ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
حدیث۱… ’’
عن النواس بن السمعان ؓ قال قال رسولﷺ اذ بعث اﷲ المسیح بن مریم فینزل عندالمنارۃ البیضاء شرقی دمشق بین مھروذتین واضعاً کفیہ علی اجنحۃ ملکین فیطلبہ حتی یدرکہ بباب لد فیقتلہ
‘‘ (مسلم ج۲ ص ۴۰۱، باب ذکر الدجال)
ترجمہ: ’’حضرت نواس بن سمعانؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ جب اﷲتعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مبعوث فرمائیں گے۔ وہ دمشق کی جامع مسجد کے سفید مشرقی مینار پر اتریں گے۔ وہ دو زرد چادریں پہنے ہوں گے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے ہوں گے۔ پھر وہ دجال کی تلاش میں نکلیں گے۔ تاآنکہ اسے باب لد کے مقام پر پائیں گے۔ پھر اسے قتل کردیں گے۔‘‘
اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ بطور معجزہ ان کے منہ کی ہوا حد نگاہ تک پہنچے گی اور اس سے کافر مریں گے۔
آسمان سے نازل ہونے کے بعد عیسی علیہ السلام حضرت محمد ﷺ کی شریعت کی پیروی کریں گے (حدیث)
حدیث … ’’
عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسولﷺ کیف انتم اذا نزل فیکم ابن مریم من السماء وامامکم منکم
‘‘ (کتاب الاسماء والصفات للبیہقی ص:۳۰۱)
ترجمہ: ’’حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ تمہاری خوشی کا اس وقت کیا حال ہوگا۔ جبکہ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام تم میں آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہار امام تم میں سے ہوگا۔‘‘
(یعنی امام مہدی تمہارے امام ہوں گے اور حضرت عیسیٰ باوجود نبی و رسول ہونے کے امام مہدی کی اقتداء کریں گے)‘‘
تنبیہ۱… اس حدیث میں لفظ من السماء کی صراحت ہے۔
تنبیہ۲… اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مہدی علیہ الرضوان الگ الگ شخصیتیں ہیں۔
نزول عیسی علیہ السلام (حدیث: علامات عیسی علیہ السلام)
حدیث …
’’قال الامام احمد حدثنا عفان ثنا ھمام انبأنا قتادۃ عن عبدالرحمن عن ابی ہریرۃؓ ان النبیﷺ قال الانبیاء اخوۃ لعلات امھاتھم شتی ودینھم واحدوانی اولیٰ الناس بعیسی بن مریم لانہ لم یکن نبی بینی وبینہ وانہ نازل فاذا رائیتموہ فاعرفوہ رجل مربوع الی الحمرۃ والبیاض علیہ ثوبان ممصران کان رائسہ یقطر وان لم یصبہ بلل فیدق الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ وید عوالناس الی الاسلام ویھلک ﷲ فی زمانہ الملل کلھا الا الاسلام ویھلک اﷲ فی زمانہ المسیح الدجال ثم تقع الامانۃ علی الارض حتی ترتع الاسود مع الابل والنمار مع البقر والذئاب مع الغنم ویلعب الصبیان بالحیات لاتضرھم فیمکث اربعین سنۃ ثم یتوفی ویصلی علیہ المسلمون‘‘ (و کذا رواہ ابوداؤد کذا فیتفسیر ابن کثیر ج ۱ ص ۵۷۸، زیر آیت و ان من اھل الکتاب، قال الحافظ ابن حجرؒ ، رواہ ابوداؤد و احمد باسناد صحیح، فتح الباری ج۶ ص۳۵۷)
ترجمہ: ’’امام احمد بن حنبلؒ اپنی مسند میں ابوہریرہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تمام انبیاء علاّٰتی بھائی ہیں۔ مائیں مختلف یعنی شریعتیں مختلف ہیں اور دین یعنی اصول شریعت سب کا ایک ہے اور میں عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ سب سے زیادہ قریب ہوں۔ اس لئے کہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں۔ وہ نازل ہوں گے جب ان کو دیکھو تو پہچان لینا۔ وہ میانہ قد ہوں گے۔ رنگ ان کا سرخ اور سفیدی کے درمیان ہوگا۔ ان پر دو رنگے ہوئے کپڑے ہوں گے۔ سرکی یہ شان ہوگی کہ گویا اس سے پانی ٹپک رہا ہے۔ اگرچہ اس کو کسی قسم کی تری نہیں پہنچی ہوگی۔ صلیب کو توڑیں گے۔ جزیہ کو اٹھائیں گے۔ سب کو اسلام کی طرف بلائیں گے۔ اﷲتعالیٰ ان کے زمانہ میں سوائے اسلام کے تمام مذاہب کو نیست و نابود کردے گا اور اﷲتعالیٰ ان کے زمانہ میں مسیح دجال کو قتل کرائے گا۔ پھر تمام روئے زمین پر ایسا امن ہوجائے گا کہ شیر اونٹ کے ساتھ اور چیتے گائے کے ساتھ اور بھیڑیئے بکریوں کے ساتھ چریں گے اور بچے سانپ کے ساتھ کھیلنے لگیں گے۔ سانپ ان کو نقصان نہ پہنچائیں گے۔ عیسیٰ علیہ السلام زمین پر چالیس سال ٹھہریں گے۔ پھر وفات پائیں گے اور مسلمان ان کے جنازہ کی نماز پڑھیں گے۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانیؒ فتح الباری شرح صحیح بخاری میں فرماتے ہیں کہ اس روایت کی اسناد صحیح ہیں۔ اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی ابھی وفات نہیں ہوئی۔ آسمان سے نازل ہونے کے بعد قیامت سے پیشتر جب یہ تمام باتیں ظہور میں آجائیں گی تب وفات ہوگی۔
رسول اﷲﷺ نے یہود سے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابھی تک نہیں مرے۔ زندہ ہیں (حدیث)
حدیث …
’’عن الحسن (مرسلاً) قال قال رسول اﷲﷺ للیھود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیمٰۃ‘‘ (اخرجہ ابن کثیر فی تفسیر آل عمران ج ۱ ص ۳۶۶)
ترجمہ: ’’امام حسن بصریؒ سے مرسلا ً روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے یہود سے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابھی تک نہیں مرے۔
زندہ ہیں اور وہی دن قیامت سے قبل واپس تشریف لائیں گے۔‘‘
نزول عیسی علیہ السلام (حدیث: عیسیؑ کا زمین پر اترنا اور قیامت کے دن قبر میں سے ایک ساتھ اٹھنا)
حدیث …
’’عن عبداﷲ بن عمرو قال قال رسول اﷲﷺ ینزل عیسیٰ بن مریم الی الارض فیتزوج ویولدلہ ویمکث خمسا واربعین سنۃ ثم یموت فیدفن معی فی قبری فاقوم انا وعیسیٰ بن مریم فی قبر واحد بین ابی بکر و عمر‘‘ (رواہ ابن الجوزی فی کتاب الوفا، کتاب الاذاحہ ص۱۷۷، مشکوٰۃ ص۴۸۰، باب نزول عیسیٰ ابن مریم) ترجمہ: ’’عبداﷲ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ آئندہ میں عیسیٰ علیہ السلام زمین پر اتریں گے۔ (اس سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس سے پیشتر زمین پر نہ تھے بلکہ زمین کے بالمقابل آسمان پر تھے) اور میرے قریب مدفون ہوں گے۔ قیامت کے دن میں مسیح بن مریم کے ساتھ اور ابوبکرؓ و عمرؓ کے درمیان قبر سے اٹھوں گا۔‘‘
حدیث نزول عیسی علیہ السلام ( عیسی علیہ السلام کی وفات ہوئی نہیں بلکہ ہونی ہے)
حدیث …’’
حدثنی المثنی قال ثنا اسحاق قال ثنا ابن ابی جعفر عن ابیہ عن الربیع فی قولہ تعالی (الم اﷲ لا الہ الا ھو الحی القیوم) قال ان النصاریٰ اتوا رسول اﷲﷺ فخاصموہ فی عیسیٰ بن مریم وقالوا لہ من ابوہ وقالوا علی اﷲ الکذب والبھتان لا الہ الا ھو لم یتخذ صاحبۃ ولا ولدا فقال لھم النبیﷺ الستم تعلمون انہ لایکون ولد الاّ ھویشبہ اباہ قالوا بلیٰ قال الستم تعلمون ان ربنا حي لا یموت وان عیسیٰ یأتی علیہ الفناء قالوا بلیٰ قال الستم تعلمون ان ربنا قیم علی کل شئی یکلؤہ ویحفظہ ویرزقہ قالوا بلیٰ قال فھل یملک عیسیٰ من ذلک شیئا قالوا لا قال افلستم تعلمون ان اﷲ عزوجل لا یخفی علیہ شئ فی الارض ولا فی السماء قالوا بلیٰ۰ قال فھل یعلم عیسیٰ من ذلک شیا الا ما علم قالوا لا۰ قال فان ربنا صور عیسیٰ فی الرحم کیف شاء فھل تعلمون ذلک قالوا بلیٰ قال الستم تعلمون ان ربنا لا یاکل الطعام ولا یشرب الشراب ولا یحدث الحدث قالوا بلیٰ قال الستم تعلمون ان عیسیٰ حملتہ امرأۃ کما تحمل المرأۃ ثم وضعتہ کما تضع المرأۃ ولدھا ثم غذی کما یغذی الصبی ثم کان یطعم الطعام ویشرب الشراب و یحدث الحدث قالوا بلیٰ قال فکیف یکون ھذا کمازعمتم قال فعرفوا ثم ابوا الا حجوداً فانزل اﷲ عزوجل الم اﷲ لا الہ الا ھوالحی القیوم
‘‘ (تفسیر ابن جریر ص ۱۶۳ ج۳)
ترجمہ: ’’ربیع سے ’’
الم اﷲ لا الہ الا ھو الحی القیوم
‘‘ کی تفسیر میں منقول ہے کہ جب نصاریٰ نجران، نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حضرت مسیح علیہ السلام کی الوہیت کے بارے میں آپﷺ نے مناظرہ اور مکالمہ شروع کیا اور یہ کہا کہ اگر حضرت مسیح ابن اﷲ ہیں تو پھر ان کا باپ کون ہے؟ (مراد کہ اگر حضرت عیسیٰ کا باپ نہیں، تو ان کو اﷲ ہی کا بیٹا کہنا چاہئے) حالانکہ خدا وہ ہے جو لاشریک ہے۔ بیوی اور اولاد سے پاک اور منزہ ہے۔ تو آنحضرتﷺ نے ان سے یہ ارشاد فرمایا کہ تم کو خوب معلوم ہے کہ بیٹا باپ کے مشابہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کیوں نہیں بے شک ایسا ہی ہوتا ہے۔ (یعنی جب یہ تسلیم ہوگیا کہ بیٹا، باپ کے مشابہ ہوتا ہے) تو اس قاعدہ سے حضرت مسیح بھی خدا کے مماثل اور مشابہ ہونے چاہئیں۔ حالانکہ سب کو معلوم ہے کہ خدا بے مثل ہے اور بے چون و چگون ہے۔ ’’
لیس کمثلہ شئی ولم یکن لہ کفواً احد
‘‘ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ تم کو معلوم ہے کہ ہمارا پروردگار حیی لا یموت ہے۔ یعنی زندہ ہے۔ کبھی نہ مرے گا اور عیسیٰ علیہ السلام پر موت اور فنا آنے والی ہے۔(اس جواب سے صاف ظاہر ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام ابھی زندہ ہیں، مرے نہیں۔ بلکہ زمانہ آئندہ میں ان پر موت آئے گی) نصاریٰ نجران نے کہا بے شک صحیح ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم کو معلوم ہے کہ ہمارا پروردگار ہر چیز کا قائم کرنے والا تمام عالم کا نگہبان اور محافظ اور سب کارزاق ہے۔ نصاریٰ نے کہا بے شک! آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السلام بھی کیا ان چیزوں کے مالک ہیں؟ نصاریٰ نے کہا نہیں۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا تم کو معلوم ہے کہ اﷲ پر زمین اور آسمان کی کوئی شے پوشیدہ نہیں۔ نصاریٰ نے کہا ہاں بے شک! آپﷺ نے ارشاد فرمایا کیا عیسیٰ کی بھی یہی شان ہے؟ نصاریٰ نے کہا نہیں۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم کو معلوم ہے کہ اﷲ نے حضرت عیسیٰ کو رحم مادر میں جس طرح چاہا بنایا؟ نصاریٰ نے کہا ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم کو خوب معلوم ہے کہ اﷲ نہ کھانا کھاتا ہے۔ نہ پانی پیتا ہے اور نہ بول و براز کرتا ہے۔ نصاریٰ نے کہا بے شک! آپﷺ نے فرمایا کہ تم کو معلوم ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام سے اور عورتوں کی طرح ان کی والدہ مطہرہ حاملہ ہوئیں اور پھر مریم صدیقہ نے ان کو جنا۔ جس طرح عورتیں بچوں کو جنا کرتی ہیں۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام کو بچوں کی طرح غذا بھی دی گئی۔ حضرت مسیح کھاتے بھی تھے، پیتے بھی تھے اور بول و براز بھی کرتے تھے۔ نصاریٰ نے کہا بے شک! ایسا ہی ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ پھر عیسیٰ علیہ السلام کس طرح خدا کے بیٹے ہوسکتے ہیں؟‘‘نصاریٰ نجران نے حق کو خوب پہچان لیا۔ مگر دیدئہ و دانستہ اتباع حق سے انکار کیا۔ اﷲ عزوجل نے اس بارے میں یہ آیتیں نازل فرمائیں : ’’
الم اﷲ لا الہ الا ھو الحی القیوم
‘‘
ایک ضروری تنبیہ
ان تمام احادیث اور روایات سے یہ امر بخوبی واضح ہوگیا کہ احادیث میں جس مسیح کے نزول کی خبر دی گئی۔ اس سے وہی مسیح مراد ہے جس کا ذکر قرآن کریم میں ہے۔ جو حضرت مریم کے بطن سے بلاباپ کے نفخ جبرئیل علیہ السلام سے پیدا ہوئے اور جن پر اﷲ نے انجیل اتاری۔ معاذ اﷲ نزول سے امت محمدیہﷺ میں سے کسی دوسرے شخص کا پیدا ہونا مراد نہیں کہ جو عیسیٰ علیہ السلام کا مثیل ہو۔ ورنہ اگر احادیث نزول مسیح سے کسی مثیل مسیح کا پیدا ہونا مراد ہوتا۔ تو بیان نزول کے وقت آنحضرتﷺ اور ابوہریرہؓ کا آیت کو بطور استشہاد تلاوت کرنے کا کیا مطلب ہوگا؟ معاذاﷲ! اگر احادیث سے نزول میں مثیل مسیح اور مرزا کا قادیان میں پیدا ہونا مراد ہے۔ تو لازم آئے گا کہ قرآن کریم میں جہاں کہیں مسیح کا ذکر آیا ہے۔ سب جگہ مثیل مسیح اور مرزا قادیانی ہی مراد ہوں۔ اس لئے کہ آنحضرتﷺ کا نزول مسیح کو ذکر فرماکر بطور اشتہاد آیت کو تلاوت کرنا اس امر کی صریح دلیل ہے کہ حضورﷺ کا مقصود انہیں مسیح بن مریم کے نزول کو بیان کرنا ہے۔ جن کے بارے میں یہ آیت اتری۔ کوئی دوسرا مسیح مراد نہیں اور علی ہذا امام بخاری اور دیگر ائمہ احادیث کا احادیث نزول کے ساتھ سورئہ مریم اور آل عمران اور سورئہ نساء کی آیات کو ذکر کرنا اس امر کی صریح دلیل ہے کہ احادیث میں ان ہی مسیح بن مریم کا نزول مراد ہے کہ جن کی توفی (اٹھائے جانے) اور رفع الی السماء کا قرآن میں ذکر ہے۔ حاشا وکلا قرآن کریم کے علاوہ احادیث میں کوئی دوسرا مسیح مراد نہیں۔ دونوں جگہ ایک ہی ذات مراد ہے۔ ضروری نوٹ… آنحضرتﷺ سے حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی سو سے زائد احادیث منقول ہیں۔ جن سب کو امام العصر حضرت مولانا سید انور شاہ کشمیریؒ نے اپنی کتاب ’’التصریح بما تواتر فی نزول المسیح‘‘ میں ذکر فرمایا ہے۔ ان میں سے مندرجہ بالا چھ احادیث کا انتخاب اس لئے کیا گیا کہ ہر حدیث میں قادیانیوں کے نظریہ کا رد ہے۔ مثلاً:
پہلی حدیث، میں عیسیٰ علیہ السلام کا دمشق کے مشرقی مینارہ پر اترنا۔ فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھ کر اترنا اور باب لد (جو فلسطین کے ایک گاؤں کا نام ہے) پر دجال کو قتل کرنے کا ذکر ہے۔
دوسری حدیث، میں عیسیٰ ابن مریم کے آسمان سے اترنے کی صراحت ہے۔
تیسری حدیث، میں آپﷺ فرماتے ہیں کہ وہ عیسیٰ بن مریم جن کے اور میرے درمیان کوئی نبی نہیں وہی نازل ہوں گے۔
چوتھی حدیث، میں ’’
لم یمت
‘‘اور ’’
رجوع
‘‘ کا صراحت کے ساتھ ذکر ہے۔
پانچویں حدیث، میں’’
نزول الیٰ الارض
‘‘ کی صراحت ہے۔
چھٹی حدیث میں ’’
یأتی علیہ الفنائ
‘‘ کی تصریح ہے۔
ایک چیلنج… کتب احادیث میں عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا تو باب ہے۔ ساری کائنات کے قادیانی مل کر کسی حدیث کی کتاب سے وفات مسیح کا باب نہیں دکھاسکتے۔ فائدہ… حضرت لدھیانوی شہیدؒ کا رسالہ ’’نزول عیسیٰ علیہ السلام‘‘ مندرجہ تحفہ قادیانیت جلد اوّل قابل دید ہے۔
احادیث کی سند کے متعلق آپ کو صحیح طرح شاہ صاحب گائیڈ کرسکتے ہیں۔ کیونکہ بھائی میں کوئی عالم نہیں بلکہ ایک انجینیئر ہوں ۔۔۔ میں صرف کُتب کو دیکھ کر وہاں سے ٹائپنگ کرتا ہوں۔ آپ کی اس پوسٹ پرشاہ صاحب نے کمنٹ کیا ہے ۔۔۔ اس کے بعد آپ کے کمنٹ کا انتظار ہے۔