• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ابن مریم کے متعلقہ احادیث کی تخریج

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر

حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ کَهْمَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ وَهَذَا حَدِيثُهُ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا کَهْمَسٌ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ قَالَ کَانَ أَوَّلَ مَنْ قَالَ فِي الْقَدَرِ بِالْبَصْرَةِ مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ حَاجَّيْنِ أَوْ مُعْتَمِرَيْنِ فَقُلْنَا لَوْ لَقِينَا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا يَقُولُ هَؤُلَائِ فِي الْقَدَرِ فَوُفِّقَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ دَاخِلًا الْمَسْجِدَ فَاکْتَنَفْتُهُ أَنَا وَصَاحِبِي أَحَدُنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالْآخَرُ عَنْ شِمَالِهِ فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِي سَيَکِلُ الْکَلَامَ إِلَيَّ فَقُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّهُ قَدْ ظَهَرَ قِبَلَنَا نَاسٌ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ وَيَتَقَفَّرُونَ الْعِلْمَ وَذَکَرَ مِنْ شَأْنِهِمْ وَأَنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنْ لَا قَدَرَ وَأَنَّ الْأَمْرَ أُنُفٌ قَالَ فَإِذَا لَقِيتَ أُولَئِکَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنِّي بَرِيئٌ مِنْهُمْ وَأَنَّهُمْ بُرَآئُ مِنِّي وَالَّذِي يَحْلِفُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَوْ أَنَّ لِأَحَدِهِمْ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فَأَنْفَقَهُ مَا قَبِلَ اللَّهُ مِنْهُ حَتَّی يُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ لَا يُرَی عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ حَتَّی جَلَسَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُکْبَتَيْهِ إِلَی رُکْبَتَيْهِ وَوَضَعَ کَفَّيْهِ عَلَی فَخِذَيْهِ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنْ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّکَاةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنْ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ الْإِيمَانِ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَکُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ الْإِحْسَانِ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ کَأَنَّکَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاکَ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ السَّاعَةِ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَتِهَا قَالَ أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا وَأَنْ تَرَی الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَائَ الشَّائِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ قَالَ ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ مَلِيًّا ثُمَّ قَالَ لِي يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنْ السَّائِلُ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاکُمْ يُعَلِّمُکُمْ دِينَکُمْ
ابوخیثمہ، زہیر بن حرب، وکیع، کہمس، عبداللہ بن بریدہ، یحیی بن یعمر سے دو سلسلوں کے ساتھ روایت ہے اور دونوں سلسلوں میں کہمس راوی ہیں کہ سب سے پہلے بصرہ میں معبد جہنی نے انکار تقدیر کا قول کیا یحیی کہتے ہیں کہ اتفاقا میں اور حمید بن عبدالرحمن حمیری ساتھ ساتھ حج یا عمرہ کرنے گئے اور ہم نے آپس میں کہہ لیا تھا کہ اگر کسی صحابی سے ملاقات ہوئی تو ان سے تقدیر الٰہی کا انکار کرنے والوں کا مقولہ دریافت کریں گے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے حضرت ابن عمر ؓ سے ملاقات ہوگئی آپ مسجد میں داخل ہو رہے تھے ہم دونوں نے دائیں بائیں سے گھیر لیا چونکہ میرا خیال تھا کہ میرا ساتھی سلسلہ کلام میرے ہی سپرد کرے گا اس لئے میں نے کہنا شروع کیا، اے ابوعبدالرحمن ہمارے ہاں کچھ ایسے آدمی پیدا ہوگئے ہیں جو قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں اور علم دین کی تحقیقات کرتے ہیں اور راوی نے ان کی تعریف کی مگر ان کا خیال ہے کہ تقدیر الٰہی کوئی چیز نہیں ہے ہر بات بغیر تقدیر کے ہوتی ہے اور سارے کام ناگہاں ہوتے ہیں حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا اگر تمہاری ان لوگوں سے ملاقات ہو جائے تو کہہ دینا کہ نہ میرا ان سے کوئی تعلق ہے اور نہ ان کا مجھ سے حضرت ابن عمر ؓ قسم کھا کر فرماتے تھے کہ اگر ان میں سے کسی کے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور وہ سب کا سب اللہ تعالیٰ کی راہ میں خیرات کر دے تب بھی اللہ اس کی خیرات قبول نہیں کرے گا تاوقتیکہ اس کا تقدیر پر ایمان نہ ہو مجھ سے میرے باپ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے ایک حدیث بیان کی تھی فرمایا کہ ایک روز ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے اچانک ایک شخص نمودار ہوا نہایت سفید کپڑے بہت سیاہ بال سفر کا کوئی اثر یعنی گردو غبار وغیرہ اس پر نمایاں نہ تھا اور ہم میں سے کوئی اس کو جانتا بھی نہ تھا بالآخر وہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے زانو بزانو ہو کر بیٹھ گیا اپنے دونوں ہاتھوں کو رسول پاک ﷺ کی رانوں پر رکھ دیا اور عرض کیا یا محمد ﷺ اسلام کی کیفت تبائیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ تم کلمہ تو حید یعنی اس بات کی گواہی دو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ کی رسالت (کہ آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں) کا اقرار کرو، نماز پابندی سے بتعدیل ارکان ادا کرو، زکوہ دو، رمضان کے روزے رکھو اور اگر استطاعتِ زاد راہ ہو تو حج بھی کرو۔ آنے والے نے عرض کیا کہ آپ ﷺ نے سچ فرمایا۔ ہم کو تعجب ہوا کہ خود ہی سوال کرتا ہے اور خود ہی تصدیق کرتا ہے، اس کے بعد اس شخص نے عرض کیا کہ ایمان کی حالت بتائیے آپ ﷺ نے فرمایا ایمان کے معنی یہ ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ کا اور اس کے فرشتوں کا، اس کی کتابوں کا، اس کے رسولوں کا اور قیامت کا یقین رکھو، تقدیر الٰہی کو یعنی ہر خیر وشر کے مقدم ہونے کو سچا جانو۔ آنے والے نے عرض کیا : آپ نے سچ فرمایا۔ پھر کہنے لگا احسان کی حقیقت بتائیے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : احسان کی حقیقت یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو کہ گویا تم اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہو اگر یہ مرتبہ حاصل نہ ہو تو (تو کم از کم) اتنا یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ تم کو دیکھ رہا ہے۔ آنے والے نے عرض کیا کہ قیامت کے بارے میں بتائیے آپ ﷺ نے عرض کیا کہ قیامت کے بارے میں جس سے سوال کیا گیا ہے وہ سائل سے زیادہ اس بات سے واقف نہیں ہے اس نے عرض کیا اچھا قیامت کی علامات بتائیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کی علامات میں سے یہ بات ہے کہ لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی اور تو دیکھے گا کہ ننگے پاؤں ننگے جسم تنگ دست چرواہے بڑی بڑی عمارتوں پر اترائیں گے اس کے بعد وہ آدمی چلا گیا حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ میں کچھ دیر تک ٹھہرا رہا پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے عمر کیا تم جانتے ہو کہ یہ سوال کرنے والا کون تھا میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا یہ حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے کے لئے آئے تھے۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ مِينَائَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَيَنْزِلَنَّ ابْنُ مَرْيَمَ حَکَمًا عَادِلًا فَلَيَکْسِرَنَّ الصَّلِيبَ وَلَيَقْتُلَنَّ الْخِنْزِيرَ وَلَيَضَعَنَّ الْجِزْيَةَ وَلَتُتْرَکَنَّ الْقِلَاصُ فَلَا يُسْعَی عَلَيْهَا وَلَتَذْهَبَنَّ الشَّحْنَائُ وَالتَّبَاغُضُ وَالتَّحَاسُدُ وَلَيَدْعُوَنَّ إِلَی الْمَالِ فَلَا يَقْبَلُهُ أَحَدٌ
قتیبہ بن سعید، لیث، سعید بن ابی سعید، عطاء بن میناء، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم حضرت عیسیٰ ابن مریم ضرور اتریں گے وہ انصاف کرنے والے حاکم ہوں گے وہ صلیب توڑ ڈالیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ موقوف کریں گے اور جوان اونٹنیاں چھوڑیں گے مگر ان پر کوئی متوجہ نہیں ہوگا یعنی ان سے بار برداری کے لئے کام نہیں لے گا لوگوں کے دلوں سے کینہ بغض اور حسد ختم ہو جائے گا اور وہ لوگوں کو مال کی طرف بلائیں گے مگر کوئی بھی مال قبول نہیں کرے گا۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالُوا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَی الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ فَيَنْزِلُ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ أَمِيرُهُمْ تَعَالَ صَلِّ لَنَا فَيَقُولُ لَا إِنَّ بَعْضَکُمْ عَلَی بَعْضٍ أُمَرَائُ تَکْرِمَةَ اللَّهِ هَذِهِ الْأُمَّةَ
ولید بن شجاع، ہارون بن عبداللہ ، حجاج بن شاعر، ابن محمد، ابن جریج، ابوزبیر ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کی خاطر لڑتا رہے گا اور قیامت تک غالب رہے گا اور فرمایا کہ پھر حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام اتریں گے لوگوں کا امیر ان سے نماز پڑھانے کے لے عرض کرے گا آپ علیہ السلام فرمائیں گے کہ نہیں بلکہ تم ایک دوسرے پر امیر ہو یہ وہ اعزاز ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عطا فرمایا ہے۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
و حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ سَعِيدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ حَنْظَلَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُهِلَّنَّ ابْنُ مَرْيَمَ بِفَجِّ الرَّوْحَائِ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا أَوْ لَيَثْنِيَنَّهُمَا
سعید بن منصور، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن عیینہ، سفیان، زہری، حنظلہ اسلمی، حضرت ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے حضرت ابن مریم علیہ السلام (فَجِّ الرَّوْحَاءِ ) الرَّوْحَاءِ کی گھاٹی میں حج یا عمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھیں گے۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ إِلَّا نَخَسَهُ الشَّيْطَانُ فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ نَخْسَةِ الشَّيْطَانِ إِلَّا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِکَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالاعلی معمر، زہری، سعید، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کوئی بچہ ایسا نہیں کہ جس کی ولادت کے وقت شیطان اس کے کونچہ نہ مارتا ہو پھر وہ بچہ شیطان کے کونچہ مارنے کی وجہ سے چیختا (روتا) ہے سوائے حضرت ابن مریم علیہ السلام کے اور ان کی والدہ کے پھر حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا اگر تم چاہو تو یہ آیت کریمہ پڑھو (وَاِنِّىْ اُعِيْذُھَابِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ) 3 ۔ آل عمران : 36)
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا ذَهَبَ الْمَذْهَبَ أَبْعَدَ

عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب قعنبی، عبدالعزیز ابن محمد، ابن عمر، ابی سلمہ، حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب قضائے حاجت کے لئے جاتے تو (لوگوں سے) دوری اختیار فرماتے۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ الْأَنْبِيَائُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ
احمد بن صالح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو میں نے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ میں ابن مریم کے قریب ہوں اور تمام انبیاء علاتی بھائی ہیں اور میرے اور ابن مریم کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
Top