حدیث"علماء خود بھی گمراہ ہوں گے دوسروں کو بھی کریں گے" حدیث ضعیف ہے
مرزا غلام قادیانی پر جب علماء اسلام نے کفر کا فتویٰ لگایا تو مرزا غلام قادیانی علماء اسلام کے مخالف ہو گیا اور گالیاں بہتان تراشیاں کرنے لگا اور اسی وجہ سے کچھ منگھٹرت موضوع اور ضعیف احادیث کا سہارا لے کر علماء کو بدنام کرنے لگا مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ :
"
قیامت کی نشانی قرب قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ایک بڑی نشانی ہے جو اس حدیث سے معلوم ہوتی ہے جو امام بخاری اپنی صحیح میں عبداللہ بن عمرو بن العاص سے لائے ہیں اور وہ یہ ہے یُقبض العلم بقبض العلماء حتی اذا لم یبق عالم اتخذ الناس رء وسًا جُھالًا فسُءِلوا فافتوا بغیر علم فضلّوا وَ اَضلّوا۔ یعنے بباعث فوت ہو جانے علماء کے علم فوت ہو جائے گا یہاں تک کہ جب کوئی عالم نہیں ملے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا مقتدا اور سردار قرار دیدیں گے اور مسائل دینی کی دریافت کے لئے ان کی طرف رجوع کریں گے تب وہ لوگ بباعث جہالت اور عدم ملکہ استنباط مسائل خلاف طریق صدق و ثواب فتویٰ دیں گے پس آپ بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ اور پھر ایک اور حدیث میں ہے کہ اس زمانہ کے فتویٰ دینے والے یعنی مولوی اور محدث اورفقیہ ان تمام لوگوں سے بدتر ہوں گے جو روئے زمین پر رہتے ہوں گے۔ پھر ایک اور حدیث میں ہے کہ وہ قرآن پڑھیں گے اور قرآن ان کے حنجروں کے نیچے نہیں اترے گا یعنے اس پر عمل نہیں کریں گے۔ ایسا ہی اس زمانہ کے مولویوں کے حق میں اور بھی بہت سی حدیثیں ہیں۔ مگر اس وقت ہم بطور نمونہ صرف اس حدیث کا ثبوت دیتے ہیں جو غلط فتووں کے بارے میں ہم اوپر لکھ چکے ہیں تا ہر یک کو معلوم ہو کہ آج کل اگر مولویوں کے وجود سے کچھ فائدہ ہے تو صرف اس قدر کہ ان کے یہ لچھن دیکھ کر قیامت یاد آتی ہے اور قرب قیامت کا پتہ لگتا ہے اور حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک پیشگوئی کی پوری پوری تصدیق ہم بچشم خود مشاہدہ کرتے ہیں۔"
(روحانی خزائن جلد5 آئینہ کمالات اسلام صفحہ 605)
آجکل سوشل میڈیا پر بھی قادیانی مربی اس حدیث کو بیان کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔اس حدیث کو قادیانی اکثر پیش کرتے ہیں لیکن کبھی بھی انہوں نے اس کا ضعف بیان نہیں کیا در حقیقت اس حدیث کو بیان کر کے وہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں کہ علماء کو بدنام کیا جائے جبکہ حدیث کا معیار دیکھیں کیا ہے :
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ الْعِبَادِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا قَالَ الْفِرَبْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ قَالَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ علم کو (آخری زمانہ میں) اس طرح نہیں اُٹھائے گا کہ لوگوں کے دل و دماغ سے اس کو نکال لے بلکہ علم کو اس طرح اُٹھائے گا کہ علما (حق) کو اٹھا لے گا حتی کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنا لیں گے اور ان سے دین کی باتیں پوچھیں گے اور وہ علم کے بغیر فتویٰ دیں گے اس طرح وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے‘‘۔
(بخاری)
اس حدیث کا راوی اسماعیل بن ابی اویس ضعیف ہے
آخری تدوین
: