خاتم النبیین کا معنی خود آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے بتا دیاآنا خاتم النبیین لا نبی بعدی ۔ میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔ اور پھر یہ بتایا کہ کوئی نبی کیسے نہیں فرمایا کہ ان الرسالة والنبوة قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی ۔ کے بیشک نبوت اور رسالت منقطع ہو چکی اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی ۔ یہاں واضح ہوگیا کہ نبوت و رسالت آپ صلی الله علیہ وسلم کے بعد ختم ہوگئی اس وجہ سے کوئی نبی نہیں ۔ اور پھر مزید ایک جگہ بتا دیا کہ وانہ لیس کائنا فیکم بعدی نبی بے شک تمہارے اندر میرے بعد کوئی نبی نہیں بننے والا ۔
اب یہاں سے خاتم النبیین کا معنی واضح ہوگیا کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو جو خاتم الانبیاء یا خاتم النبیین کہا جاتا ہے اس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے بعد اس امت مسلمہ میں کوئی نبی نہیں بننےوالا ، کسی کو نبوت نہیں ملنی ، کسی نئے نبی کا اضافہ انبیاء کی لسٹ میں یا فہرست میں نہیں ہوسکتا ۔ جن نبیوں کی نبوت پر ایمان لانا ضروری ہے ان کی تعداد میں آپ صلی الله علیہ وسلم کے بعد اضافہ نہیں ہو سکتا ۔
اہم بات
حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کو جو خاتم الانبیاء کہا جاتا ہے اس کا مفہوم یہ ہے
کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے بعد امت مسلمہ میں کوئی نبی نہیں بن سکتا اور نہ پیدا ہو سکتا ۔ کسی نئے نام کا اضافہ انبیاء کی فہرست میں نہیں ہو سکتا ۔ انبیاء کی تعداد میں آپ صلی الله علیہ وسلم کے بعد فرق نہیں پڑ سکتا ۔ جن نبیوں کی نبوت پر ایمان لانا ضروری ہے ان کی تعداد میں اب آپ صلی الله علیہ وسلم کے بعد اضافہ نہیں ہوسکتا ۔ اور جہاں تک بات حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے کی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام آپ صلی الله علیہ وسلم سے پہلے کے نبی ہیں نہ یہ کہ آپ کو آپ صلی الله علیہ وسلم کے بعد نبوت ملے گی ۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بعثت بطور نبی صرف بنی اسرائیل کے لیئے تھی اور ایک خاص وقت تک تھی ، جب حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کی بعثت ہوگئی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بعثت کا زمانہ بھی ختم ہوگیا ، اب وہ ہرگز امت محمدیہ کی طرف بطور نبی مبعوث نہ کیے جائیں گے اور نہ وہ اپنی نبوت اور شریعت انجیل کا پرچار کریں گے ، اگرچہ وہ نبی تھے ، نبی ہیں اور نبی رہیں گے لیکن اب جب وہ نازل ہونگے تو ایسے رہیں گے جیسے آپ صلی الله علیہ وسلم کے امتی ، جیسا کہ احادیث میں مذکور ہے .
اب رہا یہ سوال کہ انہیں کس مقصد کے لیئے نازل کیا جائے گا تو اس کا جواب بھی انہی احادیث میں موجود ہے جن کے اندر آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے ان کے آسمان سے نازل ہونے کی خبر دی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ الله تعالیٰ نے اپنی حکمت سے یہ چاہا کہ جن یہود نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی اور جن عیسائیوں نے آپ کی اصل تعلیمات کو بھلا کر صلیب پرستی شروع کر دی انہیں سبق سکھانے کے لیئے انہی عیسیٰ علیہ السلام کو بھیجے ، چنانچہ احادیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نازل ہونے بعد جو بڑے کام مذکور ہیں وہ اس وقت یہودیوں کے بادشاہ دجال اکبر کا قتل ، صلیب توڑنا اور خنزیر کو قتل کرنا ہے ۔ خنزیر کے قتل اور کسرِ صلیب سے مراد یہ ہے کہ وہ ظاہری طور پر بھی خنزیر کے قتل اور صلیب کے توڑنے کا حکم صادر فرمائیں گے کیونکہ خنزیر شریعت موسویہ و شریعت عیسویہ دونوں میں حرام تھا اور صلیب پرستی بھی ایک شرکیہ عقیدہ ہے نیز اس سے مراد یہ بھی ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ آپ علیہ السلام یہودی اور عیسائی غلط باطل عقائد کا رد بھی فرمائیں گے۔