کریں ، شکریہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مربی ناصر احمد طاہر :
قران کا انکار آپ کر رہے ہو - کسی رلیل سے بات کرو - تمہارے مئوقف کا مطلب یہ ہے کہ قران محمد رسول اللہ صلعم پر نازل ہونے سے پہلے مسیح پر نازل ہوا تھا - کیا یہ جہالت کی بات نہیں جو تم لوگ کر رہے ہو - تمہارا مقصد محض یہ ہے کہ ( 1 ) کسی طرح مسیح کو آسمان پر پہنچا کر واپس امت محمدیہ کے لئے اس کو رسول بنا دیا جائے - تم حقیقت میں محمد رسول اللہ کے منکر ہو قران کے منکر ہو - عوام الناس کی جہالت اور سادگی کو تم لوگ کیش کر وا رہے ہو - کسی دلیل پر تدبر کرنے کی بجائے - جھوٹا شور شرا با کر کے اس طرف کی بات کو دوسری طرف کرنا اور شور کر کے پیچھے جو ڈھولک والے جاہل ساتھ ہوتے ہیں ان کو تو بات کا بھی پورا علم نہیں ہوتا لیکن واہ واہ بڑے زور شور سے کر رہے ہوتے ہیں - - - -اپن بات کو صاف الفاظ میں واضع کر کے تحریر کرو کہ تم اصل میں کہنا کیا چاہتے ہو - اس سے آپ کا مقصد کیا ہے اور تم کہنا کیا چاہتے ہو - تا کہ میں اس پر پھر اپنے کومنٹ اسی حساب سے کروں -

ساحل کاہلوں :

مربی جی جو میں نے کہنا تھا کہہ دیا اوپر واضح الفاظ میں میں نے تو کوئی آپنی طرف سے بات بھی نہیں کی میں نے پیش ہی صرف قرآن کی آیات کی ہیں اگر انکار کرنا ہے تو قرآن کا کرنا ہے اور جب قرآن کا انکار کر دیا تو تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کردیا اب بتاؤ انکاری کون ؟
دلیل میری قرآن کی آیات تھیں کیا اس سے بڑھ کر کوئی دلیل ہوسکتی ہے ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مربی ناصر احمد طاہر :

یہ ساری باتیں میں نے اپنی پہلی پوسٹ میں ہی لکھ دی تھیں - آپ کا یہ کہنا کہ - - - - ( قرآن میں الکتاب والحکمۃ قرآن وسنت کو کہا گیا ہے ) -- اس سے آپ کا مطلب یہ ہے کہ محمد رسول اللہ صلعم پر قران نازل ہونے سے پہلے عیسی ہی مسیح پر نازل ہو چکا تھا - اس طرح آپ کا مقصد یہ ہے کہ قران شریعت محمد صلعم نہیں ہے بلکہ قران مسیح کی شریعت ہے - - - - آپ یہ بھی واضع کر دیں کہ آپ -- قران کس لفظ سے سمجھ رہے ہو اور سنت کس لفظ کو - سنت تو محمد رسول اللہ صلعم کے افعال کو کہا جا تا ہے - تو وہ مسیح اس سنت کا مالک کیسے بن گئے - جہالت کے علاوہ کوئ بات سمجھ نہیں آ رہی - آپ تو میرے خیال میں کفر میں چلے گئے ہو - - - ان سب باتوں کی وضاحت کرو تمہارا اور تمہارے تحفظ ختم نبوت والوں کے ایمان کا تو میں پہلے سے ہی سمجھ رہا تھا کہ تم منا فقین میں سے ہو اور مسلمانوں کو جھوٹے پروپیگنڈا سے دھوکہ دے رہے تھے -

ساحل کاہلوں :

قرآن نے ہی کہا کہ ہم نے عیسیٰ علیہ اسلام کو تورات و انجیل اور کتاب وحکمت کی تعلیم دی میں نے تو کہا ہی نہیں تو جو الزام مجھ پر لگا رہے ہو وہ سیدھے قرآن پر جاتاے ہیں تو پھر سوچو کے کفر میں کون گیا

اور قرآن سے ہی ثابت ہے کتاب وحمکت سے مراد قرآن و سنت ہے

اب یہ سوال بھی اللہ سے اور الزام بھی تم اللہ پر لگا رہے ہو مجھ پر تو نہیں تو کفر کون کر رہا ہے مربی جی ؟

قرآن کی ہی آیات میں نے آپ کے سامنے پیش کردی تھیں جس میں کتاب وحکمت سے مراد قرآن وسنت لیا گیا ہے تو یہ میرا نہیں قرآن کا کہنا ہے سمجھے مربی جی اویں منہ اٹھا کر فتویٰ صادر کرنے نہ شروع کردیا کرو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مربی ناصر احمد طاہر :

اگر الکتاب سے تمہارا مقصد قران ہے تو۔

ساحل کاہلوں :
تو کیا ام الکتاب ہے ؟؟؟

لوح محفوظ ہے الکتاب سے مراد ؟

اور مربی جی کسی گمان میں نہ رہنا میں یہ تمام گفتگو ختم نبوت فورم پر لگانے والا ہوں جہاں آپ کے یہ الزام جو آپ نے آپنی عقل کی بنا پر قرآن ہر لگائے سب لوگ دیکھیں گے اور آپ لوگوں کی اصلیت دیکھیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مربی ناصر احمد طاہر :

قران نے جو کہا ہے تم اس کو تبدیل کر کے بتا رہے ہو - آپ کی تحریر کی کاپی تو موجود ہے - جو تم نے لکھا ہے - وہ کاپی پیسٹ کر رہا ہوں - دیکھیں - - (( ر قرآن میں الکتاب والحکمۃ قرآن وسنت کو کہا گیا ہے )) آپ اپنی اس بات کو ثابت کریں کہ قرآن میں یہ مطلب کہاں سے آپ نے لیا ہے فتوے دینا تو آپ لوگوں کا مشغلہ ہے - اب آپ کی وضاحت یہ آئ ہے کہ ((( قرآن کی ہی آیات میں نے آپ کے سامنے پیش کردی تھیں جس میں کتاب وحکمت سے مراد قرآن وسنت لیا گیا ہے تو یہ میرا نہیں قرآن کا کہنا ہے ))) میں بھی تو یہی کہہ رہا ہوں کہ آپ کو کونسے قران سے یہ مطلب ملا ہے - اور آپ حضرت مسیح کو محمد رسول اللہ کے تخت پر بٹھا رہے ہو - اور یہ کہہ رہے ہو کہ قران اللہ تعالی نے مسیح کو پہلے ہی سکھا دیا تھا اور محمد رسول اللہ کی سنت اصل میں عیسی مسیح کی سنت تھی -- یہ آپ کیسے مطالب نکال کر الزام پھر قران پر لگا رہے ہو کہ قران ایسی بات بتا رہا ہے - - - - - - - - - - - -- - - انا للہ و انا الیہ راجعون - - -

ساحل کاہلوں :

آپ نے سوال کیا کہ قرآن میں کہاں لکھا ہے کہ " لْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ " سے مراد " قرآن و سنت " ہے جواب ملاخط فرمائیں قرآن مجید میں کئی مقامات پر اس کا ذکر ہے مثَلاً حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے خانہ کعبہ کی تعمیر کرتے ہوۓ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہ دعا فرمائی رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ (البقرہ 129 ) اے ہمارے رب ان میں انہی میں سے رسول بیجھہ جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے انہیں کتاب وحکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے .
تو یہاں کتاب کتاب وحکمت سے قرآن و سنت نہیں تو کیا مراد ہے مربی جی ؟ چلیں ایک اور آیت پیش ہے ۔ كَ مَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ " (البقرہ 151 ) جس طرح ہم نے تمیں میں سے رسول بیجھا جو ہماری آیتیں تمھارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمیں کتاب وحکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جن سے تم بے علم تھے . یہاں بھی کتاب و حکمت سے مراد قرآن و سنت ہے ۔ لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ( سورۂ العمران 164 ) بے شک مومنوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہی میں سے ایک رسول ان میں بیجھا ، جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے ، یقیناً یہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے . وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُمْ بِهِ ( سورۂ البقرہ 231 ) تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ بناؤ اور اللہ کا احسان جو تم پر ہے یاد کرو اور جو کچھ کتاب وحکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے اسے بھی۔ ان دونوں آیات میں بھی کتاب وحکمت سے مراد قرآن و سنت ہے اگر آپ کے نزدیک یہاں کچھ اور معنی ہیں تو وہ پیش کردیں ، شکریہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مربی ناصر احمد طاہر :
جناب یہاں بھی آپ نے ترجمہ میں غلطی کی ہے - جو تحریف کے مترادف ہے - دیکھیں آپ کا ترجمہ - ( ( احسان جو تم پر ہے یاد کرو اور جو کچھ کتاب وحکمت اس نے نازل فرمائی ہے )) حا لانکہ قرانی الفاظ ہیں - - - " " مِنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ "" یعنی کہ جو کچھ کتاب اور حکمت ( میں سے ) اس نے نازل فرمائ ہے - پھر کچھ باتیں آپ نے اپنی طرف سے لکھ کر ان کو میرے ساتھ منسوب کیا ہے - جیسے ---{مربی جی لوح محفوظ قراں مجید نہیں بلکہ ایک ایسی کتاب ہے جس میں قیامت تک ہونے والے تمام چیزیں لکھ لی گئی تھیں }۔
جناب میں تو مکمل طور پر صرف آپت سے ہی باتیں کرنے کے لئے بھٹھا ہوا ہوں - آپ کے اگلے حکم کا انتظار ہے -

ساحل کاہلوں :

مربی جی اگر میرا ترجمعہ تحریف کے مترادف ہے تواگر کوئی کرے یہ ترجمہ کہ " اور اسے بھی یاد رکھو جو اس نے تم پر اتارا ہے یعنی کتاب وحکمت کو کہ وہ اس کے زریعے تمہیں نصحیت کرتا ہے " تو یہ ترجمہ بھی تحریف کے مترادف ہے یا نہیں ؟؟ واضح جواب دینا۔

مربی ناصر احمد طاہر :

اس کا آپ نے نہ کوئ حوالہ دیا ہے اور نہ ہی عربی عبارت لکھی ہے - تو معلوم نہیں اس میں آپ کیا غلطی اور کیوں بتانا چاہتے ہو - واضع کریں

ساحل کاہلوں :

مربی جی حوالہ ؟؟؟؟ ھاھاھا مربی جی یہ اسی آیت کا ترجمہ ہے جس کا ترجمہ غلط ثابت کرنے کی آپ نے کوشش کی ہے یعنی سورہ البقرہ آیت 232 کا بتائیں یہ تحریف کے مترادف ہے کہ نہیں ؟
.آپ نے بتایا نہیں ؟


مربی ناصر احمد طاہر :

کاہلوں صاحب اصل بات یہ ہے کہ آپ سورۃ ال عمران کی اس عبارت سے ثابت کرنا کی کوشش میں ہو کہ " " و یعلمہ الکتب و الحکمۃ -" کے مذکورۃ الفاظ کا مطلب حضرت مسیح کو قران اور محمد رسول اللہ کی سنت کا علم دیا گیا - جو کہ غلط بھی ہے اور ناممکن بھی ہے - یہ بات ناممکن ہے کہ محمد رسول اللہ کی بعثت سے قبل قران کی تعلیم یا ان کی سنت کا علم کسی کو پہلے سے ہو جائے - اس سلسلہ میں چند آیات قران پیش کرتا ہوں دیکھیں
< 1 > حضرت موسی علیہ السلام -کے ذکر میں سورۃ القصص - -15 - " " و لما بلغ اشدہ آ تینہ حکما" و علما " @ اور جب اپنی جوانی کو پہنچا اور پورے ذور پر آیا تو ہم نے اسے حکم اور علم عطا فر مایا - (32) احمد رضا بریلوی صاحب - نوٹ -32 - میں حکما و علما - کا مفہوم بیان لکھتے ہیں - یعنی مصالح دین اور دنیا کا علم -- اشرف علی تھانوی صاحب - اپنے بیان القران ( 1 ) اس کا مفہوم بیان کرتے ہیں - یعنی نبوت سے پہلے ہی فہم سلیم و عقل مستقیم جس سے حسن و قبح میں امتیاز کر سکیں عنایت فرمائ- میرا خیال ہے کہ اب آپ کی الجھن ختم ہو گئ ہو گی -



ساحل کاہلوں :

مربی جی میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ سورہ البقرہ آیت 232 کا وہ ترجمہ جو میں نے پیش کیا وہ تحریف کے مترادف ہے کہ نہیں اگر میرا ترجمہ آپ کو تحریف کے مترادف لگا تو ؟ لیکن آپ نے اس کا جواب نہ دیا اور پلٹی کھائی واپس سورہ العمران پر لیکن آپ نے اس کا بھی جواب نہ دیا اور بات چل رہی تھی حضرت عیسیٰ علیہ اسلام پر آپ چلے گئے حضرت موسیٰ علیہ اسلام اور جو آیت آپ نے پیش کی اس میں بھی اس بات کی نفی نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو قرآن و سنت کا علم نہیں دیا گیا اس لئے مزید کوشش کریں اس سے تو بات نہیں بنے گی ، شکریہ اور آپ کی پیش کردہ آیت بھی موضوع سے باہر ہے اب جیسے کہ آپ مجھ پر الزام لگاتے ہو کہ میں موضوع سے ہٹ جاتا ہوں تو آپ کا حضرت عیسیٰ علیہ اسلام سے موسیٰ علیہ اسلام پر جانا کیا میں اس کو کہہ سکتا ہوں کہ تم موضوع سے بھاگ گئے ؟

مربی ناصر احمد طاہر :


اب آپ کے تحریف والے مسئلہ کی طرف آتے ہیں - محترم اشرف علی تھانوی صاحب کا ترجمہ ہے - " اور حق تعا لی کی جو نعمتیں تم پر ہیں ان کو یاد کرو - اور اس کتاب اور ( مضامیں ) حکمت کو جو اللہ تعا لی نے تم پر اس حیثیت سے نازل فرمائ ہیں کہ تم کو اس کے ذریعہ سے نصیحت فرماتے ہیں - جناب ٹیکنیکلی اس ترجمہ میں غلطی ہے - یہاں پر الفاظ یہ ہیں " " من الکتاب و الحکمۃ " ترجمہ ہونا چاہئے - - کتاب اور حکمت میں سے - یعنی کتاب اور حکمت میں سے کچھ حصہ - لیکن مولنا صاحب کے ترجمہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مکمل کتاب اور حکمت اتاری ہے - لیکن انہوں نے کتاب اور ( مضامین ) حکمت لکھا ہے - - جس سے کچھ گنجائش اس طرح نکلتی ہے کہ کتاب اور حکمت پوری نہیں بلکہ ان میں سے کچھ مضامیں نازل فرمائے ہیں - اس وجہ سے گو ادبی لحاظ سے ترجمہ کی عبارت اتنی اچھی نہیں ہے لیکن بریکٹ میں مضامین لکھ کر مفہوم درست ہو جا تا ہے -- - - لیکن آپ کا ترجمہ میں وہہ غلطی موجود ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ مکمل کتاب اور حکمت اتارا ہے - دیکھیں اپنی عبارت - " اور اسے بھی یاد رکھو جو اس نے تم پر اتارا ہے یعنی کتاب وحکمت کو کہ وہ اس کے زریعے تمہیں نصصحیت کرتا ہے " اور یہ بہت بڑی غلطی ہے -

ساحل کاہلوں :

مربی جی میں نے آپ سے واضح پوچھا تھا کہ مجھے بتائیں کہ ترجمہ :
" اور اسے بھی یاد رکھو جو اس نے تم پر اتارا ہے یعنی کتاب وحکمت کو کہ وہ اس کے زریعے تمہیں نصصحیت کرتا ہے "
کیا یہ ترجمعہ سورہ البقرہ آیت 232 کا تحریف کے مترادف ہے کہ نہیں ؟؟ لیکن آپ نے یہاں ایک اور دجل دینے کی کوشش کی کہ یہ غلطی ہے حالناکہ میرا جو ترجمہ تھا اس کو آپنے تحریف قرار دے دیا لیکن اس ترجمہ کو تحریف کیوں نہیں کہہ رہے ؟؟؟ واضح جواب دیں ۔۔۔
مربی جی میں ایک اور ترجمہ کرتا ہوں :
" اور تم اللہ کا انعام ہوا ہے اسکو یاد رکھو اور اسے بھی یاد رکھوجو اس نے تم پر اتارا ہے یعنی کتاب وحکمت کو کہ وہ اس کے زریعے تمہیں نصصحیت کرتا ہے "
مربی جی یہ ترجمہ بھی تحریف کے مترادف ہے کہ نہیں اس کو تحریف کہہ سکتے ہیں ؟؟
اب آتا ہوں جو آپ نے مولانہ اشرف علی تھانوی کا ترجمہ پیش کیا ہے :
" اور حق تعا لی کی جو نعمتیں تم پر ہیں ان کو یاد کرو - اور اس کتاب اور ( مضامین ) حکمت کو جو اللہ تعا لی نے تم پر اس حیثیت سے نازل فرمائ ہیں کہ تم کو اس کے ذریعہ سے نصیحت فرماتے ہیں "-
مربی جی میں چلیں یہ ترجمہ مانتا ہوں کیا آپ راضی ہیں اس ترجمہ پر ؟؟
مربی جی پھر نے ایک ڈسکولا چھوڑا ہے کہ نہیں جی ٹیکنکلی یہ ترجمہ ہونا چاہئے تھا وہ ہونا چاہیئے تھا ، فلاں فلاں ۔۔۔۔مربی جی اور جو آپ نے ثابت کیا اس آیت کے ترجمے سے وہ آپ کو مفید نہیں کیونکہ ترجمہ "کتاب اور ( مضامین ) حکمت " کتاب تو مکمل ہے اور حکمت کے ساتھ مضامین کو جوڑا گیا ہے دیکھیں ۔
اگر آپ کی مراد لی جائے تو یہاں یہ کہا جاسکتاہے کہ یہاں " الکتب و الحکمۃ " سے مراد " ام الکتاب ، لوح محفوظ " مراد ہے تو چلیں مربی جی مجھے بس اتنا کردیں کہ یہی ترجمہ اس آیت میں کردیں :
"وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ"
اور ترجمہ کریں یہاں ام الکتاب کا اور پھر مجھے بتائیں کہ کیا حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو ام الکتاب کا علم دیا گیا تھا ؟؟
جیسے سوال واضح ہیں جواب بھی واضھ ہونے چاہیئے۔
 
آخری تدوین :

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
آپ نے درمیان میں جو دوپکچرز لگائی ہیں اس میں لکھا مواد بھی اس میں ٹیکسٹ کی صورت میں لکھ دیں ۔ جزاک اللہُ خیرا
 
Top