• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

کون سے عیسیٰ بن مریم نے نازل ہونا ہے آسمان سے ؟ (احادیث کی روشنی میں)

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کون سے عیسیٰ بن مریم نے نازل ہونا ہے آسمان سے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت بھی فرما دی ہے ۔


دوستو ! قادیانی یہ ہر جگہ رونا روتے ہیں کہ جی عیسیٰ بن مریم علیھما اسلام نے نازل نہیں ہونا بلکہ ان کے کسی مثیل مسیح نے آنا ہے آئیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے راہنمائی لیتے ہیں کہ کیا واقعی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت محمدیہ میں سے کسی مثیلِ مسیح کے آنے کی خبر دی تھی یا انہی عیسیٰ علیہ اسلام کے نزول کی خبر دی تھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے مبعوث ہوچکے تھے ؟

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث روایت فرمائی ہے جس کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں :
" الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلَّاتٍ، أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ، وَإنِّي أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِمَرْيَمَ، لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ نَازِلٌ، " ( مسند احمد حدیث 9270 ، مسند ابو داود الطیالسی حدیث 2698 ، مسند البزار حدیث 9574 ۔ )

یہ روایت دوسرے مرزائی خلیفہ مرزا محمود نے بھی اپنی کتاب " حقیقۃ النبوۃ " میں مسند احمد کے حوالے سے پوری باترجمہ نقل کی ہے اور اس سے مرزا قادیانی کی نبوت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ، لہذا ہم اسی کا کیا ہوا ترجمعہ نقل کرتے ہیں :
" یعنی انبیاء علاقی بھائیوں کی طرح ہوتے ہیں انکی مائیں تو مختلف ہوتی ہیں اور دین ایک ہی ہوتا ہے ، اور میں عیسیٰ بن مریم سے سب سے زیادہ تعلق رکھنے والا ہوں کیونکہ اس کے اور میرے درمیان کوئی نبی نہیں ( صحیح ترجمہ : کوئی نبی نہیں ہوا ۔ ناقل ) اور وہ نازل ہونے والا ہے ۔۔ الخ "
( حقیقۃ النبوۃ ، انوار العلوم جلد 2 صفحہ 508 )

اس حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے سب سے زیادہ میں ہوں اور یہ الفاظ فرمائے " لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ " کیونکہ انکے اور میرے درمیان اور کوئی نبی نہیں ہوا ۔ یہی لفظ " لم یکن " قابل غور ہے ۔ " یکون " فعل مضارع ہے اس پر حرف " لم " آٰیا تو یہ " لم یکن " بن گیا ، اسے علم الصرف میں " نفی جحد بلم " بھی کہا جاتا ہے اور اصول یہ ہے کہ جب فعل مضارع پر حرف " لم " آئے تو وہ ضرور ماضی منفی کا معنی دیتا ہے لہذ ا " لَمْ يَكُنْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ " کا معنی یہ ہے کہ ان کے اور میرے درمیان ماضی میں کوئی نبی نہیں ہوا ( یہ معنی نہیں ہوسکتا کہ میرے اور اس عیسیٰ کے درمیان مستقبل میں کوئی نبی نہیں ہوگا ) ۔ معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان عیسیٰ علیہ اسلام کا زکر فرما رہے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ماضی میں مبعوث ہوئے اور پھر آگے انہی کے بارے میں فرمایا " وَإِنَّهُ نَازِلٌ " وہی نازل ہونگے ۔
یہ حدیث شریف اس بارے میں صریح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی عیسیٰ علیہ اسلام کے نزول کی خبر دی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے مبعوث ہوچکے تھے ۔

اسی طرح امام مسلم رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں وہ احادیث زکر کی ہیں ، جن میں سے ایک کے اندر ان عیسیٰ علیہ اسلام کا زکر ہے جنہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات دیکھا تھا اور دوسری کے اندر ان عیسیٰ علیہ اسلام کا زکر ہے جن کے ہاتھوں سے دجال نے قتل ہونا ہے ، آئیے پہلے دونوں احادیث کے الفاظ کا مطالعہ کرتے ہیں : ۔
پہلی حدیث جس میں اس واقعہ کا بیان ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم معراج سے واپس تشریف لائے اور قریش کو آپ کی بات کا یقین نہیں آیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتحان لینے کی غرض سے بیت المقدس کے بارے میں کچھ سوالات کرنے شروع کیے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ نے میری نظروں کے سامنے منظر کر دیا وہ جو جو پوچھتے تھے میں بتاتا جاتا تھا اسی حدیث میں یہ الفاظ ہیں :
" وَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي جَمَاعَةٍ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَإِذَا مُوسَى قَائِمٌ يُصَلِّي، فَإِذَا رَجُلٌ ضَرْبٌ، جَعْدٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَإِذَا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَائِمٌ يُصَلِّي، أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ، " ( صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب زکر المسیح بن مریم والمسیح الدجال )
میں نے اپنے آپ کو انبیاء کی جماعت کے درمیان دیکھا ، پس ( دیکھا کہ ) موسیٰ علیہ اسلام کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں وہ میانہ تن وتوش کے اور کٹھے ہوئے جسم والے تھے جیسے شنوءہ قبیلہ کے لوگے ہوتے ہیں ، اور میں نے عیسیٰ علیہ اسلام کو بھی دیکھا وہ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں ، میں انکے سب زیادہ مشابہ عروہ بن مسعود ثقفی کو پاتا ہوں ۔

غور فرمائیں ! اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عیسیٰ علیہ اسلام کو جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات دیکھا تھا اپنے ایک صحابی عروہ بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ کے مشابہ بتایا ۔

دوسری حدیث
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ۔
" يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ - لَا أَدْرِي: أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا، أَوْ أَرْبَعِينَ عَامًا فَيَبْعَثُ اللهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ، فَيَطْلُبُهُ فَيُهْلِكُهُ، "
( صحیح مسلم ، کتاب الفتن واشراط الساعۃ ، باب خروج الدجال ومكثه في الأرض۔۔ )
دجال میری امت سے خروج کرے گا پس وہ چالیس تک رہے گا ( میں نہیں جانتا کہ چالیس دن یا چالیس مہینے یا چالیس سال ) ، پھر اللہ تعالیٰ عیسیٰ علیہ اسلام کو بیجھیں گے گویا کہ آپ عروہ بن مسعود ہیں ( یعنی ان کے مشابہ ہوں گے ) پس آپ دجال کو ڈھونڈھ کر ہلاک کر دیں گے ۔

اس حدیث شریف میں ان عیسیٰ علیہ اسلام کا زکر ہے جن کے ہاتھوں دجال قتل ہوگا اور یہاں بھی انہیں حضرت عروہ بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ کے مشابہ بتایا ہے ، ثابت ہوا کہ وہی عیسیٰ علیہ اسلام نازل ہوں گے جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات دیکھا تھا ۔

نوٹ : صحیح مسلم کی یہ دونوں حدیث صحیح ہیں مرزائی مربی ان روایات کے بعض روایوں پر کچھ مبہم قسم کے حوالے پیش کرکے انہیں ضعیف ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کی اصول حدیث میں کوئی حیثیت نہیں ۔


 
Top