مرزا غلام احمد قادیانی حضرت عیسی علیہ السلام کے متعلق لکھتے ہیں:
"سو واضح ہو کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو ان کے فرض رسالت کے رو سے ملک پنجاب اور اس کے نواح کی طرف سفر کرنا نہایت ضروری تھا کیونکہ بنی اسرائیل کے دس فرقے جن کا نام انجیل میں اسرائیل کی گمشدہ بھیڑیں رکھا گیا ہے ان ملکوں میں آگئے تھے جن کے آنے سے کسی مؤرخ کو انکار نہیں ہے۔ اس لئے ضروری تھا کہ حضرت مسیح علیہ السلام اس ملک کی طرف سفر کرتے۔"(روحانی خزائن ۔جلد ۱۵۔مسِیح ہندوستان میں: صفحہ 93)
لعنت اللہ علی الکاذبین۔ مرزا صاحب نے بہت بڑا جھوٹ بولا ہے۔بتایا جائے کس تاریخ کی کتاب میں مسیح علیہ السلام کا ہندوستان آنا لکھا گیا ہے؟ اور کون سے مورخ نے یہ لکھا ہے؟ اور کون سی تاریخ میں یہ لکھا ہے کہ بنی اسرائیل کے دس فرقے پنجاب میں آئے تھے؟ صرف عقلی مفروضے بنانا کوئی وقعت نہیں رکھتا ہے۔
"سو واضح ہو کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو ان کے فرض رسالت کے رو سے ملک پنجاب اور اس کے نواح کی طرف سفر کرنا نہایت ضروری تھا کیونکہ بنی اسرائیل کے دس فرقے جن کا نام انجیل میں اسرائیل کی گمشدہ بھیڑیں رکھا گیا ہے ان ملکوں میں آگئے تھے جن کے آنے سے کسی مؤرخ کو انکار نہیں ہے۔ اس لئے ضروری تھا کہ حضرت مسیح علیہ السلام اس ملک کی طرف سفر کرتے۔"(روحانی خزائن ۔جلد ۱۵۔مسِیح ہندوستان میں: صفحہ 93)
لعنت اللہ علی الکاذبین۔ مرزا صاحب نے بہت بڑا جھوٹ بولا ہے۔بتایا جائے کس تاریخ کی کتاب میں مسیح علیہ السلام کا ہندوستان آنا لکھا گیا ہے؟ اور کون سے مورخ نے یہ لکھا ہے؟ اور کون سی تاریخ میں یہ لکھا ہے کہ بنی اسرائیل کے دس فرقے پنجاب میں آئے تھے؟ صرف عقلی مفروضے بنانا کوئی وقعت نہیں رکھتا ہے۔
