اے عزیزو! تم نے وہ وقت پایا ہے جس کی بشارت تمام نبیوں نے دیؔ ہے اور اُس شخص کو یعنی مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا جس کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی۔(اربعین نمبر4، روحانی خزائن جلد نمبر 17 صفحہ 442)
(نہ اللہ کے کسی نبی نے چراغ بی بی کے چڑا مار دسوندی کی بشارت دی اور نہ ہی ابن چراغ بی بی کو کسی نے مسیح موعود کہا اور ایک کذاب و دجال کو دیکھنے کی خواہش اللہ کے انبیاء کیوں کرنے لگے؟)
آسمان سے کئی تخت اترے پر تیرا تخت سب سے اونچا بچھایا گیا۔ (یلاشی الہام مرزا)(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 92)
(یلاش بھی کیسے کیسے خواب دکھاتا تھا اس دجال کو، اس کی شکل سے لگتا ہے کہ وہ تخت بیٹھنے لائق نہ تھا)
ہم کہتے ہیں قرآن کہاں موجود ہے؟ اگر قرآن موجود ہوتا تو کسی کے آنے کی کیا ضرورت تھی، مشکل تو یہی ہے کہ قرآن دنیا سے اٹھ گیا ہے اسی لیے تو ضرورت پیش آئی کہ محمد رسول اللہ کو بروزی طور پر دوبارہ دنیا میں مبعوث کر کے آپ پر قرآن شریف دوبارہ اتارا جائے۔(کلمۃ الفضل، صفحہ 173 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(باپ نمبری تو بیٹا دس نمبری، بیٹے نے تو قرآن بھی مرزا پر نازل کروا دیا)
مسیح موعود نبی کریم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے الگ کوئی چیز نہیں ہے بلکہ وہی ہے جو بروزی رنگ میں دوبارہ دنیا میں آئیگا تو اشاعت اسلام کا کام پورا کریگا...تو اس صورت میں کیا اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ قادیان میں اللہ تعالی نے پھر محمد صلعم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو اتار کہ اپنے وعدے کو پورا کرے جو اس نے آخرین منھم لما یلحقوابھم میں فرمایا تھا۔( کلمۃ الفضل، صفحہ 105 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(مرزا قادیانی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا دوسرا روپ کہنے والو! مرزا نے کون سے اسلام کی اشاعت کی؟ اس نے تو سارے مسلمانوں کو کافر بنا دیا جنہوں نے اس کے جھوٹے دعوے کو قبول نہیں کیا، شرم مگر تم کو نہیں آتی)
یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میں آپ کا انکار کفر ہو مگر دوسری بعثت میں بقول حضرت مسیح موعود آپ کی روحانیت اقویٰ اور اکمل اور اشد ہے آپ کا انکار کفر نہ ہو۔( کلمۃ الفضل، صفحہ 147 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(ارے بدبخت! مرزا ملعون و دجال قادیان کے وقت میں کون سی روحانیت تھی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وقت سے زیادہ کامل اور زیادہ قوی تھی؟ کہیں وہ ملکہ وکٹوریا کی روحانیت تو نہیں تھی؟)
مسیح موعود کو نبوت تب ملی جب اس نے نبوت محمدیہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے تمام کمالات کو حاصل کر لی اور اس قابل ہو گیا کہ ظلی نبی کہلائے پس ظلی نبوت نے مسیح موعود کے قدم کو پیچھے نہ ہٹایا بلکہ اگے بڑھایا ہے اور اس قدر آگے بڑھایا کہ نبی کریم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے پہلو بہ پہلو لا کھڑا کیا(کلمۃ الفضل، صفحہ 113 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(اندھے کو اندھیرے میں بڑے دور کی سوجھی۔ مرزا کے کمالات تو دیکھو: مراق، دست، سو سو پیشاب، جھوٹی پیش گوئیاں، قرآن و حدیث پر جھوٹ...اگر ان کمالات سے نبوت ملتی ہے تو پھر دنیا کا ہر دھوکے باز فراڈیا نبی ہوا)
پس مسیح موعود خود محمد رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ہے(ہیں) جو اشاعت اسلام کے لئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے(کلمۃ الفضل، صفحہ 158 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(کیا نعوذ باللہ پہلے وہ ناکام رہے تھے؟ نقل کفر کفر نہ با شد)
آپ(یعنی مرزا قادیانی) پر نبی کے ظل اور بروز تھے اور ہر نبی کی اعلی اخلاقی طاقتیں آپ میں جلوہ فگن تھیں۔(سیرۃ المہدی حصہ سوم، جلد اول صفحہ 827 جدید)
(مرزا کے اخلاق اور اعلی؟ یہ محمدی بیگم یا حکیم محمد حسین ٹانک وائن والے سے پوچھ لو)
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں اور اگے سے بڑھ کر ہیں اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام محمد کو دیکھے قادیان میں
(قاضی ظہور الدین اکمل، اخبار بدر قادیان، 25 اکتوبر 1906 صفحہ 14)
(وہ لشکر ابلیس کا ایک رکن تھا پھر اس کی ترقی ہو گئی یہاں تک کہ ابلیس بھی اس کا غلام ہو گیا)
اسمہ احمد کی پیش گوئی(یعنی حضرت عیسی علیہ السلام نے جن احمد نامی رسول کی بشارت دی تھی جس کا ذکر سورۃ الصف میں ہے) کے مصداق حضرت مسیح موعود(یعنی مرزا) ہیں۔) (مرزا بشیر الدین محمود، انوار خلافت، انوار العلوم جلد 3 صفحہ 83)
(اسے یونہی لوگ خلیفہ ثانی کی جگہ خلیفہ ذانی نہیں کہتے یہ ایسا ہی تھا بے شرم اور بے غیرت)
(نہ اللہ کے کسی نبی نے چراغ بی بی کے چڑا مار دسوندی کی بشارت دی اور نہ ہی ابن چراغ بی بی کو کسی نے مسیح موعود کہا اور ایک کذاب و دجال کو دیکھنے کی خواہش اللہ کے انبیاء کیوں کرنے لگے؟)
آسمان سے کئی تخت اترے پر تیرا تخت سب سے اونچا بچھایا گیا۔ (یلاشی الہام مرزا)(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 92)
(یلاش بھی کیسے کیسے خواب دکھاتا تھا اس دجال کو، اس کی شکل سے لگتا ہے کہ وہ تخت بیٹھنے لائق نہ تھا)
ہم کہتے ہیں قرآن کہاں موجود ہے؟ اگر قرآن موجود ہوتا تو کسی کے آنے کی کیا ضرورت تھی، مشکل تو یہی ہے کہ قرآن دنیا سے اٹھ گیا ہے اسی لیے تو ضرورت پیش آئی کہ محمد رسول اللہ کو بروزی طور پر دوبارہ دنیا میں مبعوث کر کے آپ پر قرآن شریف دوبارہ اتارا جائے۔(کلمۃ الفضل، صفحہ 173 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(باپ نمبری تو بیٹا دس نمبری، بیٹے نے تو قرآن بھی مرزا پر نازل کروا دیا)
مسیح موعود نبی کریم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے الگ کوئی چیز نہیں ہے بلکہ وہی ہے جو بروزی رنگ میں دوبارہ دنیا میں آئیگا تو اشاعت اسلام کا کام پورا کریگا...تو اس صورت میں کیا اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ قادیان میں اللہ تعالی نے پھر محمد صلعم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو اتار کہ اپنے وعدے کو پورا کرے جو اس نے آخرین منھم لما یلحقوابھم میں فرمایا تھا۔( کلمۃ الفضل، صفحہ 105 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(مرزا قادیانی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا دوسرا روپ کہنے والو! مرزا نے کون سے اسلام کی اشاعت کی؟ اس نے تو سارے مسلمانوں کو کافر بنا دیا جنہوں نے اس کے جھوٹے دعوے کو قبول نہیں کیا، شرم مگر تم کو نہیں آتی)
یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میں آپ کا انکار کفر ہو مگر دوسری بعثت میں بقول حضرت مسیح موعود آپ کی روحانیت اقویٰ اور اکمل اور اشد ہے آپ کا انکار کفر نہ ہو۔( کلمۃ الفضل، صفحہ 147 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(ارے بدبخت! مرزا ملعون و دجال قادیان کے وقت میں کون سی روحانیت تھی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وقت سے زیادہ کامل اور زیادہ قوی تھی؟ کہیں وہ ملکہ وکٹوریا کی روحانیت تو نہیں تھی؟)
مسیح موعود کو نبوت تب ملی جب اس نے نبوت محمدیہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے تمام کمالات کو حاصل کر لی اور اس قابل ہو گیا کہ ظلی نبی کہلائے پس ظلی نبوت نے مسیح موعود کے قدم کو پیچھے نہ ہٹایا بلکہ اگے بڑھایا ہے اور اس قدر آگے بڑھایا کہ نبی کریم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے پہلو بہ پہلو لا کھڑا کیا(کلمۃ الفضل، صفحہ 113 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(اندھے کو اندھیرے میں بڑے دور کی سوجھی۔ مرزا کے کمالات تو دیکھو: مراق، دست، سو سو پیشاب، جھوٹی پیش گوئیاں، قرآن و حدیث پر جھوٹ...اگر ان کمالات سے نبوت ملتی ہے تو پھر دنیا کا ہر دھوکے باز فراڈیا نبی ہوا)
پس مسیح موعود خود محمد رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ہے(ہیں) جو اشاعت اسلام کے لئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے(کلمۃ الفضل، صفحہ 158 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(کیا نعوذ باللہ پہلے وہ ناکام رہے تھے؟ نقل کفر کفر نہ با شد)
آپ(یعنی مرزا قادیانی) پر نبی کے ظل اور بروز تھے اور ہر نبی کی اعلی اخلاقی طاقتیں آپ میں جلوہ فگن تھیں۔(سیرۃ المہدی حصہ سوم، جلد اول صفحہ 827 جدید)
(مرزا کے اخلاق اور اعلی؟ یہ محمدی بیگم یا حکیم محمد حسین ٹانک وائن والے سے پوچھ لو)
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں اور اگے سے بڑھ کر ہیں اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام محمد کو دیکھے قادیان میں
(قاضی ظہور الدین اکمل، اخبار بدر قادیان، 25 اکتوبر 1906 صفحہ 14)
(وہ لشکر ابلیس کا ایک رکن تھا پھر اس کی ترقی ہو گئی یہاں تک کہ ابلیس بھی اس کا غلام ہو گیا)
اسمہ احمد کی پیش گوئی(یعنی حضرت عیسی علیہ السلام نے جن احمد نامی رسول کی بشارت دی تھی جس کا ذکر سورۃ الصف میں ہے) کے مصداق حضرت مسیح موعود(یعنی مرزا) ہیں۔) (مرزا بشیر الدین محمود، انوار خلافت، انوار العلوم جلد 3 صفحہ 83)
(اسے یونہی لوگ خلیفہ ثانی کی جگہ خلیفہ ذانی نہیں کہتے یہ ایسا ہی تھا بے شرم اور بے غیرت)
آخری تدوین
: