• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

کون موسیٰ کون فرعون ؟

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مولانا عبدالرحمٰن لکھوی صاحب نے اہل اسلام کے نام درج ذیل خط لکھتے ہوئے مرزا غلام احمد قادیانی کو فرعون قرار دیا تھا ۔
یہ خط مرزا غلام احمد قادیانی نے بھی اپنی کتاب حقیقت الوحی میں درج کیا تھا جو روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 367 پر موجود ہے اس خط کا مضمون یہ تھا ۔
" از عبدالرحمٰن محی الدین بجمیع اہل اسلام عرض یہ ہے کہ اس عاجز نے دعا کی یا خبیر اخبرنی مرزا کا کیا حال ہے ۔ خواب میں یہ الہام ہوا ان فرعون و ہامان و جنودھما کانوا خاطئین ۔۔۔۔ و ان شائنک ھو الابتر ۔ مرزا صاحب کی طرف سے جواب آیا کہ یہ الہمام محتمل المعانی ہیں اور اس میں میرا نام نہیں اور بڑے زور سے دعوی کیا کہ میرے نام سے الہام نہ بخشا جائے گا اور ہر دو الہام مذکورہ ماہ صفر کو ہوئے تھے ۔ جب مرزا صاحب کا جواب آگیا بعد ازاں ماہ صفر کو یہ الہام خواب میں ہوا ۔ مرزا صاحب فرعون ۔۔۔ الحمد اللہ علی ذالک ! اب مرزا صاحب کا دعوی بھی غلط ہو گیا اور مرزا صاحب مراد کو پہنچ گئے اور جس وقت مجھ کو پہلا الہام ہوا تھا بیدار ہوتے ہی یہ تعبیر دل میں آئی کہ فرعون مرزا صاحب ہیں اور ہامان نورالدین ۔ مجھے اہل اسلام کی خیر خواہی کے لئے اطلاع دینی ضروری تھی ۔"
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس خط میں مولانا لکھوی صاحب نے مرزا قادیانی کو فرعون تو قرار دیا مگر اس بات کا کوئی ذکر نہیں کہ اس فرعون کے مقابل موسی کون ہے ۔
جب مولانا لکھوی صاحب دیار حرم نبوی میں 1314ھ کو وفات پا گئے تو تو مرزا صاحب نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ لکھوی صاحب نے انہیں فرعون اور خود کو موسی قرار دے کر مجھ سے پہلے مر گئے ہیں حالانکہ اگر وہ موسیٰ تھے تو انہیں میرے بعد مرنا چاہئے تھا ، یہ کیا ہوا کہ فرعون تو زندہ ہے اور موسی مر گیا اس بات کا انہوں نے خوب پروپیگنڈا کیا اور لکھا
" تعجب یہ ہے کہ الہام کی رو سے میں تو فرعون ٹھہرا اور محی الدین صاحب قائم مقام موسی ہوئے پس چاہیے تھا کہ موسی کی زندگی میں ،میں مر جاتا نہ کہ موسی ہی ہلاک ہو جاتا ۔۔۔۔۔۔ کیا یہ عجیب نہیں کہ جس کو انہوں نے فرعون قرار دیا وہ تو اب تک زندہ ہے بول رہا ہے ۔۔۔۔۔ مگر وہ جو موسی کے مشابہ اپنے تئیں سمجھتا تھا وہ کئی سال ہوگئے کہ اس دنیا سے گزر گیا اور اب زمین پر اس کا نام ونشان نہیں ، یہ کیسا موسی تھا کہ فرعون کے سامنے ہی اس جہاں کو چھوڑ گیا۔
غرض یہ الہام ان کا بھی جو مباہلہ کے رنگ میں تھا انہیں پر پڑا اور جو معنی واقعات نے ظاہر کئے وہ یہی ہیں کہ جو پہلے ہلاک ہونے والا ہے وہی فرعون ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر میں اس کے الہام کے مطابق فرعون تھا تو چاہیئے تھا کہ میں اس کے سامنے ہلاک ہوتا نہ کہ وہ
" (روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 373،370)

اور روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 369 پر یوں ارشاد فرمایا
" مولوی محی الدین صاحب کے خط میں بتصریح موجود ہے کہ انہوں نے مجھے فرعون قرار دیا ہے اور اخویم حکیم نورالدین صاحب کو ہامان قرار دیا ہے ، آپ موسی صفات بنے ہیں ۔ مگر تعجب کی بات یہ ہے کہ فرعون و ہامان تو اب تک زندہ ہیں اور موسی اس جہان سے گزر گیا ۔ چاہیئے تھا کہ الہامی تشبیہ کو پورا کرنے کے لئے ہمیں ہلاک کر کے مرتے مگر یہ کیا ہے آپ ہی ہلاک ہو گئے ۔ کیا کوئی اس کا جواب دے سکتا ہے۔ "

مولانا لکھوی صاحب کے درج بالا خط سے بالکل واضح ہے کہ انہوں نے مرزا صاحب اور نورالدین صاحب کو فرعون و ہامان تو ضرور قرار دیا تھا لیکن اپنے آپ کو موسی ہرگز قرار نہیں دیا تھا اس لئے مرزا صاحب نے لکھوی صاحب کی وفات سے جو نتیجہ از خود نکالا ہے وہ سراسر غلط ہے ۔
تاہم مرزا صاحب نے خود ہی یہ اصول بیان فرما دیا ہے کہ جب جب کسی کے موسی و فرعون ہونے کی بات چھڑے گی تو فیصلہ اس بات پر ہو گا کہ پہلے کون مرا ؟ اور پہلے مرنے والا فرعون ٹھرے گا ۔ یعنی موسی و فرعون کی کشمکش میں پہلے فرعون مرتا ہے اور موسی بعد میں ۔
اب دلچسپ بات یہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی خود کو موسیٰ اور مولانا محمد حسین بٹالوی کو فرعون قرار دے رہے ہیں ۔
روحانی خزائن جلد 12 ص 130 مرزا صاحب نے مولانا محمد حسین بٹالوی کو فرعون قرار دیا اور لکھا
"۔۔۔۔۔۔ فرعون سے مراد محمد حسین ہے ۔۔۔۔۔۔"
ملفوظات جلد 4 ص 245،244 پر ہے
"محمد حسین کو فرعون کہا گیا اور نذیر حسین کو ہامان ۔۔۔"
اور روحانی خزائن جلد 18 ص 530 پر مرزا صاحب نے اپنے آپ کو موسی قرار دیتے ہوئے لکھا
" ۔۔۔۔ اس جگہ خدا تعالیٰ نے میرا نام موسیٰ رکھا تا اس بات کی طرف اشارہ کرے کہ جس نظر سے یعنی نہایت تحقیر اور استخفاف سے فرعون نے موسی کو دیکھا تھا اور کہتا تھا کہ یہ میرا ہی پرورش یافتہ ہے اور میں ہی اس کو ہلاک کروں گا ، اور نیز اس فتح کی طرف اشارہ ہے جو مقدر تھا کہ مجھے موسیٰ کی مانند فرعون پر حاصل ہو گی۔"

ان عبارات میں خود کو موسیٰ اور مولانا محمد حسین بٹالوی کو فرعون قرار دے کر ہوا یہ کہ مرزا غلام احمد قادیانی خود 1908 میں چل بسے جبکہ مولانا بٹالوی ان کے بعد ایک عشرہ سے زائد زندہ رہے ۔

مولانا لکھوی صاحب نے خود کو کبھی موسی قرار نہیں دیا تھا جبکہ مرزا صاحب نے واضح طور پر خود کو موسیٰ اور مولانا بٹالوی صاحب کو فرعون قرار دیا ۔
اب اگر مرزا صاحب خود اپنے الہام کے مطابق موسیٰ تھے اور مولانا بٹالوی فرعون تھے تو چاہیئے تھا کہ الہامی تشبیہ کو پورا کرنے کے لئے مرزا صاحب مولانا بٹالوی کی وفات کے بعد مرتے، مگر یہ کیا کہ بٹالوی صاحب زندہ تھے اور مرزا صاحب خود ہی ہلاک ہو گئے ۔
ہم مرزا صاحب کے اپنے الفاظ میں پوچھتے ہیں
" کیا کوئی اس کا جواب دے سکتا ہے "
 
Top