تردید صداقت مرزاقادیانی ( تحریف نمبر:۸ عذابوماکنا معذبین)
’’ماکنا معذبین حتیٰ نبعث رسولاً (بنی اسرائیل: ۱۵)‘‘ ’’یعنی خداتعالیٰ جب کسی قوم پر عذاب بھیجنا چاہتا ہے تو پہلے اپنا ایک رسول بھیجتا ہے۔‘‘ جس کی وہ تکذیب کرتے ہیں، اور اس کی وجہ سے ان پر عذاب نازل ہوجاتا ہے۔ چونکہ اس زمانہ میں مصیبتیں عام ہورہی ہیں۔ اس لئے خدائی قانون کے موافق کوئی رسول بھی آنا چاہئے اور وہ مرزا غلام احمدقادیانی ہیں۔
قادیانی :’’ وماکنا معذبین حتیٰ نبعث رسولا۰ بنی اسرائیل ۱۵‘‘جب تک کوئی رسول نہ بھیجیں ہم عذاب نازل نہیں کرتے۔ یعنی بموجب قرآن‘ نزول آفات سماوی وارضی سے پہلے حجت پوری کرنے کے لئے رسول کا آنا ضروری ہے۔ موجودہ عذابات اس ضرورت پر گواہ ہیں۔
جواب۱ :آیت کا مفہوم تو صرف اس قدر ہے کہ اﷲ تعالیٰ کسی قوم کو بے خبری ولاعلمی میں ہلاک نہیں کرتے۔ اﷲ تعالیٰ کے رسول آکر حجت پوری کرتے ہیں تاکہ وہ گمراہی کو چھوڑ کر ہدایت کا راستہ اختیار کریں۔ مگر منکرین مخالفت کرتے ہیں جس کی وجہ سے عذاب نازل ہوتا ہے۔ چونکہ آنحضرت ﷺ تمام جہاں اور سب وقتوں اور سب امتوں کے لئے ایک ہی نبی ہیں۔ اس لئے یہ تمام عذابات اسی رسالت کاملہ کی مخالفت کا باعث ہے۔ نیز جو عذابات مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کرنے سے پہلے دنیا میں آئے وہ کس نبی کے انکار کی وجہ سے آئے؟ اگر وہ آنحضرت ﷺ کی مخالفت کی وجہ سے آئے تو اس زمانہ کے عذابات کو کیوں نہ آپ ﷺ ہی کی مخالفت کا نتیجہ قرار دیا جائے؟۔ کیا اﷲ تعالیٰ نے کوئی حدمقرر کی ہے؟۔ کہ تیرہ سو سال تک تو جو عذاب آئے گا وہ رسول اﷲ ﷺ کے انکار کی وجہ سے آئے گا۔ پھر بعد میں کسی اور رسول کے انکار کی وجہ سے ہوگا۔ اور اگر موجودہ عذابات مرزا قادیانی کے انکار کی وجہ سے آرہے ہیں تو اس کی کوئی حد مقرر ہونی چاہئیے کہ ان کی وجہ سے کتنے عرصہ تک عذاب آئے گا۔ ثابت ہوا کہ عذابات آنحضرت ﷺ کی مخالفت کی وجہ سے ہیں۔ مذکورہ بالا آیت کسی نئے نبی کو نہیں چاہتی کیونکہ آنحضرت ﷺ کافۃ للناس کے لئے نبی ہیں۔ اور آپ ﷺ کے آنے سے حجت پوری ہوگئی ہے۔
جواب۲ :اسی آیت کو مرزا قادیانی اپنے زیر نظر رکھتے ہوئے ختم نبوت کا قائل ہورہا ہے۔ ’’ وہ کہتا ہے کہ اب صرف خلیفے آئیں گے۔‘‘(ملاحظہ ہو شہادۃ القرآن ص ۳۵۲ خزائن ص ۳۲ ج ۶)
جواب۳ :نیز عموماً دنیا میں مصائب تو آتے ہی رہتے ہیں۔ تو کیا ہر وقت کو ئی نہ کوئی نبی ماننا ضروری ہوگا۔ اگر ہر عذاب کے موقعہ پر رسول کا موجود ہونا ضروری ہے تو بتایا جائے کہ :
(۱)…آنحضرت ﷺ کے بعد جس قدر عذاب آئے وہ کن رسولوں کی تکذیب کے باعث آئے؟۔
(۲)… حضرت فاروق اعظم ؓ کی خلافت میں مرض طاعون پڑی جس سے ہزاروں صحابہ کرام ؓ شہید ہوئے۔
(۳)… ۸۰ھ میں سخت زلزلہ آیا جس میں ہزاروں انسان مرگئے۔ اسکندریہ کے مینار گرگئے۔ (تاریخ الخلفاء ص ۱۵۸)
(۴)… ۲۴۵ھ میں تمام دنیا میں زلزلے آئے شہر اور اہل اور قلعے مسمار ہوئے انطاکیہ میں پہاڑ سمندر میں گر پڑا۔ لاکھوں انسان زلزلوںسے تباہ ہوئے ۔(تاریخ الخلفاء ص ۱۸۶)
(۵)… اندلس اور بغداد کی تباہی کے وقت کونسا رسول موجود تھا؟۔
(۶)… انگلستان کا خطرناک طاعون ۱۳۴۸ء میںکس رسول کے باعث تھا؟۔
(۷)… اب جو دنیا میں تباہیاں آرہی ہیں وہ کس رسول کے باعث آرہی ہیں؟۔
(۸)… چنگیزو ہلاکو کے زمانہ میں لاکھوں قتل ہوئے۔
(۹)… پہلی جنگ عظیم زلزلہ بہار اور دوسری جنگ عظیم زلزلہ کوئٹہ جاپان واٹلی کے زلزلہ کے وقت کونسا رسول تھا؟۔
جواب۴ :(الف) اگر تیرہ سو سال تک جو عذاب آتے رہے وہ آنحضرت ﷺ کی تکذیب کے نیتجہ میں تھے تو آئندہ تیرہ ہزار سال تک جو عذاب آئیں گے وہ کیوں نہ آپ ﷺ کی تکذیب کے نتیجہ میں قرار دیئے جائیں؟۔
(ب) :یہ کہنا کہ اب کسی اور رسول کے باعث عذاب آتے ہیں یہ معنی رکھتا ہے کہ آنحضرتﷺ کا زمانہ ختم ہوگیا۔
(ج):جب تک اذانوں میں اشھد ان محمد رسول اﷲ کا اعلان ہوتا رہے گا۔ آپ ﷺ کی ہی نبوت کا زمانہ ہے اور آپ ﷺ کی ہی تکذیب کے باعث عذاب آتے رہیں گے۔مرزا قادیانی بھی تو پون صدی پیشتر فوت ہوچکے ہیں۔ اگر موجودہ عذاب فوت شدہ نبی کے باعث آسکتے ہیں تو کیوں نہ کہا جائے کہ آنحضرت ﷺ کی تکذیب کے باعث یہ عذاب آرہے ہیں۔ ورنہ ان عذابات کی علت میں بھی کسی نبی کا وجود ثابت کیجئے۔ جبکہ مرزاقادیانی نے خود بھی کہہ دیا ہے کہ :
’’ میری کامل اتباع سے یہ بھی نعمت (نبوت)مل سکتی ہے۔‘‘(اربعین نمبر۱ ص ۴ خزائن ص ۳۴۶ج ۱۷)
جواب۵ :پہلی اور دوسری جنگ عظیم ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ۔ متنبی ہندوستان میں اور عذاب یورپ یا جاپان میں؟ بہار ‘ کوئٹہ کا زلزلہ متنبی قادیان کی وفات کے بعد آیا۔
جواب۶ :مولانا محمد حسین بٹالوی ؒ ‘ مولانا ثناء اﷲ امرتسری ؒ ‘ ڈاکٹر عبدالحکیم خان بٹالوی ‘ پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی ؒ ‘مرزا سلطان محمد ؒ ساکن پٹی‘ (متنبی قادیان کا رقیب محترمہ محمدی بیگم کا خاوند) مولانا صوفی عبدالحق غزنوی امرتسری ؒ‘ جو متنبی قادیان کے اشدترین مخالف تھے۔ ان پر عذاب نہ آیا بلکہ یورپ کی اقوام جنہیں آنجہانی مرزا قادیانی کی خبر تک نہ تھی ان پر جنگ کا عذاب آیا:’’ تلک اذا قسمۃ ضیزی۰‘‘
جواب۷ :’’ وماکنا معذبین حتیٰ نعبث رسولا۰‘‘سے اگر یہ ثابت کیا جائے کہ اور نبی آسکتا ہے تو :’’ وان من قریۃ الا خلا فیھا نذیر۰‘‘کا تقاضا اور سنت الٰہی یہی ہونی چاہئیے کہ ہر بستی میں رسول آئے۔ اگر قادیانی کہیں کہ آپ ﷺ کی نبوت کافۃ للناس ہے تو پھر کل عالم میں جہاں عذاب آئے گا وہ بھی آپ ﷺ کی تکذیب کے باعث آئے گا۔
جواب۸:عذاب کا باعث صرف نبوت کا انکار نہیں بلکہ اور بھی بے شمار وجوہات عذاب ہوسکتے ہیں۔ مثلاً ظلم سے عذاب آتا ہے‘ زنا سے عذاب آتا ہے‘ جھوٹی قسم سے عذاب آتا ہے۔وغیرہ