آیت:
قادیانی
یہ آیت آنحضرت صل اللہ علیہ والہ وسلم پر نازل ہوئی لہذا رسولوں کے بعد آنے والے رسولوں کا ذکر ہے- آپ کے بعد بنی آدم کو خطاب ہے لہذا جب تک بنی آدم دنیا میں موجود ہیں اس وقت تک نبوت کا سلسلہ جاری رہے گا
جواب: اس آیت کریمہ سے قبل اسی رکوع میں یا بنی آدم اور " اول "یا بنی آدم" کا تعلق اهبطو بعضکم لبعض عدو
سے ہے-"اهبطو کے مخاطب سیدنا آدم علیہ السلام وسیدہ حوا ہیں لہذا اس آیت میں بھی آدم علیہ السلام کے وقت کی اولاد کو مخاطب کیا گیا ہے پهر زیر بحث آیت نمبر 35 ہے- آیت نمبر 10 سے سیدنا آدم علیہ السلام کا ذکر شروع ہے اس تسلسل کے تناظر میں دیکھا جائے تو دو رکوع سے پہلے جو مضمون چلا آ رہا ہے اس کی ترتیب و تنسیق خود ظاہر کرتی ہے کہ جب آدم وحوا علیہما السلام کو اپنے اصلی مسکن ( جنت ) سے عارضی طور پر جدا کیا گیا تو ان کی مخلصانہ توبہ و انابت پر نظر کرتے ہوئے مناسب معلوم ہوا کہ اس حرمان کی تلافی اور تمام اولاد آدم کو اپنی میراث آبائی واپس دلانے کے لیے کچھ ہدایات دی جائیں- چنانچہ هبوط آدم علیہ السلام کا قصہ ختم ہونے کے بعد یا بنی آدم قد انزلنا علیکم لباسا( الاعراف 26 ) سے خطاب شروع کر کے تین چار رکوع تک انہیں ہدایات کا مسلسل بیان ہوا ہے تو حقیقت میں یہ خطاب اولین آدم علیہ السلام کو ہے اس پر قرینہ اس کا سباق ہے- تسلسل اور سباق آیات کی صراحتاً دلالت موجود ہے کہ یہاں پر حکایت کیا گیا ہے-
قادیانی
یہ آیت آنحضرت صل اللہ علیہ والہ وسلم پر نازل ہوئی لہذا رسولوں کے بعد آنے والے رسولوں کا ذکر ہے- آپ کے بعد بنی آدم کو خطاب ہے لہذا جب تک بنی آدم دنیا میں موجود ہیں اس وقت تک نبوت کا سلسلہ جاری رہے گا
جواب: اس آیت کریمہ سے قبل اسی رکوع میں یا بنی آدم اور " اول "یا بنی آدم" کا تعلق اهبطو بعضکم لبعض عدو
سے ہے-"اهبطو کے مخاطب سیدنا آدم علیہ السلام وسیدہ حوا ہیں لہذا اس آیت میں بھی آدم علیہ السلام کے وقت کی اولاد کو مخاطب کیا گیا ہے پهر زیر بحث آیت نمبر 35 ہے- آیت نمبر 10 سے سیدنا آدم علیہ السلام کا ذکر شروع ہے اس تسلسل کے تناظر میں دیکھا جائے تو دو رکوع سے پہلے جو مضمون چلا آ رہا ہے اس کی ترتیب و تنسیق خود ظاہر کرتی ہے کہ جب آدم وحوا علیہما السلام کو اپنے اصلی مسکن ( جنت ) سے عارضی طور پر جدا کیا گیا تو ان کی مخلصانہ توبہ و انابت پر نظر کرتے ہوئے مناسب معلوم ہوا کہ اس حرمان کی تلافی اور تمام اولاد آدم کو اپنی میراث آبائی واپس دلانے کے لیے کچھ ہدایات دی جائیں- چنانچہ هبوط آدم علیہ السلام کا قصہ ختم ہونے کے بعد یا بنی آدم قد انزلنا علیکم لباسا( الاعراف 26 ) سے خطاب شروع کر کے تین چار رکوع تک انہیں ہدایات کا مسلسل بیان ہوا ہے تو حقیقت میں یہ خطاب اولین آدم علیہ السلام کو ہے اس پر قرینہ اس کا سباق ہے- تسلسل اور سباق آیات کی صراحتاً دلالت موجود ہے کہ یہاں پر حکایت کیا گیا ہے-