مرزا غلام احمد قادیانی روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 90 پر لکھتے ہیں ۔
"۔ اس بیان مذکور ہ بالا کی تصویر دکھلانے کے لئے تخیّلی طور پر ہم فرض کر سکتے ہیں کہ قیوم العالمین ایک ایسا وجود اعظم ہے جس کے بے شمار ہاتھ بے شمار َ پیر اور ہر یک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لا انتہا عرض اور طول رکھتا ہے اور تندوے کی طرح اس وجوداعظم کی تاریں بھی ہیں جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں۔ اور کشش کا کام دے رہی ہیں۔"
کیا تخّیل ہے جناب مرزا جی کا ۔ کم ازکم اتنا ہی سوچ لیتے کہ کس کے بارے میں بات کر رہے ہیں ۔
"۔ اس بیان مذکور ہ بالا کی تصویر دکھلانے کے لئے تخیّلی طور پر ہم فرض کر سکتے ہیں کہ قیوم العالمین ایک ایسا وجود اعظم ہے جس کے بے شمار ہاتھ بے شمار َ پیر اور ہر یک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لا انتہا عرض اور طول رکھتا ہے اور تندوے کی طرح اس وجوداعظم کی تاریں بھی ہیں جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں۔ اور کشش کا کام دے رہی ہیں۔"
کیا تخّیل ہے جناب مرزا جی کا ۔ کم ازکم اتنا ہی سوچ لیتے کہ کس کے بارے میں بات کر رہے ہیں ۔