(مسلمان یہودونصاریٰ جیسے؟)
جناب والا! ان کی طرف سے یہ خوشی اور ناخوشی کا دعویٰ بھی غلط ہے۔ کیونکہ ان کی اپنی چھوٹی سی کتاب کلمتہ الفصل جسے نامعلوم میں کئی مرتبہ پڑھ چکا ہوں کہ ص۱۶۹ پر کتاب کے مصنف مرزابشیراحمد نے ان الفاظ میں وضاحت کی ہے: ’’غیراحمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں۔ ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا۔ ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا۔ اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم ان کے ساتھ مل کر کر سکتے ہیں۔ دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں ایک دینی دوسرے دنیوی۔ دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ وناطہ ہے۔ سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دئیے گئے۔ اگر کہو کہ ہم کو ان کی لڑکیاں لینے کی اجازت ہے تو میں کہتا ہوں نصاریٰ کی لڑکیاں لینے کی بھی اجازت ہے۔‘‘
جناب والا! یہی وجہ ہے کہ وہ ہمیں (مسلمانوں) کو اسی طرح سمجھتے ہیں۔ جیسا کہ عیسائی یہودیوں کو سمجھتے ہیں۔ وہ ہمیں وہی حیثیت دیتے ہیں جو نبی کریم ﷺ مسلمانوں کے بارے میں یہودیوں اور نصاریٰ کو دیتے تھے۔ احمدی، مسلمانوں کو اسی طرح سمجھتے ہیں۔ جیسا کہ پیغمبر اسلام ﷺ یہودیوں اور عیسائیوں کو الگ امت اور الگ قوم سمجھتے تھے۔ لیکن ان کی لڑکیوں کو مسلمان مردوں سے شادی کرنے کی اجازت ہے۔ مسلمان لڑکیوں کو ان (یہودیوں اور عیسائی مردوں) سے شادی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ بالکل یہی پالیسی احمدیوں نے مسلمانوں کے لئے اختیار کی ہوئی ہے۔