• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا قادیانی کی پیشنگوئیاں حصہ سوئم

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزا قادیانی کی ہیشنگوئیاں : 3 :

مرزا کے لیے رحمت کا نشان

مرزا کی بیوی نصرت جہاں بیگم کے ہاں اولاد ہونے کی امید ہوئی تو مرزا کو پھر جوش ٓیا کہ کیوں نہ ایک اور پیشنگوئی داغ دی جائے چناچہ مرزا قادیانی نے ایک اشتہار 18 اپریل1886ء کو دیا :مرزا قادیانی لکھتا ہے خدائے رحیم و کریم و بزرگ وبرتر نے جو ہر چیز پر قادر ہے مجھ کو اپنے الہام سے مخاطب کر کے فرمایا :میں تجھے ایک رحمت کا نشان دیتا ہوں اس کے موافق جو تجھ نے مجھ سے مانگا ۔۔۔ سو تجھے بشارت ہو ایک وجیہ اور پاک لڑکا تجھے دیا جائے گا ۔۔۔ وہ صاحب شکوہ اورعظمت و دولت ہو گا وہ دنیا میں آئے گا اور اپنے مسیحی نفس اور روح الحق کی برکت سے بہتوں کو بیماریوں سے صاف کرے گا وہ کلمۃ اللہ ہوگا۔۔۔ ہم اس میں اپنی روح ڈالیں گئے ۔ (تبلیغ رسالت ج58 )مگر افسوس کہ اس حمل سے مرزا قادیانی کے ہاں لڑکے کی بجائے لڑکی پیدا ہوئی ۔ اور اسے لوگوں میں بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ۔ اب اس خفت کو مٹانے کے لیے مرزا قادیانی نے تاویلیں کرنا شروع کردی ۔اور کہنے نگا میں نے یہ تو نہیں کہا تھا کہ وہ رحمت کا نشان اسی حمل سے پیدا ہو گا ۔ مرزا قادیانی نے اس پیشنگوئی کو لڑکی پیدا ہونے کی وجہ سے اگلے وقت پہ ڈال دیا ۔ پھر اگلے سال ۷اگست 1887ء کو مرزا قادیانی کی بیوی نصرت جہاں بیگم کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو مرزا قادیانی خوشی سے پھول گیا اور اس موقع پر اپنی سابقہ پیشنگوئی کو خوبصورت انداز میں بیان کرنے لگا ۔لڑکے کی پیدائش پر مرزا قادیانی کی پیشگوئیاے ناظرین میں آپ کو بشارت دیتا ہوں کہ وہ لڑکا جس کے تولد کے لیے میں نے اشتہار 18 اپریل 1886ء میں پیشگوئی کی تھی ۔اور خدا سے اطلاع پا کر اپنے کھلے بیان میں لکھا تھا ۔۔۔ آج 16 ذیقعد1304ھ بمطابق ۷ ۔ اگست 1887ء میں بارہ بجے رات کے بعد ڈیڈھ بجے کے قریب وہ مولود مسعود پیدا ہو گیا ہے ۔( تبلیغ رسالت ج۱ ص ۹۹)مرزا قادیانی نے اس کا م نام بشیرا حمد رکھا اور مرزائی اس کی پیدائش پہ بہت خوش تھے اور اس بچے کے سبب زمین کے کناروں تک پہچنے کے خواب دیکھ رہے تھے ۔مگر افسوس کہ وہ لڑکا سولہ مہینے زندہ رہ کر فوت ہو گیا ۔ اور مرزا صاحب بہت گھبرائے کہ اب اس پیشگوئی کا کیا بنے گا ۔ اب مرزا قادیانی کے موافقین کے دل بھی ڈولنے لگے تھے ۔ ایسے وقتوں میں مرزا قادیانی کے رفیق راز حکیم نورالدین ہوتے تھے جو مرزا قادیانی کو مشورہ دیا کرتے تھے کہ اب کونسا دعوٰی کیا جائے اور کونسا نہ ؟



مرزا قادیانی نے اس پریشانی کے عالم میں حکیم نورالدین کو لکھا :

میرا لڑکا بشیر تیس روز تک بیمار رہ کر آج بقضائے الٰہی رب عزوجل انتقال کر گیا ہے اس واقعہ سے جس قدر مخالفین کی زبانیں دراز ہو گی اور موافقین کے دلوں میں شبہات پیدا ہوں گے اس کا اندازہ نہیں ہو سکتا ۔(مکتوبات احمدیہ ج۵ص۲ )حکیم نورالدین نے مشورہ دیا کہ اس مرحوم لڑکے کو بشیر اول سے موسوم کرو اس سے سمجھا جائے گا کہ اب بشیر دوم آئے گا جو اس پیشگوئی کو پورا کرے گا ۔اس پیشگوئی کو تیسرے حمل پر محمول کرنے کو لوگ ایسی پیشگوئیوں کو مزاق سمجھیں گے ۔ اس کی بجائے بشیر اول اور بشیر دوم کی تاویل کچھ بہتر رہے گی ۔ اب بشیر ثانی کو اس پیشگوئی کا مصداق بنانے میں زیادہ دقت نہ ہوگی ۔ حکیم نورالدین بشیر احمد کی وفات سے اس قدر پریشان تھا کہ زندگی بھر اس نے ایسی پریشانی نہ دیکھی تھی ۔۔۔ مرزا بشیرالدین محمود نے 1920ء کے ایک خطبہ میں حکیم کے اس مشورہ کو اگل دیا مرزا محمود کہتا ہے حکیم صاحب نے کہا تھا : اگر اس وقت میرا بیٹا مر جاتا تو میں کچھ پرواہ نہ کرتا مگر بشیر اول فوت نہ ہوتا اور لوگ اس ابتلاء سے بچ رہتے ۔ ( الفضل ج۸ ص ۵۱۔۰۳ اگست ۰۲۹۱ )



<p>قارئین کرام</p>



آپ مرزا قادیانی کی اس پیشگوئی کو بھی سامنے رکھیں اور پھر مرزا قادیانی کو پرکھیںآپ کادل اور دماغ اس بات کی گواہی دیں گے کہ مرزا قایانی ایک جھوٹا انسا ن تھاجوہر بات پہ جھوٹ بولتاتھا اور پھر اس جھوٹ کو چھپانے کے لیے مزید جھوٹ بولتا تھا ۔



مرزا قادیانی کی اپنی عمر کے بارے میں پیشنگوئی



مرزا قادیانی نے دعوٰی کیا کہ خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ : ہم تجھے (۰۸ ) اسی سال یا اس کے قریب قریب اچھی زندگی دیں گے ۔( ازالہ اوہام ص ۵۳۶ ۔روحانی خزائن ج۳ص۳۴۴ )پھر مرزا قادیانی نے اس لفظ قریب قریب کی تعین بھی خود ہی کر دی اور یہ بھی خدا کے نام سے کی۔



<p>مرزا قادیانی لکھتا ہے :</p>خدا تعالٰی نے مجھے صریح لفظوں میں اطلاع دی تھی کہ تیری عمر اسی برس کی ہو گی اور یا یہ کہ پانچ چھ سال زیادہ یا پانچ چھ سال کم ۔(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ ۵ ص97۔ روحانی خزائن21ص258 )اب اگر مرزا کی اسی پیشنگوئی کو سامنے رکھا جائے تو معلوم ہو جائے گا کہ یہ کیسا انسان تھا ۔مرزا قادیانی کی وفات باالتفاق 26 مئی 1908ء میں ہوئی اب صرف یہ جاننا کافی ہوگا کہ اس کی پیدائش کس سن میں ہوئی تھی۔



مرزا قادیانی خود لکھتا ہی:



میری پیدائش 1839ء یا 1840ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی ۔ (کتاب البر یہ ص159۔ روحانی خزائن ج13ص177 درحاشیہ )ان تحریرات کی روشنی میں مرزا قادیانی کی عمر 68سال ہوئی ۔ مزکورہ خدائی الہامات کے تحت اس کی عمر زیادہ سے زیادہ 86سال اور کم از کم 74 سال ہونی چاہیے تھی مگر مرزا قادیانی اس پیشگوئی کو پورا کیے بغیر ہی 68 سال کی عمر میں ہی قبر میں اتر گیا ۔ مرزا قادیانی کے پیرو تاریخ وف1908ء میں تو کوئی تبدیلی نہ کر سکتے تھے انھوں نے تاریخ پیدائش کو مقدم کرنے کی کوشش کی اور دعوٰی کیا کی مرزا قادیانی نے کتاب البریہ میں اپنا سال پیدائش غلط لکھا ہے وہ اس سے چھ سال پہلے پیدا ہوئے تھے ۔ اب فیصلہ آپ خود کر لیں کہ فریقین میں سچا کون ہے امتی سچے ہیں یا ان کا نبی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



مرزا قادیانی کی ایک اور پیش گوئی



جب کسی کو پیشگوئیوں کی عادت پڑجائے تو وہ کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ۔ یہی عادت مرزا کو پڑچکی تھی ؛ مرزا قادیانی کو اطلاع ملی کہ اس کے ایک مرید منظور احمد کے ہاں اولاد کی امید ہو گئی ہے تو مرزا قادیانی نے فوراپیش گوئیوں کا محاذ سنبھالا اورایک پیش گوئی داغ دی ۔ پھر ایسے پہلو دار لفظ بولتا کہ سننے والے وادی حیرت میں ڈوب جاتے ۔۔۔



مرزا قادیانی نے 19فروری1906ء کوایک خواب دیکھا



دیکھا ہے کہ منظور کے ہاں لڑکا پیدا ہوگا ۔ اوردیافت کرتے ہیں کہ اس لڑکا کا نام کیا رکھا جائے ۔ یہاں تک تو خواب تھا اب ساتھ ہی الہام ہوا کہ نام بشیرالدولہ رکھا جائے ۔ اور یہ بھی قرین قیاس ہے کہ وہ لڑکا خود اقبال مند اور صاحب دولت ہو گا لیکن ہم نہیں کہ سکتے کہ کب اور کس وقت یہ لڑکا پیدا ہو گا ۔(بدر ج ۲نمبر۸مورخہ 23فروری1806ء تزکرہ ص591 )پھرسات جون 1906ء کو الہام ہوا اس لڑکے کے دو نام ہوں گی: (۱) بشیرالدولہ (۲)عالم کباب ۔ (تزکرہ ص615 )یہ ہر دو نام بزریعہ الہام الٰہی معلوم ہوئے ۔پھر الہام ہوا کہ اس کے دو نہیں چار نام ہوں گے : ایک شادی خان اور دوسرا کلمۃ اللہ خان (تزکرہ 616)پھر گیارہ دن بعد الہام ہوا کہ اس لڑکے کے چار نہیں نو نام ہوں گے ۔ (تزکرہ 620)wمرزا قادیانی تو بار بار الہامی خبریں سناتا رہا مگر اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا کیونکہ اللہ اپنے دشمن کو ذلیل کرنا چاہتا تھا اور ہوتا وہی ہے جو اللہ کو منظور ہو۔اب مرزا صاحب تو لڑکے کے پیدا ہونے کی پیشگوئیاں سناتے رہے ۔مگر مرید منظور کے ہاں 17جولائی 1906ء کو لڑکے کی بجائے لڑکی پیدا ہو گئی ۔اب مرزا قادیانی پہ کیا بیتی اب مرزا قادیانی چودہ دن گھر سے باہر نہ نکلا اور یہی سوچتا رہا کہ بشیرالدولہ کیوں نہیں آیا ۔پہلے دو ناموں والا آرہا تھا پھر چار ناموں والا پھر نو ناموں والا ۔ کل کتنے نام ہوئے پندرہ ۔ اب پندرہ ناموں والا تو نہیں آیا بلکہ ایک نام والی لڑکی آگئی ۔



ڈاکٹر عبدالحکیم خان کی موت کی پیشگوئی



مرزا قادیانی کی کتاب چشمہ معرفت میں ایک یہ پیشگوئی بھی ملاحظہ کریں:اور ایسے ہی کئی اور دشمن مسلمانوں میں سے میرے مقابل پر کھڑے ہو کر ہلاک ہوئے اور ان کا نام و نشان نہ رہا ۔ ہاں آخری دشمن اب ایک اور پیدا ہوا ہے جس کا نام عبدالحکیم خان ہے اور وہ ڈاکٹر ہے ریاست پٹیالہ کا رہنے والا ہے جس کا دعوٰی ہے کہ میں اس کی زندگی میں ہی4 اگست 1908ء تک ہلاک ہو جاوں گا اور یہ اس کی سچائی کے لیے ایک نشا ن ہوگا یہ شخص الہام کا دعوی کرتا ہے اور مجھے دجال اور کافر اور کذاب قرار دیتا ہے ۔ پہلے اس نے بیعت کی اور برابر بیس برس تک میرے مریدوں اور میری جماعت میں داخل رہا پھر ۔۔۔ مرتد ہو گیا ۔۔۔ مگر خدا تعالٰی نے اس کی پیشگوئی کے مقابل پر مجھے خبر دی کہ وہ خود عذاب میں مبتلاکیاجائے گا ۔ اور خدا اس کو ہلاک کرے گا اور میں اس کے شر سے محفوظ رہوں گا ۔۔۔۔ بلا شبہ یہ سچ بات ہے کہ جو شخص خدا کی نظر میں صادق ہے خدا اس کی مدد کرے گا ۔( چشمہ معرفت ص۱۲۳۔ روحانی خزائن ج۳۲ص۶۳۳)


قارئین کرام

تاریخ گواہ ہے کہ مرزا قادیانی ڈاکٹرعبدالحکیم کی پیشگوئی کے مطابق4 اگست 1908ء سے پہلے 26 مئی 1908ء کو مر گیا اور ڈاکٹر عبدالحکیم خاں اس کے بہت بعد 1919ء میں فوت ہوا ۔ مرزاقادیانی کی یہ آخری پیشگوئی تھی جس میں بھی وہ جھوٹا نکلا ۔ ویسے تو مرزا قادیانی نے بہت ساری پیشنگوئیاں کی تھی جن میں سے بطور نمونہ چند پیشگوئیاں آپ احباب کے سامنے پیش کی ہیں ۔ جن کو دیکھ کو ہر صاحب عقل انسان مرزا قادیانی کی حقیقت کو جان سکتا ہے۔بالخصو ص و ہ لوگ جو مرزا قادیانی کو ، مجدد ، مہدی ، مسیح اور نبی مانتے ہیں ان کے لیے یہ ایک کسوٹی کی حثیت رکھتی ہےکہ وہ مرزا کے اقوال کو پڑھیں اور افعال کی طرف بھی دیکھیں کیا اتنا بڑا جھوٹا انسان جو شرابی بھی ہو او ر زنا بھی کرتا ہو۔ مجدد ، مہدی ، مسیح اور نبی بننا تو بہت دور کی بات ہے کیا ایک اچھا انسان کہلوانے کے بھی قابل ہے ؟ میں یقین سے کہ سکتا ہوں کہ جب مرزائی ۔ ۔ اس مصنوئی خول سے باہر نکلیں اور مرزائی مربیوں کی پہنائی ہوئی عینک کو اتار کر عقل سلیم کے ساتھ مرزا قادیانی کی زندگی کا مطالعہ کریں گے تو پھر بہت جلدی مرزا قادیانی اور اس کی جھوٹی نبوت پر لعنت بھیج کر ۔ اللہ کریم کے پیارے اور محبوب نبی اور آخری نبی سید دو عالم جناب محمدالرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جن کے بعد کوئی نیا رسول یا نبی نہیں آئے گا ) کی نبوت اور رسالت پر ایمان لے آئیں گے ۔کیونکہ اب نجات صرف اور صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالٰی کا آخری نبی اور رسول ماننے میں ہے ۔ اور اس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہر قسم کے نئے نبی (چاہے وہ ظلی اور بروزی ہونے کا دعوٰی کرے ) کے انکا راور نفی کرنے میں ہے ۔ اللہ کریم ہم سب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر ایمان میں استقامت عطاء فرمائے اور ختم نبوت پی ڈاکہ زنی کرنے والوں سے حفاظت فرمائے آمین یا رب العٰلمین


مرزا قادیانی کی پیشنگوئیاں حصہ دوئم یہاں سے پڑھیں
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
Top