تضادات مرزا (مرزاقادیانی کا اپنے ملعون ہونے کا فیصلہ)
۲۶… ’’ان پر واضح ہوکہ ہم بھی نبوت کے مدعی پر لعنت بھیجتے ہیں اور کلمہ لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ کے قائل ہیں اور آنحضرتﷺ کی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۶ ص۲،۳، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۷)
’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘
(اخبار بدر مورخہ ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ، ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷)
’’نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا ہوں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶)
۲۷… ’’جب میں چھ سات سال کا تھا تو ایک فارسی خواں معلم میرے لئے نوکر رکھا گیا۔ جنہوں نے قرآن شریف اور چند فارسی کتابیں مجھے پڑھائیں اور اس بزرگ کا نام فضل الٰہی تھا۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۶۲، خزائن ج۱۳ ص۱۸۰)
’’سو میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ میرا یہی حال ہے۔ کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ میں نے کسی انسان سے قرآن یا حدیث یا تفسیر کا ایک سبق بھی پڑھا ہے۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۷، خزائن ج۱۴ ص۳۹۴)
آپ نے مذکورہ بالا عبارات میں دیکھا کہ مرزاقادیانی نے کس طرح متضاد باتیں کہی ہیں اور اس کے فتوے بھی ملاحظہ فرمائے کہ پاگل، مجنوں، منافق، مخبط الحواس اور جھوٹے کے کلام میں تناقض ہوتا ہے۔ لو! مرزاقادیانی کی جوتی اور مرزاکا سر ؎
اگر ہم عرض کریں گے تو شکایت ہوگی