ایک قادیانی نے درج ذیل پوسٹ لگائی تھی ۔
اس کا جواب برادر حاشر احمد نے یوں دیا
اس پر انصر رضا اور حاشر احمد کی درج ذیل گفتگو ہوئی جو کافی دلچسپ ہے ۔ اس میں انصر رضا صاحب کی بے بسی بالکل عیاں ہے ۔ برادر حاشر احمد نے بہت عمدہ طریقے سے انصر رضا کو ہینڈل کیا ہے ۔
Ansar Raza
ان نامعقول سوالوں کا جواب یہ ہے کہ نبوت اطاعت کے ذریعہ ملنے کی بات ہورہی ہے اگر تشریعی نبوت ملے گی تو اطاعت کس بات کی ہوئی وہ تو پھر نئی نبوت بن جائے گی اور تشریعی نبی اپنی شریعت پر عمل کرے گا نہ کہ محمد رسول اللہ ﷺ کی۔ یہی جواب ظلی بروزی ہونے اور حقیقی اور مستقل نہ ہونے کے اعتراض کا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ جس طرح بہت سے لوگ اختلاط کرتے ہیں لیکن ہر بار بچہ پیدا نہیں ہوتا۔ اسی طرح بے شمار لوگ اطاعت کرتے ہیں لیکن سب نبی صدیق شہید اور صالح نہیں بنتے بلکہ بعض تو کچھ بھی نہیں بنتے۔
تیسری بات کا جواب یہ ہے کہ بچہ میں اولاد پیدا کرنے والے اعضاء اور خاصیت ماں کے پیٹ مں ہی ملتی ہے نا کہ باہر آکر۔ البتہ ان میں متعلقہ طاقت آہستہ آہستہ پیدا ہوتی ہے جب بچہ بلوغت میں قدم رکھتا ہے۔جیسے کان ناک آنکھیں دماغ بچہ کے ساتھ ہی پیدا ہوتے ہیں لیکن سمع بصر اور فؤاد کا شعور بعد میں اجاگر ہوتا ہے۔ اسی طرح ملکۂ نبوت ماں کے پیٹ میں ہی مل جاتا ہے لیکن اطاعت کے ذریعہ وہ اجاگر ہوتا ہے اور انسان موہبت کے بعد کسب کے ذریعہ اسے حاصل کرلیتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا نورٌ علیٰ نور۔
چوتھی بات کا جواب یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنے چچا کے لئے دعا کرتے تھے کہ وہ ایمان لے آئے ۔ کیا وہ دعا قبول ہوئی؟ بلکہ وہ تو ہر انسان کے لئے چاہتے تھے کہ وہ اسلام قبول کرلے۔ کیا ایسا ہوا؟ نہیں! بلکہ اللہ نے فرمایا ’’فلعلک باخع نفسک الا یکونوا مؤمنین‘‘ کیا آپ اپنے آپ کو اس غم میں ہلاک کرلیں گے کہ وہ ایمان نہیں لاتے‘‘ اور فرمایا ’’انک لا تھدی من احببت ولٰکن اللہ یھدی من یشاء‘‘ جسے آپ چاہتے ہیں ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ ہدایت اسے ملتی ہے جسے اللہ چاہے۔
Hashir Ahmed
قرآن کریم میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو اپنے سے پہلے نبیوں کے نقش قدم پر چلنے کی تلقین کی گئی ہے، ارشاد ہے "الئك الذين هداهم الله فبهداهم اقتده" یہ (جن انبیاء کا ذکر اس سے پہلی آیات میں ہوا ہے) وہ لوگ ہیں جو الله کے ہدایت یافتہ تھے، پس آپ بھی انہی کے نقش قدم پر چلیں (الانعام:90) ، تو کیا نبی کریم صلى الله عليه وسلم پہلے انبیاء کے نقش قدم پر چلنے کے بعد "تشريعى اور مستقل نبى" نہ رہے؟ مرزا قادیانی نے حضرت عيسى عليه السلام کے بارے میں لکھا وہ "تیس برس تک موسى کی پیروی کرکے خدا کا مقرب بنا اور مرتبہ نبوت پایا" (چشمہ مسیح، رخ 20 ص 381 تا 382) تو جب مسیح عليه السلام کو مرتبہ نبوت تیس سال تک حضرت موسى عليه السلام کی پیروی کی وجہ سے ملا تو انھیں بھی ظلی بروزی نبی ہونا چاہیے تھا وہ مستقل نبی کیوں بنے؟
Hashir Ahmed
تیسری بات یہ کہ "نبوت" کوئی ایسی چیز نہیں جو تدریجی طور پر ملتی ہے یا مختلف سٹیجز پر ترقی ہوتی رہتی ہے یہاں تک آدمی نبوت کا منصب پا لیتا ہے، نبوت یکدم پوری کی پوری ملتی ہے اسے بچے کے پیدا ہونے اور اسکے جوان ہونے پر قیاس کرنا صرف دھوکہ ہے ..
Hashir Ahmed
رہی بات مرزا کی دعا کی تو وہ ضرور قبول ہونی تھی کیونکہ مرزا نے لکھا ہے "اور میں جانتا ہوں میں میری دعائیں کرنے سے پہلے ہی مستجاب ہیں" (مكتوبات احمد جلد دوم صفحه 40) نیز مرزا کا ایک الہام بھی ہے کہ اسکے خدا نے اسے کہا کہ "میں تیری ساری دعائیں قبول کرونگا سوائے ان دعاؤں کے جو تیرے شریکوں سے متعلق ہیں)
Hashir Ahmed
دوسری بات یہ ہے کہ جس طرح بہت سے لوگ اختلاط کرتے ہیں لیکن ہر بار بچہ پیدا نہیں ہوتا۔ اسی طرح بے شمار لوگ اطاعت کرتے ہیں لیکن سب نبی صدیق شہید اور صالح نہیں بنتے بلکہ بعض تو کچھ بھی نہیں بنتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آیت تو کہتی ہے جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اس کو ضرور انعام ملے گا آپ کہتے ہو نہیں ضروری نہیں تو یہ کیا انکار قرآن ہے ؟؟ صاف اور واضح جواب دینا انصر صاحب
اور اگر سورہ الشوریٰ والی آیت کو اس تشبیہ دینی ہے تو ضروری ہے کہ بچہ پیدا ہوا اختلاط سے نہیں تو پھر اس آیت سے اس کی تشبیہ ہی نہیں بنتی جیسا آیت میں ضرور انعام ملے گا وایسے بچہ بھی ضرور پیدا ہوگا ۔
Ansar Raza
تمہاری پہلی بات کا جواب یہ ہے کہ عبارت نقل کرنے میں تم نے اپنے باپ دادا یہود و نصاریٰ کی پیروی کی ہے۔ سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام وہاں فرمارہے ہیں کہ اگر اسرائیلی نبی حضرت عیسیٰ ؑ کا آنا مانا جائے تو یہ اعتقاد رکھنا پڑتا ہے کہ وہ تیس برس تک موسیٰ کی پیروی کرکے مقرب بنے اور مرتبہ نبوت پایا۔ وہ اسے اپنا عقیدہ نہیں بتا رہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ مستقل نبی بمعنی تشریعی نبی نہیں تھے موسیٰ ؑ کی شریعت کے پیروکار تھے لیکن نبوت کا مرتبہ انہیں موسیٰ ؑ کی اطاعت میں نہیں ملا۔ یہ اعزاز صرف حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کو ملا کہ آپ کی اطاعت سے نبوت مل سکتی ہے۔
Ansar Raza
تمہاری یہ بات بلا دلیل ہے کہ نبوت کوئی تدریجی چیز نہیں بلکہ یکدم ملتی ہے۔ اس کی قرآن سے دلیل بتاؤ ۔ بات یہ ہے کہ منصب تو ایک دفعہ ہی ملتا ہے لیکن اس کے کمالات میں تدریجًا ترقی ہوتی ہے جیسے نبی اکرم ﷺ کو نبوت ملنے کے اٹھارہ سال بعد خاتم النبیین ہونے کا علم دیا گیا۔ پہلے دن نہیں بتایا گیا۔ یہ تدریجی ترقی بچے پر قیاس کرنا کیسے دھوکہ ہے؟ یہ الزام بھی بلا ثبوت ہے۔
Ansar Raza
تیسری بات کا جواب یہ ہے کہ تم نے خود ہی کہا تھا کہ کبھی اختلاط سے بھی کچھ نہیں پیدا ہوتا۔ اب اگر میں نے کہا کہ کبھی اطاعت سے بھی بندہ کچھ نہیں بنتا تو یہ تشبیہ کیسے غلط ہوگئی۔ اگر اختلاط کا ہر بار نتیجہ نکلنا چاہئے تو پھر ہر بار بچہ کیوں نہیں پیدا ہوتا۔ اور اگر نتیجہ نکلے بھی تو لازم نہیں کہ ہر بار ایک ہی نتیجہ نکلے۔ کبھی لڑکی پیدا ہوجاتی ہے کبھی لڑکا۔ کبھی صرف لڑکیاں کبھی صرف لڑکے۔ اسی طرح اطاعت کے نتیجے میں کبھی ایک انسان کچھ بھی نہیں بنتا کیوں کہ ہمیں تو وہ اطاعت کرتا نظر آتا ہے لیکن خدا کی نظر میں وہ ایک صالح کے معیار پر بھی پورا نہیں اترتا۔ کبھی انسان کے دل میں مرض ہوتا ہے جو ہمیں نظر نہیں آتا محض خدا کے علم میں ہوتا ہے، تمہاری یہ بات بھی دھوکا ہے کہ آیت کہتی ہے کہ ضرور انعام ملے گا۔ آیت مں کوئی ایسا لفظ نہیں جس کا ترجمہ یا تشریح ’’ضرور‘‘ کے لفظ سے کیا جاسکے۔ جہاں اللہ تعالیٰ یہ مفہوم ظاہر کرنا چاہتا ہے وہاں ’’لام تاکید‘‘ استعمال فرماتا ہے۔ جسے ’’وعداللہ الذین اٰمنوا منکم و عملوا الصٰلحٰت لیستخلفنھم‘‘ یہاں نقل کردہ آیت کے آخری حصہ میں یستخلفنھم سے پہلے لام لگا کر ایمان لانے اور اعمال صالح کرنے والوں کوخلافت کا انعام ضرور دئیے جانے کا ذکر کیا گیا ہے۔
Hashir Ahmed
باپ دادا یہود و نصاریٰ اسکے ہیں جنہوں نے اپنے باپ دادا سے یہ سبق پڑھا کہ ہم نے حضرت مسيح عليه السلام کو دو چوروں کے ساتھ صلیب پر ڈالا، انھیں مارا پیٹا ، انکے جسم میں کیلیں لگائیں ، تمھارے نام نہاد مسیح نے جو لکھا ہے وہ غور سے پڑھو اور یہ پرانے دھوکے دینا چھوڑ دو مسٹر انصر رضا یہ لو پڑھو "جو لوگ مولوی کہلاتے ہیں ہمارے سید و مولا خير الرسل وافضل الانبياء آنحضرت صلي الله عليه وسلم کی ہتک کرتے ہیں جبکہ کہتے ہیں کہ اس امت میں عيسى بن مريم كا مثيل کوئی نہیں آ سکتا اس لیے ختم نبوت کی مہر کو توڑ کر اسی اسرائيلى عيسى کو کسی وقت خدا تعالى دوبارہ دنیا میں لائے گا اور اس اعتقاد سے صرف ایک گناہ نہیں بلکہ دو گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں (1) اول یہ کہ ان کو اعتقاد رکھنا پڑتا ہے کہ جیسا کہ ایک بندہ خدا عيسى نام جس کو عبرانی میں یسوع کہتے ہیں تیس برس تک موسى رسول الله کی شريعت کی پیروی کرکے خدا کا مقرب بنا اور مرتبہ نبوت پایا اس کے مقابل پر اگر کوئی شخص بجائے تیس برس کے پچاس برس بھی آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی پیروی کرے تب بھی وہ مرتبہ نہیں پا سکتا گویا آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی پیروی کوئی کمال نہیں بخشتی" (چشمہ مسیحی، رخ 20 صفحات 381 و 382)
کیوں یہودی کی اولاد کون ہے؟ بتاؤ اس میں مرزا نے کس مولوی کا عقیدہ بیان کیا ہے جس نے یہ کہا کہ حضرت عيسى عليه السلام نے تیس سال موسى عليه السلام کی پیروی کی تو انھیں مرتبہ نبوت ملا؟
---------------------------------------------
دلیل تمہیں دینی ہے مسٹر انصر رضا! کوئی ایک نبی بتاؤ جو پہلے ملہم بنا ہو پھر مجدد بنا ہو پھر محدث بنا ہو پھر ترقی کرکے نبی بنا ہو، دلیل تمہیں دینی ہے کہ کوئی ایسا نبی ہوا ہو جو اپنے اوپر ہونے والی وحی کا مطلب بارہ سال تک نہ سمجھ سکا ہو ... دلیل ہم سے نہ مانگو نبوت جسے بھی ملی یکدم ملی اگر تمہیں اختلاف ہے تو دلیل تمہں دینی ہے ہمیں نہیں.
----------------------------------------------------
تم نے جو آیت پیش کی ہے اگر تمہاری من گھڑت تشریح لے لی جائے تو یہ بات لازمی ہے کہ جو بھی الله و رسول کی اطاعت کریگا وہ لازمی طور پر چار میں سے ایک بنے گا ، یا وہ نبی بنے گا یا صدیق یا شہید یا صالح ... یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ الله و رسول کی اطاعت بھی کرے اور صالح بھی نہ ہو ..کیا الله ورسول کا مطيع دھوکے باز اور کذاب ہو سکتا ہے؟ ہرگز نہیں .. یہ ناممکن ہے کہ کوئی الله و رسول كى اطاعت بھی کرتا ہو اور ان چاروں میں سے کچھ بھی نہ ہو .. آیت کا تمہاری تشریح کے مطابق یہی مفہوم بنتا ہے ... اس آیت میں یہ نہیں کہا گیا کہ "جو تمہیں الله و رسول کی اطاعت کرتا نظر آئے وہ یہ یہ بنے گا" .. یہ دھوکے بازی نہیں چلے گی یہاں الله نے یہ فرمایا ہے کہ "جو بھی الله و رسول کی اطاعت کرے" یہ "دکھاوے" والی اطاعت کا بیان نہیں حقیقی اطاعت کا بیان ہے ... انصر رضا! یہ تاویلیں اور دھوکے بازیاں ہمارے سامنے چلنے والی نہیں .. قرآن میں ہے "ومن يؤمن بالله ويعمل صالحاً يدخله جنات" جو بھی الله پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اسے الله جنت میں داخل کرے گا .... تو یہاں الله کن کی بات کر رہے ہیں؟ صرف دکھاوے والے مومن اور عمل صالح کرنے والوں کی یا صحیح معنوں میں مومن اور صالح کی؟ باقی تم نے "ليتسخلفنهم" والی آیت پیش کی ہے سر دست ہم صرف یہ کہیں گے کہ مرزا قادیانی نے اس آیت کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ "حضرت صديق اكبر کے علاوہ کسی پر صادق نہیں آتی" (مفہوم تحریر مرزا ، مانگنے پر حوالہ پیش کیا جا سکتا ہے) ... اس پر ابھی بحث نہیں ۔
Ansar Raza
حاشر احمد! کسی اندھے کو بھی یہ تحریر پڑھ کر پتہ چل جائیگا کہ حضورؑ یہی فرمارہے ہیں کہ اگر اسرائیلی نبی عیسیٰ ؑ کا آنا مانا جائے تو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ایک منطقی بات کرکے مولویوں کے عقیدے کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ تم نے پہلے یہ تاثٔر دیا تھا کہ گویا یہ حضورؑ کا اپنا عقیدہ ہے۔جب میں نے تمہارا پول کھولا تو اب تم نے پوری عبارت پیش کرکے آنکھوں میں دھول جھونکنی چاہی جس سے مزید ثابت ہوگیا کہ کون کس کی اولاد ہے۔

اس کا جواب برادر حاشر احمد نے یوں دیا

اس پر انصر رضا اور حاشر احمد کی درج ذیل گفتگو ہوئی جو کافی دلچسپ ہے ۔ اس میں انصر رضا صاحب کی بے بسی بالکل عیاں ہے ۔ برادر حاشر احمد نے بہت عمدہ طریقے سے انصر رضا کو ہینڈل کیا ہے ۔
Ansar Raza
ان نامعقول سوالوں کا جواب یہ ہے کہ نبوت اطاعت کے ذریعہ ملنے کی بات ہورہی ہے اگر تشریعی نبوت ملے گی تو اطاعت کس بات کی ہوئی وہ تو پھر نئی نبوت بن جائے گی اور تشریعی نبی اپنی شریعت پر عمل کرے گا نہ کہ محمد رسول اللہ ﷺ کی۔ یہی جواب ظلی بروزی ہونے اور حقیقی اور مستقل نہ ہونے کے اعتراض کا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ جس طرح بہت سے لوگ اختلاط کرتے ہیں لیکن ہر بار بچہ پیدا نہیں ہوتا۔ اسی طرح بے شمار لوگ اطاعت کرتے ہیں لیکن سب نبی صدیق شہید اور صالح نہیں بنتے بلکہ بعض تو کچھ بھی نہیں بنتے۔
تیسری بات کا جواب یہ ہے کہ بچہ میں اولاد پیدا کرنے والے اعضاء اور خاصیت ماں کے پیٹ مں ہی ملتی ہے نا کہ باہر آکر۔ البتہ ان میں متعلقہ طاقت آہستہ آہستہ پیدا ہوتی ہے جب بچہ بلوغت میں قدم رکھتا ہے۔جیسے کان ناک آنکھیں دماغ بچہ کے ساتھ ہی پیدا ہوتے ہیں لیکن سمع بصر اور فؤاد کا شعور بعد میں اجاگر ہوتا ہے۔ اسی طرح ملکۂ نبوت ماں کے پیٹ میں ہی مل جاتا ہے لیکن اطاعت کے ذریعہ وہ اجاگر ہوتا ہے اور انسان موہبت کے بعد کسب کے ذریعہ اسے حاصل کرلیتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا نورٌ علیٰ نور۔
چوتھی بات کا جواب یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنے چچا کے لئے دعا کرتے تھے کہ وہ ایمان لے آئے ۔ کیا وہ دعا قبول ہوئی؟ بلکہ وہ تو ہر انسان کے لئے چاہتے تھے کہ وہ اسلام قبول کرلے۔ کیا ایسا ہوا؟ نہیں! بلکہ اللہ نے فرمایا ’’فلعلک باخع نفسک الا یکونوا مؤمنین‘‘ کیا آپ اپنے آپ کو اس غم میں ہلاک کرلیں گے کہ وہ ایمان نہیں لاتے‘‘ اور فرمایا ’’انک لا تھدی من احببت ولٰکن اللہ یھدی من یشاء‘‘ جسے آپ چاہتے ہیں ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ ہدایت اسے ملتی ہے جسے اللہ چاہے۔
Hashir Ahmed
قرآن کریم میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو اپنے سے پہلے نبیوں کے نقش قدم پر چلنے کی تلقین کی گئی ہے، ارشاد ہے "الئك الذين هداهم الله فبهداهم اقتده" یہ (جن انبیاء کا ذکر اس سے پہلی آیات میں ہوا ہے) وہ لوگ ہیں جو الله کے ہدایت یافتہ تھے، پس آپ بھی انہی کے نقش قدم پر چلیں (الانعام:90) ، تو کیا نبی کریم صلى الله عليه وسلم پہلے انبیاء کے نقش قدم پر چلنے کے بعد "تشريعى اور مستقل نبى" نہ رہے؟ مرزا قادیانی نے حضرت عيسى عليه السلام کے بارے میں لکھا وہ "تیس برس تک موسى کی پیروی کرکے خدا کا مقرب بنا اور مرتبہ نبوت پایا" (چشمہ مسیح، رخ 20 ص 381 تا 382) تو جب مسیح عليه السلام کو مرتبہ نبوت تیس سال تک حضرت موسى عليه السلام کی پیروی کی وجہ سے ملا تو انھیں بھی ظلی بروزی نبی ہونا چاہیے تھا وہ مستقل نبی کیوں بنے؟
Hashir Ahmed
تیسری بات یہ کہ "نبوت" کوئی ایسی چیز نہیں جو تدریجی طور پر ملتی ہے یا مختلف سٹیجز پر ترقی ہوتی رہتی ہے یہاں تک آدمی نبوت کا منصب پا لیتا ہے، نبوت یکدم پوری کی پوری ملتی ہے اسے بچے کے پیدا ہونے اور اسکے جوان ہونے پر قیاس کرنا صرف دھوکہ ہے ..
Hashir Ahmed
رہی بات مرزا کی دعا کی تو وہ ضرور قبول ہونی تھی کیونکہ مرزا نے لکھا ہے "اور میں جانتا ہوں میں میری دعائیں کرنے سے پہلے ہی مستجاب ہیں" (مكتوبات احمد جلد دوم صفحه 40) نیز مرزا کا ایک الہام بھی ہے کہ اسکے خدا نے اسے کہا کہ "میں تیری ساری دعائیں قبول کرونگا سوائے ان دعاؤں کے جو تیرے شریکوں سے متعلق ہیں)
Hashir Ahmed
دوسری بات یہ ہے کہ جس طرح بہت سے لوگ اختلاط کرتے ہیں لیکن ہر بار بچہ پیدا نہیں ہوتا۔ اسی طرح بے شمار لوگ اطاعت کرتے ہیں لیکن سب نبی صدیق شہید اور صالح نہیں بنتے بلکہ بعض تو کچھ بھی نہیں بنتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آیت تو کہتی ہے جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اس کو ضرور انعام ملے گا آپ کہتے ہو نہیں ضروری نہیں تو یہ کیا انکار قرآن ہے ؟؟ صاف اور واضح جواب دینا انصر صاحب
اور اگر سورہ الشوریٰ والی آیت کو اس تشبیہ دینی ہے تو ضروری ہے کہ بچہ پیدا ہوا اختلاط سے نہیں تو پھر اس آیت سے اس کی تشبیہ ہی نہیں بنتی جیسا آیت میں ضرور انعام ملے گا وایسے بچہ بھی ضرور پیدا ہوگا ۔
Ansar Raza
تمہاری پہلی بات کا جواب یہ ہے کہ عبارت نقل کرنے میں تم نے اپنے باپ دادا یہود و نصاریٰ کی پیروی کی ہے۔ سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام وہاں فرمارہے ہیں کہ اگر اسرائیلی نبی حضرت عیسیٰ ؑ کا آنا مانا جائے تو یہ اعتقاد رکھنا پڑتا ہے کہ وہ تیس برس تک موسیٰ کی پیروی کرکے مقرب بنے اور مرتبہ نبوت پایا۔ وہ اسے اپنا عقیدہ نہیں بتا رہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ مستقل نبی بمعنی تشریعی نبی نہیں تھے موسیٰ ؑ کی شریعت کے پیروکار تھے لیکن نبوت کا مرتبہ انہیں موسیٰ ؑ کی اطاعت میں نہیں ملا۔ یہ اعزاز صرف حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کو ملا کہ آپ کی اطاعت سے نبوت مل سکتی ہے۔
Ansar Raza
تمہاری یہ بات بلا دلیل ہے کہ نبوت کوئی تدریجی چیز نہیں بلکہ یکدم ملتی ہے۔ اس کی قرآن سے دلیل بتاؤ ۔ بات یہ ہے کہ منصب تو ایک دفعہ ہی ملتا ہے لیکن اس کے کمالات میں تدریجًا ترقی ہوتی ہے جیسے نبی اکرم ﷺ کو نبوت ملنے کے اٹھارہ سال بعد خاتم النبیین ہونے کا علم دیا گیا۔ پہلے دن نہیں بتایا گیا۔ یہ تدریجی ترقی بچے پر قیاس کرنا کیسے دھوکہ ہے؟ یہ الزام بھی بلا ثبوت ہے۔
Ansar Raza
تیسری بات کا جواب یہ ہے کہ تم نے خود ہی کہا تھا کہ کبھی اختلاط سے بھی کچھ نہیں پیدا ہوتا۔ اب اگر میں نے کہا کہ کبھی اطاعت سے بھی بندہ کچھ نہیں بنتا تو یہ تشبیہ کیسے غلط ہوگئی۔ اگر اختلاط کا ہر بار نتیجہ نکلنا چاہئے تو پھر ہر بار بچہ کیوں نہیں پیدا ہوتا۔ اور اگر نتیجہ نکلے بھی تو لازم نہیں کہ ہر بار ایک ہی نتیجہ نکلے۔ کبھی لڑکی پیدا ہوجاتی ہے کبھی لڑکا۔ کبھی صرف لڑکیاں کبھی صرف لڑکے۔ اسی طرح اطاعت کے نتیجے میں کبھی ایک انسان کچھ بھی نہیں بنتا کیوں کہ ہمیں تو وہ اطاعت کرتا نظر آتا ہے لیکن خدا کی نظر میں وہ ایک صالح کے معیار پر بھی پورا نہیں اترتا۔ کبھی انسان کے دل میں مرض ہوتا ہے جو ہمیں نظر نہیں آتا محض خدا کے علم میں ہوتا ہے، تمہاری یہ بات بھی دھوکا ہے کہ آیت کہتی ہے کہ ضرور انعام ملے گا۔ آیت مں کوئی ایسا لفظ نہیں جس کا ترجمہ یا تشریح ’’ضرور‘‘ کے لفظ سے کیا جاسکے۔ جہاں اللہ تعالیٰ یہ مفہوم ظاہر کرنا چاہتا ہے وہاں ’’لام تاکید‘‘ استعمال فرماتا ہے۔ جسے ’’وعداللہ الذین اٰمنوا منکم و عملوا الصٰلحٰت لیستخلفنھم‘‘ یہاں نقل کردہ آیت کے آخری حصہ میں یستخلفنھم سے پہلے لام لگا کر ایمان لانے اور اعمال صالح کرنے والوں کوخلافت کا انعام ضرور دئیے جانے کا ذکر کیا گیا ہے۔
Hashir Ahmed
باپ دادا یہود و نصاریٰ اسکے ہیں جنہوں نے اپنے باپ دادا سے یہ سبق پڑھا کہ ہم نے حضرت مسيح عليه السلام کو دو چوروں کے ساتھ صلیب پر ڈالا، انھیں مارا پیٹا ، انکے جسم میں کیلیں لگائیں ، تمھارے نام نہاد مسیح نے جو لکھا ہے وہ غور سے پڑھو اور یہ پرانے دھوکے دینا چھوڑ دو مسٹر انصر رضا یہ لو پڑھو "جو لوگ مولوی کہلاتے ہیں ہمارے سید و مولا خير الرسل وافضل الانبياء آنحضرت صلي الله عليه وسلم کی ہتک کرتے ہیں جبکہ کہتے ہیں کہ اس امت میں عيسى بن مريم كا مثيل کوئی نہیں آ سکتا اس لیے ختم نبوت کی مہر کو توڑ کر اسی اسرائيلى عيسى کو کسی وقت خدا تعالى دوبارہ دنیا میں لائے گا اور اس اعتقاد سے صرف ایک گناہ نہیں بلکہ دو گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں (1) اول یہ کہ ان کو اعتقاد رکھنا پڑتا ہے کہ جیسا کہ ایک بندہ خدا عيسى نام جس کو عبرانی میں یسوع کہتے ہیں تیس برس تک موسى رسول الله کی شريعت کی پیروی کرکے خدا کا مقرب بنا اور مرتبہ نبوت پایا اس کے مقابل پر اگر کوئی شخص بجائے تیس برس کے پچاس برس بھی آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی پیروی کرے تب بھی وہ مرتبہ نہیں پا سکتا گویا آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی پیروی کوئی کمال نہیں بخشتی" (چشمہ مسیحی، رخ 20 صفحات 381 و 382)
کیوں یہودی کی اولاد کون ہے؟ بتاؤ اس میں مرزا نے کس مولوی کا عقیدہ بیان کیا ہے جس نے یہ کہا کہ حضرت عيسى عليه السلام نے تیس سال موسى عليه السلام کی پیروی کی تو انھیں مرتبہ نبوت ملا؟
---------------------------------------------
دلیل تمہیں دینی ہے مسٹر انصر رضا! کوئی ایک نبی بتاؤ جو پہلے ملہم بنا ہو پھر مجدد بنا ہو پھر محدث بنا ہو پھر ترقی کرکے نبی بنا ہو، دلیل تمہیں دینی ہے کہ کوئی ایسا نبی ہوا ہو جو اپنے اوپر ہونے والی وحی کا مطلب بارہ سال تک نہ سمجھ سکا ہو ... دلیل ہم سے نہ مانگو نبوت جسے بھی ملی یکدم ملی اگر تمہیں اختلاف ہے تو دلیل تمہں دینی ہے ہمیں نہیں.
----------------------------------------------------
تم نے جو آیت پیش کی ہے اگر تمہاری من گھڑت تشریح لے لی جائے تو یہ بات لازمی ہے کہ جو بھی الله و رسول کی اطاعت کریگا وہ لازمی طور پر چار میں سے ایک بنے گا ، یا وہ نبی بنے گا یا صدیق یا شہید یا صالح ... یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ الله و رسول کی اطاعت بھی کرے اور صالح بھی نہ ہو ..کیا الله ورسول کا مطيع دھوکے باز اور کذاب ہو سکتا ہے؟ ہرگز نہیں .. یہ ناممکن ہے کہ کوئی الله و رسول كى اطاعت بھی کرتا ہو اور ان چاروں میں سے کچھ بھی نہ ہو .. آیت کا تمہاری تشریح کے مطابق یہی مفہوم بنتا ہے ... اس آیت میں یہ نہیں کہا گیا کہ "جو تمہیں الله و رسول کی اطاعت کرتا نظر آئے وہ یہ یہ بنے گا" .. یہ دھوکے بازی نہیں چلے گی یہاں الله نے یہ فرمایا ہے کہ "جو بھی الله و رسول کی اطاعت کرے" یہ "دکھاوے" والی اطاعت کا بیان نہیں حقیقی اطاعت کا بیان ہے ... انصر رضا! یہ تاویلیں اور دھوکے بازیاں ہمارے سامنے چلنے والی نہیں .. قرآن میں ہے "ومن يؤمن بالله ويعمل صالحاً يدخله جنات" جو بھی الله پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اسے الله جنت میں داخل کرے گا .... تو یہاں الله کن کی بات کر رہے ہیں؟ صرف دکھاوے والے مومن اور عمل صالح کرنے والوں کی یا صحیح معنوں میں مومن اور صالح کی؟ باقی تم نے "ليتسخلفنهم" والی آیت پیش کی ہے سر دست ہم صرف یہ کہیں گے کہ مرزا قادیانی نے اس آیت کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ "حضرت صديق اكبر کے علاوہ کسی پر صادق نہیں آتی" (مفہوم تحریر مرزا ، مانگنے پر حوالہ پیش کیا جا سکتا ہے) ... اس پر ابھی بحث نہیں ۔
Ansar Raza
حاشر احمد! کسی اندھے کو بھی یہ تحریر پڑھ کر پتہ چل جائیگا کہ حضورؑ یہی فرمارہے ہیں کہ اگر اسرائیلی نبی عیسیٰ ؑ کا آنا مانا جائے تو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ایک منطقی بات کرکے مولویوں کے عقیدے کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ تم نے پہلے یہ تاثٔر دیا تھا کہ گویا یہ حضورؑ کا اپنا عقیدہ ہے۔جب میں نے تمہارا پول کھولا تو اب تم نے پوری عبارت پیش کرکے آنکھوں میں دھول جھونکنی چاہی جس سے مزید ثابت ہوگیا کہ کون کس کی اولاد ہے۔