• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

نقلی جنازہ، اصلی بن گیا

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
نقلی جنازہ، اصلی بن گیا

حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ مشہور بزرگ ہیں آپ نے ہندوستان میں سب سے بڑے دینی مدرسے دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی ایک مرتبہ آپ کی خدمت میں چند دیہاتی لوگ حاضر ہوئے اور عرض کی حضرت ہم غریب لوگ ہیں اور ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتے ہیں۔ اور ہمارے گاؤں میں رافضی بھی بہت زیادہ ہیں ۔ یہ لوگ مالدار بھی ہیں اور اپنے مذہب کی تبلیغ بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے گاؤں کے کئی کم سن گمراہ ہو کر رافضی بن گئے ہیں ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ جب کبھی ہمارے گاؤں کے قریب سے گزریں تو وہاں ضرور تشریف لائیں ۔اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کریں تاکہ وہ گمراہی سے بچ جائیں۔ حضرت نانوتویؒ نے جواب دیا بھائی میں آپ لوگوں کے گاؤں میں انشاءاللہ ضرور آؤں گا۔ چند دن بعد حضرت نانوتویؒ کا اس علاقہ میں صفر ہوا تو آپ اس گاؤں میں بھی تشریف لے گئے۔ گاؤں کے رافضیوں کو جب معلوم ہوا کہ یہاں اتنے بڑے عالم آرہے ہیں تو وہ سوچنے لگے کہ یوں ان کی ساری محنت رائیگاں چلی جائے گی اور غریب سنیوں کو ان کے مذہب کی حقیقت پتا چل جائے گی۔ چنانچہ ان لوگوں نے مل کر یہ منصوبہ بنایا کہ جب مولانا قاسم نانوتویؒ گاؤں میں آئیں اور ان کا بیان شروع ہو تو رافضیوں کے چار آدمی وہاں جا کر بیٹھ جائیں۔ بیان شروع ہونے کے فورا بعد ہی چاروں آدمی مولانا نانوتویؒ سے دس دس سوال کریں یوں مولانا صاحب ان سوالوں کے جواب دینے میں الجھ جائیں گے اور ان کا سارا بیان ضائع ہو جائے گا۔ حضرت مولانا قاسم نانوتویؒ نے بیان شروع کیا تو منصوبے کے مطابق چاروں رافضی کھڑے ہو گئے اور سب نے اپنے اپنے دس دس سوال داغ دیئے۔ مولانا قاسم نانوتویؒ نے بہت اطمینان کے ساتھ یہ سوال سنے اور پھر بڑے خوبصورت انداز میں ان میں سے ہر ایک سوال کا ایسا زبردست جواب دیا کہ سننے والے حیران رہ گئے اور رافضیوں کا تو بُرا حال ہو گیا۔ وہ جل بُھن اٹھے کہ ان کا سارا منصوبہ خاک میں مل گیا اور مولانا صاحب کے بیان سے گاؤں کے سارے سنی سیدھے راستے پر آگئے۔ اب رافضیوں کو ایک اور شرارت سوجھی انہوں نے منصوبہ بنایا کہ مولانا صاحب کا گاؤں میں ایسا مذاق اڑایا جائے کہ ان کی خوب بدنامی ہو جائے یہ سوچ کر انہوں نے آپس میں کہا کہ ایک لڑکے کو چارپائی پر لیٹا کر اوپر چادر ڈال دیتے ہیں اور مولانا صاحب سے کہتے ہیں کہ ہمارا لڑکا مر گیا ہے۔ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں پھر جب مولانا صاحب جنازے کی نماز کے لیے تکبیر کہیں گے تو وہ لڑکا چادر اتار کر اٹھ کھڑا ہو گا۔ یوں مولانا صاحب کا خوب تماشہ بنے گا۔ اس منصوبے کے مطابق رافضیوں نے ایک لڑکے کو چارپائی پر لٹایا اس پر چادر ڈالی اور پھر یہ نقلی جنازہ اٹھا کر مولانا صاحبؒ کے پاس پہنچے اور کہنے لگے مولانا صاحب ہمارا یہ لڑکا اچانک فوت ہو گیا ہے برائے مہربانی آپ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں ۔ مولاناصاحبؒ نے فرمایا ارے بھئی! یہ کیسے ہو سکتا ہے ہمارا نماز پڑھنے کا طریقہ الگ ہے اور آپ کا الگ ہے میں کیسے آپ کے لڑکے کی نماز جنازہ پڑھا سکتا ہوں ؟ رافضی کہنے لگے نہیں حضرت بس آپ پڑھا ہی دیں ہماری یہی خواہش ہے جب ان لوگوں نے بہت ہی اصرار کیا تو مولانا صاحبؒ نے فرمایا کہ چلو ٹھیک ہے پڑھا دیتے ہیں اور یہ کہہ کر آپ اس نقلی جنازے کے پاس تشریف لے گئے اس وقت آپ شدید غصے میں تھے اور چہرے پر ناراضگی کے اثرات تھے، جب لوگوں نے صفیں باندھ لیں تو مولاناؒ نے نماز جنازہ شروع کرا دی۔ چار میں سے دو تکبیریں ہوئیں اور چار پائی پر لیٹے ہوئے لڑکے نے کوئی حرکت نہ کی تو ایک رافضی نے "ہوں" کی آواز نکالی اس کا مقصد یہ تھاکہ لڑکا اب اٹھ کھڑا ہو یہ آواز سن کر مولاناؒ نے سلام پھیر دیا اور فرمایا اب یہ لڑکا قیامت سے پہلے نہیں اٹھ سکے گامولانا کی یہ بات سن کر رافضی بہت حیران ہوئے وہ جلدی سے آگے بڑھے اور لڑکے کے اوپر سے چادر ہٹا دی تب انہوں نے دیکھا کہ لڑکا تو واقعہ ہی مرچکا ہے۔ یہ دیکھ کر سب رافضی رونے پیٹنے لگے کہ ہائے یہ کیا ہو گیا۔ لڑکا تو زندہ تھا پھر اچانک مر کیسے گیا؟ جب رونا دھونا کم ہوا اور انہیں ہوش آیا تو سمجھ میں آیا کہ یہ تو انہیں مولانا قاسم نانوتویؒ کو تنگ کرنے کی سزا ملی ہے چنانچہ بہت سارے رافضی مولانا قاسم نانوتویؒ کی خدمت میں آئے، ان سے معافی مانگی اور ان کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا۔
(واقعات کا خزانہ ص 154 تا 156)
 
Top