مرزا غلام احمد قادیانی کی شخصیت عالم انسانیت کے لیے ایک معمہ بنی ہوئی ہے ، مرزا دنیا کے ان چند افراد میں شامل ہوتے ہیں جن کے منہ میں دو زبانیں ہوتی ہیں ۔ منہ میں دو زبانوں سے مراد یہ ہے کہ مرزا غلام قادیانی ایک ہی وقت میں ایک بات کہہ کر دوسرے ہی وقت میں اس بات کے بالکل متضاد بات کہتے ہیں ۔ اس کے لیے ہم آپ کو کئی مثالیں دے سکتے ہیں فی الوقت جو موضوع شروع کیا گیا ہے اس حوالے سے ہم پہلے دسیوں مثالیں دے آئے ہیں کہ مرزا کہتے ہیں کہ نبوت کا دروازہ بند ہو چکا ہےجس کو آپ اس لنک پر ملاحظہ فرما سکتے ہیں "نبوت بند ہے " اب ہم آپ کو وہ حوالہ جات دکھا رہے ہیں جہاں مرزا اپنے سابقہ موقف کو یک لخت تبدیل کر کے کہتے ہیں کہ نہیں نبوت جاری ہے اس کی مکمل بحث آپ اس لنک پر ملاحظہ فرما سکتے ہیں "نبوت جاری ہے "
نبی نہیں محدث
(مجموعہ اشتہارات جلد اول ص 257 طبع جدید از مرزا قادیانی)
تمام مسلمانوں کی خدمت میں گذارش ہے کہ اس عاجز کے رسالہ فتح الاسلام و توضیح مرام و ازالہ اوہام میں جس قدر ایسے الفاظ موجود ہیں کہ محدث ایک معنی میں نبی ہوتا ہے یا یہ کہ محدثیت جزوی نبوت ہے یا یہ کہ محدثیت نبوۃ ناقصہ ہے یہ تمام الفاظ حقیقی معنوں پر محمول نہیں ہیں بلکہ صرف سادگی سے ان کے لغوی معنوں کے رد سے بیان کئے گئے ہیں ،ورنہ حاشا و کلا مجھے نبوت حقیقی کا ہرگز دعوی نہیں ہے ۔بلکہ جیسا میں کتاب ازالہ اوہام کے صفحہ 137 میں لکھ چکا ہوں ،میرا س بات پر ایمان ہے کہ ہمارے سید و مولیٰ محمد مصطفیٰ صلیٰ اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں ،سو میں تمام مسلمان بھائیوں کے خدمت میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر وہ ان لفظوں سے ناراض ہیں اور ان کے دلوں پر یہ الفاظ شاق ہیں تو وہ ان الفاظ کو ترمیم شدہ تصور فرما کر بجائے اس کے محدث کا لفظ میری طرف سے سمجھ لیں کیوں کہ کسی بھی طرح مجھ کو مسلمانوں میں تفرقہ اور نفاق ڈالنا منظور نہیں ہے ۔جس حالت میں ابتداء سے میری نیت میں جس کو اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے اس لفظ نبی سے مراد نبوت حقیقی نہیں ہے بلکہ صرف محدث مراد ہے ۔۔۔۔(پھر آگے لکھتا ہے کہ)۔۔ سو یہ دوسرا پیرایہ یہ ہےکہ بجائے لفظ نبی کے محدث کا لفظ ہر ایک جگہ سمجھ لیں اور اس کو (یعنی لفظ نبی کو )کاٹا ہوا خیال فرمالیں۔