مرزے کے قلم کا دیکھو سخن
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
خود اپنی ہے بیوی خود اپنا خصم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
آنکھیں ہیں شرابی پوری کھلتی نہیں
اور سائز میں بھی باہم ملتی نہیں
تھا یلاش کا اسکے دیدوں پہ کرم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
تھی عجیب اسکی وحی اور عجیب الہام
گھڑ کے خود ہی لگائے خدا پہ الزام
وحی سنو تو ذرا اسکی غثم غثم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
تھا جھوٹا یہ خود جھوٹا اسکا خدا
جو مکر ہی گیا کرکے اس کا نکاح
پھر رجولیت کے کرتا رہا وہ ستم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
پیشگوئیوں سے جب جگ میں ذلت ہوئی
تب سے شرم و حیا کی قلت ہوئی
نہ کوئی آیا زلزلہ نہ ہی مرا آتھم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
کیا شروع براہین سے ٹھگنے کا کام
تبھی موتر و ٹٹی میں ہوا انجام
کر رہے ہیں خلیفے بھی اب چندے ہضم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
سنو اسکی زبانی کیسے پیدا ہوا
پہلے وہ نکلی پھر تھا یہ نکلا
کچھ ایسے ہوا مرزے کا جنم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
مربی نام اس کا سن بھاگے ہے یوں
جیسے ہو کوئی شیطاں انکا ٹوٹے وضو
جیسے ہو مرزا کوئی ایٹم بم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
وقت آخر ہوا جو قریب اس کا
دستوں میں گرا واہ نصیب اسکا
26 مئی کو ہوا ہیضے سے ختم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
.................
بقلم ضیاء رسول
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
خود اپنی ہے بیوی خود اپنا خصم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
آنکھیں ہیں شرابی پوری کھلتی نہیں
اور سائز میں بھی باہم ملتی نہیں
تھا یلاش کا اسکے دیدوں پہ کرم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
تھی عجیب اسکی وحی اور عجیب الہام
گھڑ کے خود ہی لگائے خدا پہ الزام
وحی سنو تو ذرا اسکی غثم غثم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
تھا جھوٹا یہ خود جھوٹا اسکا خدا
جو مکر ہی گیا کرکے اس کا نکاح
پھر رجولیت کے کرتا رہا وہ ستم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
پیشگوئیوں سے جب جگ میں ذلت ہوئی
تب سے شرم و حیا کی قلت ہوئی
نہ کوئی آیا زلزلہ نہ ہی مرا آتھم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
کیا شروع براہین سے ٹھگنے کا کام
تبھی موتر و ٹٹی میں ہوا انجام
کر رہے ہیں خلیفے بھی اب چندے ہضم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
سنو اسکی زبانی کیسے پیدا ہوا
پہلے وہ نکلی پھر تھا یہ نکلا
کچھ ایسے ہوا مرزے کا جنم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
مربی نام اس کا سن بھاگے ہے یوں
جیسے ہو کوئی شیطاں انکا ٹوٹے وضو
جیسے ہو مرزا کوئی ایٹم بم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
وقت آخر ہوا جو قریب اس کا
دستوں میں گرا واہ نصیب اسکا
26 مئی کو ہوا ہیضے سے ختم
گالیوں سے شروع گالیوں پہ ختم
.................
بقلم ضیاء رسول
آخری تدوین
: