اٹھارھویں دلیل: مقام ابراہیم کے پاس نبی ﷺ کی رسالت ہی کا اعلان،طواف کی رکعتوں میں کلمہ شہادت ہی ہے
بخاری طبع کراچی ج۲ ص۶۴۴ میں ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے عرض کی کہ مقام ابراہیم کے پاس نماز ادا کرنے کی تو یہ آیت نازل ہوئی { وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَقَامِ اِبْرَاہِیْمَ مُصَلًّی } (اور مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لیاکرو)حضرت مفتی اعظم ؒ فرماتے ہیں حجۃ الوداع میں نبی کریم ﷺ طواف کے بعد مقام ابراہیم کے پا س پہنچے وہاں یہ آیت تلاوت فرمائی اور اس طرح دو رکعت نماز پڑھی کہ مقام ابراہیم کو درمیان میں رکھتے ہوئے بیت اللہ کا استقبال ہوجائے (معارف القرآن ج۱ص۳۲۲وانظرمسلم ج۲ص۸۸۷،۸۸۸ رقم ۱۲۱۸)
اس سے ختم نبوت پر دلیل یوں ہے کہ ان رکعتوں میں بھی قعدہ کے اندر { أَشْھَدُاَنْ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَأَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدََا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ } پڑھ کرنبی ﷺ ہی کی نبوت کی گواہی دی جاتی ہے اس کے بعد آپ کا نام لے کر درود شریف پڑھاجاتاہے۔گویا مقام ابراہیم بھی ان لوگوں کا گواہ ہوگا جو نبی ﷺکی نبوت کی گواہی دیتے ہیں اور آپ کے بعد کسی کو نبی نہیں مانتے۔
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ