تیسری دلیل : نماز سے ختم نبوت پر استدلال، نماز میں نبی ﷺ کی رسالت ہی کا ذکر ہے
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جب پہلی وحی نازل ہوئی توحضرت جبرئیل علیہ السلام آپ ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو وضو اور نماز کا طریقہ سکھایا (مسند احمد ج۴ص۱۶۱ مشکوۃص۴۳)
نماز سے ختم نبوت پر استدلال اس طرح ہے کہ نمازمیں درج ذیل کلمہ شہادت پڑھنے کا نبی ﷺ نے حکم دیا{ أَشْھَدُاَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ }(بخاری طبع کراچی ج۱ص۱۱۵،بخاری بتحقیق فؤادعبدالباقی ج۱ص۲۶۹،مسلم ج۱ص۱۷۳،۱۷۴طبع ہندمسلم بتحقیق فؤاد عبدالباقی ج۱ص۳۰۲،۳۰۴) اگر کسی اور نبی کو آنا ہوتا تو اللہ تعالیٰ وضو اور نماز کے ذریعے آپ کی نبوت کا اعلان نہ کرواتااور یا ایسے وضو اور نماز کو دنیا سے اٹھا دیتا جس میں آپ ﷺ کی نبوت کا اعلان ہے بعد میں آنے والے کا نہیں اور یا اللہ تعالیٰ ایسا کلمہ عطا فرماتے جس میں آنے والے کا بھی ذکر ہوتا۔ حاصل یہ کہ کلمہ اور درود شریف پر مشتمل نماز ختم نبوت کی روشن دلیل ہے۔قادیانی کہتے ہیںہم مسلمانوں کی طرح نماز پڑھتے ہیں ہم کا فر کیسے ؟ ظالمو! یہ نماز ہی تو تمہارا رد کررہی ہے ۔جس طرح فجر کی دو کی جگہ تین رکعتیں پڑھنے والا گمراہ ہے اسی طرح نماز میںأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ کہنے کے بعد مسیلمہ کذاب یا قادیانی کو نبی ماننے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ