محمدی بیگم کا بیوہ ہو کر مرزے کے نکاح میں آنا، یہ کوئی عام پیشنگوئی نہیں
ابوعبیدہ: مرزاقادیانی! یہ باتیں میری سمجھ میں تو آتی نہیں۔ کیا واقعی اس کا بیوہ ہونا پھر آپ کے نکاح میں آنا مقدر تھا؟
مرزاقادیانی: آپ پہلے بھی میرے بہت سے اقوال اس سے متعلق ملاحظہ کر چکے ہیں۔ اگر مزید اطمینان چاہئے تو اور لیجئے۔
قول:۳۶… ’’خداتعالیٰ نے یہ مقرر کر رکھا ہے کہ وہ احمد بیگ کی دختر کلاں (محمدی) کو ہر ایک روک دور کرنے کے بعد انجام کار اسی عاجز کے نکاح میں لائے گا۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۶، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۸)
قول:۳۷… ’’خداتعالیٰ ان سب تدارک کے لئے جو اس کام (محمدی کے نکاح بامرزا) کو روک رہے ہیں۔ تمہارا مددگار ہوگا اور انجام کار اس لڑکی کو تمہاری طرف واپس لائے گا۔ کوئی نہیں جو خدا کی باتوں کو ٹال سکے۔ تیرا رب وہ قادر ہے کہ جو کچھ چاہے وہی ہو جاتا ہے تو میرے ساتھ ہے اور میں تیرے ساتھ ہوں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱ ص۱۱۶، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۸)
قول:۳۸… ’’(اے مرزا تو ان پوچھنے والوں کو) کہہ دے کہ مجھے اپنے رب کی قسم ہے کہ یہ (محمدی بیگم کے ساتھ میرے نکاح ہونے کی پیش گوئی) سچ ہے اور تم اس بات کو وقوع میں آنے سے روک نہیں سکتے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۲ ص۸۵)
قول:۳۹… اے مرزا! ’’ہم نے خود اس (محمدی بیگم) سے تیرا عقد نکاح باندھ دیا ہے۔ میری باتوں کو کوئی بدلا نہیں سکتا۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۲ ص۸۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۳۰۱)
ابوعبیدہ: جناب من! میرا تو خیال ہے کہ یہ پیش گوئی انذاری پیش گوئیوں کی طرح غالباً تقدیر معلق ہوگی۔
مرزاقادیانی: نہیں صاحب! مذکورہ بالا الہامات سے صاف معلوم ہورہا ہے کہ یہ انذاری پیش گوئی نہیں ہے۔ الہام کی رو سے تو میرا دعویٰ ہے کہ:
قول:۴۰… ’’کہ نفس پیش گوئی یعنی اس عورت (محمدی بیگم) کا اس عاجز کے نکاح میں آنا یہ تقدیر مبرم ہے جو کسی طرح ٹل نہیں سکتی۔ کیونکہ اس کے لئے الہام الٰہی میں فقرہ موجود ہے کہ ’’ لا تبدیل لکلمات اﷲ ‘‘ یعنی میری یہ بات ہرگز نہ ٹلے گی۔ پس اگر ٹل جائے تو خداتعالیٰ کا کلام باطل ہوتا ہے… خدا نے فرمایا ہے کہ میں اس عورت (محمدی بیگم) کو اس کے نکاح کے بعد واپس لاؤں گا اور تجھے دوں گا اور میری تقدیر کبھی نہیں بدلے گی اور میرے آگے کوئی بات انہونی نہیں اور میں سب روکوں کو اٹھادوں گا۔ جو اس حکم کے نفاذ سے مانع ہوں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۳ ص۱۱۵، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۳)