(مدعی نبوت… بدقسمت)
ملک محمد جعفر: تو میں جناب والا! عرض کر رہا تھا کہ دو عہدوں کے متعلق ہم نے آئین میں فیصلہ کر لیا ہے کہ اس کے لئے مسلمان ہونا ضروری ہے۔ ان کی اہمیت کے پیش نظر۔ لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وجہ تھی ہم نے یہ کافی آئین میں نہیں سمجھا کہ صدر اور وزیراعظم لازماً مسلمان ہوں گے۔ مسلمان تو ایک معروف لفظ ہے۔ یہ ہر کوئی جانتا ہے۔ لیکن آئین سازی کے وقت ہمیں یہ ضرورت پیش آئی ہے کہ ان کے لئے خاص حلف مقرر کریں، پاکستان کے اپنے حالات کے پیش نظر، اور اس میں واضح طور پر ختم نبوت کا تصور لائے اور ختم نبوت پر ایمان ہو، تو پھر یہ بھی کافی نہیں سمجھا گیا۔ اس 2648کی مزید وضاحت کے لئے ساتھ یہ الفاظ بھی شامل کئے گئے ہیں کہ وہ شخص حلف اٹھائے کہ میں ختم نبوت پر یقین رکھتا ہوں۔ Finality of Prophethood پر، اور یہ کہ حضور ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور اب ہم فرانس اور انگلینڈ کے لوگوں کو یہ سمجھانے جائیں کہ وہ مسلمان کیوں رکھا ہے، ختم نبوت کو کیوں لائے ہیں کہ ان کے بعد نبی نہیں آئے گا۔ اس لئے کہ بدقسمتی سے وہ مدعی نبوت ہمارے پاکستان کے ایک حصہ میں پیدا ہوا۔ اس کی جماعت یہاںموجود ہے۔ نہ یہ فرانس میں ہے اور نہ انگلینڈ میں، نہ ان لوگوں کے مسائل ہیں۔ تو میرا کہنے کا مقصد یہ تھا کہ فیصلہ کرتے ہوئے ہمیں قطعاً اس بات سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے ہمارے فیصلے۔ بیرونی رائے عامہ کا احترام کرتا ہوں، وہ ضروری ہے، لیکن وہ اس مسئلے کو نہیں سمجھ سکتے۔ ان کے مسائل یہ نہیں۔ ہمارا اپنا مسئلہ ہے۔ ہمیں اس بات سے قطعاً خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے۔ پہلی بات تو یہ ہے۔