• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

جس نے مہدی ء کی تکذیب کی اس نے کفر کیا

لو فار آل

رکن ختم نبوت فورم
جس نے مہدی ء کی تکذیب کی اس نے کفر کیا


کیا غیر احمدی کافر ہیں؟ یا وہ لوگ کافر ہیں جو احمدیوں کو کافر سمجھتے ہیں؟


راشد علی نے اپنی کتاب ’’Ghulam Vs Master ‘‘ کے صفحہ ۳۰ پر،حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب حقیقۃ الوحی میں سے ایک سوال اور اس کے جواب پر مشتمل اقتباس میں سے کچھ کا انگریزی ترجمہ لکھ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ گویا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کلمہ گو مسلمانوں کو کافر قرار دیا ہے۔

راشد علی نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مکمل جواب پیش کرنے کی بجائے صرف چند سطور ہی تحریر کی ہیں اس لئے ہم وہ مکمل جواب ہدیہ قارئین کریں گے۔ لیکن اس سے پہلے ایک وضاحت ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ ۔

درحقیقت امتِ محمّدیہ کے تمام بڑے بڑے فرقے باوجود اس کے کہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ سبھی کلمہ گو، مسلمان ہیں اور حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی صداقت کے قائل ہیں پھر بھی دیگر وجوہات اور اختلافاتِ عقائد کی بناء پر ایک دوسرے پر فتوے لگاتے ہیں ۔جبکہ احمدی جب دوسرے مسلمانوں پر کفر کا فتوی لگاتے ہیں تو محض اس بناء پر کہ وہ خود حضرت مرزا صاحب کوآپؑ کے دعاوی کی بناء پر کافر قرار دیتے ہیں۔ اور حدیث نبوی ؐکی رو سے ایک مسلمان جب دوسرے مسلمان کو کافر قرار دے تو یہ کفر اسی پر الٹ آتا ہے۔ چنانچہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا

’’ ایّما رجل مسلم کفر رجلاً مسلماً فان کان کافر او الاّ کان ھو الکافر‘‘(سنن ابی داؤد۔ کتاب السنّہ)

یعنی جب کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو کافر ٹھہرائے تو اس کی بجائے وہ خود کافر ہو جاتا ہے


پس عقلاً و نقلاً احمدیوں کے لئے کوئی اور راہ ہی باقی نہیں رہتی کہ وہ جس کو خدا کا بھیجا ہوا امام تسلیم کرتے ہیں، اس کی تکفیر کرنے والے کو کافر قرار نہ دیں۔ یہ کوئی غلط بات دوسروں کی طرف منسوب نہیں کی جا رہی۔ یہ ایسی بات ہے جس پر دوسرے خود فخر کرتے ہیں کہ وہ اس مسیحِ موعود و مہدی معہود علیہ السلام پر کفر کا فتوٰی صادر کرتے ہیں ۔ پس اگر راشد علی اور اس کا پیر اس پر فخر کرتے ہیں تو ان کااپناکفر کے فتوٰی حدیث کے مطابق ان پر ہی الٹتا ہے تو اس سے ان کو تکلیف کیوں ہوتی ہے؟ انہیں تو یہ کہنا چاہئے کہ اگر یہ کفر ہے تو ہم اس پر فخر کرتے ہیں۔ دیکھئے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک نوع کے کفر پر کس شان سے فخر فرمایا ہے۔ آپ نے فرمایا :۔

بعد از خدا بعشقِ محمّد مخمرّم
گر کفر ایں بود بخدا سخت کافرم
(ازالہ اوہام ۔ روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ ۱۸)
نیز فرمایا
مجھ پہ اے واعظ! نظر کی یار نے پر تجھ پر نہ کی
حیف اس ایماں پہ جس سے کفر بہتر لاکھ بار
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ۔ روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحہ ۱۴۳)


اس وضاحت کے بعد اب ملاحظہ فرمائیں وہ سوال اور اس پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا تفصیلی جواب جس کو راشد علی نے قابلِ اعتراض بنانے کی کوشش کی ہے۔

’’سوال (۶)

حضور عالی نے ہزاروں جگہ تحریر فرمایا ہے کہ کلمہ گو اور اہلِ قبلہ کو کافر کہنا کسی طرح صحیح نہیں ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ علاوہ ان مومنوں کے جو آپ کی تکفیر کر کے کافر بن جائیں صرف آپ کے نہ ماننے سے کوئی کافر نہیں ہو سکتا۔ لیکن عبدالحکیم خان کو آپ لکھتے ہیں کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔ اس بیان اور پہلی کتابوں کے بیان میں تناقض ہے۔ یعنی پہلے آپ تریاق القلوب وغیرہ میں لکھ چکے ہیں کہ میرے نہ ماننے سے کوئی کافر نہیں ہوتا اور اب آپ لکھتے ہیں کہ میرے انکار سے کافر ہو جاتا ہے۔

الجواب :۔ یہ عجیب بات ہے کہ آپ کافر کہنے والے اور نہ ماننے والے کو دو قسم کے انسان ٹھیراتے ہیں حالانکہ خدا کے نزدیک ایک ہی قسم ہے کیونکہ جو شخص مجھے نہیں مانتا وہ اسی وجہ سے نہیں مانتا کہ وہ مجھے مفتری قرار دیتا ہے ۔ مگر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ خدا پر افتراء کرنے والا سب کافروں سے بڑھ کر کافر ہے جیسا کہ فرماتا ہے فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَوْ کَذَّبَ بِاٰیٰتِہ (الاعراف :۳۸)یعنی بڑے کافر دو ہی ہیں، ایک خدا پر افتراء کرنے والا *(*ظالم سے مراد اس جگہ کافر ہے ۔ اس پر قرینہ یہ ہے کہ مفتری کے مقابل پر مکذّبِ کتاب اللہ کو ظالم ٹھہرایاہے اور بلا شبہ وہ شخص جو خدا تعالیٰ کے کلام کی تکذیب کرتا ہے کافر ہے۔ سو جو شخص مجھے نہیں مانتا وہ مجھے مفتری قرار دے کر مجھے کافر ٹھہراتا ہے۔ اس لئے میری تکفیر کی وجہ سے آپ کافر بنتا ہے۔منہٗ) ۔ دوسرا خدا کی کلام کی تکذیب کرنے والا۔ پس جبکہ میں نے ایک مکذّب کے نزدیک خدا پر افتراء کیا ہے۔ اس صورت میں نہ میں صرف کافر بلکہ بڑا کافر ہوا۔ اور اگر میں مفتری نہیں تو بلاشبہ وہ کفر اس پر پڑے گا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں خود فرمایا ہے ۔ علاوہ اس کے جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا اور رسول کو بھی نہیں مانتا کیونکہ میری نسبت خدا اور رسول کی پیشگوئی موجود ہے یعنی رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی خبر دی تھی کہ آخری زمانہ میں میری امت میں سے ہی مسیح موعود آئے گا اور آنحضرت ﷺ نے یہ بھی خبر دی تھی کہ میں معراج کی رات میں مسیح ابن مریم کو ان نبیوں میں دیکھ آیا ہوں جو اس دنیا سے گذر گئے ہیں اور یحیٰ شہید کے پاس دوسرے آسمان میں ان کو دیکھا ہے اور خدا تعالیٰ نے قرآن شریف میں خبر دی کہ مسیح ابن مریم فوت ہو گیا ہے اور خدا نے میری سچائی کی گواہی کے لئے تین لاکھ سے زیادہ آسمانی نشان ظاہر کئے اور آسمان پر کسوف خسوف رمضان میں ہوا۔ اب جو شخص خدا اور رسول کے بیان کو نہیں مانتا اور قرآن کی تکذیب کرتا ہے اور عمداً خدا تعالیٰ کے نشانوں کو ردّ کرتا ہے اور مجھ کو باوجود صدہا نشانوں کے مفتری ٹھہراتا ہے تو وہ مومن کیونکر ہو سکتا ہے ۔اور اگر وہ مومن ہے تو میں بوجہ افتراء کرنے کے کافر ٹھیرا کیونکہ میں ان کی نظر میں مفتری ہوں اور اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے

قَالَتِ الْاَعْرَابُ اٰمَنَّا قُلْ لَّمْ تُؤْمِنُوْا وَلٰکِنْ قُوْلُوْا اَسْلَمْنَا وَلَمَّا یَدْخُلِ الْإیْمَانُ فِیْ قُلُوْبِکُمْ (الحجرات :۱۵)

یعنی عرب کے دیہاتی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے۔ ان سے کہہ دو کہ تم ایمان نہیں لائے۔ ہاں یوں کہو کہ ہم نے اطاعت اختیار کر لی ہے اور ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔ پس جبکہ خدا اطاعت کرنیوالوں کا نام مومن نہیں رکھتا۔ پھر وہ لوگ خدا کے نزدیک کیونکر مومن ہو سکتے ہیں جو کھلے کھلے طور پر خدا کے کلام کی تکذیب کرتے ہیں اور خدا تعالیٰ کے ہزارہا نشان دیکھ کر جو زمین اور آسمان میں ظاہر ہوئے پھر بھی میری تکذیب سے باز نہیں آتے۔ وہ خود اس بات کا اقرار رکھتے ہیں کہ اگر میں مفتری نہیں اور مومن ہوں۔ تو اس صورت میں وہ میری تکذیب اور تکفیر کے بعد کافر ہوئے اور مجھے اکفر ٹھیرا کر اپنے کفر پر مہر لگا دی۔ یہ ایک شریعت کا مسئلہ ہے کہ مومن کو کافر کہنے والا آخر کافر ہو جاتا ہے۔ پھر جب کہ دو سو مولوی نے مجھے کافر ٹھیرایا اور میرے پر کفر کا فتوٰی لکھا گیا اور انہیں کے فتوے سے یہ بات ثابت ہے کہ مومن کو کافر کہنے والا کافر ہو جاتا ہے اور کافر کو مومن کہنے والا بھی کافر ہو جاتا ہے۔ تو اب اس بات کا سہل علاج ہے کہ اگر دوسرے لوگوں میں تخمِ دیانت اور ایمان ہے اور وہ منافق نہیں ہیں تو ان کو چاہئے کہ ان مولویوں کے بارے میں ایک لمبا اشتہار ہر ایک مولوی کے نام کی تصریح سے شائع کر دیں کہ یہ سب کافر ہیں کیونکہ انہوں نے ایک مسلمان کو کافر بنایا۔ تب میں ان کو مسلمان سمجھ لوں گا۔ بشرطیکہ ان میں نفاق کا شبہ نہ پایا جاوے۔ اور خدا کے کھلے کھلے معجزات کے مکذّب نہ ہوں ورنہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ اِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ فِیْ الْدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ (النساء :۱۴۶)یعنی منافق دوزخ کے نیچے کے طبقے میں ڈالے جائیں گے اور حدیث شریف میں یہ بھی ہے کہ ما زنا زانٍ و ھومومن و ما سرق سارقٌ و ھو مومن * (* صحیح بخاری میں اسی معنی کی روایت اس طرح مذکور ہے:لایزنی الزانی حین یزنی وھو مومن ولا یسرق حین یسرق وھو مومن )یعنی کوئی زانی زنا کی حالت میں اور کوئی چور چوری کی حالت میں مومن نہیں ہوتا ۔پھر منافق نفاق کی حالت میں کیونکر مومن ہو سکتا ہے ۔ اگر یہ مسئلہ صحیح نہیں ہے کہ کسی کو کافر کہنے سے انسان خود کافر ہو جاتا ہے تو اپنے مولویوں کا فتوی مجھے دکھلا دیں میں قبول کر لوں گا اوراگر کافر ہو جاتا ہے تو دو سو مولوی کے کفر کی نسبت نام بنام ایک اشتہار شائع کر دیں۔ بعد اس کے حرام ہو گاکہ میں ان کے اسلام میں شک کروں بشرطیکہ کوئی نفاق کی سیرت ان میں نہ پائی جائے ۔* ‘‘ (*جیساکہ میں نے بیان کیا کافر کو مومن قرار دینے سے انسان کافر ہو جاتا ہے کیونکہ جوشخص درحقیقت کافر ہے وہ اس کے کفر کی نفی کرتا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ جس قدر لوگ میرے پر ایمان نہیں لاتے وہ سب کے سب ایسے ہیں کہ ان تمام لوگوں کو وہ مومن جانتے ہیں جنہوں نے مجھ کو کافر ٹھہرایا ہے پس میں اب بھی اہل قبلہ کو کافر نہیں کہتا لیکن جن میں خود انہیں کے ہاتھ سے ان کی وجہ کفر کی پیدا ہو گئی۔ ان کو کیونکر مومن کہہ سکتا ہوں۔منہ) (حقیقۃ الوحی ۔ روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۶۷ تا ۱۶۹)

اس مسئلہ کی مزید وضاحت بھی آپ نے فرمائی کہ

’’ہم کسی کلمہ گوکو اسلام سے خارج نہیں کہتے جب تک کہ وہ ہمیں کافر کہہ کر خود کافر نہ بن جائے ۔........جو ہمیں کافر نہیں کہتا ہم اسے ہرگز کافر نہیں کہتے لیکن جو ہمیں کافر کہتا ہے اسے کافر نہ سمجھیں تو اس میں حدیث اور متفق علیہ مسئلہ کی مخالفت لازم آتی ہے اور یہ ہم سے نہیں ہو سکتا۔‘‘(ملفوظات۔جلد ۱۰ صفحہ ۳۷۶،۳۷۷)

تکفیر میں ابتداء حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کے مخالفین نے کی جس کی وجہ سے وہ خود اس کے مورد بنے اور حدیث نبوی کے فیصلہ کے تحت کافر ہوئے۔ حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام نے خود کسی کو کافر قرارنہیں دیا۔ آپ ؑ فرماتے ہیں

’’ کیا کوئی مولوی یا کوئی اور مخالف یا کوئی سجادہ نشین یہ ثبوت دے سکتا ہے کہ پہلے ہم نے ان لوگوں کو کافر ٹھہرایا تھا۔ اگر کوئی ایسا کاغذ یا اشتہار یا رسالہ ہماری طرف سے ان لوگوں کے فتوٰی کفر سے پہلے شائع ہوا ہے جس میں ہم نے مخالف مسلمانوں کو کافر ٹھہرایا ہے تو پیش کریں۔ ورنہ خود سوچ لیں کہ کس قدر خیانت ہے کہ کافر تو خود ٹھہراویں آپ اور پھر ہم پر یہ الزام لگائیں کہ گویا ہم نے تمام مسلمانوں کو کافر ٹھہرایا ہے۔‘‘( حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۲۰)
فرمایا


’’مجھ کو کافر کہہ کے اپنے کفر پر کرتے ہیں مہر
یہ تو ہے سب شکل ان کی ہم تو ہیں آئینہ دار‘‘


حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام اور جماعتِ احمدیہ کا مسلک تو بڑا واضح اور شریعت کے عین مطابق ہے۔ حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام نے کسی کو کافر قرار نہیں دیا بلکہ آنحضرت ﷺ نے کلمہ گو مسلمان کو کافر کہنے والے کو کافر قرار دیا ہے۔ پس راشد علی اور اس کا پیر سخت جھوٹے ہیں۔
اس مکمل جواب کے بعد حسبِ ذیل امور بھی قارئین کی دلچسپی کے لئے پیش ہیں۔چنانچہ لکھا ہے ۔


’’قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم من انکر خروج المہدی فقد انکر بما انزل علٰی محمّدؐ‘‘
(ینابیع المودّۃ ۔الباب الثامن والسبعون ۔از علاّمہ الشیخ سلیمان بن الشیخ ابراھیم ۔المتوفّٰی ۱۲۹۴ء)


ترجمہ :۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔ جس نے مہدی کے ظہور کا انکار کیا اس نے گویا ان باتوں کا انکار کیا جو محمد ؐ پر نازل ہوئیں۔

اسی طرح اہلحدیث کے مستند اور مسلّمہ بزرگ یہ فتویٰ تحریر کر چکے ہیں کہ ’’من کذّب بالمہدی فقد کفر‘‘ (حجج الکرامہ صفحہ ۳۵۱ ۔از نواب صدیق حسن خان بھوپالوی ۔ مطبع شاہجہان پریس بھوپال)
کہ جس نے مہدی کی تکذیب کی اس نے یقیناًکفر کیا۔


یہ فتوے جماعتِ احمدیہ کے نہیں بلکہ راشد علی اور ان کے ہم مشربوں کے بزرگوں کے ہیں جو اِنہیں لوگوں کے لئے حجّت کے طور پر پیش کئے گئے ہیں۔ جماعت احمدیہ جن عقائد پر قائم ہے وہ قرآنِ کریم کی محکم آیات اور واضح احادیث ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بڑی وضاحت کے ساتھ پیش فرمائیں اورانہیں اپنے مؤقف کی بنیاد ٹھہرایا۔

الغرض راشد علی اور اس کے پیر کے لئے راستہ کھلا ہے کہ وہ مسیحِ موعود علیہ السلام کی تکفیر کریں یا تصدیق ، تصدیق کریں گے تو ہر حال میں مسلمان ہی رہیں گے لیکن تکفیر کریں گے تو وہ تکفیرالٹ کر انہیں ہی کافر بنائے گی ۔
 

محمدعثمان

رکن ختم نبوت فورم
جناب آپ نے بالکل فضول پوسٹنگ کی ہے جس کا نہ ہی کوئی سر ہے اور نہ ہی کوئی پیر ہے۔ پہلے اپنے آپ کو مسلمان تو ثابت کروپھر قرآن سے اپنا استدلال پیش کرنا۔میں ثابت کروں گا آپ ہی کے لٹریچر سے کہ آپ کلمہ پڑھنے کے باوجود مسلمان کیوں نہیں ہیں۔
 
آخری تدوین :

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
آپ کی اس کاپی پیسٹ پوسٹ کے رد کے لئے مرزا محمود کی درج ذیل تحریریں ہی کافی ہیں

: کُل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہووے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں میں مانتا ہوں یہ میرے عقائد ہیں۔(آئینہ صداقت، انوار العلوم جلد 6 صفحہ 110)

وہ شخص جو آپ کو (مرزا صاحب) کافر کہتا ہے یا جو آپ کو کافر تو نہیں کہتا مگر آپ کے دعویٰ کو نہیں مانتا کافر قرار دیا گیا ہے ۔ بلکہ وہ بھی جو آپ کو دل میں سچا قرار دیتا ہے اور زبانی بھی آپ کا انکار نہیں کرتا لیکن ابھی بیعت میں اسے کچھ توقف ہے ، کافر قرار دیا گیا ہے ۔(انوار العلوم جلد 6 صفحہ 151)

جو لوگ مرزا صاحب کو رسول نہیں مانتے خواہ آپ کو راست باز ہی منہ سے کیوں نہ کہتے ہوں وہ پکے کافر ہیں ۔(انوار العلوم جلد 6 صفحہ 151)

ہمارا فرض ہے کہ ہم غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں(انوار خلافت، انوار العلوم جلد 3 صفحہ 148)
 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اسی طرح اہلحدیث کے مستند اور مسلّمہ بزرگ یہ فتویٰ تحریر کر چکے ہیں کہ ’’من کذّب بالمہدی فقد کفر‘‘ (حجج الکرامہ صفحہ ۳۵۱ ۔از نواب صدیق حسن خان بھوپالوی ۔ مطبع شاہجہان پریس بھوپال)
کہ جس نے مہدی کی تکذیب کی اس نے یقیناًکفر کیا۔

ثابت کریں کے نواب صدیق حسن صاحب نے یہ بات بطور فتوی تحریر کی ہے ۔
 
Top