• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

حضرت اسامہ رضی الله عنہ کے قتل کا واقعہ اور قادیانیت

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اکثر مرزائی قادیانی حضرت اسامہ رضی الله عنہ کے قتل کا واقعہ سنا کر یہ استدلال لیتے ہیں کہ جب ہم کلمہ پڑھتے ہیں تو ہمارے کلمہ کا بھی اعتبار ہونا چاہیئے ، کیا مسلمانوں نے ہمارے دل چیر کر دیکھے ہیں ؟

تو جناب من گزارش یہ ہے کہ ایک شخص جب کلمہ پڑھتا ہے تو اس موقع ملنا چاہیئے کہ وہ اپنے فعل اور طرزعمل سے ثابت کر دکھائے کہ اس نے یہ کلمہ دل سے پڑھا ہے یا صرف زبان سے ۔ نیز یہ ثابت کر دے کہ میں خلاف اسلام کاموں سے بری ہوں ، چونکہ زبان دل کی ترجمان ہوتی ہے اب اس کا طرزعمل بتائے گا کہ اس کا دل اور زبان ایک ہیں کہ نہیں ؟ رہا واقعہ حضرت اسامہ رضی الله عنہ کے قتل کا تو چونکہ حضرت اسامہ رضی الله عنہ نے اس آدمی کو موقع ہی نہیں دیا کہ وہ اپنے فعل اور طرز عمل سے ثابت کر دے کہ میں نے یہ کلمہ دل سے پڑھا ہے یا زبان سے اس لیئے حضور صلی الله علیہ وسلم نے اس پر ناپسندیدگی فرمائی ۔

قادیانی حدیث پاک کے مذکورہ واقعہ سے ہرگز یہ استدلال نہیں کر سکتے کہ ہم تو کلمہ پڑھتے ہیں یہ تو محض ان کا دھوکہ اور فریب ہے کہ غلط استدلال کی آڑ میں ہم اپنے اپ کو اور مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت کو بچا لیں گے ۔

ایں خیال است ومحال است وجنوں

عرصہ دراز سے مسلمانوں نے مرزائیوں کو موقع فراہم کیا اور آج بھی مرزائیوں کو موقع دیا ہوا ہے کہ وہ اپنے فعل اور طرزعمل سے یہ ثبوت پیش کرتے اور کریں کہ ہمارا دل اور زبان ایک ہے مگر قیامت یہ ہے کہ مرزائیوں کا لٹریچر اور ان کا طرز معاشرت اور بودباش یہ بتا رہی ہے کہ زبانی حد تک کلمہ پڑھنے کے باوجود ان کے دل میں عقیدہ ختم نبوت نہیں ۔ بلکہ انکار ختم نبوت اور اجرائے نبوت ہے ۔ انبیاء علیھما السلام کی تنقیص و توہین ان کے دلوں میں ہے ۔ جس کی واضح دلیل یہ ہے کہ یہ ایک جھوٹےمدعی نبوت مرزا غلام قادیانی کو نبی ، مسیح موعود ، مہدی مہعود اور معلوم نہیں کیا کچھ مانتے ہیں ۔ تو مرزائی اپنے طرزعمل سے تو یہ بتلا رہے ہیں کہ ہمارا دل اور زبان ایک نہیں ۔ لہذا کروڑوں بار بھی کلمہ پڑھیں ، تب بھی کافر ہیں انکے اس کلمہ پڑھنے کا کوئی اعتبار نہیں ۔ لہذا مرزائیوں کا حدیث حضرت اسامہ رضی الله عنہ سے استدلال کرنا باطل اور اپنے کلمہ کو حضرت اسامہ رضی الله عنہ کے مقتول پر قیاس کرنا " قیاس مع الفادق " ہے ۔

مشہور واقعہ زبان زد خاص و عام ہے کہ رحمت عالم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں ایک یہودی اور دوسرا منافق (بشر نامی جو بظاہر کلمہ گو ہونے کا دعویٰ رکھتا تھا ) ایک مقدمہ لے کر حاضر ہوئے ۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے یہودی کے حق میں فیصلہ کر دیا ۔ بشر نامی منافق ( جو بظاہر اسلام اور کلمہ گو ہونے کا دعویٰ رکھتا تھا ) نے یہودی سے کہا کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کا فیصلہ تو آپ کے حق میں ہوا ۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ ہم یہ فیصلہ حضرت عمر ؓ سے کرائیں ۔ بشر منافق کی اندرونی سازش تھی کہ حضرت عمر ؓ یہودی کو قتل کر دیں گے یا میرے حق میں فیصلہ کر دیں گے کیونکہ میں کلمہ گو جو ہوں ۔ یہودی نے کہا ٹھیک ۔
چنانچہ دونوں حضرت عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ کیس عرض کیا ، یہودی نے حضورﷺ کا فیصلہ بھی سنایا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے میرے حق میں فیصلہ کر دیا ہے ۔ لیکن یہ منافق نہیں مانتا ۔ اس کے کہنے پر فیصلہ آپ کے پاس لے آئے ہیں ۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا : اچھا حضورﷺ نے فیصلہ اس طرح فرما دیا ہے ؟ کہا جی ہاں ! یہ سن کر حضرت عمر ؓ گھر تشریف لے گئے تلوار ہاتھ میں لی اور یہ فرماتے ہوئے کہ جو حضورﷺ کے مبارک فیصلے کو نہ مانے اس کا فیصلہ عمر ؓ کی تلوار کرے گی . تشریف لائے اور بشر منافق کا سر گردن سے الگ کر دیا ۔ اس پر نہ تو حضورﷺ نے فرمایا کہ عمر ؓ تم نے کیوں قتل کیا ؟ اور نہ ہی الله رب العزت نے فرمایا کہ عمرؓ نے غلط کیا ہے ۔ بلکہ وحی الہیٰ نازل ہوئی ۔

" فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا "

تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے .

اسی واقعہ کے تحت روح المعانی اور معارف القران میں ہے کہ بشر نامی منافق کے ورثاء نے حضورﷺ کی عدالت میں حضرت عمر ؓ کے خلاف قتل کا مقدمہ بھی دائر کیا ، تو وحی الہیٰ نے نہ صرف یہ کہ حضرت عمر ؓ کو بری کیا بلکہ تاقیامت مسلمانوں کے لیئے یہ دستورالعمل قرار پایا کہ جو شخص حضورﷺ کے فیصلے کو نہ مانتا ہو چاہے وہ کلمہ بھی کیوں نہ پڑھتا ہو وہ مومن نہیں ۔ لہذا اس کی گردن ماری جائے ۔ اس کے کلمے کا کوئی اعتبار نہیں ۔ اس واقعہ کے تناظر میں حضرت اسامہ ؓ کے واقعےکو بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ حضرت اسامہ ؓ نے بھی اس شخص کو باوجود کلمہ پڑھنے کے موقع نہیں دیا کہ وہ اپنے طرز عمل سے ثابت کرتا کہ میرے دل میں کیا ہے ؟ . حضرت عمرؓ نے کلمہ پڑھنے والے بشر منافق کو اسی وجہ سے قتل کر دیا کہ اس کے طرزعمل نے بتا دیا تھا کہ صرف اس کی زبان کی حد تک تھا ۔ مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لیئے ظاہری طور پر کلمہ پڑھتا ہے اس کے دل میں کفر ہی کفر ہے ۔

یہی حال مرزائیوں کا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے دام فریب میں لینے کے لیئے لسانی اور زبانی طور پر کلمہ کی رٹ لگاتے ہیں لیکن اندر مرزا قادیانی کو ماننے کی وجہ سے کفر ہی کفر رکھتے ہیں ۔

ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا
 
Top