پندرھویں صدی کا آغاز اور قادیانیوں کے لیا لمحہ فکریہ
ان اللّٰہ یبعث لھذہ الامۃ علی راس کل مائۃ سنۃ من یجدد لھا دینھا (مشکوٰۃ : کتاب العلم)
یعنی ہر صدی کے سر پر مجدد آئے گا۔ اس صدی کا مجدد مرزا صاحب کے سوا کون ہے؟(پاکٹ بک ص631)
الجواب:
یہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور مرزا صاحب کا ایمان تھا کہ :
'' ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ غبی تھا، درایت اچھی نہیں رکھتا تھا۔'' (روحانی ص127، ج19)
'' ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ فہم قرآن میں ناقص ہے۔ اس کی درایت پر محدثین کو اعتراض ہے۔''
'' درایت اور فہم سے بہت ہی کم حصہ رکھتا تھا۔'' (روحانی ص401، ج21 ملخصًا)
لہٰذا وہ شخص '' غبی'' ہو اور ''فہم سے بہت ہی کم حصہ رکھتا ہو'' وہ اس قابل نہیں کہ تم اس کی روایت پیش کرو کیونکہ وہ شخص جو ''غبی'' ہو وہ روایت کرنے میں بھی ضرور غلطی کرے گا۔
یہ روایت موقوف ہے لہٰذا حجت نہیں (دیکھو ابوداؤد کتاب الملاحم جلد دوم ص32)(روایت مذکورہ موقوف ھی نہیں بلکہ مرفوع ہے دیکھئے ابو داؤد ص233، ج2 کتاب الملاحم باب ما یذکر فی قرن المائۃ ومستدرک حاکم ص522، ج4 فی الفتن والملاحم باب ذکر بعض المجد دین فی ھذہ الامۃ و صححہ والطبرانی فی الاوسط بسند رجالہ ثقات علی ما ذکر العجلونی فی کشف الخفاء ص282، ج1)
مرزا صاحب اس دمشقی منارہ والی حدیث کے غلط ہونے کی وجہ لکھتے ہیں:
'' ثابت نہیں ہوتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں دمشق میں کوئی منارہ تھا۔ اس سے پایا گیا کہ آنحضرت کے بعد اگر کوئی منارہ بنا تو وہ سند نہیں ہے۔'' (روحانی ص458، ج5 ملخصاً مترجمًا)
اسی طرح آنحضرت کے وقت میں سن ہجری نہ تھا۔ یہ سن خلافت دوم میں بنا ہے تو اس حدیث سے صدی سے سن ہجری کی صدی کیونکر مراد لی جاسکتی ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت سن ''فیل'' مروج تھا اور اس سن کا سن ہجری سے 53 سال کا فرق ہے لہٰذا یہ حدیث ''سند "نہیں ہے''۔
مرزا صاحب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے منارہ دمشق پر آنے کی حدیث کو اس لیے ضعیف قرار دیتے ہیں کہ گو وہ حدیث صحیح مسلم میں تو ہے مگر بخاری میں نہیں :
'' یہ وہ حدیث ہے جو صحیح مسلم میں امام مسلم صاحب ہے لکھی ہے جس کو ضعیف سمجھ کر رئیس المحدیثن امام محمد اسماعیل بخاری نے چھوڑ دیا۔'' (روحانی ص209،210، ج3)
لہٰذا یہ حدیث (مجدد) صحیح بخاری میں نہیں لہٰذا قابل حجت نہیں۔
نوٹ: اس حدیث کا وجود صحاح ستہ کی پانچ کتابوں (بخاری مسلم، ترمذی، ابن ماجہ، نسائی) میں بھی نہیں ہے۔
مرزا صاحب خود گمراہ میں بموجب حدیث بخاری مسلم کے بوجہ مدعی نبوت ہونے کے کذاب و دجال ہیں خود مرزا صاحب کا اقرار ہے کہ:
'' مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کا بھائی ہے۔'' (روحانی ص28، ج11)
لہٰذا مرزا صاحب اس کے مصداق نہیں ہوسکتے اگرچہ حدیث پر سے سارے اعتراضات بھی اٹھ جائیں۔
بفرض محال یہ حدیث صحیح بھی ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر صدی کا مجدد شخص واحد ہی نہیں بلکہ جماعت ہے۔ آج اسلامی دنیا کا اندازہ کیا جائے تو یہ بات معقول معلوم ہوتی ہے۔ کیونکہ ممالک اسلامیہ اتنی وسعت میں اتنی دور دور ہیں کہ باوجود ریل اور تار وغیرہ کے ایک ہی مجدد تمام ممالک میں کام نہیں کرسکتا۔ کیا کوئی ہندوستان کا مجدد چین میں اصلاح کرسکتا ہے؟ یا چین کا مجدد افغانستان میں کام کرسکتا ہے؟ امکان کو جانے دیجئے واقعات اس کا جواب دیتے ہیں کہ ہرگز نہیں۔
اب سوال یہ رہ جاتا ہے کہ مَنْ یجدِدُ میں صیغہ مفرد مضارع کا ہے پھر جمع کیسے ہوگا؟
جواب:
اس کا یہ ہے کہ مَنْ بصیغہ مفرد قرآن مجید میں بکثرت آتے ہیں جہاں جمع مراد ہوتا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے:
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَا بِاللّٰہِ وَبِالْیَوْمِ الْاٰخِرَ وَمَا ھُمْ بِمُوْمِنین اس آیت میں مَنْ کا صلہ یَقُوْلُ صیغہ مفرد فعل مضارع ہے مگر اس کو ماھُمَ میں جمع دکھایا ہے اس طرح مَنْ یُجدِدُ کا صیغہ بظاہر مفرد ہے مگر معنی میں جمع ہے۔
نتیجہ:
یہ حدیث ضعیف ہے بفرضِ محال صحیح بھی ہو تو مجدد ہر وہ شخص ہے جو خدمت دین کرے اور توحید و سنت کا درس دے اور خود بھی عامل ہو۔ نہ کہ مرزا صاحب جو خود 52 برس مشرک رہے پھر مراق وغیرہ میں مبتلا رہے اور دعویٰ نبوت کی وجہ سے مسیلمہ کذاب کے بھائی ٹھہرے۔
ایک اور طرز سے
مرزا غلام قادیانی کا دعویٰ تھا کہ میں چودھویں صدی کا مجدد ہوں ، چونکہ جس زمانہ میں آخری مجدد کو آنا تھا یہی صدی ہے اور اس لئے میں مسیح موعود بھی ہوں لیکن اب چودھویں صدی ختم ہو کر پندرھویں صدی شروع ہو گئی ہے ، اس لئے ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اس صدی میں بھی کسی مجدد کا آنا لازمی ہے اور مرزا غلام قادیانی کا یہ دعویٰ کہ وہ چودھویں صدی کا مجدد ہے اس لئے مسیح موعود بھی ہے . تو اس کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوتا ہے کیونکہ مسیح موعود تو آخری صدی کا مجدد ہوگا ، اور وہ آخری زمانہ میں ظاهر ہوگا .
اب میری قادیانی مرزائی مربیوں سے درخواست ہے کہ اگر یہ حدیث صحیح ہے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی روشنی میں غور کریں کہ آیا نئی صدی کے لئے کوئی مجدد آئے گا کہ نہیں ؟؟ اگر آئے گا اور ضرور آئے گا تو مرزا غلام قادیانی آخری مجدد نہ ہوا ؟ اور جب زمانے نے ثابت کر دیا کہ وہ آخری مجدد نہیں تو مسیح موعود بھی نہیں کیونکہ مرزا غلام قادیانی خود لکھتا ہے کہ " یہ بھی اہل سنت میں متفق علیہ امر ہے کہ آخری مجدد اس امت کا مسیح موعود ہے جو آخری زمانہ میں ظاهر ہوگا " ( خزائن جلد 22 صفحہ 201 ) اب ظاهر ہے جب مسیح موعود نہ ہوا تو قادیانیوں کے بقول کہ وہ مسیح ہے اس لئے نبی ہے تو جب مسیح نہیں تو نبی بھی نہ ہوا .
کیا مرزائیوں میں کوئی ایسا رجل رشید ہے جو حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ بالا فرمان پر غور کرکے اپنے عقیدے کی اصلاح کے لئے تیار ہو ؟؟
آخری تدوین
: