• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

الفاظ نادرہ کا استعمال

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
اصولِ مناظرہ کی کتب میں جہاں مناظرے کے بہت سے اصول ہیں وہیں ایک اصول یہ ہے کہ مناظرے میں الفاظِ نادرہ کا استعمال نہ کریں، یعنی ایسے الفاظ استعمال نہ کریں جنکو عام آدمی سمجھ نہ سکتا ہو ، اس سے پتا چلتا ہے کہ مناظرے کا اصل مقصد اپنے فریق کو نیچا دکھانا نہیں نہ ہی اپنی علمیت جھاڑنا ہے بلکہ عام عوام کے دلوں سے شکوک ختم کرنا اور انکو مسئلہ سمجھانا ہے۔ اسی لیے اول تو کبھی کسی جاہل سے مناظرہ کرنا ہی نہیں چاہیے ، اسی لیے اصولین نے ایک اصول یہ بھی لکھا ہے کہ مناظرہ کے لیے دونوں مناظرین کا علم میں برابر ہونا ضروری ہے لیکن اگر کبھی کسی جاہل بابے سے مناظرہ ہو بھی جاے تو علمی بحث کی بجاے اسکو عام فہم انداز میں سنبھالنا چاہیے ۔
ایسا ہی حضرت ابراہیم علیہ السلامنے کیا حضرت ابراہیم علیہ السلام کا جب نمرود سے مناظرہ ہوا تو اسنے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے وجود باری تعالیٰ پر دلیل مانگی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نیست سے ہست اور ہست سے نیست کرنے کی دلیل دی جو کہ ایک بدیہی اور مثل آفتاب روشن دلیل تھی کہ موجودات کا پہلے کچھ نہ ہونا، پھر ہونا، پھر مٹ جانا کھلی دلیل ہے ، موجد اور پیدا کرنے والے کے موجود ہونے کیاور وہی اللہ ہے ، نمرود نے جواباً کہا کہ یہ تو میں بھی کرتا ہوں ۔ یہ کہہ کر دو شخصوں کو اس نے بلوایا جو واجب القتل تھے۔ ایک کو قتل کر دیا اور دوسرے کو رہا۔ دراصل یہ جواب اور یہ دعویٰ کس قدر لچر اور بے معنی ہے ، یہ بتانے کی بھی ضرورت نہیں۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تو صفات باری میں سے ایک صفت پیدا کرنا اور پھر نیست کر دینا بیان کی تھی اور اس نے نہ تو پیدا کیا نہ ان کی یا اپنی موت، حیات پر اسے قدرت ، لیکن جہلا کو بھڑکانے کے لیے اور اپنی علمیت جتانے کے لیے باوجود اپنی غلطی اور مباحثہ کے اصول سے طریقہ فرار کو جانتے ہوے صرف ایک بات بنالی۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی اسکو سمجھ گئے اور آپ نے اس کند ذہن کے سامنے ایسی دلیل پیش کر دی کہ صورتاً بھی اس کی مشابہت نہ کر سکے، چناچہ فرمایا کہ جب تو پیدائش اور موت تک کا اختیار رکھتا ہے تو مخلوق پر تیرا پورا تصرف ہونا چاہیے ، میرے اللہ نے تو یہ کیا کہ سورج کو حکم دے دیا کہ وہ مشرق کی طرف سے نکلا کرے چناچہ وہ نکل رہا ہے ، اب اگر تو ہی خدا ہے اور تیرا مکمل تصرف مخلوق پر ہے تو اب تو اسے حکم دے کہ وہ مغرب کی طرف سے نکلے ۔
اب ایسے میں نمرود کی بولتی ہی بند ہونی تھی ، چونکہ وہ ضدی اور ڈھیٹ تھا اسی لیے بے زبان ہو کر اپنی عاجزی کا تو معترف ہو گیا لیکن حق کو قبول نہ کیا ۔
ملخص از تفسیر ابن کثیر
اس ساری بات سے میں یہ سوچ رہا ہوں کہ نمرود جیسا جاہل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بات کو سمجھ گیا اور اسکی بولتی بند ہو گئی لیکن جو شخص نمرود سے بھی زیادہ جاہل ہو اول تو سمجھے ہی نہیں اور پھر اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھتے ہوے اعتراض بھی کرے ایسے شخص کو آپ کیا کہیں گے ؟؟؟؟
سچ ہے جو قرآن نے کہا ہے
یُضِلُّ بِہٖ کَثِیۡرًا ۙ وَّ یَہۡدِیۡ بِہٖ کَثِیۡرًا ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِہٖۤ اِلَّا الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿ۙ۲۶﴾
گمراہ کرتا ہے خدائے تعالیٰ اس مثال سے بہتیروں کو اور ہدایت کرتا ہے اس سے بہتیروں کو [۳۹] اور گمراہ نہیں کرتا اس مثل سے مگر بدکاروں کو
یہاں پر گمراہ ہونے والوں کو فاسق کہا گیا ہے ، کچھ علماء نے فاسق کو سمجھانے کے لیے بیل کی مثال دی ہے جو اپنا کھونٹا تڑوا کر بھاگتا پھرے کبھی اسلم کا کھیت خراب کرے اور کبھی جاوید کا ۔ یعنی وہ بیل جو اپنے سے پہلوں اکثریت سے زیادہ اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھے اور انکی فہم سے کھونٹا تڑوا کر بھاگ جائے ۔
 

غلام نبی قادری نوری سنی

رکن ختم نبوت فورم
مزید اصول کے منتظر ھیں شدت سے
 
Top