السوء والعقاب علی المسیح الکذاب(جھوٹے مسیح پر وبال اور عذاب ۱۳۲۰ھ)
تحریر: مولانا احمد رضا خاں بریلوی المعروف اعلی حضرت
اس رسالہ کو آپ پی ڈی ایف(PDF) میں یہاں سے ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں۔
مسئلہ۷۸: از امر تسر، کڑہ گر باسنگھ،کوچہ ٹنڈ ا شاہ، مرسلہ جناب مولانا مولوی محمد عبدالغنی صاحب واعظ ۲۱ ربیع الآخر شریف ۱۳۲۰ھ
باسمہٖ سبحانہ مستفتی نے ظاہر کیا کہ ایک شخص نے درآنحا لیکہ مسلمان تھا ایک مسلمہ سے نکاح کیا، زوجین ایک عرصہ تک باہم مباشرت کرتے رہے، اولاد بھی ہوئی، اب کسی قدر عرصہ سے شخص مذکور مرزاقادیانی کے مریدوں میں منسلک ہو کر صبغِ عقائد کفریہ مرزائیہ سے مصطبغ ہو کر علٰی رؤس الاشہاد ضروریاتِ دین سے انکار کرتا رہتا ہے، سو مطلوب عن الاظہار یہ ہے کہ شخص مذکور شرعاً مرتد ہوچکا اور اس کی منکوحہ اس کی زوجیت سے علٰیحدہ ہوچکی اور منکوحہ مذکورہ کا کل مہر معجل، مؤجل مرتد مذکور کے ذمّہ ہے، اولادِ صغار اپنے والد مرتد کی ولایت سے نکل چکی یا نہ؟ بَینوْا تُؤْجَرُوْا (بیان کر کے اجر حاصل کیجئے۔ت)
خلاصہ جواباتِ امرتسر
(۱) شخص مذکور بباعث آنکہ بہم عقیدہ مرزا کا ہے جو باتفاق علمائے دین کا فر ہے، مرتد ہوچکا، منکوحہ زوجیت سے علیحدہ ہوچکی، کل مہر بذمہ مرتد واجب الادا ہوچکا، مرتد کو اپنی اولادِ صغار پر ولایت نہیں۔( ابو محمد زبیر غلام رسول الحنفی القاسمی عفی عنہ)
(۲) شک نہیں کہ مرزا قادیانی اپنے آپ کو رسول اﷲ، نبی اﷲ کہتا ہے اور اس کے مرید اس کو نبی مرسل جانتے ہیں، اور دعوٰی نبوت کا بعد رسول اﷲ کے بالاجماع کفر ہے، جب اس طائفے کا ارتداد ثابت ہوا، پس مسلمہ ایسے شخص کے نکاح سے خارج ہوگئی ہے، عورت کو مہر ملنا ضروری ہے، اور اولاد کی ولایت بھی ماں کا حق ہے، عبدالجبار بن عبداﷲ الغزنوی۔
(۳) لا یشک فی ارتداد من نسب المسمریزم الذی ھو من اقسام السحر الی الانبیاء علیھم السلام واھان روح اﷲ عیسٰی بن مریم علیھما السلام وادعی النبوۃ وغیرھا من الکفریات کالمرزا فنکاح المسلمۃ لا شک فی فسخہ لکن لھا المھر والاولاد الصغائر، ابو الحسن غلام مصطفی عفی عنہ۔
ترجمہ : بیشک جو شخص جادو کی قسم مسمریزم کو انبیاء علیہم السلام کی طرف منسوب کرے اور حضرت روح اﷲ عیسٰی بن مریم علیہما السلام کی توہین کرے اور نبوت کا دعوٰی وغیرہ کفریات کا ارتکاب کرے جیسے مرزا قادیانی، تو اس کے مرتد ہونے میں کیا شک ہے، تو مسلمان عورت کا اس سے نکاح بلا شک فسخ ہوجائے گا لیکن اس مسلمان عورت کو مہر و اولاد کا استحقاق ہے۔(ابوالحسن غلام مصطفٰی عفی عنہ۔ت)
(۴) شک نہیں کہ مرزا کے معتقدات کا معتقد مرتد ہے، نکاح منفسخ ہوا، اولاد عورت کو دی جائے گی، عورت کا مل مہر لے سکتی ہے۔(ابو محمد یوسف غلام محی الدین عفی عنہ)
(۵) انچہ علمائے کرام از عرب وہند و پنجاب در تکفیر مرزا قادیانی و معتقدان وے فتوٰی دادہ اند ثابت و صحیح ست قادیانی خود را نبی و مرسل یزدانی قرار میدہد، وتوہین وتحقیر انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام وانکارِ معجزات شیوہ اوست کہ از تحریر اتش پر ظاہر ست (نقل عبارات ازالہ رسائل مرزاست)۔ (احقر عباد اﷲ العلی واعظ محمد عبدالغنی)
علماء عرب وہند و پنجاب نے مرزا قادیانی اور اس کے معتقدین کی تکفیر کا جو فتوٰی دیا ہے وہ صحیح و ثابت ہے، مرزا قادیانی اپنے کو نبی و رسول یزدانی قرار دیتا ہے اور انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی توہین و تحقیر کرنا اور معجزات کا انکار کرنا اس کا شیوہ ہے۔ جیسا کہ اس کی تحریروں سے ظاہر ہے (یہ عبارات ازالہ اوہام میں منقول ہیں جو کہ مرزا کے رسائل میں سے ایک رسالہ ہے) احقر عباد اﷲ العلی واعظ محمد عبدالغنی (ت)
(۶) احقر العباد خدا بخش امام مسجد شیخ خیرالدین۔
(۷) شک نہیں کہ مرزا قادیانی مدعیِ نبوت و رسالت ہے (نقل عبارات کثیرہ ازالہ وغیر ہا تحریرات مرزا) پس ایسا شخص کا فر تو کیا میرا وجدان یہی کہتا ہے کہ اس کو خدا پر بھی ایمان نہیں، ابوالو فاء ثناء اﷲ کفاہ اﷲ مصنّف تفسیر ثنائی امرتسری۔
(۸) قادیانی کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کو ضروریاتِ دین سے انکار ہے نیز دعوٰی رسالت کا بھی چنانچہ (ایک غلطی کا ازالہ) میں اس نے صراحتاً لکھا ہے کہ میں رسول ہوں۔ لہٰذا غلام احمد اور اس کے معتقدین بھی کافر بلکہ اکفر ہوئے،مرتد کا نکاح فسخ ہوجاتا ہے، اولادِ صغار والد کے حق سے نکل جاتی ہے، پس مرزائی مرتد سے اولاد لے لینی چاہیے اور مہر معجل اور مؤجل لے کر عورت کو اس سے علیحدہ کرناچاہیے۔(ابوتراب محمد عبدالحق بازار صابونیاں)
(۹) مرزائی مرتد ہیں اور انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کے منکر معجزات کو مسمریزم تحریر کیا ہے، مرزا کافر ہے، مرزا سے جو دوست ہو یا اس کے دوست سے دوست وہ بھی کافر مرتد ہے۔( صاحبزادہ صاحب سید ظہور الحسن قادری فاضلی سجادہ نشین حضرات سادات جیلانی بٹالہ شریف)
(۱۰) آنحضرت صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بعد نبوت و رسالت کا دعوٰی اور ضروریات دین کا انکار بیشک کفر وارتداد ہے ایسے شخص پر قادیانی ہو یا غیر، مرتدوں کے احکام جاری ہوں گے۔ (نور احمد عفی عنہ)
از جناب مولانا مولوی محمد عبدالغنی صاحب امرتسری باسم سامی حضرت عالم اہلسنّت دام ظلہم العالی
بخدمت شریف جناب فیض مآب قامع فساد و بدعات دافع جہالت وضلالات مفخر العلماء الحنفیہ قاطع اصول الفرقۃ الضالۃ النجدیہ مولانا مولوی محمد احمد رضاخاں صاحب متعنا اﷲ بعلمہ تحفہ تحیات وتسلیمات مسنونہ رسانیدہ مکشوف ضمیر مہر انجلا، آنکہ چوں دریں بلا داز مدّت مدیدہ بہ ظہور دجّال کذّاب قادیانی فتور وفساد برخاستہ است بموجب حکم آزادگی بہ ہیچ صورتے درچنگ علما آں د ہری رہزن دین اسلام نمی آید، اکنوں ایں واقعہ درخانہ یک شخص حنفی شد کہ زنے مسلمہ درعقد شخصے بود ہ آں مرد مرزائی گردید زن مذکورہ ازوے ایں کفریات شنیدہ گریز نمودہ بخانہ پدر رسید، لہٰذا برائے آں و برائے سد آیندہ و تنبیہ مرزائیاں فتوی ہذا طبع کردہ آید امید کہ آں حضرت ہم بمہر ودستخط شریف خود مزین فرمایند کہ باعثِ افتخار با شد سفیر از ند وہ کدام مولوی غلام محمد ہوشیار پوری وارد امرتسر ازمدت دو ماہ شدہ است فتوائے ہذا نزد وے فرستادم مشار الیہ دستخط ننمود وگفت اگر دریں فتوی دستخط کنم ندوہ ازمن بیزار شو د خاکش بدہن، ازیں جہت مرد ماں بلدہ را بسیار بدظنی درحق ندوہ می شود زیادہ چہ نوشتہ آید جزاکم اﷲ عن الاسلام والمسلمین۔ الملتمس بندہ کثیر المعاصی واعظ محمد عبدالغنی از امرتسر کڑہ گربا سنگھ کُوچہ ٹنڈا شاہ۔
بخدمت شریف جناب فیض مآب قامع فساد و بدعات، جہالت و گمراہی کو دفع کرنے والے، حنفی علماء کا فخر، گمراہ نجدی فرقہ کے اصول کو مٹانے والے مولانامولوی احمد رضا خاں صاحب، اﷲ تعالٰی ہمیں اس کے علوم سے بہرہ ور فرمائے، سلام وتحیت مسنونہ پیش ہوں، دلی مراد واضح ہو کہ جب سے اس علاقہ میں قادیانی فتور وفساد برپا ہواہے قانونی آزادی کی وجہ سے اس بے دین اسلام کے ڈاکو پر علماء کی گرفت نہ ہوسکی ابھی ایک واقعہ حنفی شخص کے ہاں ہوا ہے کہ اس کے نکاح میں مسلمان عورت تھی وہ شخص مرزائی ہوگیا اس کی مذکورہ عورت نے اس کے کفریات سن کر اس سے علیحدگی اختیار کر کے اپنے والد کے گھر چلی گئی، لہٰذا اس واقعہ اور آئندہ سدِّ باب اور مرزائیوں کی تنبیہ کے لئے یہ فتوٰی طبع کرایا ہے امید ہے کہ آپ بھی اپنی مہر اور دستخط سے اس کو مزین فرمائیں گے جو کہ باعثِ افتخار ہوگا۔ ندوہ کا ایک نمائندہ مولوی غلام محمد ہوشیارپوری دو ماہ سے امرتسر میں آیا ہوا ہے میں نے یہ فتوٰی اس کے پاس بھیجا تاکہ وہ دستخط کردے تو اس نے کہا اگر میں نے اس فتوٰی پر دستخط کئے تو ندوہ والے مجھ سے ناراض ہوجائیں گے اس کے منہ میں خاک ہو، اس کی اس بات کی وجہ سے شہر کے لوگ ندوہ والوں سے نہایت بدظن ہوگئے ہیں۔ مزید کیا لکھوں، اﷲ تعالٰی آپ کو اسلام اور مسلمانوں کی طرف سے جزاء عطا فرمائے، الملتمس گنہگار بندہ واعظ محمد عبدالغنی از امرتسر کڑہ گر با سنگھ کوچہ ٹنڈا شاہ۔ (ت)
الجواب
الحمدﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علٰی من لا نبی بعدہ وعلٰی اٰلہ و صحبہ المکرمین عندہ رب انی اعوذبک من ھمزات الشیطین واعوذبک رب ان یحضرون۔ (تمام تعریفیں اﷲ وحدہ لا شریک کے لئے ہیں، اور صلوٰۃ وسلام اس ذات پر جس کے بعد نبی نہیں ہے اور اس کی آل و اصحاب پر جو عزّت و کرامت والے ہیں، اے رب!میں تیری پناہ چاہتا ہوں شیطان کی کھلی بدگوئیوں سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں انکے حاضر ہونے سے۔ت)
اﷲ عزوجل د ین حق پر استقامت عطا فرمائے اور ہر ضلال و وبال ونکال سے بچائے، قادیانی مرزا کا اپنے آپ کو مسیح و مثل مسیح کہنا تو شہرہ آفاق ہے اور بحکم آنکہ ع
عیب می جملہ بگفتی ہنرش نیز بگو
(شراب کے تمام عیب بیان کئے اب اس کے ہنر بھی بیان کر۔ت)
فقیر کو بھی اس دعوٰی سے اتفاق ہے، مرزا کے مسیح و مثل مسیح ہونے میں اصلاً شک نہیں مگر لا واﷲ نہ مسیح کلمۃ اﷲ علیہ صلوٰۃ اﷲ بلکہ مسیح دجّال علیہ اللّعن و النّکال، پہلے اس ادعائے کاذب کی نسبت سہارن پور سے سوال آیا تھا جس کا ایک مبسوط جواب ولد اعز فاضل نوجوان مولوی حامد رضا خاں محمد حفظہ اﷲ تعالٰی نے لکھا اور بنام تاریخی "الصّارم الربانی علٰی اسراف القادیانی" مسمّٰی کیا۔ یہ رسالہ حامِی سنن، ماحِی فتن، ندوہ شکن، ندوی فگن، مکر منا قاضی عبدا لوحید صاحب حنفی فردوسی صین عن الفتن نے اپنے رسالہ مبارکہ تحفہ حنفیہ میں کہ عظیم آباد سے ماہوار شائع ہوتا ہے طبع فرمادیا، بحمد اﷲ تعالٰی اس شہر میں مرزا کا فتنہ نہ آیا، اور اﷲ عزوجل قادر ہے کہ کبھی نہ لائے، اس کی تحریرات یہاں نہیں ملتیں، مجیب ہفتم نے جو اقوال ملعونہ اس کی کتابوں سے بہ نشان صفحات نقل کئے مثیل مسیح ہونے کے ادعا کو شناعت و نجاست میں ان سے کچھ نسبت نہیں ان میں صاف صاف انکار ضروریاتِ دین اور بوجوہ کثیرہ کفر وارتداد مبین ہے فقیر ان میں سے بعض کی اجمالی تفصیل کرے۔
کفر اوّل: مرزا کا ایک رسالہ ہے جس کا نام ''ایک غلطی کا ازالہ'' ہے ،اس کے صفحہ ۶۷۳ پر لکھتا ہے: میں احمد ہوں جو آیت "مُبَشِّرًا برسول یاتی من بعدی اسمہ احمد" میں مراد ہے ،۱؎
(۱؎ توضیح المرام مطبوعہ ریاض الہند امرتسر،ص۱۶)
آیہ کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ سیدنا مسیح ربّانی عیسٰی بن مریم روح اﷲ علیہما الصلوٰۃ والسلام نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ مجھے اﷲ عزوجل نے تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے توریت کی تصدیق کرتا اور اس رسول کی خوشخبری سناتا جو میرے بعد تشریف لانے والا ہے جس کا نام پاک احمد ہے ؐ۔ ازالہ کے قول ملعون مذکور میں صراحتًا ادّعا ہوا کہ وہ رسول پاک جن کی جلوہ افروزی کا مژدہ حضرت مسیح لائے معاذ اﷲ مرزا قادیانی ہے۔
کفر دوم: توضیح مرام طبع ثانی صفحہ ۹ پر لکھتا ہے کہ ''میں محدث ہوں اور محدث(عہ) بھی ایک معنی سے نبی ہوتا ہے۔۲؎
(۲؎ توضیح المرام مطبوعہ ریاض الہند امرتسر،ص۱۶)
لا الٰہ الا اﷲ لقد کذب عدوّ اﷲ ایھا المسلمون
(اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، دشمن خدا نے جھوٹ بولا اے مسلمانو!۔ت)
سید المحدثین عمر فاروق اعظم رضی اﷲتعالٰی عنہ ہیں کہ انہیں کے واسطے حدیث محدثین آئی۔ انھیں کے صدقے میں ہم نے اس پر اطلاع پائی کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: قد کان فیما مضی قبلکم من الامم اناس محدثون فان یکن فی امتی منھم احد فانہ عمر بن الخطاب ۲؎ رواہ احمد والبخاری عن ابی ھریرۃ واحمد ومسلم والترمذی والنسائی عن ام المؤمنین الصدیقۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔
ترجمہ: اگلی امتوں میں کچھ لوگ محدث ہوتے تھے یعنی فراست صادقہ والہام حق والے، اگر میری امت میں ان میں سے کوئی ہوگا تووہ ضرور عمر بن خطاب ہے رضی اﷲ تعالٰی عنہ (اسے احمد اور بخاری نے حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے اور احمد،مسلم،ترمذی اور نسائی نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا سے روایت کیا۔ت)
(۲؎صحیح البخاری مناقب عمر بن خطاب رضی اﷲ تعالٰی عنہ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۵۲۱)(جامع الترمذی مناقب عمر بن خطاب رضی اﷲ تعالٰی عنہ امین کمپنی مکتبہ رشیدیہ دہلی ۲/ ۲۱۰)
فاروق اعظم نے نبوت کے کوئی معنی نہ پائے صرف ارشاد فرمایا: لوکان بعدی نبی لکان عمر بن الخطاب ۳؎ رواہ احمد والترمذی والحاکم عن عقبۃ بن عامر والطبرانی فی الکبیر عن عصمۃ بن مالک رضی اﷲ تعالٰی عنھما۔
ترجمہ:اگر میرے بعد کوئی نبی ہوسکتا تو عمر ہوتا، (اسے احمد و ترمذی اور حاکم نے عقبہ بن عامر سے اور طبرانی نے کبیر میں عصمۃ بن مالک رضی اﷲتعالٰی عنہما سے روایت کیا ہے،ت)
(۳؎صحیح البخاری مناقب عمر بن خطاب رضی اﷲ تعالٰی عنہ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۵۲۰)(المستدرک للحاکم معرفتہ الصحابۃ دارالفکر،بیروت ۳/ ۸۵)(جامع الترمذی مناقب عمر بن خطاب رضی اﷲ تعالٰی عنہ امین کمپنی دہلی ۲/ ۲۰۹)
مگر پنجاب کا محدث حادث کہ حقیقۃً نہ محدث ہے نہ محدث ، یہ ضرور ایک معنی پر نبی ہوگیا
الا لعنۃ اﷲ علی الکٰذبین
( خبردار، جھوٹوں پر خدا کی لعنت۔ت)
والعیاذ باﷲ رب العٰلمین۔
مدیر کی آخری تدوین
: