• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

تردید صداقت مرزاقادیانی ( تحریف نمبر:۴ اظہار غیب)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
تردید صداقت مرزاقادیانی ( تحریف نمبر:۴ اظہار غیب)
’’فلا یظہر علی غیبہ احدا الا من ارتضیٰ من رسول (الجن:۲۶،۲۷)‘‘

قادیانی: اس آیت :’’ فلایظھر علیٰ غیبہ احدا ۰ جن ۲۶‘‘ کو پیش کرکے کہتے ہیں کہ چونکہ مرزاصاحب پر اظہار غیب ہوا یعنی آپ کو پیشگوئیاں دی گئیں۔ لہذا وہ نبی ہیں اور نبوت جاری ہے۔
جواب۱: خود مرزا صاحب نے اس آیت کا جو معنی ومفہوم بیان کیا ہے ملاحظہ ہو:’’ فلایظھر علیٰ غیبہ احدا الا من ارتضی من رسول‘‘یعنی کامل طور پر غیب کا بیان کرنا صرف رسولوں کا کام ہے۔ دوسرے کو یہ مرتبہ عطا نہیں ہوتا۔ رسولوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو خدا تعالیٰ کی طرف سے بھیجے جاتے ہیں۔ خواہ وہ نبی ہوں یا رسول یا محدث اور مجدد ہوں۔(ایام الصلح ص ۱۷۱ خزائن ص ۴۱۹ ج ۱۴)
اسی طرح ایک اور جگہ لکھتے ہیں:’’ فلا یظھر علیٰ غیبہ احدا الامن ارتضی من رسول ‘‘رسول کا لفظ عام ہے۔ جس میں میں رسول اور نبی اور محدث داخل ہیں۔
(آئینہ کمالات اسلام ص ۳۲۳ روحانی خزائن ص ۳۲۲ ج ۵)
پھر ایک اور جگہ مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ :’’ الیوم اکملت لکم دینکم ‘‘ اور آیت :’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘میں صریح نبوت کو آنحضرت ﷺپر ختم کرچکا ہے۔
(تحفہ گولڑویہ ص ۵۱ خزائن ص ۱۷۴ ج ۱۷)
مذکورہ حوالہ جات اور لم یبق من النبوۃ الا المبشرات جیسی احادیث کی روشنی میں زیر بحث آیت کا صرف یہ مفہوم ہے کہ علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل کے مطابق امت محمدیہ ﷺ میں بڑے بڑے بزرگ اولیاء اﷲ‘ مجدد ومحدث‘ غوث وقطب وابدال پیدا ہوتے رہیں گے۔ جو اﷲ تعالیٰ سے ہمکلامی کا شرف پائیں گے۔ یہ لوگ اگرچہ نبی اور رسول نہ ہوں گے اﷲ تعالیٰ ان سے وہی کام لے گا جوا نبیاء سے لیا کرتا تھا۔ جن میں سے ایک اظہار واطلاع غیب بھی ہے۔
جواب۲: مرزا صاحب نے یوں تو بہت سی پیشگوئیوں کو خدا کی طرف منسوب کیا ہے۔ مگر خود ان پیشگوئیوں کا نہ مطلب سمجھ سکے نہ مصداق۔ کاش ! قادیانی حضرات مرزا صاحب کی ان پیشگوئیوں پر ہی سرسری نظر ڈال لیں جن کو انہوں نے اپنے صدق وکذب کا معیار قرار دیا ہے۔ تو ان کے دعویٰ کی حقیقت بآسانی سمجھ میں آسکتی ہے۔ مرزا کی پیشگوئیوں کا حال تو نجومی اور رسال سے بھی برا ہے۔ ان میں دس جھوٹ تو ایک سچ ہوتا ہے۔ مگر مرزا میں تو جھوٹ ہی جھوٹ تھا۔
جواب۳:غیب سے مراد صرف پیشگوئیاں ہی نہیں ماضی حال اور مستقبل کی ہر چیز جومحسوسات سے غائب ہو ’’ غیب ‘‘ ہے۔ ذرا ’’یؤمنون بالغیب‘‘ پر غور کیا جائے۔
حضرت نوح علیہ السلام کے واقعات کا ذکر کرکے فرمایا :’’ تلک من انبآء الغیب نوحیھا الیک ماکنت تعلمھا انت ولا قومک من قبل ھذا۰ ھود ۴۹‘‘ کہ یہ غیب کی خبریں ہیں جن سے تو اور تیری قوم دونوں بے خبر تھے۔
کائنات کے متعلق علم کس قدر ہی کیوں نہ بڑھ جائے ایک حصہ غیب کا ضرور رہتا ہے۔ اسی لئے فرمایا :’’ عالم الغیب والشھادۃ۰ حشر ‘‘خدا غیب کو بھی جانتا ہے اور موجود کو بھی۔ اﷲ تعالیٰ کے لئے کوئی چیز غائب نہیں البتہ تمہارے لئے ایک حصہ غیب کا ہے او دوسرا موجود کا۔ ہم غیب کے ایک حصہ کا علم حاصل کرتے چلے جاتے ہیں اور وہ ہمارے لئے موجود بنتا چلا جاتا ہے۔مگر غیب کی بعض قسمیں ایسی ہیں جن پر ہم اپنی کوشش سے غالب نہیں آسکتے۔ مثلاً خدا کی ذات وصفات ‘ احکام وشرائع اور مابعد الموت۔ یہ صرف نبی کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے بتایا جاتا ہے اور اسی کے توسط سے انسانوں کو ملتا ہے۔ پیشگوئیوں والا غیب تو اولیاء اور محدثین کو بھی حاصل ہوتا ہے۔ مگر حقیقی غیب صرف انبیاء سے مخصوص ہے۔ اس قسم کا ہرغیب رسول اﷲ ﷺ کے ذریعہ امت کو دیا جاچکا ہے۔ اس لئے مزید کسی نبوت کی گنجائش نہیں۔
جواب۴: اے کاش ! اس اعتراض سے قبل قادیانی کچھ خوف خدا کرتے کیا ان کو نہیں معلوم کہ اس آیت کا یہ مطلب نہیں کہ جس کو رسول بنانا چاہتا ہے اس کو غیب کی خبریں دے کر رسالت عطا کردیتا ہے۔ مغیبات کی خبریں دے کر رسول بنانا آیت کا مفہوم نہیں بلکہ رسول بناکر مغیبات پر مطلع کرناآیت کا مفاد ہے۔ چنانچہ قاضی بیضاوی اس آیت کے معنی بیان کرتے ہیں:
’’ ولکن اﷲ یجتبی الرسالتہ من یشاء فیوحی الیہ ویخبرہ ببعض المغیبات‘‘{یعنی اﷲ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اپنا رسول بنالیتا ہے۔ اور پھر اس کے ذریعہ سے مغیبات کی خبریں دیتا ہے۔}
غرض رسول کو غیب کی خبریں دی جاتی ہیں۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ جو غیب کی خبردے وہ رسول ہوجائے۔ ورنہ تو خود مرزا کو بھی تسلیم ہے کہ فاسق فاجر فاحشہ عورتیں بھی سچے خواب کے ذریعہ نجومی کاہن اپنے اٹکل پچو سے غیب کی خبریں دیتے ہیں۔ کیا وہ رسول ہیں؟ ہر گز نہیں۔ غرض آیت سے اتنا ثابت ہے کہ رسول کو غیب کی خبر دی جاتی ہے۔ یہ نہیں کہ جو غیب کی خبر دے دے وہ رسول ثابت ہوجائے۔
جواب۵: ’’ وماکان اﷲ لیطلعکم علی الغیب ولکن یجتبی من رسلہ من یشائ۰‘‘دوسری آیت شریفہ میں ہے : ’’ فلا یظھر علیٰ غیبہ احدا الا من ارتضی من رسول ۰‘‘دونوں آیتوں کی مراد یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ غیب کی خبریں رسولوں میں سے کسی ایک رسول کے ذریعہ سے دیتا ہے۔اس صورت میں من رسلہ میں لفظ من تبعیضیہ ہوگا۔ اور اگر من بیانیہ لیں تو غیب سے مراد وحی (وحی رسالت) لینی پڑے گی۔ پھر آیت کے یہ معنی ہوں گے کہ اﷲ تعالیٰ وحی پر سوائے رسولوں کے کسی کو مطلع نہیں کرتا۔ غرض یہ کہ اﷲ جسے رسول بناتا ہے ۔ تو ان کو وحی رسالت ‘غیب کی خبریں عنایت کرتا ہے۔اس آیت سے قادیانی استدلال قادیانی دعویٰ کے بھی خلاف ہے۔ اس لئے کہ ان کے دعویٰ کے مطابق اب خدا کی عنایت سے کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔ بلکہ اطاعت سے بنتا ہے۔ اگر اس آیت میں قادیانیوں کا تحریف شدہ مفہوم بھی معاذاﷲ مان لیں تب بھی قادیانی دعویٰ کے مطابق نہیں۔
 
Top