• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مسيح جاپان میں بجواب "مسیح ہندوستان میں"

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
مسيح جاپان میں بجواب "مسیح ہندوستان میں"


11224412_1487657341526643_1188601836114651440_n (1).jpg

فیس بک کے ہمارے گروپ "قادیانی مناظرہ" پر جاء الحق بھائی نے ایک پوسٹ شروع کی تھی جس کا عنوان تھا "مسيح جاپان میں بجواب "مسیح ہندوستان میں" اس پوسٹ پر چند قادیانی مربیوں نے اپنے جھوٹے عقیدہ کا خوب دفاع کیا اور مسلم مناظرین نے بھی اپنے قرآنی عقیدہ کا قرآن و حدیث سے دفاع کیا اور بالآخر تمام قادیانی بھاگنے پر مجبور ہو گئے انتہائی دیانت داری سے ہم مکمل بحث کو ختم نبوت فورم کے سپرد کر رہے ہیں اور اس بحث میں اردو رومن کمنٹس کو حذف کیا جا رہا ہے ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
  • Taqi Anjum
    انکے علاوہ ایک یروشلم میں بھی ہے۔
  • Jamil Tayyeb
    جاپان والی قبر اس لیے ناممکن ہے کہ حضرت مسیح ء کو جاپانیوں کی طرف نبی بنا کر نہیں بھیجا گیا ۔ بلکہ وہ بنی اسرائیل کے نبی تھے ۔

    یوروشلم میں ان کی اصل قبر کا ملنا بھی ناممکن ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ ان کی موت صلیب پر نہیں ہوئ ۔ وماقتلوہ وماصلبوہ کا اعلان اس کی نفی کرتا ہے ۔ اب صلیب سے بچا ہوا نبی یا تو یہود کے انہیں تین قبائل میں باقی ذنگی گزارے گا جو یوروشلم میں تھے اور انہوں نے حضرت مسیح ء کو تکالیف سے دو چار کی اور صلیب دینا چاہی ۔ یا وہ سنت انبیاء ہر عمل کرتے ہوۓ وہاں سے ہجرت کر جاۓ گا ۔ مگر ہجرت بھی کس طرف ؟
    اس کا جواب یہ ہے کہ چونکہ آپ بنی اسرائیل کی طرف مبعوث کیے گیے تھے تو ظاہر ہے کہ ہجرت بھی انہیں علاقوں میں ممکن ہے جہاں بنی اسرائیل کے باقی نو قبائل حضرت عیسی ء کی پیدائش سے قبل ہجرت کر چُکے تھے ۔ یہ نو قبائل افغانستان کشمیر اور پاکستان کے موجودہ شمالی علاقوں میں آباد ہوۓ ۔ یہی وہ وجہ ہے کہ ان کی شکلیں ان کے بالوں کا رنگ اور ان کی آنکھوں کا رنگ ہندوستانیوں یا چینیوں یا جاپانیوں یا ایرانیوں سے مختلف ہے ۔ اور بالکل وہی شکلیں ، لباس اور انداز رہن سہن رکھتے ہیں جو کہ اسرائیلیوں کی ہیں ۔ ان کے علاقوں اور قبائیل کے نام موسی خیل اور عیسی خیل وغیرہ ہیں ۔

  • Abu Wafa

    جمیل طیب ! میرا ایک تحقیقی سوال ہے اگر آپکے پاس اسکا جواب ہو یا آپکے کسی ہم مذہب کے پاس اسکا جواب ہو تو میری راہنمائی ضرور کیجئے گا ۔ سوال یہ ہے کہ صلیب سے مسیح ابنِ مریم بچ گئے انکو صلیب نہیں دی گئی ۔ یہاں تک تو آپکا اسلام کیساتھ اتفاق ہے لیکن اس سے آگے جو آپ کہتے ہو کہ انکی زندگی یوں یوں گذری، اسکے بارہ میں پہلے تو میری یہ راہنمائی کردو کہ یہودیوں نے گھر کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہوا تھا اس گھر کے اندر مسیح ابنِ مریم اپنے چند ساتھیوں کیساتھ تھے۔جب یہودی گھر کے اندر داخل ہوئے تو پھر اس کے آگے کیا ہوا؟ مسیح ابنِ مریم وہاں سے کیسے بچ نکلے یہودیوں کو غلطی لگ گئی کہ انہوں نے غلط شخص کو صلیب پر چڑھا دیا یہ بھی ٹھیک ہے لیکن مسیح ابنِ مریم وہاں سے کدھر گئے؟
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر

  • ساحل کاہلوں
    بھائی جی ان کا ہمارے ساتھ اختلاف یہاں سے شروع ہوتا ہے ان کے نزدیک عیسیٰ علیہ اسلام کو صلیب پر چڑھایا گیا ان کے جسم پر کیل ٹھونکے گئے ان کو مارا پیٹا گیا یہاں تک کہ وہ بے ہوش ہوگئے اور یہودی ان کو مردہ سمجھ کر چلے گئے یہ ان کا ماننا ہے حالانکہ مسلمانوں کے نزدیک یہود عیسیٰ علیہ اسلام تک پہنچ ہی نہ سکے اس سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ اسلام کو رفع الی السماء کرلیا تھا ۔
  • ساحل کاہلوں
    یہودی عیسائی اور مرزائی عقیدہ ایک ہی ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام کو صلیب دی گئی فرق صرف اتنا ہے کہ یہودی کہتے ہیں عیسیٰ علیہ اسلام صلیب پر وفات پا گئے عیسائی کہتے ہیں عیسیٰ علیہ اسلام صلیب پر فوت ہوئے تین دن تک پھر زندہ ہوکر آسمان پر چلے گئے قادیانی کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ اسلام کو صلیب ہوئی ان کا مارا پیٹا گیا ان کے جسم پر کیل ٹھونکے گئے یہاں تک مارا گیا کہ وہ بے ہوش ہوگئے اور یہودی ان کو مردہ سا سمجھ کر عیسائی اور قادیانی عقیدہ میں اس سا کا سا فرق ہے
  • ساحل کاہلوں
    لیکن اسلامی عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام کو یہود پکڑ ہی نہ سکے ان تک پہنچ ہی نہ سکے بلکہ اس سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے ان کو آسمان پر اٹھا لیا ۔
  • Jamil Tayyeb
    یہ عقیدہ کس طرح اسلامی ہو سکتا ہے جس کے مطابق نبیوں کے سردار SAW جنگوں میں ذخمی ہوں ۔ دشمن ذھر کھلائیں پتھر بسائیں اور ہر طرح کی تکالیف دیں مگر دوسری طرف دشمن حضرت عیسی ء کو ہاتھ بھی نہ لگا سکیں ۔

    قران مجید ہمیں یہ بتاتا ہے کہ آپ کو نہ تو بزریعہ صلیب مارا گیا ( وما صلبوہ ) اور نہ ہی کسی اور طریق پر قتل کیا گیا ( وما قتلوہ ) اور پھر آخری اور حتمی نتیجہ بیان ہوا کہ انہیں کسی بھی طریق سے یہود قتل نہیں کر سکے ( وما قتلوہ یقینا )
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
  • Jamil Tayyeb
    دنیا کے تین بڑے مذاہب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے متعلق مختلف نظریات رکھتے ہیں۔

    یہود کا نظریہ

    یہود کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ نعوذ باللہ جھوٹے تھے اس لیے انہوں نے اسے صلیب دے کر مار دیا اور انہیں بائبل کے مطابق لعنتی ثابت کر دیا کیونکہ لکھا ہے ”جو کوئی لکڑی پر لٹکایاگیا وہ لعنتی ہے‘‘ (گلتیوں 3/13) قرآن کریم ان کی تردید فرماتا ہے۔

    عیسائیوں کا نظریہ

    عیسائی کہتے ہیں کہ اگرچہ یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب تو دی تھی مگر وہ بنی آدم کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے تین دن دوزخ میں رہے۔ پھر واپس دنیا میں آئے اور جسم سمیت آسمان پر اٹھائے گئے۔ اب وہ قیامت سے قبل دوبارہ واپس آئیں گے اور ساری دنیا کو عیسائی بنا دیں گے۔ اب وہی نجات یافتہ ہو گا جو ان کے کفارے پر ایمان لائے یعنی اس عقیدے پر کہ دوزخ میں جا کر انہوں نے ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کر دیا۔ قرآن کریم اس کی بھی تردید فرماتا ہے۔

    غیر احمدی مسلمانوں کا نظریہ اور اسکی تردید

    غیر احمدی مسلمانوں کا یہ نظریہ ہے کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یہود صلیب دینے کے لئے لے جارہے تھے تو انہیں ایک کمرے میں بند کر دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے رات کے اندھیرے میں روشن دان کے ذریعے عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لیا۔ اور ایک یہودی دشمن کی شکل تبدیل کر کے عیسیٰ علیہ السلام کی شکل بنا دی جسے کمرے میں بند کر دیا۔ صبح یہودیوں نے اس شخص کو جس کی شکل عیسیٰ علیہ السلام سے ملتی تھی ،کو صلیب پر لٹکا دیا مگر دراصل وہ انہی کا ایک یہودی بھائی تھا جس کو صلیب دی گئی جبکہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر بیٹھے ہیں ۔

  • Jamil Tayyeb
    اس جگہ اس تیسرے نظریہ پر غور کرنا مقصود ہے ۔
    پس واضح ہو کہ اس کہانی کا نہ قرآن میں ذکر ہے نہ احادیث میں یہ ایک من گھڑت کہانی ہے جونہ صرف عقل کے خلاف ہے بلکہ خدا کی شان کے بھی خلاف ہے۔ مثلاً

    1۔ اس یہودی نے شور کیوں نہ ڈالا کہ میں تو یہودی تمہارا بھائی ہوں میرا یہ نام ہے میرا فلاں جگہ گھر اور بیوی بچے ہیں۔ کوئی دنیا کا عقل مند انسان اسے قبول نہیں کر سکتا کہ وہ خاموشی سے ان کے ساتھ چلتا گیا اورصلیب پر لٹک کر نہایت دردناک طریق پر مارا گیا اور اُف تک نہ کی۔ اگروہ شور ڈال دیتا تو یہودی کبھی بھی اسے صلیب پر نہ لٹکاتے بلکہ اصلی مسیح کی تلاش میں نکل پڑتے۔ اور اسے مسیح کا جادو سمجھ لیتے۔
    پھر ساتھ ہی ایک اور سوال اُٹھتا ہے کہ اُس یہودی کے بیوی بچوں ، دوسرے گھر والوں ، پوری یہودی قوم اور پوری عیسائ دنیا کو اس راز کا علم نہ ہو سکا کہ انہوں نے غلط آدمی کو صلیب پر چڑھا دیا ، مگر دوسری طرف آج کے مولویوں کو کِس نے یہ خبر بتائ ؟

    2۔ اگر خداتعالیٰ نے اٹھانا ہی تھا تو رات کی تاریکی میں کیوں اٹھایا دن کے اجالے میں کیوں نہ اٹھایا تاکہ سب پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صداقت ثابت ہو جاتی۔( اگر اللٰہ حضرت عیسی ء کو صرف پچاس میٹر کی بلندی تک آٹھا لیتا تو کیا یہودی اُن تک پہنچ جاتے ؟ )

    3۔ کیا ہم اس بات کو گوارا کر سکتے ہیں کہ ہماری شکل فرعون یا ابوجہل یا یزید کے چہرے پر لگ جائے اور وہ ہمارا ہم شکل ہو جاتا اگر نہیں تو اللہ تعالیٰ نے کیوں اپنے مقدس نبی کی شبیہ یہود پر ڈال دی؟
    4۔ عیسائی اسی واقعہ کو جواز بنا کر ثابت کرتے ہیں کہ نعوذباللہ حضرت عیسیٰ ؑ کی شان تمام انبیاء سے بڑھ کر تھی کہ ان کو کوئی تکلیف نہ پہنچنے دی گئی جبکہ آنحضورؐ نے طائف میں پتھر بھی کھائے اور احد میں آپؐ کے دانت تک شہید ہوئے۔
    5۔ اگر یہ قصہ مان لیں تو گویا قیامت تک کے لئے نعوذباللہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو گمراہ کر دیاکیونکہ وہ قیامت کے دن کہہ دیں گے کہ اے خدا تو نے بائبل میں تعلیم نازل کی تھی کہ جسے صلیب دی جائے وہ لعنتی ہوتا ہے ہم اسے جھوٹا سمجھتے تھے اور تیری تعلیم کے مطابق اسے صلیب دے کر لعنتی ثابت کر دیا پھر ہم کیوں اس پر ایمان لاتے؟

 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
  • Jamil Tayyeb
    جماعت احمدیہ کا نظریہ اور اسکے دلائل

    جماعت احمدیہ کے نزدیک اگر چہ عیسیٰ علیہ السلام کو یہود نے صلیب پر لٹکایا ضرور تھا مگر وہ بے ہوشی کی حالت میں زندہ صلیب سے اتار لئے گئے تھے۔ اس کے بعد وہ لمبا سفر کر کے افغانستان کے راستے ہندوستان اور کشمیر میں پہنچے اور وہاں0 12 سال کی عمر میں وفات پائی۔ آج بھی ان کا مزار کشمیر کے محلہ خانیار میں یوز آصف کے نام سے مشہور ہے۔

    کیونکہ
    1۔ جمعہ کے روز سہ پہر انہوں صلیب پر لٹکایا گیا۔ تقریباًدو اڑھائی گھنٹے بعد اُنہیں اتار لیا گیا۔ اس دوران انسان صلیب پر جان نہیں دیتا بلکہ وہ بے ہوش ہو جاتا ہے کیونکہ صلیب میں دونوں ہاتھوں اور پاؤں کی ہڈیوں کے درمیان میخیں گاڑی جاتی ہیں۔ اس سے اتنا خون نہیں نکلتا کہ انسان مر جائے۔
    2۔ اتارنے سے قبل جب وہ بے ہوش ہو چکے تھے ایک رومن سپاہی نے ان کی پسلی میں بھالا ماراجس سے خون اور پانی فی الفور بہہ نکلا (یوحنا 19/34)۔ یہ بات قطعیت سے ثابت کرتی ہے کہ وہ اس وقت زندہ تھے اور دل کی دھڑکن جاری تھی اور خون رگوں میں گردش کر رہا تھا۔ورنہ مردہ جسم سے خون تیزی سے نہیں نکلتا کیونکہ دل کی دھڑکن رک جاتی ہے اور خون جم جاتا ہے۔

    3۔ صلیب سے اتارنے کے بعد ہڈیاں توڑ دی جاتی تھیں تب صلیب کا عمل مکمل ہوتا تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ دو چوروں کو بھی صلیب دی گئی۔ ان دونوں چوروں کی تو ہڈیاں توڑی گئیں مگر حضرت عیسیٰ ؑ کی ہڈیاں نہیں توڑی گئیں۔

    4۔ صلیب سے اتارنے کے فوراً بعد انہیں حواری لے گئے اور ایک خفیہ تہہ خانے میں جا کر رکھا۔ ان کے جسم پر مرہم لگائی گئی جو اس وقت سے آج تک طب کی کتابوں میں ” مرہم عیسیٰ” کے نام سے مشہور ہے۔ جو زخموں کو بہت جلد ٹھیک کرتی ہے۔ جسم پر ایک چادر لپیٹ دی گئی۔ تین دن تک عیسیٰ ؑ اسی تہہ خانے میں رہے۔ اس کے بعد وہ نکلے اور رات کے وقت ایک حواری کے گھر جا کر سب حواریوں سے ملے۔ اورپھر ایک لمبے سفر کا آغاز کر دیا ۔

    5۔ جو چادر ان پر لپیٹی گئی جسے کفن مسیح کہا جاتا ہے وہ آج بھی اٹلی کے ایک گرجا گھر میں موجود ہے۔ اس پر حضرت عیسیٰ ؑ کی تصویر (image) بنی ہوئی ہے۔ کیمرے کی ایجاد کے بعد جب اس کی تصویر لی گئی تو وہ ڈارک روم میں negative کی بجائے positive بن کر ابھری اس سے معلوم ہوا کہ کپڑے پر ان کی تصویر کا negative بنا ہوا ہے جو اس بات کو قطعیت سے ثابت کرتا ہے کہ یہ تصویر جعلی نہیں اصلی ہے۔ اس تصویر میں بہت سے زخموں کے نشانات ہیں جن سے خون نیچے کی طرف رستا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کپڑے میں لپٹے جانے کے بعد بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ تھے اور ان کے زخموں سے خون رِس رہا تھا۔

    6۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے افغانستان ، ہندوستان اور کشمیر کی طرف سفر اس لئے اختیار کیا کیونکہ وہ بنی اسرائیل کے 12 قبائل کی طرف مبعوث ہوئے تھے۔ ان میں سے صرف 2 قبائل فلسطین میں آباد تھے باقی 10 قبائل 300 سال قبل ہجرت کر کے ان علاقوں میں آ کر آباد ہوگئے تھے۔ چنانچہ مورخ اس بات پر قریباً متفق ہیں کہ ان علاقوں میں بنی اسرائیل کے گمشدہ قبائل آ کر آباد ہوئے تھے۔ اسی لئے آج بھی یہاں کے قبیلوں کے نام موسیٰ خیل عیسیٰ خیل وغیرہ ملتے ہیں۔آپ کی ہجرت اور کشمیر میں آنے کا ذکر قرآن کریم میں بھی ہے۔ فرمایا وَاٰوَیْنٰھُمَا اِلٰی رَبْوَۃٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّ مَعِیْنٍ (المومنون:51) (ترجمہ:۔ اور ان دونوں کو ہم نے ایک مرتفع مقام کی طرف پناہ کی جوپُر امن اور چشموں والا تھا)اور کشمیر کی تاریخ میں بھی ملتا ہے۔ اس وقت کا راجہ شالباھن سے حضرت عیسیٰ کی ملاقات کا تذکرہ ملتا ہے جس میں عیسیٰ ؑنے بتایا میں بنی اسرائیل کا نبی ہوں اور کنواری کے بطن سے پیدا ہوا اور میری تعلیم محبت کی ہے ۔ میں اپنی قوم کے گمشدہ قبائل کی تلاش میں یہاں آیا ہوں۔

    7۔ سری نگر کے محلہ خانیار میں آپؑ کا مزار یوز آصف کے نام سے مشہور ہے۔ ” یوز ‘‘ یسوع سے بگڑا ہوا لفظ ہے اور آصف کے معنی ہیں متلاشی یعنی آپ اپنی قوم کی تلاش میں یہاں پہنچے۔ قبر کے پاس پتھر کی تختی ہے جس پر دو قدموں کے نشان بنے ہوئے ہیں۔ ان میں سوراخ یعنی زخموں کے نشان دکھائے گئے ہیں ۔ یہ بھی اس بات کی تائید کرتی ہے کہ اس قبر میں مدفون ہونے والے کے قدموں میں کیل لگائے گئے تھے جو صلیبی واقعہ پر دلالت کرتا ہے۔

  • Jamil Tayyeb

 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
  • Jamil Tayyeb
    اللٰہ کرے کہ ایسا ہی ہو ۔ اور وہ گرد و غبار جو دین اسلام کے شفاف چہرے پر آن پڑا ہے وہ صاف ہو اور اسلام کا حقیقی اور خوبصورت چہرہ دنیا کو نظر آۓ ۔
  • Wani Tariq
    جمیل صاحب آپ لوگ عقل زیادہ استعمال کرتے ہیں تو عقل کے تقاضے سے آپ بتایے کہ کسی دوسرے کو مسہی کے روپ میں آنے کا راز کیا ہے۔
  • ساحل کاہلوں
    مربی جی کہتے ہیں کہ " یہ عقیدہ کس طرح اسلامی ہو سکتا ہے جس کے مطابق نبیوں کے سردار SAW جنگوں میں ذخمی ہوں ۔ دشمن ذھر کھلائیں پتھر بسائیں اور ہر طرح کی تکالیف دیں مگر دوسری طرف دشمن حضرت عیسی ء کو ہاتھ بھی نہ لگا سکیں ۔ " مربی جی وہ کہتے ہیں نہ کے عقل نہیں تے موجاں ہی موجاں قادیانیت کی ازل سے عقل سے دشمنی ہے جہاں عقل وہاں قادیانیت نہیں اور جہاں قادیانیت وہاں عقل نہیں ۔ مربی چونکہ امر مقدر یونہی تھا کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیھما اسلام نہ صرف بن باپ پیدا ہونے کے بلکہ ایک عرصہ دراز تک زندہ رہنے اور آسمان پر اٹھائے جانے کے نشانِ قدرت بنائے جائیں اور آخری زمانہ میں ان کے ھاتوں سے خدمت اسلام لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو دوبالا کیا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ مرتبہ ہے کہ مستقل اور صاحب شریعت و کتاب نبی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اپنی سعادت سمجھیں ۔ حتٰی کہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے ہوکر امام الصلٰوہ بھی بنیں اور گواہی دیں کہ تکرمہ اللہ ھذہ الامۃ اس لئے اللہ تعالیٰ نے آپ کو آسمان پر اٹھا لیا دوسری بات مربی جی یہ بلکل اسلامی عقیدہ ہے کیونکہ قرآن کریم نے صاف طور پر " ماصلبوہ " کے لفظ سے آپ کے صلیب پر ڈالے جانے کی تردید کی ہے اور ایک دوسری جگہ قرآن نے " واذکففت بنی اسرائیل عنک " ( المائدہ 110 ) کے لفظ بول کر صاف بتادیا کہ یہود کو آپ تک پہنچنے ہی نہیں دیا گیا تھا یہی بات مشہور مفسراور امام حدیث عبدالرحٰمن بن محمد بن الرازی المعروف بہ ابن ابی حاتم رحمتہ اللہ علیہ ( وفات : 327 ھ ) نے صحیح سند کے ساتھ ترجمان القرآن حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ، یہ ایک طویل روایت ہے جس میں یہ الفاظ ہیں : ۔ فاُلقیی علیہ شبہ عیسیٰ ورُفع عیسیٰ من روزنۃ بیتہ الی السماء " اس جوان پر حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی شکل ڈال دی گئی اور آپ کو آپ کے گھر کی کھڑکی سے آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا ۔ ( تفسیر ابن ابی حاتم جلد 3 صفحہ 1110 ) یہی روایت بحوالہ ابن ابی حاتم حافظ ابن کثٰیر دمشقی رحمتہ اللہ علیہ ( وفات : 774 ھ ) نے اپنی تفسیر میں ذکر کی ہے اور لکھا ہے :۔ وھذا اسناد صحیح الی ابن عباس " اس روایت کی سند حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ تک صحیح ہے :۔ ( تفسیر ابن کثیر جلد 2 صفحہ 450 ) اور مربی جی ہم تو یہ عقیدہ عیسائی مصادر جس کی ضرورت نہیں اور اسلامی مصادر سے ثابت کرسکتے ہیں ، لیکن مرزائی جماعت کا کوئی فرد قرآن وحدیث یا اقوال صحابہ ومفسرین اور محدثین امت سلامیہ سے کوئی ایک دلیل نہیں پیش کر سکتا جس میں سے ثابت ہو کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو دشمنوں نے پکڑ لیا تھا اور صلیب پر ڈال کر آپ کو اذیت دی تھی ، بلکہ عیسائیوں کی موجودہ چاروں انجیلوں کی مصنفین میں سے کسی ایک کا موقع پر موجود نہ ہونا ہی ثابت کرسکتا ہے کہ ان کی شہادت کا کوئی اعتبار ہو ۔ ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین اگر یہ اسلامی عقیدہ نہیں ہوسکتا تو یہ کسی طرح ہوسکتا ہے کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تو ماں باپ سے پیدا کیا اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو بن باپ کے تو اس سے افضل کون ہوا ؟ حضرت آدم علیہ اسلام کی عمر 930 برس ، حضرت نوح علیہ اسلام کی عمر 1000 برس ،جبکے آنحضرت کی عمر 63 برس ، اس کے متعلق مربی جی کیا سوچ رکھتے ہیں ؟؟؟ حضرت سلیمان علیہ اسلام کی حکومت سمندروں ،ہواؤں اور جانوروں وغیرہ پر تھی تو افضل نبی کون سا ہوا ؟؟؟ حضرت موسیٰ علیہ اسلام کو کلیم اللہ فرمایا گیا بغیر واسطہ جبرائیل علیہ اسلام کے موسیٰ علیہ اسلام کو ذات باری تعالیٰ سے ہمکلامی کا شرف نصیب ہوا افضل نبی کون ہوا پھر ؟؟ حضرت داؤد علیہ اسلام کے ہاتھوں میں لوہا نرم ہو جاتا تھا تو افضل کون ہوا ؟؟حضرت یونس علیہ اسلام مچھلی کے پیٹ میں زندہ رہے افضل کون ؟؟ مربی جی سوچیں کس الحاد کی طرف آپ چل دیئے ہیں ایسی منطق سے لیکن مربی جی ایک بات بتا دوں کسی نبی کو کوئی معجزہ ملا تو کسی نبی کو کوئی ..اب یہ کہنا کے فلا نبی کو معجزہ ملا لہذا اس کا درجہ بلند ہو گیا اور فلا نبی کو فلا معجزہ نہیں ملا اس کا درجہ کم ہو گیا ..اس میں کوئی تصریح قران وسنت میں مجود نہیں ہے .. کسی کے اوپر ہونے سے یا کسی کے نیچے ہونے سے عظمت لازم نہیں ہوتی ...کوئی اوپر ہو یا نیچے جس کی جو شان ہو وہ برقرار رہتی ہے ...تمام انبیاء علیہ اسلام سے افضل واعلی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور اسی پر پوری امت کا ایمان اور عقیدہ ہے .
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
  • ساحل کاہلوں
    مربی جی کہتے ہیں کہ " کیا ہم اس بات کو گوارا کر سکتے ہیں کہ ہماری شکل فرعون یا ابوجہل یا یزید کے چہرے پر لگ جائے اور وہ ہمارا ہم شکل ہو جاتا اگر نہیں تو اللہ تعالیٰ نے کیوں اپنے مقدس نبی کی شبیہ یہود پر ڈال دی؟ " مربی جی پھر وہی بات عقل نہیں تے موجاں ہی موجاں smile emoticon اس دشمن کو مسیح کی شکل دے کر اعزاز نہیں دیا گیا کہ وہ پھانسی پر لٹکایا گیا کیوں اس کا جواب قرآن نے دے دیا کہ شبہ لھم ۔ دوسری مربی جی وہ شخص کون تھا اس کے بارے میں سابقہ کتب میں دو اقوال ہیں ایک دشمن اور ایک حواری دشمن کا تو میں نے بتا دیا اور اگر وہ حواری تھا تو اس کا جواب بھی تفسیروں اور کتب سابقہ میں موجود ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام نے فرمایا تھا کہ کون شخص ہے جو میری جگہ پھانسی پر چڑھے اور قیامت کے دن جنت میں میرا رفیق بنے یہ سوال تین بار کیا گیا تو تینوں دفعہ مخلص حواری اٹھا جو اپنے نبی کی جگہ اپنی قربانی دینے کو تیار آمادہ ہوا یہ ایثار وقربانی کی بیمثال روایت ہے کہ اپنے نبی کے لئے اپنی جان دے کر رفیق جنت بننے پر آمادہ ہوا اور ایسے کرکے وہ اعزاز کا مستحق ہوا نہ کہ اعتراض کے کا وہ درجہ شہادت پر فائز ہوا مربی جی مخلص حواری مسیح کی شہادت کو ظلم سے تعبیر کریں تو جو لوگ اپنے دین و ایمان اسلام و قرآن انبیاءاکرام کی عزتوں کے تحفظ کے لئے شہید ہوئے تو کیا ان سب پر ظلم ہوا ؟ معاذاللہ ۔
  • ساحل کاہلوں
    مربی جی کہتے ہیں کہ " اگر یہ قصہ مان لیں تو گویا قیامت تک کے لئے نعوذباللہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو گمراہ کر دیاکیونکہ وہ قیامت کے دن کہہ دیں گے کہ اے خدا تو نے بائبل میں تعلیم نازل کی تھی کہ جسے صلیب دی جائے وہ لعنتی ہوتا ہے ہم اسے جھوٹا سمجھتے تھے اور تیری تعلیم کے مطابق اسے صلیب دے کر لعنتی ثابت کر دیا پھر ہم کیوں اس پر ایمان لاتے؟ " مربی جی اس کو آپ کی جہالت نہ کہوں تو کیا کہوں مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی چلیں ایک حدیث پر اکتفا کرتا ہوں ۔ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا

    اسحاق یعقوب بن ابراہیم ان کے والد صالح ابن اشہاب سعید بن مسیب ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ عنقریب ابن مریم تمہارے درمیان نازل ہوں گے انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنے والے ہوں گے صلیب توڑ ڈالیں گے خنزیر کو قتل کر ڈالیں گے جزیہ ختم کر دیں گے (کیونکہ اس وقت سب مسلمان ہوں گے) اور مال بہتا پھرے گا حتیٰ کہ کوئی اس کا لینے والا نہ ملے گا اس وقت ایک سجدہ دنیا و مافیھا سے بہتر سمجھا جائے گا پھر ابوہریرہ کہتے ہیں اگر اس کی تائید میں تم چاہو تو یہ آیت پڑھو کہ اور کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہوگا جو عیسیٰ کی وفات سے پہلے ان پر ایمان نہ لے آئے اور قیامت کے دن عیسیٰ ان پر گواہ ہوں گے۔

  • Jamil Tayyeb

    وہ شخص کون تھا اس کے بارے میں سابقہ کتب میں دو اقوال ہیں ایک دشمن اور ایک حواری دشمن کا تو میں نے بتا دیا اور اگر وہ حواری تھا تو اس کا جواب بھی تفسیروں اور کتب سابقہ میں موجود ہے

    ارے ارے مولوی جی کیا ہو گیا ہے ؟ آپ کے سارے عقیدے کا محل نہ تو قران پر مبنی ہے اور نہ ہی صحیح حدیث پر !

    وہ کون سی سابقہ کتب ہیں جن میں سے یہ واقعہ اور اس واقعہ کا پہلا ورزن کسی یہودی پر حضرت عیسی ء کی شبیہہ ڈالنا اور دوسرا ورزن کسی حواری پر حضرت عیسی ء کی شبیہہ ڈالنا بتا یا گیا ہے ؟

    ذرا اُن کتب کا نام تو بتا دیں ۔ مسلمانوں پر مہربانی ہوگی !

 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
  • ساحل کاہلوں
    یہودی کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو صلیب دی ۔ عیسائی کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ اسلام کو صلیب دی گئی ۔، فرق ان دونوں میں یہ ہے کہ یہودی کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ اسلام کی صلیب پر وفات ہوگئی تھی اور عیسائی کہتے ہیں کہ چند گھنٹے ان پر موت آئی اور اسکے بعد وہ زندہ ہوکر آسمان پر چلے گئے لیکن ایک چیز ان میں مشترک ہے کہ دونوں کا ماننا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو صلیب پر چڑھایا گیا ۔ اب ہم مرزائی عقیدہ دیکھتے ہیں تو وہ بھی عیسائیوں اور یہودیوں والا عقیدہ رکھتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ اسلام کو صلیب پر چڑھایا گیا لیکن یہ مرزائی یہ فرق کرتے ہیں کہ کہتے ہیں کہ صلیب پر موت تو نہیں بلکہ وہ بیہوش ہوگئے اور یہودیوں نے ان کو مردہ سمجھ کر وہیں چھوڑ دیا اس کے بعد عیسیٰ علیہ اسلام کشمیر چلے گے وغیرہ وغیرہ قصہ مختصر کے یہ مرزائی بھی یہی کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ اسلام کو صلیب پر چڑھایا گیا جیسے یہودی اور عیسائی عقیدہ ہے ۔ اب دیکھتے ہیں کہ جو شخص صلیب پر چڑھایا جائے( ضروری نہیں کہ صلیب پر موت بھی ہو ) اس شخص کے بارے میں یہودی اور عیسائی عقیدہ کیا ہے ؟؟ یہودیوں کے مطابق کسی شخص کی ''صلیب پر موت'' ہی نہیں بلکہ''صلیب پر محظ مصلوب ہونا'' ہی اللہ کی لعنت سمجھا جاتا ہے۔ پیش خدمت ہے یہودیوں کی مقدص کتاب (استثناء 21:22 ) '“کوئی شخص ایسا گناہ کر سکتا ہے جس سے وہ موت کی سزا کا مستحق ہو۔ جب وہ مار ڈا لا جا ئے تو اس کی لاش درخت پر لٹکائی جا سکتی ہے۔ جب ایسا ہو تا ہے تو اس کی لا ش پو ری رات درخت پر نہیں رہنی چا ہئے تمہیں اسے بالکل اس دن ہی دفنا دینی چا ہئے کیوں ؟ کیوں کہ جسے درخت پر لٹکا یا جا تا ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون ہے۔ تمہیں اس ملک کو نا پاک نہیں کرنا چا ہئے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں رہنے کیلئے دے رہا ہے۔'' جیسے کے آپ سب دیکھ سکتے ہیں کہ یہودیوں کے نذدیک کوئ ایسا شخص جو درخت پر لٹکایا جاتا ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون سمجھا جاتا ہے۔ یہاں صاف طورپر ''لٹکائے'' جانے کو ملعون سمجھا جا رہا ہے۔ اصلی عبرانی بائبل میں (תָּל֑וּי) کا لفظ آتا ہے جس کا عربی میں ترجمہ کیا جائے تو '' يعلق '' کا لفط آتا ہے، جس کا اردو میں ترجمہ ''لٹکائے جانا'' کیا جاتا ہے۔ اس بات کی صریح تشریح پول کرتا ہے۔ (پول وہ شخص ہے جو عیسی علیہ اسلام کے رفع الی السماء کے بعد ان کے حواریوں کا شکار کرتا تھا، کیوں کہ وہ خود ایک یہودی تھا جو حضرت عیسی علیہ السلام کے سخت دشمن تھے اس لیئے جہاں کہیں اس کو عیسائ نظر آتے وہ ان کو مار ڈالتا پھر اچانک ایک دن اس نے نبوت کا دعوی کر دیا اور کہا کہ عیسی علیہ اسلام نے اسکو اپنی بقیہ تبلیغ کیلئیے چنا ہے، پھر اس نے عیسی علیہ اسلام کے امتیوں میں شرکیہ عقائد ڈال دیئے جس سے عیسی علیہ اسلام کی اصلی تبلیغ لوگ بھول گئے اور یہ ماننے لگ گئے کہ عیسی علیہ اسلام خدا کے بیٹے تھے جنہوں نے دنیا کے تمام انسانوں کے گناہوں کی سزا صلیب پر مصلوب ہو کر اپنے سر لے لی)
    (گلتیوں 3:13) میں پول یہودیوں کی مقدص کتاب (استثناء 21:22 ) کا ہی ذکر کرتے ہوے کہتا ہے: '' شریعت سے ہم پر لعنت ہے لیکن اس لعنت سے چھٹکا رہ دلا نے کے لئے مسیح وہ لعنت لے لیتا ہے مسیح اپنے آپکو ہمارے لئے وہ لعنت مول لیتا ہے۔ یہی صحیفوں میں لکھاہے کہ ، “جب ایک آدمی کا جسم درخت پر لٹکا ہوتا ہے تو وہ لعنت میں ہے۔” اب یہہودی اور عیسائیوں کا عقیدہ ہم سب کے سامنے ہے۔ - یہود مانتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ اسلام (نعوذ باللہ) جھوٹے تھے اس لئیے ان کو درخت پر مصلوب ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ خدا کی طرف سے بھی ملعون تھے۔ - عیسائ مانتے ہیں کہ عیسی علیہ اسلام نے مصلوب ہو کر دنیا جہاں کی لعنت اپنے سر لے لی۔ اور مرزائی عقیدہ بھی یہی ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام کو صلیب پر چڑھایا گیا جیسے یہودی اور عیسائی عقیدہ ہے اور ان تینوں کے نزدیک عیسیٰ علیہ اسلام نعوذ باللہ ملعون ہوئے لیکن ان تینوں کا رد قرآن کریم نے آج سے تقریباََ چودہ سو سال پہلے ایک ہی آیت میں بہت خوبصورت انداز میں کردیا " وما صلبو "
    اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان مرزائی زندیقوں مرتدوں کے شر سے محفوظ رکھے ، آمین

  • ساحل کاہلوں
    ارے ارے مولوی جی کیا ہو گیا ہے ؟ آپ کے سارے عقیدے کا محل نہ تو قران پر مبنی ہے اور نہ ہی صحیح حدیث پر ! وہ کون سی سابقہ کتب ہیں جن میں سے یہ واقعہ اور اس واقعہ کا پہلا ورزن کسی یہودی پر حضرت عیسی ء کی شبیہہ ڈالنا اور دوسرا ورزن کسی حواری پر حضرت عیسی ء کی شبیہہ ڈالنا بتا یا گیا ہے ؟ ذرا اُن کتب کا نام تو بتا دیں ۔

    مشہور مستشرق مسٹر جورج سیل ( George Sale ) جس نے قرآن کریم کا انگریزی میں ترجمعہ کیا ہے ، سورہ آل عمران کی آیت : 54 ( ومکروا ومکر اللہ ) کے تحت لکھتا ہے ، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ : ۔ عیسائیوں کا فرقہ بی سی لیڈین جو عیسائیت کے نہایت شروع میں تھا مسیح علیہ اسلام کے مصلوب ہونے سے انکار کرتا تھا اور ان کا اعتقاد تھا کہ آپ کی جگہ سائمن کو صلیب دی گئی ، ایسے ہی فرقہ سیرانتھین جو ان سے بھی پہلے تھا اور کارپاکریشن جو مسیح علیہ اسلام کو صرف انسان مانتے تھے ( یعنی خدا نہیں مانتے ۔ناقل ) ان کا بھی یہی عقیدہ تھا کہ مسیح علیہ اسلام کو صلیب پر نہیں ڈالا گیا بلکہ ان کے حواریوں میں سے ایک شخص جو آپ کا ہم شکل تھا صلیب پر ڈالا گیا ، مصنف فوٹیس نے بھی رسولوں کے سفر نامے سے ایسا ہی نقل کیا ہے اور انجیل برنباس میں بھی ایسا ہی لکھا ہے " ۔ ( جورج سیل کا ترجمعہ قرآن ، صفحہ 61 سورت نمبر 3 مطبوعہ لندن سنہ 1825 )
    پس جب اللہ نے آپنے بندے کو خطرے میں دیکھا ، اپنے سفیروں ،جبریل ،، مخیائیل اور رفائیل اور اوریل کا حکم دیا کہ یسوع کو دنیا سے لے لیں ، تب پاک فرشتے آئے اور یسوع کو دکھن کی طرف دکھائی دینے والے کھڑکی سے لے لیا پس وہ اس کو اٹھا کر لے گئے اور اسے تیسرے آسمان میں ان فرشتوں کی صحبت میں رکھ دیا جو ابد تک اللہ کی تسبیح کرتے رہیں گے " (انجیل برنباس ، انگریزی/ اٹالین ، فصل 215 ، آیات 4 تا 6 طبع آکسفورڈ سنہ 1907 )
    یہودا ، زور کے ساتھ اس کمرے میں داخل ہوا جس میں سے یسوع کو اٹھا لیا گیا تھا اور شاگرد سب سو رہے تھے ، پس یہودا بولی اور چہرے میں بدل کر یسوع کے مشابہ ہوگیا یہاں تک کہ ہم لوگوں نے اعتقاد کیا کہ وہی مسیح ہے " :۔ ( انجیل برنباس فصل 216 ، آیات 1 تا 3 )
    تب وہ لوگ اسے جمجمہ پہاڑ پر لے گئے جہاں کہ مجرموں کو پھانسی دینے کی ان کی عادت تھی ، اور وہاں اس یہودا کو ننگا کرکے صلیب پر لٹکایا اس کی تحقیر میں مبالغہ کرنے لگے " ( انجیل برنباس ، فصل 217 ۔ آیات 77تا78 )
    یہی بات مشہور مفسراور امام حدیث عبدالرحٰمن بن محمد بن الرازی المعروف بہ ابن ابی حاتم رحمتہ اللہ علیہ ( وفات : 327 ھ ) نے صحیح سند کے ساتھ ترجمان القرآن حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ، یہ ایک طویل روایت ہے جس میں یہ الفاظ ہیں : ۔فاُلقیی علیہ شبہ عیسیٰ ورُفع عیسیٰ من روزنۃ بیتہ الی السماء " اس جوان پر حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی شکل ڈال دی گئی اور آپ کو آپ کے گھر کی کھڑکی سے آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا ۔ ( تفسیر ابن ابی حاتم جلد 3 صفحہ 1110 ) یہی روایت بحوالہ ابن ابی حاتم حافظ ابن کثٰیر دمشقی رحمتہ اللہ علیہ ( وفات : 774 ھ ) نے اپنی تفسیر میں ذکر کی ہے اور لکھا ہے :۔ وھذا اسناد صحیح الی ابن عباس " اس روایت کی سند حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ تک صحیح ہے :۔ ( تفسیر ابن کثیر جلد 2 صفحہ 450 ) نتیجہ یہ کہ قدیم ترین عیسائی فرقے اور انجیل برنباس اس بات پر متفق ہیں کہ دشمن ہرگز حضرت مسیح علیہ اسلام تک نہیں پہنچ سکے تھے اور اللہ نے آپ کو اس سے پہلے ہی آپ کے گھر کی کھڑکی سے آسمان پر اٹھا لیا تھا ، نیز حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی صحیح سند کے ساتھ یہی بات منقول ہے ، اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ : ۔ ناظرین پر واضح ہوگا کہ حضرت ابن عباس قرآن کریم کے سمجھنے میں اول نمبر والوں میں سے ہیں اور اس بارے میں ان کے حق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا بھی ہے " ( خزائن جلد 3 صفحہ 225 )

 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
  • ساحل کاہلوں
    کیا مرزائی جماعت کا کوئی فرد قرآن وحدیث یا اقوال صحابہ ومفسرین اور محدثین امت سلامیہ سے کوئی ایک دلیل نہیں پیش کر سکتا جس میں سے ثابت ہو کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو دشمنوں نے پکڑ لیا تھا اور صلیب پر ڈال کر آپ کو اذیت دی تھی ، ۔ ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین
  • ساحل کاہلوں
    حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے دشمنوں کے پہنچنے سے پہلے ہی آسمان پر اٹھا لئے جانے پر قدیم عیسائی فرقوں اور انجیل برنباس اور امت اسلامیہ کا اتفاق ہے ، ہاں اس بات میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ جس شخص کو دشمنوں نے عیسیٰ سمجھ کر صلیب پر ڈالا تھا وہ آپ کا شاگردتھا یا آپ کا دشمن جس نے آپ کے ٹھکانے کے بارے میں مخبری کی تھی ، بعض کے نزدیک وہ آپ کا دشمن تھا اور بعض کے نزدیک آپ کا آپنا شاگرد تھا جس نے آپ کے لئے آپنی جان کی قربانی دی تھی ، لیکن بہرحال اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ جسے صلیب پر ڈالا گیا وہ یقیناََ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام نہیں تھے ۔
  • Jamil Tayyeb
    کوئی اہل کتاب ایسا نہیں ہوگا جو عیسیٰ کی وفات سے پہلے ان پر ایمان نہ لے آئے اور قیامت کے دن عیسیٰ ان پر گواہ ہوں گے۔

    اب آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ یہ حدیث سچی ہے یا قران مجید سچا ہے جو اللٰہ کی کتاب ہے ۔ محفوظ ہے اور ہر شک سے پاک ہے ۔

    مولوی کہتے ہیں کہ تمام یہودی حضرت عیسی پر ایمان لے آئیں گے ۔

    اللٌہ کے فیصلہ کے مطابق حضرت عیسی کے ماننے والے اور منکرین قیامت تک موجود رہیں گے ۔


    إِذْ قَالَ اللّهُ يَا عِيسَى إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَجَاعِلُ الَّذِينَ اتَّبَعُوكَ فَوْقَ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ (55
    آل عمران ۵۵
    جس وقت الله نے فرمایا اے عیسیٰ! بے شک میں تمہیں وفات دینے والا ہوں اور تمہیں اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تمہیں کافروں سے پاک کرنے والا ہوں اور جو لوگ تیرے تابعدار ہوں گے انہیں ان لوگوں پر قیامت کے دن تک غالب رکھنے والا ہوں جو تیرے منکر ہیں پھر تم سب کو میری طرف لوٹ کر آنا ہوگا پھر میں تم میں فیصلہ کروں گا جس بات میں تم جھگڑتے تھے۔

  • Jamil Tayyeb
    ارے بھائ مولوی جی کسی بھی انجیل کا صحیح حوالہ پیش کر دیں ۔ ان دعووں اور آپ کی چولوں کی کوئ اہمیت نہیں !
  • Jamil Tayyeb
    تو آپ مولویوں نے اپنے عقائد کی بنیاد بی سی لیڈین فرقے کی بنیادوں پر رکھی ہے ؟ ماشااللٰہ ۔
    بالکل یہی خیال ہمارا آپ کے بارے میں ہے ۔ اقرار نامے کا شُکریہ !

 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
  • ساحل کاہلوں
    مولوی کہتے ہیں کہ تمام یہودی حضرت عیسی پر ایمان لے آئیں گے ۔
    اللٌہ کے فیصلہ کے مطابق حضرت عیسی کے ماننے والے اور منکرین قیامت تک موجود رہیں گے ۔
    " اس پر اتفاق ہوگیا کہ مسح کے نزول کے وقت اسلام دنیا پر کثرت سے پھیل جائے گا اور ملل باطلہ ہلاک ہوجائیں گی اور راستبازی ترقی کرے گی " ( خزائن جلد 14 صفحہ 381 ) " اور پھر اسی ضمن میں مسیح موعود کے آنے کی خبر دی اور فرمایا کہ اس کے ھاتھ سے عیسائی دین کا خاتمہ ہوگا اور فرمایا کہ وہ ان کی صلیب کو توڑ دے گا " ( خزائن جلد 6 صفحہ 307 ) " خدا تعالیٰ کی طرف سے صور پھونکا جائے گا تب ہم تمام فرقوں کو ایک ہی مذھب پر جمع کر دیں گے " ( خزائن جلد 6 صفحہ 311 ) " تب ان دنوں میں خدا تعالیٰ اس پھوٹ کو دور کرنے کے لئے آسمان سے بغیر انسانی ھاتھوں کے اور مخض آسمانی نشانوں سے اپنے کسی مرسل کے زریعہ صُور یعنی قرنا کا حکم رکھتا ہوگا اپنی پُر ہیبت آواز لوگوں تک پہنچائے گا جس میں ایک بڑی کشش ہوگی اور اس طرح پر خدا تعالیٰ تمام متفرق لوگوں کو ایک مذھب پر جمع کردے گا " ( خزائن جلد 23 صفحہ 88 ) مرزا کے بیٹے دوسرے مرزائی خلیفہ مرزا محمود نے مسند احمد کی ایک حدیث کا اردو ترجمہ کرتے ہوئے لکھا : ۔ " اس کے زمانے میں اللہ تعالیٰ سب مذاھب کو ہلاک کردے گا اور صرف اسلام رہ جائے گا " ( انوار العلوم جلد 2 صفحہ 508 )

  • ساحل کاہلوں

    تو آپ مولویوں نے اپنے عقائد کی بنیاد بی سی لیڈین فرقے کی بنیادوں پر رکھی ہے ؟
    ہمارے عقائد کی بنیاد اسلامی مصادر ہی ہے لیکن آپ لوگوں کے منہ پر جوتے مارنے کے لئے یہی بات عیسائی مصادر سے بھی ثابت کردی جاتی ہے کہ مزدید جوتے نہ مارنے پڑیں smile emoticon کیا مرزائی جماعت کا کوئی فرد قرآن وحدیث یا اقوال صحابہ ومفسرین اور محدثین امت سلامیہ سے کوئی ایک دلیل نہیں پیش کر سکتا جس میں سے ثابت ہو کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو دشمنوں نے پکڑ لیا تھا اور صلیب پر ڈال کر آپ کو اذیت دی تھی ، ۔ ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین

  • Jamil Tayyeb
    عیسائوں کی چاروں مستند انجیلیں اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت عیسی ء کو صلیب دی گئی ۔ کیا یہ کافی نہیں مولوی جی ؟
    اگر آپ لوگ ایک معدوم فرقے بی سی لیڈین کے پیروکار ہیں تو یہ ایک الگ بات ہے ۔
    كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ثُمَّ إِلَيْنَا تُرْجَعُونَ
  • الانکبوت ۵۷
    ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے، پھرہی تم ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے،
    ہماری طرف لوٹنے کا ایک ہی راستہ ہے یعنی کہ موت۔ اور یہ قانون ہر انسان کے لیۓ ہے۔ پہلے تمہیں موت کا مزہ چکھنا پڑے گا پھر ہی ہماری طرف واپسی کا راستہ ہے۔ چناچہ موت کے دروازے سے گزرے بغیر کسی کے جسم سمیت اللٰہ تعالی کی طرف واپس لوٹنے کا راستہ بند فرما دیا۔
    ۲- پھر اسی قانون کو اور واضح فرما دیا کہ کسی کو کوئ شک نہ رہ جاۓ۔ فرمایا
    قَالَ فِيهَا تَحْيَوْنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنْهَا تُخْرَجُونَ
  • الاعراف ۲۵
    فرمایا: تم اسی (زمین) میں زندگی گزارو گے اور اسی میں مَرو گے اور اسی (زمین )میں سے نکالے جاؤ گے،
    قران موت سے قبل اس ذمین سے آسمان کی طرف اُٹھاۓ لیے جانے کا صاف انکار فرما رہا ہے ۔
 
Top