• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

قادیانی پمفلٹ ”مسیح اور مہدی کب آئیں گے“ کا جواب حصه1

محمد اسامہ حفیظ

رکن ختم نبوت فورم
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
قادیانی تلبیسات کا جواب

قادیانی یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کے تیرہویں صدی ہجری کے آخر یا چودھویں صدی ہجری کے آغاز میں امام مہدی کا ظہور ہونا تھا۔اور مرزا قادیانی بھی اسی دور میں پیدا ہوا ہے، اس وجہ سے اسے امام مہدی مان لیا جائے۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ قرآن اور حدیث میں تیرہویں صدی ہجری یا چودھویں صدی ہجری کا لفظ تل موجود نہیں۔ اور نہ ہی قرآن و حدیث میں کوئی اشارہ ملتا ہے جس سے یہ بات ثابت ہو کہ چودھویں صدی ہجری یا تیرہویں صدی ہجری میں مہدی کا ظہور ہونا تھا ۔لیکن قطع نظر اس بات کے یہ مان بھی لیا جائے کے مہدی کا ظہور تیرہویں صدی ہجری یا چودھویں صدی ہجری میں ہونا تھا، تب بھی ہم مرزا قادیانی کو مہدی اور مسیح کس بنا پر مان لیں۔یہ تو ایسا ہی ہے جیسے کوئی چمار اٹھ کر کہے، ہر ملک کا ایک بادشاہ ہونا ضروری ہے اس لئے مجھے امریکہ کا بادشاہ مان لو۔جس طرح ایک چمار اپنے کہنے سے بادشاہ نہیں بن جاتا اسی طرح مرزا قادیانی مہدی ہونے کا دعویٰ کرنے سے مہدی نہیں بن جاتا۔
خیر قادیانی اپنی اس بات کو ثابت کرنے کے لیے اپنے روایتی دجل سے کام لیتے ہوئے قرآن مجید کی ایک آیت پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے مہدی کا تیرہویں صدی کے آخر یا چودھویں صدی کے آغاز میں ظہور ہونا تھا۔ آیت ملاحظہ فرمائیے
آیت
یُدَبِّرُ الۡاَمۡرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الۡاَرۡضِ ثُمَّ یَعۡرُجُ اِلَیۡہِ فِیۡ یَوۡمٍ کَانَ مِقۡدَارُہٗۤ اَلۡفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوۡنَ (السجدہ:5)
ترجمہ:- وہ آسمان سے لے کر زمین تک ہر کام کا انتظام خود کرتا ہے ، پھر وہ کام ایک ایسے دن میں اس کے پاس اوپر پہنچ جاتا ہے جس کی مقدار تمہاری گنتی کے حساب سے ایک ہزار سال ہوتی ہے۔
ایک عام صاحب عقل آدمی بھی آیت کو دیکھ کر یہ فیصلہ کرسکتا ہے کے اس آیت مبارکہ میں نہ تو امام مہدی کا ذکر موجود ہے نہ ظہور کا لفظ موجود ہے نہ تیرہویں یا چودھویں صدی کا ذکر موجود ہے لیکن قادیانیوں کی عقل پر اللہ نے پردہ ڈال دیا ہے، ان کو یہ بات کون سمجھائے۔ ان کا دعویٰ تو یہ ہے کہ مہدی کا ظہور تیرہویں صدی کے آخر یا چودھویں صدی کے آغاز میں ہونا تھا، لیکن جو دلیل پیش کی ہے اس میں نہ مہدی کا ذکر موجود ہے، نہ ظہور کا لفظ موجود ہے اور نہ ہی تیرویں یا چودھویں صدی ہجری کا ذکر موجود ہے۔
مفسرین کے مطابق اِس آیت کی تفسیر یہ ہے کہ اُس دن سے مراد قیامت کا دن ہے جو ایک ہزار سال کے برابر ہوگا۔ امام جلال الدین سیوطی جن کو قادیانیوں بھی نویں صدی کا مجدد تسلیم کرتے ہیں فرماتے ہیں۔
امام ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عباس سے روایت نقل کی ہے اس روز دنیا کے دنوں میں ایک دن ابھی نصف تک نہیں پہنچے گا کہ اللہ تعالی بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے گا۔جنتیوں کو جنت اور جہنمیوں کو جہنم میں ٹھکانہ دے گا۔اگر یہ معاملہ کسی غیر کے سپرد ہوتا تو پچاس ہزار سال میں بھی اس سے فارغ نہ ہوتا۔ (درمنثور جلد 5 صفحہ 497)
آیت قیامت کے متعلق ہے۔لیکن قادیانی اس سے یہ بات ثابت کر رہے ہیں کہ امام مہدی کا ظہور تیرہویں صدی ہجری کے آخر یا چودھویں صدی ہجری کے آغاز میں ہونا تھا۔
مفتی تقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں
مفسرین کے مطابق اِس آیت کی ایک تفسیر تو یہ ہے کہ اُس دن سے مراد قیامت کا دن ہے جو ایک ہزار سال کے برابر ہوگا، اور مطلب یہ ہے کہ جتنی مخلوقات کا انتظام اُس وقت اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں، وہ سب آخر کار قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ اور دوسری تفسیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جن اُمور کا فیصلہ فرماتے ہیں، اُن کی تنفیذ اپنے اپنے طے شدہ وقت پر ہوتی ہے، چنانچہ بعض اُمور کی تنفیذ میں اِنسانوں کی گنتی کے مطابق ایک ہزار سال بھی لگ جاتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ ایک ہزار سال بھی کوئی بڑی مدّت نہیں ہے، بلکہ ایک دن کے برابر ہے۔ ( آسان ترجمہ قرآن تفسیری حاشیہ )
مرزا قادیانی نے لکھا ہے
"سچ کی یہی نشانی ہے کہ اس کی کوئی نظیر بھی ہوتی ہے اور جھوٹ کی نشانی ہے کہ اس کی کوئی نظیر نہیں ہوتی"۔ (روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 95)
قادیانیوں سے گزارش ہے کہ اگر وہ اپنی بیان کی ہوئی تفسیر کو سچ سمجھتے ہیں تو اپنے گرو مرزا قادیانی کے اصول کے مطابق اس کی کوئی نظیر پیش کریں۔اور اگر وہ پیش نہ کریں (اور پیش نہیں کر سکیں گے) تو یہ سمجھا جائے گا کہ انہوں نے قرآن مجید پر جھوٹ بولا ہے۔ آیت کا وہ مطلب نہیں تھا جو قادیانیوں نے بیان کیا تھا۔
قادیانی اپنے باطل عقیدے کو ثابت کرنے کے لئے تحریف معنوی کا ثبوت دیتے ہوئے ایک اور آیت مبارکہ بھی پیش کرتے ہیں
آیت
وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسۡتَخۡلِفَنَّہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ کَمَا اسۡتَخۡلَفَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ۪ وَ لَیُمَکِّنَنَّ لَہُمۡ دِیۡنَہُمُ الَّذِی ارۡتَضٰی لَہُمۡ وَ لَیُبَدِّلَنَّہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ خَوۡفِہِمۡ اَمۡنًا ؕ (النور : 55)
ترجمہ:- تم میں سے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں ، اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ، ان سے اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں ضرور زمین میں اپنا خلیفہ بنائے گا ، جس طرح ان سے پہلے لوگوں کو بنایا تھا ، اور ان کے لیے اس دین کو ضرور اقتدار بخشے گا جسے ان کے لیے پسند کیا ہے ، اور ان کو جو خوف لاحق رہا ہے ، اس کے بدلے انہیں ضرور امن عطا کرے گا ۔
قادیانی کہتے ہیں کہ اس آیت مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے امام مہدی کا ظہور تیرہویں صدی ہجری کے آخر یا چودھویں صدی ہجری کے آغاز میں ہونا تھا۔ قادیانیوں کی دلیل ان کے دعویٰ کے مطابق نہیں۔ دعویٰ تو یہ ہے کہ امام مہدی کا ظہور تیرہویں صدی ہجری کے آخر یا چودھویں صدی ہجری کے آغاز میں ہونا تھا لیکن جو دلیل پیش کی ہے اس میں نہ تو امام مہدی کا ذکر ہے، نہ ظہور کا ذکر ہے، نہ تیرہویں صدی ہجری کا ذکر ہے اور نہ ہی چودہویں صدی ہجری کا ذکر ہے۔
اس آیت کی اصل تفسیر مفتی تقی عثمانی صاحب کے قلم سے پیش کرتا ہوں ملاحظہ فرمائیں۔
"مکہ مکرمہ میں صحابہ کرام نے کفار کے ظلم و ستم کا سامنا کیا تھا، اور جب وہ ہجرت کر کے مدینہ منورہ آ گئے تو اس کے بعد بھی کافروں کی طرف ہر وقت حملوں کا خوف لاحق رہتا تھا۔ اس موقع پر ایک صاحب نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ کیا کوئی ایسا وقت بھی آئے گا کہ ہم ہتھیار کھول کر چین سکون کے ساتھ رہ سکیں۔ اس کے جواب میں آپ نے فرمایا کہ بہت جلد وہ وقت آنے والا ہے۔ یہ آیت اس موقع پر نازل ہوئی، اور اس میں پیشین گوئی فرمائی گئی کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کرام کو زمین پر اقتدار حاصل ہونے والا ہے، چنانچہ اس وعدے کے مطابق آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی کے زمانے میں پورا جزیرہ عرب اسلام کے جھنڈے تلے آچکا تھا اور خلافت راشدہ کے دور میں اسلام حکومت کا دائرہ تقریباً آدھی دنیا تک وسیع ہوگیا تھا" (آسان ترجمہ قرآن تفسیری حاشیہ زیر آیت ہذا و تفسیر درمنثور جلد 5 صفحہ 157،158)
اس آیت مبارکہ میں تو اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو حکومت کی بشارت دی تھی لیکن قادیانیوں نے کیسا دجل کا مظاہرہ کیا کہتے ہیں اس آیت سے امام مہدی کا تیرہویں یا چودھویں صدی ہجری میں ظہور ہونا ثابت ہوتا ہے۔
اول تو اس آیت مبارکہ سے تیرہویں یا چودھویں صدی ہجری میں امام مہدی کا ظہور ثابت نہیں ہوتا، لیکن اگر ایک لمحے کے لئے مان بھی لیا جائے کہ اس آیت سے یہ مضمون ثابت ہوتا ہے، تو مرزا قادیانی کو مہدی کیسے مان لیا جائے۔آیت میں تو اللہ حکومت کی بشارت دے رہا ہے اور مرزا غلام قادیانی غلام در غلام تھا۔خود لکھتا ہے
کیا گورنمنٹ اتنا غور نہیں کرتی کہ ہم انہیں بزرگوں کی اولاد ہیں۔جنہوں نے اپنی عمریں حکومت برطانیہ کی خدمت میں صرف کر دیں۔(روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 283)
اور لکھتا ہے کہ
ہم پر اور ہماری ذریت پر یہ فرض ہوگیا کہ اس مبارک گورنمنٹ برطانیہ کے ہمیشہ شکر گزار رہیں ( روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 166)
تو مرزا غلام قادیانی کی ذریت سے ہمارا یہ سوال ہے کہ اللہ تعالی نے آیت مبارکہ میں تو خلافت اور حکومت بخشنے کا وعدہ فرمایا ہے تمہارے حضرت صاحب تو مرتے دم تک غلام تھے اور اپنی ذریت کو بھی غلامی کا سبق دے گئے۔ تم خلیفہ والی آیت سے غلام اور نوکر کو مہدی کیسے ثابت کرو گے؟
قادیانی سورۃ جمعہ آیت نمبر 3 پیش کرکے یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ مہدی تیرہویں یا چودھری صدی ہجری میں ظاہر ہوگا۔
آیت
وَّ اٰخَرِیۡنَ مِنۡہُمۡ لَمَّا یَلۡحَقُوۡا بِہِمۡ ؕ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ
ترجمہ:- اور ( یہ رسول جن کی طرف بھیجے گئے ہیں ) ان میں کچھ اور بھی ہیں جو ابھی ان کے ساتھ آکر نہیں ملے ۔اور وہ بڑے اقتدار والا ، بڑی حکمت والا ہے ۔
ایک صاحب عقل انسان آیت کو دیکھ کر یہ فیصلہ کرسکتا ہے کے اس آیت مبارکہ میں نہ تو امام مہدی کا ذکر موجود ہے، نہ ظہور کا لفظ موجود ہے، نہ تیرویں یا چودھویں صدی کا ذکر موجود ہے، لیکن قادیانیوں نے مرزا غلام قادیانی کی سنت پر عمل کرنے ہوئے دجل سے کام لینا ہے اور تحریف معنوی کا ثبوت دینا ہے۔ ان کا دعویٰ تو یہ ہے کہ مہدی کا ظہور تیرہویں صدی کے آخر یا چودھویں صدی کے آغاز میں ہوگا، لیکن جو دلیل پیش کی ہے اس میں نہ مہدی کا ذکر موجود ہے، نہ ظہور کا لفظ موجود ہے اور نہ ہی تیرویں یا چودھویں صدی ہجری کا ذکر موجود ہے۔
آیت مبارکہ کا مطلب مفتی تقی عثمانی صاحب بیان کرتے ہیں
"اس کا مقصد یہ ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم صرف ان عربوں کے لئے رسول بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے جو آپ کے زمانے میں موجود تھے، بلکہ آپ قیامت تک آنے والے تمام اِنسانوں کے لئے پیغمبر بنا کر بھیجے گئے ہیں، چاہے وہ کسی نسل سے تعلق رکھتے ہوں"
(آسان ترجمہ قرآن تفسیری حاشیہ)
اس آیت کی تفسیر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائی
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے کہ سورۃجمعہ نازل ہوئی۔صحابہ نے عرض کیا کیا اخرین منھم سے کیا مراد ہے؟ آپ نے کوئی جواب نہ دیا حتی کہ تین مرتبہ یہی سوال ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک حضرت سلمان فارسی کے سر پر رکھا اور فرمایا اگر ایمان ثریا ستارے کے پاس بھی ہوا تو ان لوگوں میں سے ایک۔ یا فرمایا کئی۔ اسے پا لیں گے (فتح الباری تفسیر سورۃ جمعہ صفحہ 641)
حدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کیا آیت مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف ان عربوں کے لئے رسول بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے جو اس دور میں موجود تھے۔بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعد میں آنے والے عرب اور عجم (یعنی تمام لوگوں کے لئے) رسول بنا کر بھیجے گئے تھے۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ بھی یہی حدیث مبارکہ لکھنے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ یہ سورۃ مدنی ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تمام روئے زمین والوں کی طرف عام ہے۔کیوں کے آپ نے اس آیت کی تفسیر میں فارس والوں کو بھی شامل فرمایا ہے اور آپ نے فارس، روم وغیرہ دیگر اقوام کی طرف مکاتیب گرامی روانہ فرمائے۔جن میں انہیں ایک اللہ کی طرف دعوت دی اور اپنی پیروی کرنے کو فرمایا۔مجاہد رحمتہ اللہ علیہ اور دیگر مفسرین کی رائے ہے کہ یہ عجمی لوگ اور ہر وہ غیر عربی ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کریں۔ (تفسیر ابن کثیر جلد 4 صفحہ 608)
مختصر یہ کہ قادیانی جو بات اس آیت مبارکہ سے ثابت کرنا چاہتے ہیں وہ کسی صورت بھی ثابت نہیں ہوتی۔قادیانیوں نے دجل سے کام لیتے ہوئے صرف آیت مبارکہ میں تحریف معنوی کی ہے اور کچھ بھی نہیں۔
 
Top