یہود کا عمل اور قادیانیوں کے مربی لقمان احمد باجوہ کی چول
قادیانیوں کی جانب سے یہ ایک پوسٹ فیس بُک پر کی گئی:

اس پوسٹ کا ہماری ایک ختم نبوت کی مجاہدہ فائزہ ہاشمی نے منہ توڑ جواب دیا جو کہ یہ ہے:

ہم اپنے جواب کو یونیکوڈ میں بھی یہاں تحریر کر دیتے ہیں ملاحظہ فرمائیں:
سب سے پہلے تو میں مربی لقمان احمد باجوہ صاحب کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ انہوں نے خود تسلیم کر لیا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کے آسمان سے جسمانی نزول کے منتظر مسلمان ہیں (بیشک حقیقت بھی یہی ہے کہ مسلمان ہی حضرت عیسی علیہ السلام کے آسمان سے جسمانی نزول کے منتظر ہیں نہ کہ کافر) ۔ باقی بات رہی کہ مرزا غلام احمد قادیانی کیا کہتے رہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ آپ کے مرزا صاحب نے جھوٹ بولنے میں کسر کوئی نہیں چھوڑی ۔ خیر اگر اس کی کہی ہوئی باتوں کو اگر آپ سچا سمجھتے ہیں تو اس کی باتوں پر عمل کیجیئے ۔ مرزا غلام احمد قادیانی روحانی خزائن جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 601 کے حاشیہ میں خود لکھا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالیت کے ساتھ زمین پر اتریں گے ۔ اگر آپ اپنے نبی کو یعنی مرزا غلام احمد قادیانی کو سچا تسلیم کرتے ہیں تو پھر اس کی اس بات کو کیوں نہیں مانتے ؟؟؟؟؟
اب آتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کیا فرمایا ہے مسیح علیہ السلام کے نزول کے متعلق
آپ ﷺ نے فرمایا:
حدیث … ’’ عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسولﷺ کیف انتم اذا نزل فیکم ابن مریم من السماء وامامکم منکم ‘‘
(کتاب الاسماء والصفات للبیہقی ص:۳۰۱)
ترجمہ: ’’حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ تمہاری خوشی کا اس وقت کیا حال ہوگا۔ جبکہ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام تم میں آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہار امام تم میں سے ہوگا۔‘‘
(یعنی امام مہدی تمہارے امام ہوں گے اور حضرت عیسیٰ باوجود نبی و رسول ہونے کے امام مہدی کی اقتداء کریں گے)‘‘
تنبیہ۱… اس حدیث میں لفظ من السماء کی صراحت ہے۔
تنبیہ۲… اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مہدی علیہ الرضوان دو الگ الگ شخصیتیں ہیں۔
نوٹ: میں نے قادیانیوں کو ان کے نبی یعنی مرزا غلام احمد قادیانی کا بھی حوالہ دیا اور آپ ﷺ کی حدیث مبارکہ کا بھی ۔ اور حدیث مبارکہ بھی وہ دی ہے جس میں آسمان سے اترنے کا واضح ذکر ہے ۔ اب دیکھتے ہیں کہ قادیانی اپنے نبی یعنی مرزا غلام احمد قادیانی اور آپ ﷺ کی کتنی اتباع کرتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔؟