• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

جوچاہے تیرا حسن کرشمہ ساز کرے

عبیداللہ لطیف

رکن ختم نبوت فورم
عنوان :۔ جوچاہے تیرا حسن کرشمہ ساز کرے
تحریر :۔ عبیداللہ لطیف
(الف)۔نبی آخر الزمان جناب محمد رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کی اولاد مبارکہ میں تمام مؤرخین اور محدثین متفق ہیں کہ آپ صلی اﷲعلیہ وسلم کے تین بیٹے قاسم،عبداﷲ ،ابراہیم اور چاربیٹیاں : فاطمہ، زینب ، رقیہ ، ام کلثوم، رضوان اﷲ علیہم اجمعین ہیں۔ فقط شیعہ حضرات اس بات سے انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نبی کریم علیہ السلام کی فقط ایک ہی بیٹی ہے جو فاطمہ رضی اﷲ عنہاہے اور باقی بیٹیوں کو سیدہ خدیجہ رضی اﷲ عنہا کے پہلے خاوندسے شمار کرتے ہیں لیکن ان کی یہ بات اس لیے غلط قرار پاتی ہے کہ قرآن مقدس میں نبی کریم علیہ السلام کی بیٹیوں کے لیے لفظ بنات آیا ہے جو کہ بنت کی جمع ہے یعنی ایک سے زیادہ بیٹیاں ‘جہاں تک پہلے خاوند کی بیٹیوں کا تعلق ہے تواس کے لیے ربائب کا لفظ آیا ہے۔ اس کے لیے ملاحظہ کریں سورۃ النساء آیت نمبر23۔
اب آتے ہیں مرزا قادیانی کی طرف کہ وہ اولاد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بارے میں کیا کہتا ہے ملاحظہ ہو۔
-1 ’’تاریخ دان لوگ جانتے ہیں کہ آپ صلی اﷲعلیہ وسلم کے گھر میں گیارہ لڑکے پیدا ہوئے تھے اور سب کے سب فوت ہو گئے تھے۔‘‘
(چشمہ معرفت صفحہ 286 مندرجہ روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 299 ازمرزا قادیانی)
-2 ’’دیکھو ہمارے پیغمبر کے ہاں 12لڑکیاں ہوئیں۔ آپ نے کبھی نہیں کہاکہ لڑکا کیوں نہ ہوا۔‘‘
(ملفوظات جلد سوم صفحہ 372 طبع جدید از مرزا قادیانی)
ب۔ محترم قارئین! ساری دنیا جانتی ہے کہ اسلامی سال کا آغاز ماہ محرم سے ہوتا ہے اور صفر ہجری سال کا دوسرامہینہ ہے لیکن مرزا قادیانی اس کے برعکس لکھتاہے کہ:
’’اور جیساکہ وہ چوتھا لڑکا تھا اسی مناسبت کے لحاظ سے اس نے اسلامی مہینوں میں سے چوتھا مہینہ لیا یعنی ماہ صفر اور ہفتہ کے دنوں میں سے چوتھا دن لیا یعنی چارشنبہ اور دن کے گھنٹوں میں سے دوپہر کے بعد چوتھا گھنٹہ لیا۔‘‘
(تریاق القلوب صفحہ 41 مندرجہ روحانی خزائن جلد 15صفحہ 218از مرزا قادیانی)
محترم قارئین! اسلامی ہفتے کا آغاز جمعہ سے ہوتا ہے اسی مناسبت سے چہار شنبہ ہفتہ کا پانچواں دن بنتا ہے، جس کی وضاحت اس چاٹ سے ہوتی ہے۔
-1شنبہ،-2 یک شنبہ-3 دوشنبہ-4سہ شنبہ-5 چہارشنبہ-6 پنج شنبہ-7جمعہ
جبکہ مرزاقادیانی چارشنبہ کوچوتھا دن شمار کررہاہے کیوں نہ کرے ۔اس کے آقاؤں(عیسائیوں)کے کیلنڈرمیں ہفتے کے دنوں کاآغازشنبہ(ہفتہ)کی بجائے یک شنبہ (اتوار) سے ہوتاہے۔اور عیسائی کیلنڈر کے مطابق ہی چارشنبہ ہفتے کاچوتھادن بنتاہے۔
محترم قارئین !اب مرزاقادیانی کی زندگی کے کچھ ایسے واقعا ت کاذکرکرتاہوں جنہیں قادیانی ذریت اپنے خودساختہ جعلی نبی کی سادگی سے تعبیرکرتے ہیں لیکن کوئی بھی باشعور شخص ان واقعات سے مرزاقادیانی کی ذہنی اپروچ اوردماغی خلل کا اندازہ لگاسکتا ہے ۔ چنانچہ مرزا قادیانی کابیٹا مرزابشیر احمد رقمطرازہے کہ
’’ڈاکٹرمیرمحمداسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیاکہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اپنی جسمانی عادات میں ایسے سادہ تھے کہ بعض دفعہ جب حضورجراب پہنتے تھے تو بے توجہی کے عالم میں اس کی ایڑی پاؤں کے تلے کی طرف نہیں بلکہ اوپرکی طرف ہوجاتی تھی اوربارہا ایک کاج کابٹن دوسرے کاج میں لگاہوتاتھا۔اوربعض اوقات کوئی دوست حضورکے لیے گرگابی ہدیۃً لاتاتوآپ بسااوقات دایاں پاؤں بائیں میں ڈال لیتے تھے اوربایاں دائیں میں۔چنانچہ اسی تکلیف کی وجہ سے آپ دیسی جوتی پہنتے تھے۔اسی طرح کھناکھانے کایہ حال تھاکہ خودفرمایاکرتے تھے کہ ہمیں تواس وقت پتہ لگتاہے کہ کیاکھارہے ہیں کہ جب کھاتے کھاتے کوئی کنکروغیرہ کاریزہ دانت کے نیچے آجاتاہے۔‘‘
(سیرت المہدی جلداوّل صفحہ344روایت نمبر378طبع چہارم )
’’ایک دفعہ کوئی شخص آپ کے لیے گرگابی لے آیا۔آپ نے پہن لی مگراس کے الٹے سیدھے پاؤں کاآپ کوپتہ نہیں لگتاتھا۔کئی دفعہ الٹی پہن لیتے تھے اورپھرتکلیف ہوتی تھی بعض دفعہ آپ کاالٹا پاؤں پڑجاتاتوتنگ ہوکرفرماتے ان کی کوئی چیزبھی اچھی نہیں ہے والدہ صاحبہ نے فرمایاکہ میں نے آپ کی سہولت کے واسطے الٹے سیدھے پاؤں کی شناخت کے لئے نشان لگادیے تھے مگرباوجوداس کے آپ الٹاسیدھاپہن لیتے تھے۔‘‘
(سیرت المہدی جلداوّل صفحہ60روایت نمبر83طبع چہارم)
محترم قارئین !مرزابشیراحمد نے مرزاقادیانی کے حالات زندگی پرمشتمل اپنے حقیقی ماموں ڈاکٹر میرمحمداسماعیل کاایک مضمون اپنی کتاب سیرت المہدی میں روایت نمبر447کے تحت درج کیاہے۔اس مضمون کی تعریف وتوصیف کرتے ہوئے مرزابشیراحمدرقمطرازہے کہ
’’خاکسارعرض کرتا ہے کہ ڈاکٹر میرمحمداسماعیل صاحب جوہمارے حقیقی ماموں ہیں ان کاایک مضمون الحق دہلی مورخہ۱۹/۲۶جون۱۹۱۴ء میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے شمائل کے متعلق شائع ہواتھایہ مضمون حضرت صاحب کے شمائل میں ایک بہت عمدہ مضمون ہے اورمیرصاحب موصوف کے بیس سالہ ذاتی مشاہدہ اورتجربہ پرمبنی ہے ۔ لہٰذادرج ذیل کیاجاتاہے۔‘‘
(سیرت المہدی جلداوّل صفحہ409روایت نمبر 447طبع چہارم)
محترم قارئین !آپ بھی اس مضمون کے چنداقتباسات ملاحظہ فرمائیں قادیانی ذریت کی عقلمندی کی داد دیں کہ انہوں کیسی شاندار شخصیت نبوت کے لیے پسندکی ہے ۔لہٰذااب اس مضمون کے اقتباسات درج کیے جاتے ہیں۔
’’بارہادیکھاگیا کہ بٹن اپناکاج چھوڑکردوسرے ہی میں لگے ہوئے ہوتے تھے بلکہ صدری کے بٹن کاجوں میں لگائے ہوئے دیکھے گئے ۔‘‘
(سیرت المہدی جلداوّل صفحہ417روایت نمبر447طبع چہارم)
’’بعض اوقات زیادہ سردی میں دوجرابیں اوپرتلے چڑھالیتے ۔مگربارہاجراب اسطرح پہن لیتے کہ وہ پیر پرٹھیک نہ چڑھتی کبھی توسراآگے لٹکتارہتااورکبھی جراب کی ایڑی کی جگہ پیرکی پشت پرآجاتی ۔کبھی ایک جراب سیدھی دوسری اُلٹی۔‘‘
(سیرت المہدی جلداوّل صفحہ418روایت نمبر 447طبع چہارم)
’’کپڑوں کی احتیاط کایہ عالم تھا کہ کوٹ‘صدری‘ٹوپی‘عمامہ رات کواتارکرتکیہ کے نیچے ہی رکھ لیتے اوررات بھرتمام کپڑے جنہیں محتاط لوگ شکن اورمیل سے بچانے کوالگ جگہ کھونٹی پرٹانک دیتے ہیں۔وہ بسترپرسراورجسم کے نیچے ملے جاتے اورصبح کوان کی ایسی حالت ہوجاتی کہ اگرکوئی فیشن کادلدادہ اورسلوٹ کادشمن ان کودیکھ لے توسرپیٹ لے۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کے پاس کچھ کنجیاں بھی رہتی تھیں یہ یاتورومال میں یااکثر ازاربند میں باندھ کررکھتے تھے۔‘‘
(سیرت المہدی جلداوّل صفحہ419روایت نمبر 447طبع چہارم)
محترم قارئین !مرزابشیراحمد ایک اور مقام پررقمطرازہے کہ
’’ڈاکٹرمحمداسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیاکہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے پاجاموں میں میں نے اکثرریشمی ازاربندپڑاہوادیکھا ہے اور ازاربندمیں کنجیوں کا گچھا بندھاہوتاتھا۔ریشمی ازاربندکے متعلق بعض اوقات فرماتے تھے کہ ہمیں پیشاب کثرت سے اورجلدی جلدی آتاہے توایسے ازاربندکے کھولنے میں بہت آسانی ہوتی ہے۔‘‘
(سیرت المہدی جلد اوّل صفحہ614روایت نمبر652طبع چہارم)
’’خاکسارعرض کرتاہے کہ آپ معمولی نقدی وغیرہ اپنے رومال میں جوبڑے سائزکا ململ کابناہواہوتاتھاباندھ لیاکرتے تھے اوررومال کادوسراکنارہ واسکٹ کے ساتھ سلوالیتے تھے یاکاج میں بندھوالیتے تھے ۔اورچابیاں ازاربندسے باندھتے تھے جوبوجھ سے بعض اوقات لٹک آتاتھا ۔اوروالدہ صاحبہ بیان فرتی ہیں کہ حضرت مسیح موعودعموماًریشمی ازاربنداستعمال فرماتے تھے کیونکہ آپ کوپیشاب جلدی جلدی آتاتھااس لیے ریشمی ازاربندرکھتے تھے تاکہ کھلنے میں آسانی ہواورگرہ بھی پڑجاوے توکھولنے میں دقت نہ ہو۔سوتی ازاربندمیں آپ سے بعض دفعہ گرہ پڑجاتی تھی توآپ کوبڑی تکلیف ہوتی تھی۔‘‘
(سیرت المہدی جلداوّل صفحہ49روایت نمبر65طبع چہارم)
’’بیان کیامجھ سے والدہ صاحبہ نے حضرت مسیح موعود۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔کھانا کھاتے ہوئے روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرتے جاتے تھے کچھ کھاتے تھے کچھ چھوڑدیتے تھے ۔کھانے کے بعدآپ کے سامنے سے بہت سے ریزے اُٹھتے تھے۔‘‘
(سیرت المہدی جلداوّل صفحہ45روایت نمبر56طبع چہارم)
محترم قارئین !یہ توتھے مرزاقادیانی کے کھانے اورلباس پہننے کے انداز واطوار اب اس کی زندگی کے مذیدنادر نمونے بھی ملاحظہ فرمائیں چنانچہ معراجدین عمرقادیانی رقمطرازہے کہ
’’آپ کے ایک بچے نے آپ کی واسکٹ کی جیب میں ایک بڑی اینٹ ڈالدی۔ آپ جب لیٹتے تووہ اینٹ چبھتی کئی دن ایساہوتارہا۔ایک دن کہنے لگے کہ میری پسلی میں درد ہے۔ایسامعلوم ہوتاہے کہ کوئی چیزچبھتی ہے۔وہ حیران ہوااورآپ کے جسد مبارک پر ہاتھ پھیرنے لگااس کاہاتھ اینٹ پرجالگا۔جھٹ جیب سے نکال لی ۔دیکھ کرمسکرائے اور فرمایاکہ چندروزہوئے محمودنے میری جیب میں ڈالی تھی اورکہاتھاکہ اسے نکالنانہیں میں اس سے کھیلوں گا۔‘‘
(مسیح موعودکے مختصرحالات ملحقہ براہین احمدیہ صفحہ53طبع چہارم مرتبہ معراجدین عمرقادیانی)
’’آپ کوشیرینی سے بہت پیارتھااورمرض بول بھی عرصہ سے آپ کولگی ہوئی تھی ۔ اس زمانہ میں آپ مٹی کے ڈھیلے بعض وقت جیب میں ہی رکھتے تھے۔اوراسیجیب میں گڑکے ڈھیلے بھی رکھ لیاکرتے تھے۔‘‘
(مسیح موعودکے مختصرحالات ملحقہ براہین احمدیہ صفحہ 67 طبع چہارم مرتبہ معراجدین عمرقادیانی)
مرزا قادیانی کاکلمہ:۔
مرزابشیراحمدرقمطرازہے کہ
’’ڈاکٹرمیرمحمداسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت خلیفۃالمسیح اوّل فرمایاکرتے تھے کہ ہرنبی کاایک کلمہ ہوتاہے۔مرزاکاکلمہ یہ ہے
’’میں دین کودنیاپرمقدم رکھوں گا۔‘‘
(سیرت المہدی جلداوّل صفحہ824روایت نمبر974طبع چہارم)
تیمم:۔
مرزابشیراحمداپنی کتاب سیرت المہدی میں لکھتا ہے کہ
’’ڈاکٹرمیرمحمداسماعیل نے مجھ سے بیان کیا کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کواگرتیمم کرناہوتاتوبسااوقات تکیہ یالحاف پرہی ہاتھ مارکرتیمم کرلیاکرتے تھے ۔
خاکسارعرض کرتاہے کہ تکیہ یالحاف میں سے جو گرد نکلتی ہے وہ تیمم کی غرض سے کافی ہوتی ہے ۔لیکن اگرکوئی تکیہ یالحاف بالکل نیاہو اوراس میں کوئی گردنہ ہوتوپزراس سے تیمم جائز ہوگا۔‘‘
(سیرت المہدی جلد اوّل صفحہ774‘775روایت نمبر878طبع چہارم)
 
Top