• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

امام مالک رحمتہ اللہ علیہ اور رفع ونزول عیسیٰ علیہ اسلام

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
امام مالک رحمتہ اللہ علیہ کے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی وفات کے قائل ہونے پر پر مرزا غلام قادیانی نے تو کوئی دلیل نہیں پیش کی البتہ مرزائی پاکٹ بک میں علامہ پٹنی رحمتہ اللہ علیہ کی مجمع بحارالانوار اور امام اُبَی مالکی کی کتاب " اکمال اکمال المعلم کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں لکھا ہے کہ " وفی العتبیة قال مالک مات عیسیٰ بن مریم " عتبیه میں ہے کہ مالک نے کہا عیسیٰ بن مریم کی موت ہوچکی .
جواب
اس کا مختصر جواب یہ ہے کہ ان دونوں کتابوں میں اس بات کی کوئی سند مذکور نہیں جو امام مالک رحمتہ اللہ علیہ تک پہنچتی ہو ، یہ ایک بے سند بات ہے ، امام مالک رحمتہ اللہ علیہ کے مقلدین کی کثیر تعداد دنیا میں موجود ہے اور وہ سب حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے زندہ ہونے اور قرب قیامت آسمان سے نازل ہونے کے قائل ہیں ، نیز " عتبیه " نامی کتاب امام مالک رحمتہ اللہ علیہ کی نہیں بلکہ اس کے مصنف کا نام " محمد عتبی قرطبی رحمتہ اللہ علیہ " ہے جن کی وفات 255ھ میں ہوئی .
دوسری بات یہ کہ امام اُبَی رحمتہ اللہ علیہ کی کتاب " اکمال اکمال المعلم " جس کا حوالہ دیا جاتا ہے اس کی پوری عبارت پیش نہیں کی جاتی ، مصنفِ کتاب نے یہاں باب باندھا ہے " باب نزول عیسیٰ بن مریم علیھا اسلام " پھر پوری عبارت یہ ہے
" الاْکثر انه لم یمت بل رفع ، وفی وفی العتبیة قال مالک مات عیسیٰ بن مریم ثلاث وثلاثین ( ابن رشد ) یعنی بموته خروجه من عالم الارض الی عالم السماء قال ویُحتمل أنه مات حقیقة ویحیا فی آخر الزمان اذ لا بد من نزوله لتواتر الاحادیث بذلک "
اکثریت کا یہ عقیدہ ہے کہ ان پر ،موت نہیں آئی بلکہ ان کو اٹھا لیا گیا ، عتبیه ( یہ کتاب کا نام ہے . ناقل ) میں ہے کہ مالک نے کہا عیسیٰ 33 سال کی عمر میں فوت ہو گئے ، امام رشد نے کہا کہ یہاں موت سے مراد ان کا زمین سے نکل کر آسمان پر جانا ہے ، یا اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ حقیقت میں فوت ہو گئے لیکن آخری زمانہ میں دوبارہ زندہ ہوں گے کیونکہ متواتر احادیث بتاتی ہیں کہ انہوں نے ضرور نازل ہونا ہے ( اکمال اکمال المعلم جلد 1 صفحہ 265 )
اپ نے دیکھا کہ یہاں یہیں لکھا ہے کہ فقہ مالکی کے مشہور امام علامہ ابن رشد قرطبی رحمتہ اللہ علیہ نے امام مالک رحمتہ اللہ علیہ کی اس بات کا ( بشرطیکہ اس کی نسبت امام مالک رحمتہ اللہ علیہ کی طرف ثابت ہو جائے ) مطلب یہ بیان کیا ہے کہ موت سے مراد یہ ہے کہ اپ کو زمین سے آسمان پر لے جایا گیا .
نیز اسی کتاب کے اگلے صفحے پر عتبیه کے حوالے سے امام مالک رحمتہ اللہ علیہ سے ایک اور بات نقل کی گئی ہے جو یہ ہے " وفی العتبیة قال مالک بینما الناس قیام یستصفوں لاقامة الصلاة فتغشاھم غمامة فاذا عیسیٰ قد نزل " عتبیه میں ہے کہ مالک رحمتہ اللہ علیہ نے کہا اس دوران کہ لوگ نماز کے لئے صفیں بنا رہے ہوں گے کہ یکایک ان پر ایک بدلی چھا جائے گی اور اچانک عیسیٰ علیہ اسلام نازل ہو جائیں گے ( اکمال اکمال المعلم جلد 1 صفحہ 266 ) اس عبارت میں اسی کتاب " عتبیه " کے حوالے سے امام مالک رحمتہ اللہ علیہ سے یہ نقل کیا گیا ہے کہ لوگ نماز کی صفیں درست کر رہے ہوں گے کہ اچانک عیسیٰ علیہ اسلام کا نزول ہوگا ( اس مضمون کی حدیث صحیح مسلم وغیرہ میں مروی ہے ) ، اب پہلے والی " مات " والی بات اور دوسری بات دونوں کو ملا کر یہی سمجھ آتی ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ یہ امام مالک رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے تو اس کا مطلب حقیقی موت نہیں بلکہ نیند یا آسمان کی طرف منتقل ہونا ہے ، یا اس کا مطلب وہی ہے جیسا کہ بعض تابعین کے حوالے سے تفاسیر میں مذکور ہے کہ رفع سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام پر کچھ دیر کے لئے موت طاری کر دی گئی اور پھر اپ کو زندہ کر دیا گیا ، کیونکہ امام مالک رحمتہ اللہ علیہ سے یہ بھی منقول ہے کہ اپ نے دوبارہ نازل ہونا ہے ( واضح رہے موت کا مطلب نیند اور بے ہوشی خود مرزا قادیانی نے تسلیم کیا ہے دیکھیں خزائن جلد 3 صفحہ 620

مشہور مالکی فقیہ علامہ ابن رشد قرطبی رحمتہ اللہ علیہ اپنی کتاب " البیان والتحصیل " میں جو کہ فقہ مالکی کی مبسوط کتاب ہے اور " عتبیه " کی ایک قسم کی شرح بھی ہے ایک جگہ وہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں جس کے اندر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عیسیٰ ابن مریم علیھا اسلام ضرور حج یا عمرہ یا دونوں کے لئے تلبیہ پڑھتے ہوۓ فج روحاء کے مقام سے گزریں گے اور پھر اسکی تشریح میں لکھتے ہیں " قال مالک اراد فی راْیی لجیمعنَھما . قال محمد بن رشد قد اعلم اللہ عزوجل فی کتابه الذی لا یأتیه الباطل من بین یدیه ولا من خلفه أن عیسیٰ بن مریم ما قُتل وماصُلب ، وأن اللہ رفعه الیه ، أخبر النبی علیه السلام اخباراََ وقع العلم به أنه سینزل فی آخر الزمان ... "
امام مالک رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میرے خیال میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام حج وعمرہ دونوں کو جمع کریں گے . محمد بن رشد رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب ( قران کریم ) میں یہ بتایا ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام کو نہ قتل کیا گیا اور نہ ہی صلیب پر ڈالا گیا بلکہ اللہ نے انکا اپنی طرف رفع کر لیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی ہے جس کا یقینی ہونا ثابت ہے کہ اپ آخری زمانہ میں نازل ہوں گے . ( البیان والتحصیل جلد 4 صفحہ 35 )
لیجئے امام مالک رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام حج وعمرہ دونوں ادا فرمائیں گے یعنی وہ ان کے نزول کے قائل ہیں ، نیز علامہ رشد رحمتہ اللہ علیہ نے بھی وضاحت فرما دی کہ اپ کا رفع کیا گیا اور آخری زمانہ میں اپ کا نزول ہوگا ، اگر امام مالک رحمتہ اللہ علیہ رفع ونزول عیسیٰ علیہ اسلام کے منکر ہوتے تو یہ بات علامہ ابن رشد رحمتہ اللہ علیہ کو ضرور معلوم ہوتی .
افتباس کتاب " مطالعہ قادیانیت "
 

محب علی

رکن ختم نبوت فورم
اکمال اکمال المعلم
میں موجود یہ قول کہ
( ابن رشد ) یعنی بموته خروجه من عالم الارض الی عالم السماء قال ویُحتمل أنه مات حقیقة ویحیا فی آخر الزمان اذ لا بد من نزوله لتواتر الاحادیث بذلک "

ابن رشد رح کی اپنی کسی کتاب سے ثابت ہے یا کسی سند سے ثابت ہو ؟؟
 
Top