جھوٹے کے متعلق مرزا غلام قادیانی کے اقوال
۱… ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر کوئی اعتبار نہیں۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۲ ص۲۳۱)
۲… ’’ظاہر ہے کہ ایک دل سے دو متناقض باتیں نہیں نکل سکتیں۔ کیونکہ ایسے طریق سے یا تو انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق۔‘‘
(ست بچن ص۳۱، خزائن ج۱۰ ص۱۴۳)
۳… ’’(دنیا دار) وہ اپنا معبود اور مشکل کشا جھوٹ کی نجاست کو سمجھتے ہیں۔ اس لئے خداتعالیٰ نے جھوٹ کو بتوں کی نجاست کے ساتھ وابستہ کر کے قرآن کریم میں بیان کیا ہے۔‘‘
(الحکم ج۱ ش۱۳ ص۵، مورخہ ۱۷؍اپریل ۱۹۰۵ء)
۴… ’’جھوٹ بولنے سے بدتر دنیا میں کوئی کام نہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۲۶، خزائن ج۲۲ ص۴۵۹)
۵… ’’جھوٹے ہیں کتوں کی طرح جھوٹ کا مردار کھا رہے ہیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۲۵، خزائن ج۱۱ ص۳۰۹)
مرزاقادیانی کے جھوٹ کئی قسم کے ہیں۔
(۱)خدا پر افتراء باندھا ہے۔
(۲)رسول کریمﷺ پر جھوٹ باندھا ہے۔
(۳)بزرگان دین پر جھوٹ باندھا ہے۔
(۴)واقعات کے بیان کرنے میں دیانت سے کام نہیں لیا۔
(۵)ایک ہی مضمون کے متعلق سخت تناقض کا ارتکاب کیا ہے۔
مرزاقادیانی کے جھوٹ میں نے اس دفعہ کتاب وار درج کئے ہیں۔ تاکہ دیکھنے والوں کو ایک ہی وقت میں بہت سی کتابیں منگوانے کی ضرورت نہ پڑے۔ دوسرے ناظرین باتمکین اندازہ لگا سکیں کہ ہر ایک کتاب میں مرزاقادیانی نے کس قدر جھوٹوں کا ارتکاب کیا ہے؟