تردید صداقت مرزاقادیانی ( تحریف نمبر: ۲مرزاقادیانی کی تمنائے موت کا جواب)
تحریف نمبر: ۲… ’’یا یہا الذین ھادوا ان زعمتم انکم اولیاء ﷲ من دون الناس فتمنوا الموت (الجمعہ:۶)‘‘ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جس شخص کے اعمال خراب ہوں وہ موت کی تمنا کبھی نہیں کرتا۔ مگر مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ:
گر تومی بینی مراپرفسق وشر
گر تو دید استی کہ ہستم بدگہر
پارہ پارہ کن من بدکار را
شادکن ایں زمرۂ اغیار را
(حقیقت المہدی ص۸، خزائن ج۱۴ص۴۳۴)
تحقیق… اس آیت میں یہودیوں کے متعلق یہ کہاگیا ہے کہ وہ کبھی موت کی تمنا یا آرزو نہ کریں گے۔ جیسا کہ : ’’ولتجدنہم احرص الناس علیٰ حیٰوۃٍ (بقرۃ:۹۶)‘‘ سے ظاہر ہے کہ ہر کافر سے موت کی تمنا کرنے کی نفی بیان نہیں کی گئی۔
اور اگر موت کی تمنا کرنی سچائی کی نشانی ہے تو مکہ کے کافر پہلے سچے ہونے چاہئیں۔ جنہوں نے رسول خدا علیہ السلام کے مقابلہ میں یہ کہاتھا کہ: ’’واذقالوا اللہم ان کان ہذا ہوا لحق من عندک فامطرعلینا حجارۃ من السماء (انفال:۳۰)‘‘
۲… ’’فما کان جواب قومہ الا ان قالوا ائتنا بعذاب اﷲ ان کنت من الصادقین (عنکبوت:۲۹)‘‘
اور پھر مرزاقادیانی نے مولوی ثناء اﷲ صاحب رحمۃُ اللہ علیہ کے مقابلہ میں مفتری اور کذاب سے پہلے مرجانے کی دعا کی تھی جو پوری ہوگئی۔ مرزائی مانیں نہ مانیں مگر ہم تو مرزاقادیانی کو اس میں مستجاب الدعاء سمجھتے ہیں۔