• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

بد ترین دجل و فریب

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اے مسلم ذرا ہوشیار باش!


مرزائی ٹولی کا ہر فرد چاہے وہ بچہ ہو یا جوان، مرد ہو یا عورت ،کاروباری ہو یا ملازم ہو ، بوڑھا ہو یا جوان۔ غرض یہ کہ ہر فرد اپنے مشن کے کام میں ہمہ تن مصروف ہے۔ پانچ سال کے بچے سے لے کے تا مرگ وہ ہر حالت میں مصروف کار ہے۔ ہر سطح کے افراد کی علمی یا عملی ٹریننگ کر کے اسے مشنری بنایا جاتا ہے۔ چنانچہ ان کے کچھ شعبے درج ذیل ہیں۔
اطفال احمدیہ
یہ ان کے پانچ(5) سال سے تیرہ(13) کے بچوں کی تنظیم ہے۔
خدام احمدیہ
یہ نوجوانوں کی تنظیم ہے۔
لجنۃ اماء اللہ
یہ لڑکیوں اور عورتوں کی ایک فعال تنظیم ہے۔
واقفات
یہ لڑکیوں اور خواتین کی وہ تنظیم ہے جو کہ جز وقتی طور پر قادیانیت کی تبلیغ کے لئے مشنری سطح پر مسلمان معاشرہ میں گھوم پھر کر انہیں ہر طرح سے قادیانیت کی دعوت دیتی ہے۔
چنانچہ ہر روز ربوہ سے ٹولیوں کی ٹولیاں مختلف علاقوں کی طرف سفر کرتی نظر آتی ہیں۔ ان کا ہر دور خدمت ایک ہفتہ یا دو ہفتہ یا اس سے زیادہ بھی طول پکڑ سکتا ہے ۔ ان کو یہ لوگ عارضی واقفات کا نام بھی سیتے ہیں اور بعینہ عیسائی زمانہ تنظیموں کی طرح کے طریقہ کار ہے۔

زیر نظر مضمون بھی اطفال احمدیہ کی تربیت کے لئے نصاب کے بارہ میں کہ قادیانی زنانہ تنظیم یعنی (لجنۃ اماء اللہ) کراچی(جن کی کراچی میں ۱۴ یونٹس ہیں) کے لئے سلیمہ میر کا مرتب کردہ ہے جو کہ باتفصیل اس طرح ہے کہ:
۱……پانچ سے سات سال کے بچوں کے لئے قاعدہ کا نام ”کونپل “ہے۔ اس میں سوالاً جواباً پہلے اسلامیات کو بیان کیا گیا ہے۔ تاکہ قادیانیت کی اصل فطرت دجل و فریب چابک دستی سے برقرار رہے۔ بعد میں احمدیت کے عنوان سے نہایت ہوشیاری سے مرزائیت کو پیش کیا گیا ہے۔ آخر میں سلسلہ نظم بھی ہے۔ اندرون ٹائٹل پیج پر قادیانی گروؤں مثلاً مرزا غلام احمد قادیانی،نور دین، خلیفہ محمود، ناصر احمد اور طاہر کے اقوال پیش کئے گئے ہیں۔ جن میں جھوٹ کی خوب مذمت کی گئی ہے۔ اس طرح یہ پہلا تربیتی رسالہ ٹائٹل کے علاوہ ۱۶ صفحات پر مشتمل ہے۔
۲…… دوسرا رسالہ ”غنچہ“ ہے جو اسی ترتیب سے مرتب ہے اور یہ ۷۲ صفحات پر مشتمل ہے اور یہ بھی پانچ سال سے سات سال کے بچوں کے لئے ہے۔ اس کے اور بعد کے رسائل کے ٹائٹل پیج پر قادیانی پروہتوں کے پر فریب اقوال درج ہیں۔
۳…… تیسرے نمبر پر ”گُل“ ہے جو بہترین ٹائٹل کے علاوہ حسب ترتیب ۱۰۰ صفحات پر مشتمل ہے اور یہ سات سے دس سال کے بچوں کی تربیت کے لئے ہے۔
۴…… چوتھا رسالہ ”گلدستہ“ ہے اور حسب ترتیب کہ پہلے اسلامیات پھر آخر میں قادیانیت کی زہر ناک اور پر فریب تعلیم دی گئی ہے اور یہ ۱۲۰ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کی مصنفہ بشری داؤد ہے۔ غرض کے بہترین ٹائٹل کے ساتھ اور ترتیب وار عنوان کے ساتھ کونپل، غنچہ، گل، گلدستہ، نہایت ہی مکاری کے ساتھ ترتیب دئیے گئے ہیں اور نام نہند برعکس کافور کے مصداق ہیں۔ یہ تین صد پر مشتمل قادیانی مواد دجل و فریب کا انتہائی مرقع ہے اور قادیانی مزاج(دجل و فریب) کا قابل داد اور عمدہ عکاس ہے۔
اہل اسلام کو باخبر کرنے کے لئے بندہ نے یہ مختصر سا تعارف مرتب کر کے ہفت روزہ ختم نبوت میں شائع کرایا ہے اور اب علیحدہ طور پر اس کو شائع کیا جا رہا ہے۔ تاکہ قرب و جواز کے مسلمان اس سے متعارف ہو کر قادیانیت کے مزاج(دجل و فریب) سے واقف ہوں۔
ناظرین! یہ قادیانیت کا ایک جدید اور گھمبیر طریق واردات ہے۔ اس لئے اس کا بغور مطالعہ فرما کر اپنے اور امت مسلمہ کے ایمان کی جائے۔ اس طرح اپنے بچوں کو بھی ٹرینڈ کر کے مسلمان بچوں اور بچیوں کے ایمان کی حفاظت کا سامان فراہم کریں۔ اللہ کریم آپ کو توفیق عنایت فرمائے۔ آمین!

جھوٹ کے متعلق قادیانیوں کا علم بغاوت و نفرت


یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ قادیانیت کی فطرت اور خمیر ہی جھوٹ پر استوار ہے۔ اس کی بنیاد مکر و فریب اور جھوٹ پر رکھی گئی تھی۔ چنانچہ قادیانیت کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی اپنے نظریئے اور مسئلہ میں بڑی جرأت سے جھوٹ بولنے کے عادی تھے۔ قرآن مجید ہو یا حدیث رسول ﷺ ، صحابہ کرامؓ ہوں یا بعد کے آئمہ ہدٰی، مجددین ؒ امت ہوں یا
اولیائے عظام، مرزا قادیانی حسب مزاج ان کے متعلق بے دھڑک جھوٹ بولنے اور بہتان بازی کے عادی تھے۔ ان کی ہر کتاب اور رسالہ ان کے جملہ ملفوظات و مکتوبات ان کے ہر اشتہار اور ٹریکٹ اس ام الخبائث سے خالی نہیں ملیں گے۔ غرض یہ کہ مرزا قادیانی کا ظاہر و باطن ان کا قلم و لسان غلط بیانی، کذب و افترا اور دجل و فریب کی نجاست و خباثت سے لتھڑا ہوا نظر آئے گا۔ اگرچہ آنجناب نے عوام الناس کو دھوکہ و فریب دینے کے لئے خود بھی اپنی تحریرات میں کئی مقامات پر جھوٹ کی زبردست مذمت کی ہے۔ مگر بالکل بے نتیجہ۔ کیونکہ مرزا قادیانی اسی آڑ میں خود اس خباثت کا ارتکاب کیا ہے۔ جیسے علمائے حق نے اس مسئلہ کے متعلق کئی رسائل مرتب کر کے قادیانی اور اس کی ذریت کو اس قول و فعل کے تضاد کی طرف توجہ دلائی ہے۔ نیز بندہ خادم نے بھی اس موضوع پر متعدد تحریرات شائع کر کے قادیانیوں تک پہنچائی ہیں۔ چنانچہ حال میں مرزا قادیانی کے ۶۰ شاہکار جھوٹ کے عنوان سے ایک انعامی کتابچہ شائع کیا گیا ہے۔ مگر قادیانیوں کی طرف سے کسی بھی تحریر یا رسالہ کا جواب نہیں مل سکا اور نہ ہی مل سکتا ہے۔
تحریک جدید، ہاں اب قادیانیوں کی رسوائے زمانہ تحریک لجنۃ اما اللہ کی جناب سے جھوٹ کے خلاف ایک زبردست مہم اور تحریک چلانے کی اپیل کی گئی ہے۔ جس کے متعلق انہوں نے مرزا قادیانی کا نام تو نہیں لیا ، شائد وہ آپ کے قول و فعل کے تضاد کا خوب تجربہ ملاحظہ کر چکے ہیں۔ لہذا انہوں نے جھوٹ کے متعلق اپنے خلیفہ اول حکیم نور الدین اور خلیفہ دوم بشیر الدین محمود اور دیگر افراد گروہ کے اقوال و ہدایات اور تاکیدات نقل کر کے تمام قادیانیوں کو ”ترک جھوٹ“ مہم چلانے کی اپیل کہ ہے۔ اللہ کرے یہ شائد صنف نازک واقعتہ اب اس جھوٹ کے خلاف مخلص ہو کر علم بغاوت و نفرت بلند کر رہی ہیں یا اپنے پیشوا کا رول ہی ادا کر رہی ہیں۔
ذرا توجہ فرمائیے!اب ذیل میں مرزا قادیانی کے سابقہ حوالہ جات کے علاوہ مزید دو اقتباس ملاحظہ فرمائیں۔ جناب والا فرماتے ہیں:

۱…… ”خدا کی جھوٹوں پر نہ ایک دم کے لئے لعنت ہے بلکہ قیامت تک لعنت ہے۔“ (اربعین نمبر۳، خزائن جلد ۱۷ صفحہ۳۹۸)

۲…… ”جھوٹ کے اختیار کرنے سے انسان کا دل تاریک ہو جاتا ہے۔ تمہارے لئے ضروری ہے کہ صدق کو اختیار کرو۔“ (غنچہ اندرون ٹائٹل)
۳…… جناب حکیم نور الدین خلیفہ اول کا فرمان!
”پس معلوم ہوا کہ جب تک جڑ زمین میں مضبوطی کے ساتھ نہ گڑ جائے اس وقت اکھیڑنا آسان ہے اور جڑ مضبوط ہو جانے کے بعد دشوار۔ عادات و عقائد بھی درخت کی طرح ہوتے ہیں۔ بری عادت اب اکھڑنا آسان ہے لیکن جڑ پکڑ جانے کے بعد انہیں اکھیڑنا یعنی ان کا ترک کرنا ناممکن ہو گا۔ بعض بچوں کو جھوٹ بولنے کی عادت ہوتی ہے۔ اگر شروع سے ہی اسے دور نہ کرو گے تو پھر اس کا دور ہونا مشکل ہو گا۔ ہم نے دیکھا ہے کہ جن کو بچپنے میں جھوٹ کی عادت پڑ گئی پھر عالم فاضل ہو کر بھی ان سے جھوٹ کی عادت چھوٹی ہے۔“(اخبار بدر جلد ۸ نمبر ۱۴ صفحہ۴، ۲۸/جنوری ۱۹۰۸ء بحوالہ قادیانی کتابچہ کونپل اندرون ٹائٹل پیج)
خلیفہ دوم مرزا بشیر الدین محمود کا فرمان
۴…… ”بہترین اخلاق جن کا پیدا کرنا کسی قوم کی زندگی میں نہایت ضروری ہے وہ سچ اور دیانت ہے جن کا فقدان ہی کسی قوم کو غلام بنا دیتا ہے۔“ (کتابچہ غنچہ اندرون ٹائٹل پیج)
۵…… مرزا ناصر احمد کا قوم کے نام پیغام!
” آج کل الرجیز(Allergies) کا زمانہ ہے۔ یعنی الرجیز دریافت ہو رہی ہیں۔ بڑی بری چیز ہے الرجی۔ مگر ایک الرجی اگر اپ حاصل کر لیں تو میں سمجھتا ہو بہت اچھی چیز ہو گی الرجی۔ جھوٹ کے خلاف الرجی اختیار کریں۔ جھوٹ کی الرجی(نفرت) دعا مانگیں۔ تاکہ معاشرے کو پاک کریں جھوٹ سے۔ جھوٹ کی بیخ کنی کی کوشش کریں ۔ یہ جہاد گھروں سے شروع کریں۔ گھروں کی اصلاح کا یونٹ بننا چاہئے۔ جس تک یہ آواز پہنچے خواہ وہ مرد ہو، عورت ہو یا بچے ہوں۔ ان کو جھوٹ کے خلاف جہاد کا علم بلند کر دینا چاہئے۔ جہاد کا علم دینی تعلیم و تربیت سے بلند ہو سکتا ہے۔ اسی جذبے سے یہ نصاب مرتب کیا گیا ہے۔(غنچہ صفحہ ۱ تعارف)
۶…… ” آپ کے لیے ان(مرزا طاہر) کا پیغام آیا ہے کہ آپ بالکل جھوٹ نہ بولیں۔“ (لجنۃ کا مرتب کردہ کتابچہ نمبر ۴ گلدستہ صفحہ۸۴)
۷…… ”اس طرح روزنامہ جنگ لندن کی خبر کے متعلق مرزا طاہر نے جرمنی کے قادیانیوں کو نصیحت فرمائی کہ مجھے پتہ ہے کہ ہماری جماعت کے لوگوں نے ابھی جھوٹ کو مکمل طور پر نہیں چھوڑا۔ ایسے تمام لوگوں کو میں نصیحت کرتا ہو کہ جھوٹ سے توبہ کریں۔“(جنگ لندن مورخہ ۲ جون ۱۹۹۶ء بحوالہ ماہنامہ الفاروق کراچی، جمادی الثانی۱۴۱۷ ھ)
۸…… ”ایسے ہی رسالہ کونپل میں سوال و جواب کے ضمن میں سوال درج ہے کہ احمدی بچے کس سے نفرت کرتے ہیں؟ تو جاب میں درج ہے ”جھوٹ سے“ صفحہ ۱۲۔ شاباش بچو اس جواب کو یاد رکھنا۔“
ناظرین کرام! مندرجہ بالا قادیانی بانی اور اکابر کے آٹھ (۸) اقتباس پیش کئے گئے ہیں کہ جن میں سب نے بیک زبان جھوٹ کی مذمت کرتے ہوئے اب اس کے خلاف عَلم جہاد بلند کرنے کی تلقین کی ہے کہ جلد از جلد اس خباثت سے جان چھڑاؤ۔ ورنہ کچھ دیر بعد اس سے جان چھڑانا ناممکن ہو جائے گا۔ بظاہر ہر فرد جھوٹ جیسی لعنت کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے بے تاب نظر آ رہا ہے۔ مگر بانی سلسلہ مرزا غلام احمد قادیانی کا باطن تو بالکل واضح ہو چکا ہے کہ انہوں نے جھوٹ کے خلاف مخص لاف گزاف پر ہی اکتفا کیا تھا۔ ورنہ اس کی بنیاد ہی اس ام الخبائث پر استوار تھی۔ اسی طرح دوسرے اکابر۔ لیکن اب قادیانی سربراہ مرزا طاہر احمد کے موڈ سے شک گزرنے لگا ہے کہ شاید یہ واقعی خلوص سے صمیم قلب سے جھوٹ سے متنفر اور بیزار ہو کر اس کی بیخ کنی کی فوری کاروائی کا حکم دے رہے ہیں۔ کیونکہ انداز نیا ہے۔ ولولہ اور عزم جدید ہے۔ نیز دوسرے افراد حتیٰ کہ قادیانی خواتین بھی اب اس نجاست کے ازالہ کے لئے پورے عزم کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوئی ہیں۔ اللہ کرے یہ لوگ اپنے اس ارادہ اور عزم میں مخلص ہوں اور اپنی جان توڑ جدوجہد سے اس خباثت سے جان چھڑانے میں کامیاب ہو جائیں۔

راز فاش ہو گیا…… قادیانی فراڈ کھل گیا

ناظرین کرام! مذکورہ بالا قادیانی تربیتی کتابچوں کے سرسری مطالعہ کے دوران اور مذکورہ بالا اقتباسات کے پیش نظر بندہ خادم بہت خوش ہوا کہ اللہ! قادیانیوں کو ہوش آگیا ہے۔ اب یہ سنجیدہ ہو کر شاید صحیح راستہ پر آ جائیں۔ مگر افسوس لاکھ افسوس! جب ان کتابچوں کا تفصیلی مطالعہ کیا تو ہی ڈھاک کے تین پات ہی نکلے۔ وہ کذب و افتراء کی غلاظت کے چھینٹے نہیں انبار نظر آئے۔ ذیل میں آپ بھی وہ غلیظ لوتھڑے ملاحظہ فرمائیں۔ تاکہ آپ کو قادیانی فطرت اور مزاج سے خوب آگاہی ہو جائے۔ قادیانی خاتون سلیمہ میر جو جھوٹ کے خلاف علم بغاوت ہر گھر میں لہرانے کو بے تاب نظر آ رہی تھیں اس نے خود لکھ دیا کہ:
۱…… ”رسول پاک ﷺ نے بتایا کہ ہر سو سال کے بعد ایک مجدد آئے گا۔ تیرہ سو سال کے بعد جو مجدد آئے گا وہ بڑی شان والا ہو گا اور وہ مہدی ہو گا۔ رسول پاک ﷺ نے بتایا کہ آخری زمانے میں آنے والا مجدد مہدی کہلائے گا۔ وہی مسیح ہو گا۔ بچو ہم اس زمانے میں پیدا ہوئے ہیں۔ اس بڑی شان والے مہدی کا زمانہ ہے۔“(لجنۃ اماء اللہ کا دوسرا تربیتی رسالہ غنچہ صفحہ ۵۷)

ناظرین کرام! یہی وہ منفرد اقتباس ہے جو مرزا قادیانی نے اپنی مشہور کتاب براہین احمدیہ حصہ پنجم میں نقل کیا ہے کہ :”احادیث صحیحہ میں آیا ہے کہ اسی طرح دیگر کتب میں بھی نہایت اہتمام سے یہ مفہوم پیش کیا گیا ہے کہ وہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا اور وہ چودھویں صدی کا مجدد ہو گا۔“(ضمیمہ براہین احمدیہ صفحہ ۱۸۸، خزائن جلد ۲۱ صفحہ۳۵۹) اور یہاں ان الفاظ کو ذرا بدل کر مگر مفہوم وہی بیان کر دیا گیا ہے۔ تا کہ عوام الناس ان کے چکر میں آ سکیں۔
یہ حوالہ مدت سے قادیانیوں کے لیے سوہان روح بنا ہوا ہے۔ علمائے اسلام کئی مواقع پر یہ اقتباس قادیانی مربیوں کے سامنے پیش کر چکے ہیں کہ کوئی ایک ہی صحیح نہیں بلکہ ضعیف حدیث ہی پیش کر و جس میں چودھویں صدی کا لفظ ذکر ہو۔ مگر آج تک وہ حوالہ پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ ختیٰ کہ کئی قادیانی دولت ایمان سے بھی مالا مال ہو چکے۔ مگر اس کا ثبوت نہیں پیش کیا جا سکا اور نہ ہی آئندہ ممکن ہے۔ اب جھوٹ کے خلاف علَم بغاوت بلند کرنے والی لجنہ نے لفظی ہیر پھیر کے ساتھ وہی نظریہ پیش کر کے قادیانی فطرت اور مزاج کا اظہار کر دیا ہے۔ واقعی حکیم صاحب نے صحیح بات لکھی ہے کہ پودے کی جڑ مضبوط ہو جانے پر اسے اکھاڑنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ جھوٹ کا عادی ہو جانے سے اسے ترک کرنا محال ہو جاتا ہے۔
۲…… دوسری جگہ یوں لکھ دیا ہے:
”رسول اللہ ﷺ نے بتایا تھا کہ تیرہ صدیوں کے شروع میں مجدد آئیں گے۔ مگر چودھویں صدی میں بہت بڑا مجدد آئے گا۔ آپ نے اس مجدد کا مہدی کہا۔ یعنی ہدایت کرنے والا۔“ ( تربیتی نصاب کا تیسرا رسالہ گُل صفحہ ۷۵)

۳…… ماں بچے کے سوال جواب کے سلسلہ میں ایک سوال درج ہے کہ
رسول پاک ﷺ ان (مرزا قادیانی) کو جانتے تھے؟ جواب میں لجنۃ اماء اللہ کی صدر سلیمہ میر لکھتی ہیں کہ :
”بالکل جانتے تھے۔ انہوں نے ہی بتایا تھا جب مجھے اللہ تعالی کے پاس جانے کے بعد چودہ سو سال گزر جائیں گے تو ایک بڑا پیارا شخص مہدی بن کر آئے گا اور یہ بھی بتایا تھا کہ اس زمانہ میں لوگ اسلام کو بھول چکے ہوں گے۔“ (کتابچہ بنام غنچہ صفحہ ۵۸)
الا لعنۃ اللہ علی الکاذبین!
بتاؤ کہاں یہ فرمان نبوی ﷺ ہے؟ مذکورہ مندرجہ بالا دونوں اقتباس کذب و افتراء کی بدترین مثال ہے۔ کیونکہ نہ تو کسی حدیث میں تیرھویں صدی کا ذکر ہے نہ چودھویں کا۔ ویسے دوسرے اقتباس میں قادیانی خاتون نے ایک نئی بات لکھ دی ہے کہ چودہ سو سال گزر جانے کے بعد یعنی گویا پندرھویں صدی میں وہ عجوبہ روزگار مغل بچہ آئے گا۔(یہ سب مراق و ہسٹریا کے کرشمے ہیں)

نیز یہاں مرزا قادیانی کے لیے عہدہ رسالت اور مسیحیت نظر اندار کر کے عہدہ مہدویت پر زور دیا جا رہا ہے جو کہ قادیانیوں کا ایک عظیم فراڈ ہے کہ عوام منصب رسالت کے سننے سے بھی بدکتے ہیں اور مسیحیت کا نام سن کر بھی۔
مہدویت چونکہ عام عنوان ہے ۔ اتنا اشتعال انگیز نہیں۔ لہٰذا اسے ہی نمایاں شہرت دی جا رہی ہے۔ باقی یہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ مسلمان اسلام کو بھول چکے ہیں اور مرزا قادیانی اس کی تجدید کریں گے۔ اب بتلایا جائے کہ مسلمان کہاں اسلام کو بھول گئے تھے اور مرزا قادیانی نے کون سا نیا اسلام پیش کیا ہے؟
غرضیکہ ایک ایک جملہ کذب و افتراء اور دجل و فریب کا پیکر ہے جو کہ قادیانیت کی فطرت اور بنیاد ہے۔
۴…… ایک جگہ یوں لکھ دیا کہ :
”احادیث میں لکھا ہے کہ آنحضور ﷺ کی وفات ۱۲۰۰ سال بعد مہدی آئیں گے۔ آنحضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ ہر صدی کے سر پر مجدد آئیں گے اور چودھویں صدی میں امام مہدی آئیں گے۔“ ( گُل صفحہ ۸۶)

یہ سب کچھ قادیانی فطرت کا اظہار ہے۔ کسی بھی حدیث میں مہدی کے لئے نہ ۱۲۰۰ سال بعد کا ذکر ہے نہ ہی ۱۴۰۰ سال بعد کا۔ نیز مرزا قادیانی تو احادیث میں مذکور امام مہدی کے تو سرے سے منکر ہیں۔ پھر خدا جانے یہ سلیمہ میر کیوں بار بار بحوالہ امام مہدی کا تذکرہ کر رہیں ہیں؟
۵…… سلیمہ میر ایک جگہ یوں لکھتی ہیں کہ:
”حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ایک عظیم الشان مرد امامت کا دعویٰ کرے گا۔ اس کے ظاہر ہونے کا مقام دو نہروں، دو دریاؤں کے درمیان ہو گا۔“ (مشکوٰۃ باب اشراط ا الساعۃ صفحہ ۴۷۱)

اس کے بعد لکھا ہے کہ:
”قادیان دو دریاؤں یعنی راوی اور بیاس کے درمیان ہے۔ پھر مادھپور سے دو بڑی نہروں نہر قادیان اور نہر بٹالہ کے درمیان بھی واقع ہے۔“
آگے فرماتی ہیں:
” بات یہاں تک پہنچ گئی کہ دمشق سے مشرق کی طرف برصغیر کے ملک ہندوستان میں دو دریاؤں کے درمیان ایک گاؤں سے مہدی ظہور فرمائیں گے۔ پھر آگے گاوں کا نام کدعہ بمعنی قادیان بھی لکھ دیا۔“ (غنچہ صفحہ ۸۹)

سبحان اللہ! الا مان و الحفیظ۔ دعویٰ جھوٹ کے خلاف بغاوت بلند کرنے اور پھر کرتوت اور ڈرامہ وہی پرانی طرز کے۔ کچھ تو خدا کا خوف کرتیں! میر صاحبہ کیا آپ نے مرنا نہیں؟ قبر کا اندھیر گھڑا تصور میں نہیں آتا؟ قول و عمل کا اتنا تضاد! آپ کس خدا کی بندی ہیں؟ اتنی بے باکی اور جسارت میں نہایت دلسوزی سے خدمت میں گزارش کرتا ہوں کہ ذرا مشکوٰۃ شریف کے مذکورہ صفحہ پر اپنا ذکر کردہ حوالہ ثابت کر دیں کہ دو نہروں یعنی راوی اور بیاس کے درمیان واقع قادیان سے ایک عظیم الشان مرد امامت کا دعویٰ کرے گا………الخ۔ تو منہ مانگا انعام پائیں۔
میں حلفاً عرض کرتا ہوں کہ آپ یہ الفاظ حدیث میں دکھا دیں تو منہ مانگا انعام پیش کرو گا۔ لہٰذا آپ کے اس مشن کا پرجوش مبلغ بن جاؤں گا۔ اگر نہ دکھا سکیں تو صرف مرزا قادیانی اور مرزائیت پر تین حرف(ل ع ن) بھیج کر اسی اسلام سے وابسۃ ہو چائیں جو امت مسلمہ کا دین ہے۔ میر صاحبہ حدیث کے الفاظ میں لکھ دیتا ہو۔ ترجمہ آپ کسی عربی دان سے کرا لیں۔ سنیے:
عَنْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ وَرَاءِ النَّهْرِ(لیس بین نھرین) يُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ بْنُ حَرَّاثٍ عَلَى مُقَدِّمَتِهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ مَنْصُورٌ(فاین منصور القادیانی) يُوَطِّئُ أَوْ يُمَكِّنُ لِآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا مَكَّنَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ نَصْرُهُ أَوْ قَالَ إِجَابَتُهُ۔“ (ابوداؤد بحوالہ مشکوٰۃ ص ۴۷۱)
فرمائیے کہاں دو نہروں کے درمیان کا ذکر ہے؟ کہاں ہے مرزا قادیانی کے باڈی گارڈ(Bodyguard) کا نام منصور؟ کب مرزا قادیانی نے اہل بیت کا اقتدار قائم کیا؟ وہ تو خود انگریز سرکار کے کاسہ لیس تھے۔ ان سے اپنا تحفظ مانگتے رہے۔ اب فرمائیے قادیانی خواتین نے جھوٹ کے خلاف کون سا علَم بغاوت بلند کیا؟ یا سابقہ جھوٹ کو نئے انداز میں بنا سنوار کر پیش کر دیا ہے۔ خدارا مخلوق خدا کے ساتھ اتنا ظلم نہ کریں۔ ان کی سادہ لوحی سے غلط مفاد نہ اٹھائیں۔ کیا قادیانی بچوں کو اسی فراڈ اور ڈرامہ بازی کی تربیت دینا ہے؟ خدارا کچھ تو خوف خدا کرو۔ آخر مرنا ہے ۔ اور سنئے یہی سلیمہ میر صاحبہ قادیانی دجل و زندقہ کا مظاہرہ یوں کرتی ہیں کہ:
”قرآن پاک میں لکھا ہے کہ آنحضور ﷺ دوبارہ آئیں گے اور آنحضور ﷺ سمجھا رہے ہیں کہ وہ شخص (یعنی دوبارہ آنے والا) غیر عرب ہو گا۔ اس کا مطلب ہے کہ آنحضور ﷺ خود نہیں آئیں گے بلکہ کوئی غیر عرب شخص آئے گا۔ وہ وہی کام کرے گا جو آنحضور ﷺ کرتے تھے۔“ (گُل صفحہ ۸۵)
العیاذ باللہ! ثم العیاذ باللہ! کذب علی النبی ﷺ کی اتنی جرأت مندانہ مثال صرف قادیانی ذریت ہی پیش کر سکتی ہے جو مصدق و دیانت سے سو فیصد کورے اور بالکل اس کے مخالف ہیں۔ فرمائیے کس قرآن میں لکھا ہے کہ آنحضور ﷺ دو دفعہ آئیں گے؟ معاذ اللہ! پھر کہاں لکھا ہے کہ دوسری مرتبہ کی آمد ایک غیر عرب آدمی کے روپ میں ہو گی؟ آنحضور ﷺ نے تو فرمایا ہے کہ میں موجودین کا بھی نبی ہوں۔ ومن یولد بعدی کا بھی اور اپنے سے بعد آنے والوں کا بھی میں ہی نبی ہوں۔ ( کنزبحوالہ ہدیۃ المہدیین)
نیز آپ کے پیشوا جناب مرزا قادیانی بھی آپ کے خلاف یہی اقرار کر رہے ہیں۔ چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی لکھتے ہیں:
یُزکّی النبیُّ الکریم آخرین من أمتہ بتوجّہاتہ الباطنیۃ کما کان یُزکّی (خزائن جلد ۷ صفحہ ۲۴۴ حمامۃ البشریٰ ص۴۹)
ایسے ہی( آئینہ کمالات صفحہ ۲۰۸ خزائن جلد۷ صفحہ ایضاً) پر بھی یہی مفہوم نقل کرتے ہیں۔
تو پھر آپ کیسے اپنے پیشوا کے خلاف ایک دوسرا اور جدید مفہوم پیش کرنے کی جرأت کر رہی ہیں؟ عجیب چکر ہے۔ دعویٰ تو ہے جھوٹ کے خلاف علَم بغاوت بلند کرنے کا۔ مگر اس ام الخبائث میں پہلے سے بھی بڑھ کر غرق ہو رہی ہیں۔ خدارا موت کو کبھی کبھار یاد کر لیا کریں تو شاید آپ کو راہ ہدایت نصیب ہو جائے۔
۸…… ماں کے عنوان سے لکھا ہے کہ:
”مجھے حدیث سناتے ہوئے آنحضور ﷺ کے امام مہدی سے پیار کی ایک اور حدیث یاد آ گئی۔ ایک دفعہ آنحضور ﷺ اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھے تھے۔ آپ نے فرمایا اے اللہ مجھے اپنے بھائیوں سے ملا۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم آپ کے بھائی نہیں؟ آنحضور ﷺ نے فرمایا تم تو میرے صحابہ ؓ ہو۔ میرے بھائی تو آخری زمانہ کے وہ لوگ ہوں گے جو مجھ پر سچا ایمان رکھیں گے۔ حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا بھی نہیں۔“ (گُل صفحہ نمبر ۸۶ بحوالہ کتاب بحار الالنوار)
فرمائیے آپ کو اہلسنت کی مسلم شریف چھوڑ کر رافضیوں کے آنگن میں جانے کی کیا ضرورت لاحق ہو گئی؟ آیا اس کتاب کے غیر معروف ہونے کی بنا پر یا سُنی مسلم شریف سے تمہارا مقصد پورا نہیں ہو رہا تھا۔ کیا اس قسم کی تجدید کے لئے مغل بچہ صاحب مبعوث ہوئے تھے؟
میر صاحبہ یہ حدیث سہل الحصول کتاب مشکوٰۃ کے صفحہ ۴۰ پر موجود ہے جو کہ آپ کے مفہوم کے یکسر خلاف تھی۔ پھر تم نے مشکوٰۃ شریف کو نظر انداز کر کے ایک غیر متداول کتاب کا سہارا کیوں لیا؟ صرف اس لئے کہ وہاں الفاظ آپ کے مقصد کے موافق ہوں گے یا اس متداول کتاب تک کسی کی رسا نہ ہو گی۔ لہٰذا اس حوالہ سے جو جی میں آئے لکھ کر عوام الناس کو آسانی سے دھوکہ دیا جا سکتا ہے۔ خصوصاً چھوٹے قادیانی بچوں کی تربیت تو قادیانی بد فطرتی پر ہو سکے۔
کتابچہ گُل کے صفحہ ۸۴ پر عنوان تو امام مہدی کا مگر آیت بتائی جا رہی(الجمعۃ۔۳)وَّاٰخَرِيْنَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوْا بِهِمْ! ایمان داری سے فرمائیے یہ آیت رسالت کے متعلق ہے یا مہدویت کے متعلق؟ پھر اس صفحہ کے آخر میں لکھ دیا ہے کہ

”وہی اللہ پھر اس رسول(خاتم الانبیا ءﷺ) کو دوسرے لوگوں میں بھیجے گا۔ یہ رسول پھر ان آیات سناتے پاک بنانے اور کتاب و حکمت سکھانے کا کام کرے گا۔“ (گُل صفحہ ۸۴،۸۵)
اب ایمان داری سے بتائیے کہ مسئلہ رسالت بیان ہو رہا ہے یا امام مہدی کا؟
ملاحظہ فرمائیے وہی امور اربعہ جو خاتم انبیاء ﷺ کے نمایاں فرائض منصبی تھے ۔ وہی امام مہدی (اپنے مرزا قادیانی)کے کھاتے میں ڈال رہے ہیں۔ العیاذ باللہ!
فرمائیے کس آیت یا حدیث میں امام مہدی کے یہ امور اربعہ مذکور ہیں۔ نیز جناب قادیانی نے ان امور اربعہ کو کیسے اور کہاں تعمیل کی ہے۔ آپ نے کتنے بت پرستوں سے ٹکر لے کر ان کو ایمان میں داخل کیا؟ کون سا کعبۃ اللہ واگزار کرایا؟ ہاں یہ کیا ہے کہ اپ کی برکت سے قبلہ اول بیت المقدس دوبارہ اہل صلیب کے قبضہ میں آ کر یہود کے زیر تسلط چلا گیا۔ فرمائیے آپ نے کتنے غزوات کی کمان فرمائی ہے؟ کتنا ہندوستان کا علاقہ فتح کیا؟ آپ کی برکت سے تو قادیان بھی کفار کے تسلط میں چلا گیا۔ کتنے افراد کو پاک و صاف کر کے بقیہ مسلمانوں کا پیشوا بنایا؟ کتنے حج کئے؟ کہاں کہاں کتب و حکمت کے ادارے قائم کئے؟ فرمائیے مرزا قادیانی نے خاتم الانبیاء ﷺ والے کون کون سے کام کئے ہیں؟ کتنے قیاصرہ اور کسروں کو مغلوب کیا؟ کتنے بت خانے معدوم کئے؟
ناظرین کرام! فرمائے کتنی بھیانک اور خطرناک ہے قادیانی ڈرامہ بازی۔ کیسا عجیب و غریب ہے یہ مکر و فریب کہ علَم بغاوت بلند کیا جھوٹ کے خلاف، مگر اسی علَم کے تحت پرانے صد سالہ مروج جھوٹ کو پاؤں لگانے کی کوشش کرنے لگے۔ کیا نرالی شعبدہ بازی ہے! اللہ کریم ہر فرد بشر کو اس ابلیس کے ہتھکنڈوں سے محفوظ رکھے اور صرف اپنے حبیب عظیم ﷺ کے دامن رحمت و شفقت سے وابستہ رکھے۔ آمین!
اپیل!آخر میں بندہ دوبارہ قادیانی خواتین سے مطالبہ کرتا ہے کہ آپ مندرجہ بالا حوالہ جات کو ثابت کیجئے۔ ورنہ جھوٹ کے خلاف علَم بغاوت بلند کرنے کا ڈرامہ نہ رچائیں۔ اللہ تعالی آپ کو عقل و شعور نصیب فرمائے۔ ورنہ آپ کو صفحہ ہستی سے معدوم کر کے اپنی پیاری مخلوق کو اس فتنہ و آزمائش سے محفوظ فرمائے ۔آمین!


خادم عبداللطیف مسعود ڈسکہ!

 
Top